cookie

ما از کوکی‌ها برای بهبود تجربه مرور شما استفاده می‌کنیم. با کلیک کردن بر روی «پذیرش همه»، شما با استفاده از کوکی‌ها موافقت می‌کنید.

avatar

دلچسپ اور عجیب معلومات چینل

اگر آپ دنیا بھر کی دلچسپ اور عجیب معلومات جاننے کے شوقین ہوں تو اس چینل میں جوائن کریں جہاں بے شمار مزے دار معلومات ویڈیوز کی شکل میں ارسال کی جائے گی Group link :- https://t.me/+Z9IRb4pZFs44YWVk

نمایش بیشتر
پست‌های تبلیغاتی
2 396
مشترکین
+724 ساعت
+487 روز
+7830 روز

در حال بارگیری داده...

معدل نمو المشتركين

در حال بارگیری داده...

Photo unavailableShow in Telegram
༺ شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب ༻
اس چینل کے ذریعے سے آپ شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے بیانات تحاریر اور کتابیں حاصل کرسکتے ہیں
--ٹیلی گرام چینل لنک ↶ https://t.me/MuhammadTaqiUsmani
نمایش همه...
00:22
Video unavailableShow in Telegram
اسلامک اردو شاعری - Islamic Urdu Poetry
Iqbal Bhi ‘Iqbal’ Se Agah Nahin Hai Kuch Iss Mein Tamaskhar Nahin Wallah Nahin Hai Iqbal himself is unaware of 'Iqbal' There is no jesting in this, by God, there isn't. اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں ہے کچھ اس میں تمسخر نہیں ، واللہ نہیں ہے معانی: اقبال سے: یعنی اپنی ذات سے۔تمسخر: مذاق ۔ واللہ: خدا کی قسم حقیقت یہی ہے کہ میں خود بھی اپنی حقیقت سے واقف نہیں ہوں۔اس بات میں کوئی مذاق نہیں ہے، خدا کی قسم کوئی مذاق نہیں ہے (یعنی جو کچھ میں نے اپنی حقیقت سے بے خبری کی بات کی ہے، وہ سنجیدگی سے کہی ہے)۔ بانگِ درا: زُہد اور رندی (Bang-e-Dra-028) Zuhad Aur Rindi اسلامک اردو شاعری - Islamic Urdu Poetry
نمایش همه...
6.57 MB
00:22
Video unavailableShow in Telegram
Asr-e-Hazir Malak-Ul-Mout Hai Tera, Jis Ne Qabz Ki Rooh Teri De Ke Tujhe Fikr-e-Muash This age that’s with us is your angel of death, Its bread and butter cares catch your soul’s breath. (Zarb-e-Kaleem-093) Madrasa عصر حاضر ملک الموت ہے تیرا جس نے قبض کی روح تری دے کے تجھے فکرِ معاش معانی: عصر حاضر: موجودہ زمانہ جس پر فرنگی تہذیب و تمدن کے اثرات ہیں ۔ ملک الموت: موت کا فرشتہ ۔ فکر معاش: روزی کی فکر ۔ مطلب: اقبال اس شعر میں موجود دور کی مغربی اثرات رکھنے والی درسگاہوں کے طالب علموں خصوصاً مسلمان طالب علموں کو خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ موجودہ دور تمہارے لیے موت کا فرشتہ ہے جس نے تمہاری اصل دینی روح کو قبض کر کے تم پر دینی اور انسانی موت پیدا کر دی ہے اور یہ موت کیا ہے روزی کمانے کا فکر ہے ۔ زمانہ جدید کے مدارس طالب علموں کی روحانی اور انسانی تربیت کی بجائے انہیں روزی کمانے کی فکر میں لگائے ہوئے ہیں حالانکہ مقصد تعلیم کچھ اور ہے ۔ ~ Dr. Allama Iqbal اسلامک اردو شاعری - Islamic Urdu Poetry
نمایش همه...
6.52 MB
