cookie

Ми використовуємо файли cookie для покращення вашого досвіду перегляду. Натиснувши «Прийняти все», ви погоджуєтеся на використання файлів cookie.

avatar

🌏Al Quran can change your life🕋القرآن کین چینج یور لائف🛣

ذالک الکتاب لا ریب فیہ ۔اس گروپ کا مقصد قرآن تلاوت ،تفسیر،دعاء،درود،شان نزل،مختلف قراء کی تلاوت،قرآنِ معلومات کو عام کرنا ⚜️

Більше
Рекламні дописи
194
Підписники
Немає даних24 години
Немає даних7 днів
Немає даних30 днів

Триває завантаження даних...

Приріст підписників

Триває завантаження даних...

آج سے تقریباً پانچ سال پہلے قندیل کی شادی اپنے خالہ زاد کے ساتھ ہوئی۔ شادی کے دوسال بعد ہی اس نے خلع کا کیس دائر کیا تو ایک بزرگ کے ہمراہ مجھے بھی اس کیس میں صلح صفائی کے لیے مدعو کیا گیا کیونکہ میرے اس گھرانے کے ساتھ پرانے تعلقات تھے۔ میں نے قندیل سے پوچھا کہ آپ خلع کیوں لینا چاہتی ہیں؟ اس نے بالکل سیدھی اور صاف بات کہی کہ شادی سے پہلے میری خالہ میری بلائیں لیتے نہیں تھکتی تھی۔ میرے گھر والے شادی تھوڑی لیٹ کرنا چاہتے تھے کیونکہ چند ماہ قبل ہی میری بڑی بہن کی شادی ہوئی تھی اور اب میرے جہیز کے لیے والدین کو کچھ وقت چاہیے تھا۔ لیکن میری خالہ نے ضد کی کہ قندیل کونسا پرائے گھر جا رہی۔ بس سادگی سے شادی کر دیں، ہمیں جہیز نہیں چاہیے۔ میرے خالہ کی بہت زیادہ ضد اور اصرار پر گھروالوں نے میری شادی سادگی سے بغیر جہیز کے ہی کر دی۔ بس ضرورت کی چند چیزیں اور کپڑے برتن وغیرہ ہی دے سکے۔ لیکن کے ایک دو ماہ بعد ہی اس بات پر خالہ اور میری نندوں کے ہلکے پھلکے طعنے شروع ہوئے جسے میں نے اگنور کیا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتے چلے گئے۔ میں نے کئی بار کہا کہ آپ لوگوں نے ہی جلدی مچائی تھی اس لیے جہیز نہیں لائی ورنہ کچھ وقت دیتے تو ہو جانا تھا۔ ان کا یہ طعنہ بھی ہوتا تھا کہ تمہاری بڑی بہن کو تو اتنا جہیز دیا لیکن تم شاید سوتیلی تھیں اس لیے خالی ہاتھ بھیج دیا۔ اس میں مجھے اتنا گلہ خالہ اور نندوں سے نہیں ہے جتنا اپنے شوہر عدیل سے ہے کیونکہ اس نے بھی کہا تھا کہ جہیز نہیں چاہیے لیکن ان طعنوں کے دوران وہ اکثر خاموش رہتا تھا بلکہ کبھی کبھار وہ بھی شامل ہو جاتا تھا۔ جب طعنے بہت زیادہ بڑھ گئے تو میں نے الگ رہنے کی بات کی تاکہ سکون سے رہ سکوں کیونکہ عدیل کی تنخواہ ماشاءاللہ اچھی ہے اور اللہ کا کرم ہے کہ گھر میں سب کچھ موجود ہے۔ وہ آدھی تنخواہ والدین کو بھی دے دے تب بھی ہمارا گزارا بہت اچھے سے ہو سکتا ہے۔ والدین کی اپنی آمدن بھی ہے جو زمینوں سے ، دکانوں کے کرایوں سے آتی ہے۔ لیکن اس پر بھی عدیل نے میرا ساتھ نہیں دیا۔ اب مزید طعنے سہنا ممکن نہیں رہا اور کوئی بہتری کے بھی چانس نہیں کہ میں کچھ وقت ایسے طعنے سہہ کر گزار لوں۔ ۔۔۔۔۔۔ اس کی یہ بات اس کے شوہر کے سامنے رکھی اور اس سے پوچھا کہ اتنی تنخواہ ہے، دکانوں کا کرایہ، زمین کی آمدن پھر بھی جہیز نہ لانے کے طعنے کس لیے جب کہ اللہ کا دیا سب کچھ ہے؟ بجائے اس کے کہ وہ اپنی غلطی تسلیم کرتا، اس کا یہی کہنا تھا کہ جہیز نہ لانے کا سب کہتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں ہوتا کہ والدین خالی ہاتھ ہی بیٹی کو رخصت کر دیں۔ میں نے اسے کہا کہ اسلامی لحاظ سے بھی شادی اور بیوی کے تمام اخراجات شوہر کے ذمہ ہیں۔ کہیں بھی نہیں ہے کہ بیوی جہیز لائے۔ جو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے جہیز کی مثال دی جاتی ہے اس میں بھی یہ ہے کہ وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زرہ بیچ کر خریدا گیا تھا اور اس میں بھی صرف ضرورت کی چند ایک چیزیں تھیں۔ پھر اگر تم لوگوں نے طعنے ہی دینے تھے تو اس وقت اچھے بننے کے لیے کیوں کہا کہ جہیز نہ دیں، تب ہی بھکاری بن کر کہہ دیتے کہ ہمیں تو جہیز چاہیے ہے تاکہ اس بیچاری کی زندگی اجیرن تو نہ کرتے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چونکہ عدیل اور اس کے گھر والے اپنی غلطی تسلیم کرنے پر راضی ہی نہیں تھے تو اس علیحدگی کو نہ روکا جا سکا۔ عدت کے بعد قندیل کی بھی ایک جگہ شادی ہو گئی جس کی پہلی بیوی فوت ہو گئی تھی اور اس کی ایک چھوٹی بیٹی تھی اور عدیل نے بھی پھپھوکی بیٹی صبیحہ سے شادی کر لی جو ڈھیر سارا جہیز لائی۔ اب تقریباً خلع کے تین سال کے بعد کی صورت حال یہ ہے کہ قندیل کا گھر بہترین چل رہا۔ ایک بیٹا اس کا اپنا ہے اور شوہر کی پہلے والی بیٹی کو بھی وہ اپنی اولاد کی طرح سنبھال رہی۔ اس کے گھر جاؤ تو گھر میں ہر طرف خوشیوں کا راج نظر آتا ہے۔ جبکہ عدیل کی دوسری بیوی جو ڈھیر سارا جہیز لائی تھی اس نے اپنی ساس کو نوکرانیوں کی طرح رکھا ہوا ہے، اپنی نندوں کی بھی شادیاں کروا کر انکا گھر میں اثرورسوخ تقریباً ختم کر دیا ہے۔ عدیل کو صبیحہ کے والد نے کاروبار سیٹ کروا کر دیا ہے اس لیے وہ کوئی بھی چوں چراں نہیں کرتا۔ جہیز کے بل پر صبیحہ نے سب کو آگے لگا رکھا ہے لیکن ایسے لالچی لوگوں کے ساتھ یہی ہونا چاہیے تھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 🖊️ڈاکٹر عدنان خان نیازی نوٹ: شناخت چھپانے کے لیے نام وغیرہ تبدیل کر دیے گئے ہیں۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ انتخاب: محمد بن نذر
Показати все...
گوگل ٹریکنگ سے بچا کیسے جائے؟ کمپیوٹر پر گوگل ویب سائٹ کو کسی بھی براؤزر پر کھولیں اور سائن ان ہوجائیں۔ سائن ان ہونے کے بعد پیج کے اوپری دائیں کونے پر اپنے اکاؤنٹ کی پروفائل تصوپر پر کلک کریں اور ڈراپ ڈاؤن مینیو میں منیج یور گوگل اکاؤنٹ پر کلک کریں تو ایک الگ ٹیب میں وہ پیج اوپن ہوگا۔ وہاں پرائیویسی اینڈ پرسنلائزیشن باکس میں منیج یور ڈیٹا ایند پرسنلائزیشن کو سلیکٹ کریں۔ اس کے بعد نیچے اسکرول کرکے ایکٹیویٹی کنٹرول میں جائیں اور منیج یور ایکٹیویٹی کنٹرولز میں جائیں۔ وہاں آپ کو ایک باکس ویب اینڈ ایپ ایکٹیویٹی کے نام سے نظر آئے گا، جس کو سوئچ آف کردیں۔ ایسا کرنے پر تو گوگل کی جانب سے وارننگ دی جائے گی کہ ایسا کرنے سے وہ متعدد سروسز کو پرسنلائز کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجائے گا، تاہم پوز پر کلک کردیں۔ ایسا کرنے سے کیا تبدیلی آئے گی؟ اس سیٹںگ کو ٹرن آف کرنے سے گوگل لوکیشن مارکرز کو اسٹور نہیں کرسکے گا اور کمپنی سرچیز یا دیگر ایکٹیویٹی سے بھی تفصیلات اکٹھا نہیں کرسکے گی۔ سیٹنگ ٹرن آف کرنے سے نہ صرف کرنٹ لوکیشن پرائیویٹ ہوجاتی ہے بلکہ آپ کا آئی پی ایڈریس اور دیگر حساس تفصیلات تک بھی کمپنی کی رسائی رک جاتی ہے۔ مگر یہ خیال رہے کہ مخصوص فیچرز جیسے گوگل میپس کے لیے کمپنی کو آپ کی لوکیشن تک رسائی کی ضرورت ہوگی، تاہم وہ سیٹنگ ٹرن آف کرنا ایکٹیویٹی تفصیلات کو اسٹور کرنے سے روکے گی
Показати все...
بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کی کوئی قیمت نہیں دینی پڑتی، لیکن وہ بذاتِ خود بہت قیمتی ہوتی ہیں، مثلاً اچھی بات، حُسنِ اخلاق، مسکرانا، خندہ پیشانی سے ملنا بھٹکے ہوؤں کو رستہ دِکھانا، کسی مسلمان کی پریشانی دور کرنا وغیرہ وغیرہ، اور اگر اِن میں نیک نیتی بھی شامل ہو ‏جائے تو اجر و ثواب بھی ہاتھ آتا ہے. اللہ ہمیں اچھے خصائل و اعمال کی توفیق سے مالامال فرمائے، آمین. (نقل وچسپاں) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Показати все...
00:14
Відео недоступнеДивитись в Telegram
جدید ٹیکنالوجی سے کیا کچھ نہیں ہوسکتا
Показати все...
1.08 MB
بہت کم لوگ ساتھ چلتے ہیں۔ بچپن سے پچپن تک کا ساتھ بہت کم لوگ نبھا پاتے ہیں۔ ساٹھ کا ساتھ شاذ و نادر ملا کرتا ہے۔ تعلیم ختم ہوئی، غمِ روزگار شروع ہوا تو دورانِ تعلیم کے بہت اچھے دوست بھی چھوٹ جایا کرتے ہیں۔ کوئی نئے ماحول کی رفاقت میں ڈھل گیا۔ کوئی ازدواجی زندگی کے پیچ و خم میں کھو گیا۔ کوئی نفسیاتی الجھنوں کا شکار ہوا اور دور ہوگیا۔ کوئی مخلصین کی پہچان کھو بیٹھا۔ کچھ لوگ چند کلومیٹر دور رہتے ہوئے بھی ملنا نہیں پسند کرتے، کچھ ہزاروں کلومیٹر دور رہتے ہوئے بھی تعلق نبھا لیتے ہیں۔ اگر مفاد، ضرورت سے ماورا ہوکر کوئی شخص میسر ہے تو قدر کیجیے۔ مخلصی تو پہلے ہی عنقا ہے، ایسے نادر جواہر رکھنے والے ہیرے سے محروم نہ ہوں۔ ہیرے چھوڑ دیے جائیں تو کوئلے ہی ہاتھ آیا کرتے ہیں۔ کوئلے کی چنگاری کی چمک اُسے ہرگز ہیرے کے مقابل نہیں کھڑا کرسکتی۔ 🖊️آفاق احمد ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ انتخاب: محمد بن نذر
Показати все...
Rasool-Allah Sallallahu Alahih Wasallam ne farmaya Allah subhanahu ne momeen ke liye ek faisla kiya hai mujhe us par bada tajjub hai agar usko koi khair pauchti hai to wo apne Rabb ki tareef karta hai aur shukar adaa karta hai aur agar wo kisi museebat mein mubtala ho jata hai to wo apne RABB ki tareef karta hai aur sabr karta hai momeen ko har cheez mein ajar milta hai yaha tak ke us luqme mein bhi jo wo apni biwi ke muh mein dalta hai Musnad Ahmed-9353-Sahih
Показати все...
