cookie

We use cookies to improve your browsing experience. By clicking «Accept all», you agree to the use of cookies.

avatar

ملفوظات حکیم الامت حضرت تھانویؒ

اس چینل پر حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے منتخب ملفوظات حسبِ فرصت ارسال کیے جاتے ہیں۔

Show more
The country is not specifiedUrdu330Religion & Spirituality71 972
Advertising posts
505
Subscribers
No data24 hours
-27 days
No data30 days

Data loading in progress...

Subscriber growth rate

Data loading in progress...

Photo unavailableShow in Telegram
*ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ* *مرتے وقت کلمہ کفر کہنے والے کا حکم* ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی مسلمان مرتے ہوئے کلمہ کفر کہتا ہوا جائے، جب بھی کفر کا حکم مشکل ہے۔ فقہاء نے اس کا راز سمجھا ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ مرتے ہوئے کسی کے منہ سے کلمہ کفر نکل جائے تو اس کو کافر نہ کہو کیونکہ ممکن ہے شاید نزع کی وجہ سے اس کی عقل درست نہ ہو اور بیہوشی کی غفلت میں یہ کلمہ زبان سے نکالا ہو اور شریعت میں ایسا شخص مکلف نہیں رہتا۔ بیہوشی میں جو فعل و قول بھی صادر ہو شرعاً معاف ہے، یا ممکن ہے کوئی ہوش ہی میں کلمہ کفر کہہ رہا ہو مگر اس کا مطلب وہ نہ ہو جو تم سمجھے بلکہ کچھ اور مطلب ہو، پھر اتنے احتمالات کے ہوتے ہوئے حکمِ کفر کیونکر لگایا جاسکتا ہے۔ (اشرف الاحکام ، صفحہ ۶۳)
Show all...
3
Photo unavailableShow in Telegram
اعزاز
Show all...
*ملفوظات حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ* *علمی و دینی رسالوں میں کیسے مضامین ہونے چاہئیں؟* مسلمانوں کو جس چیز کی اس وقت بلکہ ہر وقت ضرورت ہے وہ صرف ان کے دین کی اصلاح ہے اور دنیا کے صرف اتنے حصہ کی جس کو ان کے دین کی حفاظت میں دخل ہے۔ جو انجمن یا جو رسالہ اصلاحی خدمت کی حیثیت سے تجویز کیا جائے اس کا کام یہی ہونا چاہیے۔ اور اس کے ساتھ یہ بھی ضرور ہے کہ اس اصلاح کے متعلق جو تقریر کی جائے ، جو تدبیر بتلائی جائے وہ : اولاً: صاف اس قدر ہو کہ فہم غرض میں ابہام یا خلاف حق کا ایہام نہ ہو ( یعنی بات سمجھنے میں نہ عدم وضاحت کا پہلو ہو اور نہ کوئی ایسی ذو معنی بات کی جائے جس سے مفہوم میں شک و شبہ پیدا ہو جائے )۔ ثانياً : حتی الامکان مختصر اور سہل ایسی ہو کہ حالتِ موجودہ مخاطب کی اس کی برداشت کر سکے۔ ثالثاً: چند مقاصد کے اجتماع میں رعایت الاہم فالاہم کی ہونا چاہیے ( یعنی جب مختلف باتیں بیان کی جائیں تو اہمیت کے اعتبار سے انہیں ترتیب وار بیان کیا جائے )۔ اس تمہید کے بعد میں اس رسالہ کے متعلق اور جس مجلس سے یہ رسالہ شائع ہوا کرے گا اس کے متعلق کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں: (۱) جو مفاسد اعتقادی و عملی و اخلاقی اکثر لوگوں میں پائے جاتے ہیں ان کی اصلاح کے لیے مضامین ہوں۔ (۲) بالخصوص وہ مفاسد جو تعلیمِ جدید سے پیدا ہوگئے ہیں ان کے شفا بخش جواب ضرور ہوں گے مگر اس میں متعارف بول چال کے الفاظ ہوں، نہ عربی لغات ہوں اور نہ انگریزی محاورات ہوں۔ (۳) عام اجازت شائع کر دی جائے کہ جس شخص کو جو کچھ پوچھنا ہو پوچھے اور ان سوالوں کے جواب وقتاً فوقتاً اس میں شائع ہوں۔ اس صورت میں نفع عام اور تام ( یعنی مکمل ) ہو گا۔ (احکام صحافت و ذرائع ابلاغ ، صفحہ ۱۳۹) t.me/Malfoozate_Thanwi
Show all...
3
" ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک نکتہ عجیب ہے درود شریف کے متعلق، وہ یہ کہ علماء نے لکھا کہ عبادتیں تو کبھی قبول ہوتی ہے، کبھی نہیں، اور درود شریف ہمیشہ مقبول ہی ہوتا ہے، میرے خیال میں اس کا یہ راز معلوم ہوتا ہے کہ حق تعالی خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت کرنا چاہتے ہیں، دوسرا اسی کی درخواست کرے گا، تو ضرور قبول ہوگی " ۔ ( ملفوظات حکیم الامت، جلد نمبر: 4، صفحہ نمبر: 303، 304 ) ۔ tinyurl.com/FikreeMazameen
Show all...
1
*ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ* *محنت و کوشش کے بعد بھی اگر قرآن صحیح نہ پڑھ سکو تو تمہارا کوئی نقصان نہیں تم کامیاب ہو* ارشاد فرمایا کہ دنیا میں تو ناکامی کے بعد کچھ بھی نہیں ملتا۔ اگر کوئی شخص سرکاری تعلیم حاصل کرے اور امتحان میں اس کو ناکامی ہوجائے تو اس کی ساری محنت بیکار جاتی ہے مگر خدا کے یہاں یہ قاعدہ ہے کہ جو شخص کوشش میں لگ جائے وہ کامیاب ہی ہوتا ہے خواہ ظاہر میں کوشش کا نتیجہ حاصل ہو یا نہ ہو، مثلاً آپ تصحیحِ قرآن کے اسباب اختیار کرلیں اور کسی قاری سے حروف کی مشق شروع کردیں۔ اگر حروف صحیح ہوگئے تو کامیابی ظاہر ہے اور اگر صحیح بھی نہ ہوئے اور قاری نے کہہ دیا کہ تم سے اس کی امید نہیں، تمہاری زبان درست نہ ہوگی تو اس وقت آپ ظاہر میں ناکام ہیں مگر خدا کے یہاں کامیاب ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو وہی ثواب دیں گے جو صحیح پڑھنے والوں کو دیا جائے گا۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص قرآن شریف پڑھنے میں ماہر ہے وہ تو ملائکہ کے ساتھ ہے اور جو اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور قرآن کا پڑھنا اس کو دشوار ہے اس کے لئے دوہرا ثواب ہے کیونکہ یہ قرأت بھی کر رہا ہے اور مجاہدہ بھی کر رہا ہے تو اس کو قرأت کا ثواب الگ ملے گا اور مشقت و مجاہدہ کا ثواب الگ۔ سبحان اللہ ! کیسی قدرداں سرکار ہے مگر لینے والا بھی کوئی ہو۔ (خلاصہ یہ ہے کہ) اگر کسی کو صحیح قرآن کی امید نہ ہو تو وہ اپنی تھوڑی سی کوشش کرلے تو اس کے بعد وہ ناکام نہ ہوگا بلکہ اللہ تعالیٰ اس کو صحیح پڑھنے والوں کے برابر بلکہ ان سے زیادہ ثواب دیں گے ۔ اللہ تعالیٰ کی عجیب سرکار ہے کہ یہاں کوئی کوشش کرنے والا ناکام نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ بندوں کی طلب کو دیکھتے ہیں چاہے واصل الی المطلوب ہو یا نہ ہو ( یعنی مقصود تک پہنچ سکے یا نہیں)۔ پس کسی کو تلاوتِ قرآن اور تصحیحِ حروف میں بہانہ کرنے کا کوئی موقع نہیں۔ ( حقوق القرآن ، صفحہ ۱۴۱) t.me/Malfoozate_Thanwi
Show all...
👍 1
*ملفوظاتِ حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ* *مضامین لکھنا باعثِ ثواب بھی ہے اور باعثِ گناہ بھی* اس باب میں سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ کسی بات کا قلم سے لکھنا بعینہ وہی حکم رکھتا ہے جو زبان سے کہنے کا ہے۔ جس بات کا زبان سے ادا کرنا ثواب ہے ، اس کا قلم سے لکھنا بھی ثواب ہے ، اور جس کا بولنا گناہ ہے اس کا قلم سے لکھنا بھی گناہ ہے بلکہ لکھنے کی صورت میں ثواب اور گناہ دونوں میں ایک زیادتی ہوجاتی ہے، کیونکہ تحریر ایک قائم رہنے والی چیز ہے ، مدتوں تک لوگوں کی نظر سے گذرتی رہتی ہے اس لیے جب تک وہ دنیا میں موجود رہے گی اور لوگ اس کے اچھے یا برے اثر سے متأثر ہوتے رہیں گے اس وقت تک کاتب کے لیے اس کا ثواب یا عذاب جاری رہے گا۔ (احکامِ صحافت و ذرائع ابلاغ، صفحہ ۳۸) t.me/Malfoozate_Thanwi
Show all...
Choose a Different Plan

Your current plan allows analytics for only 5 channels. To get more, please choose a different plan.