قرآن مجید کا ترجمہ بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ لوگ اللہ کی قسمیں کھا جاتے ہیں کہ انہوں نے فلاں بات نہیں کہی ، حالانکہ انہوں نے کفر کی بات کہی ہے ، اور اپنے اسلام لانے کے بعد انہوں نے کفر اختیار کیا ہے ۔ انہوں نے وہ کام کرنے کا ارادہ کرلیا تھا جس میں یہ کامیابی حاصل نہ کرسکے ۔ اور انہوں نے صرف اس بات کا بدلہ دیا کہ اللہ اور اس کے رسول نے انہیں اپنے فضل سے مال دار بنادیا ہے ۔ اب اگر یہ توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہوگا ، اور اگر یہ منہ موڑیں گے تو اللہ ان کو دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب دے گا ، اور روئے زمین پر ان کا نہ کوئی یار ہوگا نہ مددگار ۔ اور انہی میں وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے یہ عہد کیا تھا کہ اگر وہ اپنے فضل سے ہمیں نوازے گا تو ہم ضرور صدقہ کریں گے ، اور یقینا نیک لوگوں میں شامل ہوجائیں گے ۔ لیکن جب اللہ نے ان کو اپنے فضل سے نوازا تو اس میں بخل کرنے لگے ، اور منہ موڑ کر چل دیے ۔ نتیجہ یہ کہ اللہ نے سزا کے طور پر نفاق ان کے دلوں میں اس دن تک کے لیے جما دیا ہے جس دن وہ اللہ سے جاکر ملیں گے ، کیونکہ انہوں نے اللہ سے جو وعدہ کیا تھا ، اس کی خلاف ورزی کی ، اور کیونکہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے ۔ کیا انہیں یہ پتہ نہیں تھا کہ اللہ ان کی تمام پوشیدہ باتوں اور سرگوشیوں کو جانتا ہے اور یہ کہ اس کو غیب کی ساری باتوں کا پورا پورا علم ہے ؟ (یہ منافق وہی ہیں) جو خوشی سے صدقہ کرنے والے مومنوں کو بھی طعنے دیتے ہیں ، اور ان لوگوں کو بھی جنہیں اپنی محنت (کی آمدنی) کے سوا کچھ میسر نہیں ہے اس لیے وہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں ، اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے ، اور ان کے لیے دردناک عذاب تیار ہے ۔ (اے نبی) تم ان کے لیے استغفار کرو یا نہ کرو ، اگر تم ان کے لیے ستر مرتبہ استغفار کرو گے تب بھی اللہ انہیں معاف نہیں کرے گا ۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کا رویہ اپنایا ہے ، اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا ۔ سورہ التوبة آیت نمبر 74 سے 80 تک
نمایش همه...
👍 2
*نکاح* اگر بارہ تیرہ سال میں بچے بچیاں بالغ ہو رہے ہیں اور 25 - 30 سال تک نکاح نہیں ہو رہا ہے تو یہ جنسی مریض بھی بنیں گے اور گناہ بھی کریں گے۔ وقت پہ نکاح اولاد کا حق ہے ، اس میں تاخیر والدین کو گناہ گار کرتی ہے۔ ہر غیر شادی شدہ جوان لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کی طلب رکھتے ہیں اور یہ ایک فطری ضرورت ہے لہذا اپنے بالغ بچے بچیوں کے نکاح کا بندوبست کریں۔ بھوک پیاس کے بعد بالغ انسان کی تیسری اہم ضرورت جنسی تسکین ہے ، اور جب جائز ذریعہ نہ ہو تو بچہ / بچی گناہ اور ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بدقسمتی کی انتہا ، اسکول ، یونیورسٹیز میں بڑی بڑی لڑکیاں لڑکے بغیر نکاح علم حاصل کر رہے ہیں ، اور والدین کو نکاح کی پرواہ ہی نہیں۔ انسان کی جنسی ضرورت کا واحد باعزت حل نکاح ہے ، اور اگر نکاح نہیں تو زنا عام ہوگا یہ عام فہم نتیجہ ہے۔ اپنی بچیوں کے سروں پہ دوپٹہ ڈالنے کا مقصد تب پورا ہوگا جب ان کا نکاح وقت پہ ہوگا۔ اللہ تعالی نے معاشرتی اعمال میں سے نکاح کو سب سے آسان رکھا ہے۔ نکاح انسانوں کا طریقہ ہے ، جانور بغیر نکاح کے رہتے ہیں اور رہ سکتے ہیں۔ والدین اپنی اولاد پہ رحم کریں اور وقت پہ نکاح کا بندوبست کریں۔ اپنے بچوں کی پسند کا نکاح کریں اگر ایسا نہیں کریں گے تو آپ نے گویا اپنی اولاد کا حق مارا یا انہیں زنا کرنے پر مجبور کیا۔ *منقول* —————————————— *انتخاب:عادل نعمانی*