گردوں میں پتھری سے بچانے میں مددگار غذائی عادات گردوں میں پتھری ایک تکلیف دہ مرض ہوتا ہے جس کا علاج بھی آسان نہیں ہوتا کیونکہ وہ دوبارہ بھی بن سکتی ہے۔ گردوں میں پتھری کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسا پانی کم پینا، خاندان میں اس کے مریضوں کی موجودگی، مخصوص غذائیں خاص طور پر زیادہ نمک اور کیلشیئم والے کھانے، موٹاپا، ذیابیطس، پیٹ کے امراض اور سرجری وغیرہ۔ گردے کی پتھری پیشاب کی نالی کے کسی بھی حصے کو متاثر کرسکتی ہے اور وہاں سے ان کا نکلنا کافی تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ عام طور پر اس سے کوئی زیادہ نقصان نہیں ہوتا، درد کش ادویات اور بہت زیادہ پانی پینا معمولی پتھری کو نکانے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے تاہم اگر وہ پیشاب کی نالی میں پھنس جائے یا پیچیدگیوں کا باعث بنے تو پھر سرجری کروانا پڑتی ہے۔ تاہم گردوں میں پتھری سے بچنے یا اس سے ریلیف کے درج ذیل غذائی عادات پر عمل کرنا فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ پانی جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ پانی کم پینے کی عادت گردوں کی پتھری کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ یہ پتھری جذب نہ ہونے والی منرلز کا اجتماع ہوتی ہے، مناسب مقدار میں پانی پینا ان منرلز کے اخراج کا بہترین اور قدرتی ذریعہ ہے۔ پانی پینے سے نہ صرف اس پتھری کو کم کیا جاسکتا ہے بلکہ یہ جسم کو فٹ اور ہائیڈریٹ بھی رکھتا ہے۔ مناسب مقدار میں پانی پینے کی ایک نشانی پیشاب کی رنگت ہوتی ہے جو کہ اگر ہلکی زرد ہے تو سمجھ لیں کہ جسم کو مناسب مقدار میں پانی مل رہا ہے تاہم رنگت گہری ہونے پر پانی پی لینا چاہئے۔ ترش پھل ترش پھل خصوصاً لیموں میں موجود پوٹاشیم جسم میں کیلشیئم اور دیگر منرلز کو اکھٹا ہوکر گردوں میں پتھری کی شکل میں بدلنے سے روکنے کے حوالے سے مددگار ثابت ہوتا ہے۔ آلو آلو نشاستہ سے بھرپور غذا ہے، یہ نشاستہ جسم کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس سے گردوں میں پتھری بننے کا خطرہ کم ہوتا ہے، ایک آلو روزانہ گردوں کی پتھری کو ہمیشہ دور رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ نمک کا کم استعمال بہت زیادہ نمک کھانے کی عادت گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھاتی ہے، نمک کا کم استعمال جسم میں کیلشیئم کے اجتماع کو کم کرتا ہے جو کہ پتھری کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ شکر کا اعتدال میں رہ کر استعمال اگر آپ بہت زیادہ چینی کھانے کے عادی ہیں تو گردوں میں پتھری پر حیران نہیں ہونا چاہئے، بہت زیادہ مقدار میں میٹھا کھانا گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ سرخ گوشت سرخ گوشت کا زیادہ استعمال بھی گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھاتا ہے جس کی وجہ اس گوشت میں موجود حیوانی پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، اس پروٹین کی زیادہ مقدار کو جزو بدن بنانا صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ انڈے ویسے تو انڈے صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں تاہم اگر کسی فرد کو گردوں میں پتھری کا مرض لاحق ہے یا اس کی علامات سامنے آرہی ہیں تو اسے کم سے کم کھانا چاہئے کیونکہ اس میں موجود حیرونی پروٹین گردوں میں پتھری بننے کے عمل کو تیز کردیتا ہے۔ چکوترے گردوں میں پتھری کی بڑی وجہ کیلشیئم کی ایک قسم کا بڑھ جانا ہوتا ہے، چکوترے کیلشیئم کی سطح کو بڑھاتے ہیں جس کے نتیجے میں پتھری کا خطرہ بڑھتا ہے۔ تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پھل کا بہت زیادہ استعمال کرنا اس خطرے کا باعث بنتا ہے لہذا معتدل مقدار میں کھانا نقصان دہ نہیں ہوتا پھر بھی گردوں میں پتھری کے تجربے سے گزرنے والے افراد ڈاکٹر سے رجوع کرکے ان کا استعمال کریں۔ پالک پالک بھی جسم کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہے مگر جب بات گردوں میں پتھری کی ہو تو یہ نقصان دہ ہے۔ اس میں موجود منرلز جیسے آکسلیٹ گردون میں پتھری بننے کا خطرہ بڑھاتی ہے، تو جس فرد کو گردوں میں پتھری کا مرض ہو تو پالک کھانے سے گریز کرنا ضروری ہوتا ہے۔ نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
Показати все...
Its Easy To Get Rid Of Obesity موٹاپے کو دور بھگانا بہت آسان موٹاپا ایک بہت ہی پریشان کن مسئلہ ہے جس سے نہ صرف مختلف قسم کی بیماریاں انسان کو گھیر لیتی ہیں بلکہ معمولات زندگی بھی بوجھ بن کر رہ جاتی ہے۔ موٹاپے کی پریشانی سے نجات پانے کیلئے لوگ بازاری ادویات کا استعمال کرتے ہیں جو بعض اوقات فائدہ پہنچانے کے مزید پیچیدگیاں پیدا کر دیتی ہیں۔ موٹاپے کا شکار لوگ اپنی معمولات میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ چند ٹوٹکے اختیار کریں تو اس سے نہ صرف وہ موٹاپے سے نجات پاسکتے ہیں بلکہ انہیں کسی پیچیدگی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ جن لوگوں کا وزن بہت زیادہ بڑھ گیا ہے انہیں سب سے پہلے واک کو معمولات زندگی میں شامل کرنے کی صلاح دی جاتی ہے، روزانہ نصف گھنٹہ پیدل چلنا صحت کیلئے انتہائی مفید ہوتا ہے۔ جسمانی مشقت کے ساتھ ساتھ خوراک میں بھی کچھ اضافی چیزیں شامل کی جاسکتی ہیں، بند گوبھی کااستعمال موٹاپہ کم کرنے میں انتہائی مفید ہے، جدید تحقیق کے مطابق بند گوبھی میں موجود” ٹارٹارک ایسڈ” شوگر اور دیگر کاربوہائیڈریٹس کو چربی میں تبدیل ہونے سے روکتا ہے۔ گوبھی کا سلاد آپ کو اسمارٹ بناتا ہے۔ ایک یا دو پکے ہوئے سرخ ٹماٹر سے روزانہ ناشتہ کریں، تین سے 4 ماہ تک ایسا کرنے سے وزن کم ہوگا، دن میں دو ٹماٹر جسمانی ضرورت کیلئے کافی ہوتے ہیں۔ ایک گلاس نیم گرم پانی میں آدھا لیموں نچوڑ کر اس میں ایک چمچ شہد ملا کر استعمال کریں، یہ نسخہ روزانہ ایک یا دو مرتبہ استعمال کیا جائے تو موٹاپہ کم کرنے میں مفید ہوگا۔
Показати все...
02:47
Відео недоступнеДивитись в Telegram
Video
Показати все...
6.70 MB
Оберіть інший тариф

На вашому тарифі доступна аналітика тільки для 5 каналів. Щоб отримати більше — оберіть інший тариф.