cookie

We use cookies to improve your browsing experience. By clicking «Accept all», you agree to the use of cookies.

avatar

تعلیم الاسلام Islamic Education

سلف صالحین کے اقوال ، تحریریں اور بیانات

Show more
The country is not specifiedUrdu296Religion & Spirituality81 497
Advertising posts
742
Subscribers
+224 hours
+27 days
+1130 days

Data loading in progress...

Subscriber growth rate

Data loading in progress...

اساتذہ کرام کو نصیحت
Show all...
اوور ٹائم کی خاطر جمعہ کی نماز چھوڑنا سخت گناہ ہے س… گزارش یہ ہے کہ میں جس جگہ کام کرتا ہوں اکثر جمعہ کے دن اوور ٹائم لگتا ہے، کمپنی کی مسجد میں کوئی امام نہیں آتے، سب کمپنی کے آدمی کام کرتے ہیں، کوئی جمعہ کی نماز پڑھنے نہیں جاتا، سب کام ختم کرکے گھر جانے کی سوچتے ہیں، ایسے میں، میں جمعہ کی نماز باہر جاکر پڑھوں یا اسے قضا پڑھوں؟ ج… وہاں جمعہ اگر نہیں ہوتا تو کسی اور جامع مسجد میں چلے جایا کیجئے، جمعہ چھوڑنا تو بہت بڑا گناہ ہے، تین جمعے چھوڑ دینے سے دِل پر منافقت کی مہر لگ جاتی ہے۔ محض معمولی لالچ کی خاطر اتنے بڑے گناہ کا ارتکاب کرنا ضعفِ ایمان کی علامت اور بے عقلی کے بات ہے۔ کمپنی کے اربابِ حل و عقد کو چاہئے کہ جمعہ کی نماز کے لئے چھٹی کردیا کریں۔ آپکے مسائل اور انکا حل جلد 2
Show all...
👍 1
نمازِ جمعہ کی اہمیت س… ہم نے سنا ہے کہ جس شخص نے جان بوجھ کر تین نمازِ جمعہ ترک کردئیے وہ کفر میں داخل ہوگیا، اور وہ نئے سرے سے کلمہ پڑھے، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ ج… حدیث کے جو الفاظ آپ نے نقل کئے ہیں، وہ تو مجھے نہیں ملے، البتہ اس مضمون کی متعدّد احادیث مروی ہیں، ایک حدیث میں ہے: ”من ترک ثلاث جمعٍ تھاونا بھا طبع الله علی قلبہ۔ (رواہ ابوداود والترمذی والنسائی وابن ماجة والدارمی عن ابی الجور الضمری ومالک عن صفوان بن سلیم واحمد عن ابی قتادة)۔“ (مشکوٰة ص:۱۲۱) ترجمہ:… ”جس شخص نے تین جمعے محض سستی کی وجہ سے، ان کو ہلکی چیز سمجھتے ہوئے چھوڑ دئیے، اللہ تعالیٰ اس کے دِل پر مہر لگادیں گے۔“ ایک اور حدیث میں ہے: ”لینتھین اقوام عن ودعھم الجمعات او لیختمن الله علٰی قلوبھم ثم لیکونن من الغافلین۔“ (رواہ مسلم، مشکوٰة ص:۱۲۱) ترجمہ:…”لوگوں کو جمعوں کے چھوڑنے سے باز آجانا چاہئے، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دِلوں پر مہر کردیں گے، پھر وہ غافل لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔“ ایک اور حدیث میں ہے: ”من ترک الجمعة من غیر ضرورة کتب منافقًا فی کتاب لا یمحٰی ولا یبدل۔“ (رواہ الشافعی، مشکوٰة ص:۱۲۱) ترجمہ:…”جس شخص نے بغیر ضرورت اور عذر کے جمعہ چھوڑ دیا اس کو منافق لکھ دیا جاتا ہے، ایسی کتاب میں جو نہ مٹائی جاتی ہے، نہ تبدیل کی جاتی ہے۔“ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے: ”من ترک الجمعة ثلاث جمعات متوالیات فقد نبذ الاسلام وراء ظھرہ۔