نمایش همه...
👍 4
*حفاظ کو اللہ تعالٰی کا احسان ماننا چاہئے* اس عاجز کا (پیر ذوالفقار ص نقشبندی) کی اپنی زندگی کا ایک واقعہ ہے ۔ ہمارے محلہ کی مسجد میں ایک حکیم صاحب تھے۔ کونے پر ان کی دکان تھی، ان کا نام احمد بخش تھا، وہ قرآن پاک کے بڑے اچھے حافظ تھے اورخوب پڑھتے تھے، ہم اس وقت چھوٹے چھوٹے تھے، رمضان المبارک کا دن تھا، کسی نے ان سے کہا کہ آج ستائیس کی رات ہوگی ، اگر آج رات پورا قرآن سنا دیں تو بڑا مزہ آئے گا، ان کا حفظ بھی بڑا پکا تھا، وہ کہنے لگے کہ اچھا میں آؤں گا، مسجد کوثر میں ان کو سنانا تھا، اس وقت عاجز کی عمر 9 سال کے قریب تھی، عاجز بھی وہاں پہنچ گیا، حافظ صاحب نے دو رکعت کی نیت باندھ لی انہوں نے ایک رکعت میں 29 پارے پڑھے، ان 29 پاروں میں ان کی کوئی غلطی بھی نہ آئی  پیچھے آٹھ دس حافظ کھڑے تھے وہ سب چپ رہے، کہیں کوئی اٹکن بھی پیش نہ آئی کہ پیچھے سے کوئی لقمہ مل جاتا، پڑھتے چلے گئے، 29 پاروں کے بعد انہوں نے رکوع کیا  پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے اللہ تعالیٰ کی شان دیکھئے کہ انہوں نے آخری پارہ بھی کافی پڑھ لیا جب سورۃ اخلاص پڑھنے لگے تو بھول گئے ، کوئی متشابہ لگ گیا اب وہ اس سورۃ سے نکلنا چاہتے ہیں مگر نکل نہیں پاتے جب دو تین دفعہ اس کو لوٹایا اور آگے نہ نکل سکے تو اس وقت ایک غیر حافظ بندے نے ان کو لقمہ دیا اور حافظ نے غیر حافظ سے لقمہ لے کر سورۃ اخلاص مکمل کی ۔ نماز کے بعد لوگ بڑے خوش تھے مگر قاری صاحب کو پسینہ آیا ہوا تھا جب اٹھ کر جانے لگے تو کسی نے پوچھا کہ حضرت ! کیا بنا ؟ کہنے لگے ، نہ پوچھو، 29 پارے پڑھ لئے تو بڑی خوشی ہوئی، جب سورة اللهب پڑھ رہا تھا تو اس وقت دل میں خود پسندی کی کیفیت پیدا ہوئی کہ اس وقت میرے جیسا بندہ پورے شہر میں کوئی نہیں ہوگا جو دو رکعت میں قرآن سنا سکے، میرے دل میں یہ بات پیدا ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے مجھے سورۃ اخلاص میں متشابہ لگوا دیا یہ بتا دیا کہ یہ تیرا کمال نہیں یہ تو میرا اکمال ہے، یہ اللہ رب العزت کا کمال ہوتا ہے کہ وہ اپنے بندے کے لئے قرآن پاک کا یاد کرنا آسان فرما دیتا ہے اس لئے حفاظ کو اللہ تعالٰی کا احسان ماننا چاہئے۔ (قرآن عظیم الشان ص 138) *✍️محمد حنیف ٹنکاروی* —————————————— *انتخاب:عادل نعمانی*
نمایش همه...
👍 1
*غریب شہر تو فاقے سے مر گیا عارفؔ* *امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی* ‏وہ اتنا امیر تھا کہ برطانوی حکومت کو بوقت ضرورت قرض لینے کیلئے ان کے دروازے پر جانا پڑتا تھا. اس نے اپنے وسیع و عریض محل کے اک خفیہ گوشے میں اپنا خزانہ بنا رکھا تھا ،خزانے کا علم اس کے سوا محل میں کسی دوسرے شخص کو نہیں تھا. ایک دن وہ اپنے خزانے میں داخل ہوا ،خزانے کی چابی باہر بھول گیا،خزانے کا دروازہ ان پر بند ہوا،تب موبائل ٹیکنالوجی کا دور نہیں تھا،وہ چیختا چلاتا رہا لیکن کسی تک اس کی آواز نہ پہنچی. باہر محل میں موجود ملازموں نے سمجھا کہ شاید وہ کہیں سفر پر چلے گئے ہیں چونکہ وہ اکثر کئی کئی دن اور ہفتوں کیلئے کسی کو بتائے بغیر سفر پر جاتے تھے. اس کے سامنے سونا اور جوہرات کا ڈھیر تھا لیکن وہ بھوک اور پیاس سے تڑپ رہا تھا،مرنے سے پہلے اس نے سونے کے اینٹ سے *اپنی انگلی کو زخمی کیا اور دیوار پر اپنے خون سے ایک جملہ لکھا* *"دنیا کا امیر ترین شخص بھوک اور پیاس سے مرگیا "* *یہ برطانوی مشہور ارب پتی روتھشیلڈ تھا۔