cookie

Ми використовуємо файли cookie для покращення вашого досвіду перегляду. Натиснувши «Прийняти все», ви погоджуєтеся на використання файлів cookie.

avatar

حــــدیثِ رســــــولﷺ

آپ تمام سے گزارش ہماری پیش کی گئی احادیث کو پڑھیں عمل کریں اور دوسروں تک بھی پہچائیں یہ چینل حــــدیثِ رســــــولﷺ کے لیے بنا ہے اس میں صحیح حدیث سینڈ کی جاتی ہے •°• ایڈمن ٹیم: حـدیثِ رسولﷺ 🌴°•°

Більше
Рекламні дописи
4 947
Підписники
+424 години
-157 днів
-530 днів

Триває завантаження даних...

Приріст підписників

Триває завантаження даних...

صحیح بخاری کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان باب: نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کے زندگی گزارنے اور دنیا ( کی لذتوں) سے علیحدہ رہنے کا بیان۔ حدیث نمبر: 6455 حدیث نمبر: 6455 حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ هُوَ الْأَزْرَقُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ مِسْعَرِ بْنِ كِدَامٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ هِلَالٍ الْوَزَّانِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عُرْوَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‌‌‌‌‌‏قَالَتْ:‌‌‌‏ مَا أَكَلَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْلَتَيْنِ فِي يَوْمٍ إِلَّا إِحْدَاهُمَا تَمْرٌ. ترجمہ: مجھ سے اسحاق بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بغوی نے بیان کیا، کہا ہم سے اسحاق ازرق نے بیان کیا، ان سے مسعر بن کدام نے، ان سے ہلال نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے گھرانہ نے اگر کبھی ایک دن میں دو مرتبہ کھانا کھایا تو ضرور اس میں ایک وقت صرف کھجوریں ہوتی تھیں۔ Translation: Narrated Aishah (RA): The family of Muhammad ﷺ did not eat two meals on one day, but one of the two was of dates.
Показати все...
صحیح بخاری کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان باب: نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کے زندگی گزارنے اور دنیا ( کی لذتوں) سے علیحدہ رہنے کا بیان۔ حدیث نمبر: 6454 حدیث نمبر: 6454 حَدَّثَنِي عُثْمَانُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ مَنْصُورٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنِ الْأَسْوَدِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَائِشَةَ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَتْ:‌‌‌‏ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ مِنْ طَعَامِ بُرٍّ ثَلَاثَ لَيَالٍ تِبَاعًا حَتَّى قُبِضَ. ترجمہ: مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے جریر بن عبدالحمید نے، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ محمد ﷺ کے گھر والوں کو مدینہ آنے کے بعد کبھی تین دن تک برابر گیہوں کی روٹی کھانے کے لیے نہیں ملی، یہاں تک کی نبی کریم ﷺ کی روح قبض ہوگئی۔ Translation: Narrated Aisha (RA) : The family of Muhammad had never eaten their fill of wheat bread for three successive days since they had migrated to Madinah till the death of the Prophet.
Показати все...
صحیح بخاری کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان باب: نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کے زندگی گزارنے اور دنیا ( کی لذتوں) سے علیحدہ رہنے کا بیان۔ حدیث نمبر: 6453 حدیث نمبر: 6453 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا يَحْيَى ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ سَمِعْتُ سَعْدًا ، ‌‌‌‌‌‏يَقُولُ:‌‌‌‏ إِنِّي لَأَوَّلُ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏وَرَأَيْتُنَا نَغْزُو وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ وَهَذَا السَّمُرُ، ‌‌‌‌‌‏وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ مَا لَهُ خِلْطٌ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الْإِسْلَامِ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ سَعْيِي. ترجمہ: ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے قیس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں سب سے پہلا عرب ہوں جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلائے۔ ہم نے اس حال میں وقت گزارا ہے کہ جہاد کر رہے ہیں اور ہمارے پاس کھانے کی کوئی چیز حبلہ کے پتوں اور اس ببول کے سوا کھانے کے لیے نہیں تھی اور بکری کی مینگنیوں کی طرح ہم پاخانہ کیا کرتے تھے۔ اب یہ بنو اسد کے لوگ مجھ کو اسلام سکھلا کر درست کرنا چاہتے ہیں پھر تو میں بالکل بدنصیب ٹھہرا اور میرا سارا کیا کرایا اکارت گیا۔ Translation: Narrated Sad (RA) : I was the first man among the Arabs to throw an arrow for Allahs Cause. We used to fight in Allahs Cause while we had nothing to eat except the leaves of the Hubla and the Sumur trees (desert trees) so that we discharged excrement like that of sheep (i.e. unmixed droppings). Today the (people of the) tribe of Bani Asad teach me the laws of Islam. If so, then I am lost, and all my efforts of that hard time had gone in vain.
Показати все...
anything from it, and whenever any present was given to him, he used to send some for them and take some of it for himself. The order off the Prophet ﷺ upset me, and I said to myself, "How will this little milk be enough for the people of As-Suffa?" thought I was more entitled to drink from that milk in order to strengthen myself, but behold! The Prophet ﷺ came to order me to give that milk to them. I wondered what will remain of that milk for me, but anyway, I could not but obey Allah and His Apostle ﷺ so I went to the people of As-Suffa and called them, and they came and asked the Prophets permission to enter. They were admitted and took their seats in the house. The Prophet ﷺ said, "O Aba-Hirr!" I said, "Labbaik, O Allahs Apostle! ﷺ " He said, "Take it and give it to them." So I took the bowl (of Milk) and started giving it to one man who would drink his fill and return it to me, whereupon I would give it to another man who, in his turn, would drink his fill and return it to me, and I would then offer it to another man who would drink his fill and return it to me. Finally, after the whole group had drunk their fill, I reached the Prophet ﷺ who took the bowl and put it on his hand, looked at me and smiled and said. "O Aba Hirr!" I replied, "Labbaik, O Allahs Apostle! ﷺ " He said, "There remain you and I." I said, "You have said the truth, O Allahs Apostle! ﷺ " He said, "Sit down and drink." I sat down and drank. He said, "Drink," and I drank. He kept on telling me repeatedly to drink, till I said, "No. by Allah Who sent you with the Truth, I have no space for it (in my stomach)." He said, "Hand it over to me." When I gave him the bowl, he praised Allah and pronounced Allahs Name on it and drank the remaining milk.
Показати все...
قرآن مجید کی ایک آیت پوچھی اور پوچھنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلا دیں مگر وہ بھی گزر گئے اور کچھ نہیں کیا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ گزرے اور آپ نے جب مجھے دیکھا تو آپ مسکرا دئیے اور جو میرے دل میں اور جو میرے چہرے پر تھا آپ نے پہچان لیا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا، اباہر! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا میرے ساتھ آجاؤ اور آپ چلنے لگے۔ میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے چل دیا۔ پھر نبی کریم ﷺ اندر گھر میں تشریف لے گئے۔ پھر میں نے اجازت چاہی اور مجھے اجازت ملی۔ جب آپ داخل ہوئے تو ایک پیالے میں دودھ ملا۔ دریافت فرمایا کہ یہ دودھ کہاں سے آیا ہے؟ کہا فلاں یا فلانی نے نبی کریم ﷺ کے لیے تحفہ میں بھیجا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، اباہر! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا، اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں بھی میرے پاس بلا لاؤ۔ کہا کہ اہل صفہ اسلام کے مہمان ہیں، وہ نہ کسی کے گھر پناہ ڈھونڈھتے، نہ کسی کے مال میں اور نہ کسی کے پاس! جب نبی کریم ﷺ کے پاس صدقہ آتا تو اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کے پاس بھیج دیتے اور خود اس میں سے کچھ نہ رکھتے۔ البتہ جب آپ کے پاس تحفہ آتا تو انہیں بلوا بھیجتے اور خود بھی اس میں سے کچھ کھاتے اور انہیں بھی شریک کرتے۔ چناچہ مجھے یہ بات ناگوار گزری اور میں نے سوچا کہ یہ دودھ ہے ہی کتنا کہ سارے صفہ والوں میں تقسیم ہو، اس کا حقدار میں تھا کہ اسے پی کر کچھ قوت حاصل کرتا۔ جب صفہ والے آئیں گے تو نبی کریم ﷺ مجھ سے فرمائیں گے اور میں انہیں اسے دے دوں گا۔ مجھے تو شاید اس دودھ میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی حکم برداری کے سوا کوئی اور چارہ بھی نہیں تھا۔ چناچہ میں ان کے پاس آیا اور نبی کریم ﷺ کی دعوت پہنچائی، وہ آگئے اور اجازت چاہی۔ انہیں اجازت مل گئی پھر وہ گھر میں اپنی اپنی جگہ بیٹھ گئے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اباہر! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا لو اور اسے ان سب حاضرین کو دے دو۔ بیان کیا کہ پھر میں نے پیالہ پکڑ لیا اور ایک ایک کو دینے لگا۔ ایک شخص دودھ پی کر جب سیراب ہوجاتا تو مجھے پیالہ واپس کردیتا پھر دوسرے شخص کو دیتا وہ بھی سیراب ہو کر پیتا پھر پیالہ مجھ کو واپس کردیتا اور اسی طرح تیسرا پی کر پھر مجھے پیالہ واپس کردیتا۔ اس طرح میں نبی کریم ﷺ تک پہنچا لوگ پی کر سیراب ہوچکے تھے۔ آخر میں نبی کریم ﷺ نے پیالہ پکڑا اور اپنے ہاتھ پر رکھ کر آپ ﷺ نے میری طرف دیکھا اور مسکرا کر فرمایا، اباہر! میں نے عرض کیا، لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا، اب میں اور تم باقی رہ گئے ہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے سچ فرمایا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیٹھ جاؤ اور پیو۔ میں بیٹھ گیا اور میں نے دودھ پیا اور نبی کریم ﷺ برابر فرماتے رہے کہ اور پیو آخر مجھے کہنا پڑا، نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، اب بالکل گنجائش نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، پھر مجھے دے دو، میں نے پیالہ نبی کریم ﷺ کو دے دیا آپ ﷺ نے اللہ کی حمد بیان کی اور بسم اللہ پڑھ کر بچا ہوا خود پی گئے۔ Translation: Narrated Abu Hurairah (RA) : By Allah except Whom none has the right to- be worshipped, (sometimes) I used to lay (sleep) on the ground on my liver (abdomen) because of hunger, and (sometimes) I used to bind a stone over my belly because of hunger. One day I sat by the way from where they (the Prophet ﷺ and h is companions) used to come out. When Abu Bakr (RA) passed by, I asked him about a Verse from Allahs Book and I asked him only that he might satisfy my hunger, but he passed by and did not do so. Then Umar passed by me and I asked him about a Verse from Allahs Book, and I asked him only that he might satisfy my hunger, but he passed by without doing so. Finally Abu-l-Qasim (the Prophet) passed by me and he smiled when he saw me, for he knew what was in my heart and on my face. He said, "O Aba Hirr ( Abu Hurairah (RA) )!" I replied, "Labbaik, O Allahs Apostle! ﷺ " He said to me, "Follow me." He left and I followed him. Then he entered the house and I asked permission to enter and was admitted. He found milk in a bowl and said, "From where is this milk?" They said, "It has been presented to you by such-and-such man (or by such and such woman)." He said, "O Aba Hirr!" I said, "Labbaik, O Allahs Apostle! ﷺ " He said, "Go and call the people of Suffa to me." These people of Suffa were the guests of Islam who had no families, nor money, nor anybody to depend upon, and whenever an object of charity was brought to the Prophet ﷺ , he would send it to them and would not take
Показати все...
صحیح بخاری کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان باب: نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کے زندگی گزارنے اور دنیا ( کی لذتوں) سے علیحدہ رہنے کا بیان۔ حدیث نمبر: 6452 حدیث نمبر: 6452 حَدَّثَنِي أَبُو نُعَيْمٍ بِنَحْوٍ مِنْ نِصْفِ هَذَا الْحَدِيثِ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‌‌‌‌‌‏كَانَ يَقُولُ:‌‌‌‏ أَللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، ‌‌‌‌‌‏إِنْ كُنْتُ لَأَعْتَمِدُ بِكَبِدِي عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْجُوعِ، ‌‌‌‌‌‏وَإِنْ كُنْتُ لَأَشُدُّ الْحَجَرَ عَلَى بَطْنِي مِنَ الْجُوعِ، ‌‌‌‌‌‏وَلَقَدْ قَعَدْتُ يَوْمًا عَلَى طَرِيقِهِمُ الَّذِي يَخْرُجُونَ مِنْهُ، ‌‌‌‌‌‏فَمَرَّ أَبُو بَكْرٍ، ‌‌‌‌‌‏فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي، ‌‌‌‌‌‏فَمَرَّ وَلَمْ يَفْعَلْ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ مَرَّ بِي عُمَرُ، ‌‌‌‌‌‏فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي، ‌‌‌‌‌‏فَمَرَّ فَلَمْ يَفْعَلْ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ مَرَّ بِي أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏فَتَبَسَّمَ حِينَ رَآنِي وَعَرَفَ مَا فِي نَفْسِي وَمَا فِي وَجْهِي، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ قَالَ:‌‌‌‏ يَا أَبَا هِرٍّ، ‌‌‌‌‌‏قُلْتُ:‌‌‌‏ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ الْحَقْ، ‌‌‌‌‌‏وَمَضَى فَتَبِعْتُهُ فَدَخَلَ فَاسْتَأْذَنَ، ‌‌‌‌‌‏فَأَذِنَ لِي فَدَخَلَ فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ مِنْ أَيْنَ هَذَا اللَّبَنُ:‌‌‌‏ قَالُوا:‌‌‌‏ أَهْدَاهُ لَكَ فُلَانٌ أَوْ فُلَانَةُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ أَبَا هِرٍّ:‌‌‌‏ قُلْتُ:‌‌‌‏ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ الْحَقْ إِلَى أَهْلِ الصُّفَّةِ، ‌‌‌‌‌‏فَادْعُهُمْ لِي قَالَ:‌‌‌‏ وَأَهْلُ الصُّفَّةِ أَضْيَافُ الْإِسْلَامِ لَا يَأْوُونَ إِلَى أَهْلٍ وَلَا مَالٍ، ‌‌‌‌‌‏وَلَا عَلَى أَحَدٍ، ‌‌‌‌‌‏إِذَا أَتَتْهُ صَدَقَةٌ بَعَثَ بِهَا إِلَيْهِمْ وَلَمْ يَتَنَاوَلْ مِنْهَا شَيْئًا، ‌‌‌‌‌‏وَإِذَا أَتَتْهُ هَدِيَّةٌ أَرْسَلَ إِلَيْهِمْ وَأَصَابَ مِنْهَا وَأَشْرَكَهُمْ فِيهَا، ‌‌‌‌‌‏فَسَاءَنِي ذَلِكَ، ‌‌‌‌‌‏فَقُلْتُ:‌‌‌‏ وَمَا هَذَا اللَّبَنُ فِي أَهْلِ الصُّفَّةِ، ‌‌‌‌‌‏كُنْتُ أَحَقُّ أَنَا أَنْ أُصِيبَ مِنْ هَذَا اللَّبَنِ شَرْبَةً أَتَقَوَّى بِهَا، ‌‌‌‌‌‏فَإِذَا جَاءَ أَمَرَنِي فَكُنْتُ أَنَا أُعْطِيهِمْ وَمَا عَسَى أَنْ يَبْلُغَنِي مِنْ هَذَا اللَّبَنِ، ‌‌‌‌‌‏وَلَمْ يَكُنْ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ وَطَاعَةِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُدٌّ، ‌‌‌‌‌‏فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ، ‌‌‌‌‌‏فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا، ‌‌‌‌‌‏فَأَذِنَ لَهُمْ وَأَخَذُوا مَجَالِسَهُمْ مِنَ الْبَيْتِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ يَا أَبَا هِرٍّ، ‌‌‌‌‌‏قُلْتُ:‌‌‌‏ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ خُذْ فَأَعْطِهِمْ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَأَخَذْتُ الْقَدَحَ فَجَعَلْتُ أُعْطِيهِ الرَّجُلَ، ‌‌‌‌‌‏فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ فَأُعْطِيهِ الرَّجُلَ، ‌‌‌‌‌‏فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ، ‌‌‌‌‌‏فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ حَتَّى انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏وَقَدْ رَوِيَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ فَأَخَذَ الْقَدَحَ فَوَضَعَهُ عَلَى يَدِهِ فَنَظَرَ إِلَيَّ فَتَبَسَّمَ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ أَبَا هِرٍّ، ‌‌‌‌‌‏قُلْتُ:‌‌‌‏ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ بَقِيتُ أَنَا وَأَنْتَ، ‌‌‌‌‌‏قُلْتُ:‌‌‌‏ صَدَقْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ اقْعُدْ فَاشْرَبْ، ‌‌‌‌‌‏فَقَعَدْتُ فَشَرِبْتُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ اشْرَبْ، ‌‌‌‌‌‏فَشَرِبْتُ فَمَا زَالَ يَقُولُ اشْرَبْ حَتَّى قُلْتُ:‌‌‌‏ لَا، ‌‌‌‌‌‏وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَجِدُ لَهُ مَسْلَكًا، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَأَرِنِي، ‌‌‌‌‌‏فَأَعْطَيْتُهُ الْقَدَحَ، ‌‌‌‌‌‏فَحَمِدَ اللَّهَ وَسَمَّى وَشَرِبَ الْفَضْلَةَ. ترجمہ: مجھ سے ابونعیم نے یہ حدیث آدھی کے قریب بیان کی اور آدھی دوسرے شخص نے، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا، کہا ہم سے مجاہد نے بیان کیا کہ ابوہریرہ ؓ کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں میں (زمانہ نبوی میں) بھوک کے مارے زمین پر اپنے پیٹ کے بل لیٹ جاتا تھا اور کبھی میں بھوک کے مارے اپنے پیٹ پر پتھر باندھا کرتا تھا۔ ایک دن میں اس راستے پر بیٹھ گیا جس سے صحابہ نکلتے تھے۔ ابوبکر صدیق ؓ گزرے اور میں نے ان سے کتاب اللہ کی ایک آیت کے بارے میں پوچھا، میرے پوچھنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلا دیں مگر وہ چلے گئے اور کچھ نہیں کیا۔ پھر عمر ؓ میرے پاس سے گزرے، میں نے ان سے بھی