* دنیا میں بھی اس کا مال اس کے کام نہ آیا تصور کریں اس دن کا جس کے متعلق رب تعالی نے فرمایا کہ *يَوْمَ لا يَنفَعُ مَالٌ وَلا بَنُونَ إِلا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ* کہ جس دن نہ مال نفع دے گا نہ اولاد کام آئے گی،ہاں مگر جو اللہ کے پاس قلب سلیم لیکر حاضر ہوجائے. *منقول* —————————————— *انتخاب:عادل نعمانی*
نمایش همه...
1
*اپنے شیروں کو مت مارو ورنہ دشمنوں کے کتے تمہیں کھا جائیں گے...!!!* کہتے ہیں کہ جب منگول خراسان کے ایک مسلم ملک بخارا پر قبضہ کرنے سے قاصر تھے، تو چنگیز خان نے شہر کے لوگوں کو لکھا کہ جو کوئی اپنے ہتھیار ہمارے حوالے کر دے اور ہماری صف میں شامل ہوجائے تو ہماری طرف سے وہ محفوظ ہے، اور جو ایسا نہیں کرے گا تو پھر بعد میں وہ خود کو ملامت کرے۔۔۔ چنانچہ مسلمان دو صفوں میں بٹ گئے: ایک جماعت نے چنگیز خان کی پیشکش رد کر دی اور کہا کہ اگر وہ ہم پر حملہ کرنے کے قابل ہوتے تو ہم سے مذاکرات کا مطالبہ نہ کرتے!! یہ دو بھلائیوں میں سے ایک ہے، یا تو اللہ کیطرف سے ایسی فتح جو اھل توحید کو خوش کردے گی، یا ایسی شہادت جس سے ہم دشمن کو ناراض کرتے ہیں۔ جبکہ دوسرے گروہ نے لڑنے، مقابلہ کرنے سے بزدلی دکھائی اور کہا کہ ہم خون بہانا نہیں چاہتے، اور ہمارے پاس ان سے لڑنے کی طاقت نہیں ہے، کیا آپکو انکا ساز و سامان اور تعداد نظر نہیں آتی؟ چنانچہ چنگیز خان نے تسلیم ہونے اور ہتھیار ڈالنے پر آمادہ لوگوں کو خط لکھ کر کہا کہ "تم میں سے جنہوں نے انکار کیا ان سے لڑنے میں ہماری مدد کرو، اور ہم ان کے بعد تمہارے ملک کی کمان تمہیں سونپیں گے۔" خواہش اور خوف کے سبب لوگ اس کی باتوں سے دھوکہ کھاگئے، اس لیے وہ اس کے حکم کے آگےسرتسلیم خم کرگئے اور دونوں فریقوں میں جنگ چھڑ گئی۔۔۔ ایک جماعت نے اپنے ایمانی اصولوں پر استقامت دکھائی، یہاں تک کہ وہ شہید ہوگئی، اور ایک پست جماعت نے اپنے آپ کو تاتاریوں کے ہاتھ بیچ دیا اور وہ ان کے غلام بن گئے۔ آخر کار چنگیز خان اور اسکے ہمنوا "مسلمانوں" کو کامیابی ملی۔۔۔ لیکن جنگ کے بعد تاتاریوں نے انہیں بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کرنے کا حکم دیا۔ اور چنگیز نے اپنا مشہور قول کہا کہ "اگر یہ لوگ بھروسے کے قابل ہوتے تو وہ ہماری خاطر اپنے بھائیوں سے غداری نہ کرتے جب کہ ہم اجنبی تھے !!!" *سبق:* " اپنے شیروں کو مت مارو ورنہ دشمن کے کتے تمہیں کھا جائیں گے..."
نمایش همه...
👍 5
*شعور کی تین سطحیں ہیں۔* 1۔ ايک سطح وہ ﮨﮯ ﺟﮩﺎﮞ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺑﺪ ﮐﻼﻣﯽ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺑﺪ ﮐﻼﻣﯽ ﺳﮯ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ، ﺍﯾﻨﭧ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﭘﺘﮭﺮ ﺩﮮ ﻣﺎﺭﺗﺎ ﮨﮯ- 2۔ ﺷﻌﻮﺭ ﮐﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺳﻄﺢ ﻭﮦ ﮨﮯ، ﺟﮩﺎﮞ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺑﺪ ﮐﻼﻣﯽﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﺎﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﺭ ﺑﺪ ﮐﻼﻣﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺣﺎﻝ ﭘﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ- 3۔ ﺷﻌﻮﺭ ﮐﯽ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺳﻄﺢ ﮨﮯ- ﺍﺱﻣﯿﮟ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺬﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﻮ ﭘﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﺑﺮﮮ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺍﺧﻼﻕ ﺳﮯ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ- ﺷﻌﻮﺭ ﮐﯽ ﯾﮩﯽ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺳﻄﺢ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺑﺪ ﺗﺮﯾﻦ ﺩﺷﻤﻦ ﮐﻮ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦﺩﻭﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﭼﮭﺎ ﺍﺧﻼﻕ ﭘﺮﻭﺍﻥ ﭼﮍﮬﺘﺎ ﮨﮯ ۔
نمایش همه...
👍 3 1
کیا زمانہ تھا ۔۔ شادی پر دولہے کا لباس دلہن والے اور دلہن کا لباس دلہے والے بناتے تھے۔ پہننے والوں کو پتا تک نہ ہوتا تھا کہ انکا لباس کتنے کا ہے , پھر اچانک زمانہ بدلا , ترقی ہوئی لوگ پڑھ لکھ گئے , دلہا دلہن ماڈرن ہوگئے دونوں شاپنگ کرنے اکٹھے جانے لگے۔ دلہن نے لاکھوں کے کپڑے آرڈر پر تیار کرائے , دلہا منگیتر کو لے کے درزیوں سے ناپ کروانے لے گیا , کہاں گئی شرم , کہاں گئی مرد کی غیرت؟؟ بازاروں میں دلہنوں کےلئے مہنگے جوتے , مہنگی چوڑیاں اور مہنگی مہندی کے سٹال لگ گئے جہاں مرد ان نامحرم لڑکیوں کو جوتے پہنا کر تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں ساتھ بیٹھی لڑکی کی ماں , لڑکی کا منگیتر دوسروں کے منہ سے اپنی بیٹی اپنی دلہن کی تعریف سن کے پھولے نہیں سما رہے ہوتے۔ غیرمحرم مرد لڑکیوں کا بازو پکڑ کے چوڑیاں پہنا رہے ہیں کسی سٹال پر لڑکیوں کو مہندیاں لگائی جا رہی ہیں کہاں گئی امت مسلمہ کے مردوں کی غیرت؟؟ کہاں گئی لڑکیوں کے والدین کی عزت ؟؟ کہاں گئی لڑکیوں کی شرم و حیا ؟؟ آج جس گھر میں عورتیں باپردہ باہر نکلیں انہیں ان پڑھ گنوار اور جاہل کہا جاتا ہے۔ پرانے زمانے کی ماسیوں کا لقب ملتا ہے ۔خدا کی قسم یہی باپردہ خواتین ہی پڑھی لکھی باشعور اور اصل علم کی وارث ہیں۔ میری بہنو! خدا کےلئے اس عارضی دنیا کی رنگینیوں سے بچ جاؤ۔ یہ رنگینیاں سوائے دوکھے کے کچھ نہیں ہیں ۔ تم ایک مرد کی عزت ہو , تم اس شہزادے کی ملکہ ہو جسے تمہاری عزت کی فکر ہے۔ جو مرد دن رات تمہاری خوشی تمہارے سکون کی خاطر اپنا سکون برباد کر رہا ہے اپنی خوشیاں قربان کررہا ہے , اپنی پیچ جوانی میں تمہاری خاطر افسروں سے رسوا ہو رہا ہے تم اسکی قربانیوں کے صلے میں اسکی عزت کی حفاظت کرو یہی تمہاری عادات اسے تمہارا ہمیشہ کےلئے بادشاہ بنا کے رکھے گی اور تم باحیثیت ملکہ اسکی حفاظت میں رہوگی۔۔۔ جزاک اللہ۔
نمایش همه...
👍 3
یک طرح متفاوت انتخاب کنید

طرح فعلی شما تنها برای 5 کانال تجزیه و تحلیل را مجاز می کند. برای بیشتر، لطفا یک طرح دیگر انتخاب کنید.