Показати все...
صحیح بخاری کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان باب: فقر کی فضیلت کا بیان۔ حدیث نمبر: 6451 حدیث نمبر: 6451 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِيهِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‌‌‌‌‌‏قَالَتْ:‌‌‌‏ لَقَدْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِي رَفِّي مِنْ شَيْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ، ‌‌‌‌‌‏إِلَّا شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي، ‌‌‌‌‌‏فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ فَكِلْتُهُ، ‌‌‌‌‌‏فَفَنِيَ. ترجمہ: ہم سے ابوبکر عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کی وفات ہوئی تو میرے توشہ خانہ میں کوئی غلہ نہ تھا جو کسی جاندار کے کھانے کے قابل ہوتا، سوا تھوڑے سے جَو کے جو میرے توشہ خانہ میں تھے، میں ان میں ہی سے کھاتی رہی آخر اکتا کر جب بہت دن ہوگئے تو میں نے انہیں ناپا تو وہ ختم ہوگئے۔ Translation: Narrated Aisha (RA) : When the Prophet ﷺ died, nothing which can be eaten by a living creature was left on my shelf except some barley grain. I ate of it for a period and when I measured it, it finished.
Показати все...
Фото недоступнеДивитись в Telegram
༺ شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب ༻
اس چینل کے ذریعے سے آپ شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے بیانات تحاریر اور کتابیں حاصل کرسکتے ہیں
--ٹیلی گرام چینل لنک ↶ https://t.me/MuhammadTaqiUsmani
Показати все...
صحیح بخاری کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان باب: فقر کی فضیلت کا بیان۔ حدیث نمبر: 6450 حدیث نمبر: 6450 حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ قَتَادَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ لَمْ يَأْكُلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ حَتَّى مَاتَ، ‌‌‌‌‌‏وَمَا أَكَلَ خُبْزًا مُرَقَّقًا حَتَّى مَاتَ. ترجمہ: ہم سے ابومعمر عبداللہ بن محمد بن عمرو بن حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ کی وفات ہوگئی اور نہ وفات تک آپ ﷺ نے کبھی باریک چپاتی تناول فرمائی۔ Translation: Narrated Anas (RA) : The Prophet ﷺ did not eat at a table till he died, and he did not eat a thin nicely baked wheat bread till he died.
Показати все...
صحیح بخاری کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان باب: فقر کی فضیلت کا بیان۔ حدیث نمبر: 6449 حدیث نمبر: 6449 حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‌‌‌‌‌‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ، ‌‌‌‌‌‏فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، ‌‌‌‌‌‏وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ، ‌‌‌‌‌‏فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ، ‌‌‌‌‌‏تَابَعَهُ أَيُّوبُ ، ‌‌‌‌‌‏ وَعَوْفٌ ، ‌‌‌‌‌‏وَقَالَ صَخْرٌ ، ‌‌‌‌‌‏ وَحَمَّادُ بْنُ نَجِيحٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ترجمہ: ہم سے ابو ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابورجاء عمران بن تمیم نے بیان کیا، ان سے عمران بن حصین ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں رہنے والے اکثر غریب لوگ تھے اور میں نے دوزخ میں جھانکا تو اس کی رہنے والیاں اکثر عورتیں تھیں۔ ابورجاء کے ساتھ اس حدیث کو ایوب سختیانی اور عوف اعرابی نے بھی روایت کیا ہے اور صخر بن جویریہ اور حماد بن نجیح دونوں اس حدیث کو ابورجاء سے، انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا۔ Translation: Narrated Imran bin Husain (RA) : The Prophet ﷺ said, "I looked into Paradise and found that the majority of its dwellers were the poor people, and I looked into the (Hell) Fire and found that the majority of its dwellers were women."
Показати все...