“ (رواہ ابویعلیٰ، ورجالہ رجال الصحیح، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۱۹۳) ترجمہ:…”جس شخص نے تین جمعے پے درپے چھوڑ دئیے، اس نے اسلام کو پسِ پشت پھینک دیا۔“ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا ترک کردینا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دِل پر مہر لگ جاتی ہے، قلب ماوٴف ہوجاتا ہے اور اس میں خیر کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، ایسے شخص کا شمار اللہ تعالیٰ کے دفتر میں منافقوں میں ہوتا ہے، کہ ظاہر میں تو مسلمان ہے، مگر قلب ایمان کی حلاوت اور شیرینی سے محروم ہے، ایسے شخص کو اس گناہِ کبیرہ سے توبہ کرنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ سے صدقِ دِل سے معافی مانگنی چاہئے۔ آپکے مسائل اور انکا حل جلد 2
Show all...
👍 3
It's Our Fault Not Madrasa's Failure | قصور ہمارا ہے مدرسوں کا نہیں | Short Clip
Show all...
👍 1
اسلامی سوشلزم سے کیا مراد ہے اور اس کی شرعی حیثیت سوال: اسلامی سوشلزم کیا ہے؟ اور کیا موجودہ حالات میں اس کو قبول کرنا ہمارے لئے درست ہے؟ قاضی نذیر احمد سونڈاضلع ٹھٹہ جواب: کچھ عردے سے ہمارے معاشرے میں یہ وبا چل نکلی ہے مغرب سے آئے ہوئے ہر غلط یا صحیح نظریئے کے ساتھ صرف "اسلامی" کا نام لگا کر اسے بزعم خود "مشرف بہ اسلام" کر لیا جاتا ہے، پھر اس کی تبلیغ شروع کر دی جا تی ہے اسلامی سوشلزم کا نعرہ بھی ایسا ہی ہے۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام اور سوشلزم زندگی کے دو بالکل مختلف نظام ہیں جن میں مطابقت ممکن نہیں، سوشلزم درحقیقت سرمایہ دارانہ نظام کی ہلاکت آفرینیوں کا ایک جذباتی رد عمل ہے جو بجائے خود اتنا ہی مضر اور خطرناک ہے جتنا سرمایہ دارانہ نظام، سوشلزم کی بنیاد انفرادی ملکیت کے انکار پر ہے، سرمایہ دارانہ نظام میں غریبوں کے خون چوسنے کا جو ظالمانہ کھیل کھیلا گیا، اس سے متاثر ہو کر سوشلزم کے علمبرداروں نے انفرادی ملکیت کا سرے سے انکار کر دیا، حالانکہ اس کا نتیجہ اس کے سوا کچھ نہ ہو سکا کہ چھوٹے چھوٹے سرمایہ دار ختم ہو گئے، ان سب کی جگہ ایک بڑا سرمایہ دار وجود میں آگیا، جو پورے استبداد کے ساتھ دولت کے ایک بڑے ذخیرے سے کھیلتا ہے، رہا بیچارہ مزدور سو وہ سوشلزم میں بھی اتنا ہی بے بس ہے جتنا سرمایہ داری میں تھا۔ اسلامی نقطۂ نظر سے سرمایہ داری کی خرابیوں کا علاج انفرادی ملکیت کا خاتمہ نہیں ہے، بلکہ انفرادی ملکیت کی خود غرضی اور بے لگامی کو ختم کرنا ہے، چنانچہ اسلام میں انفرادی ملکیت کو تسلیم کیا گیا ہے، لیکن سود کی حرمت اور زکوٰۃ، صدقات، نفقات، کفارات، عشر و خراج اور وراثت وغیرہ کے احکام کے ذریعہ اس نے اس ملکیت کو حدود کا پابند بنا دیا ہے۔ اس سے واضح ہو گیا کہ سوشلزم کی بنیاد جس نظرئیے پر قائم ہے، اسلام اس بنیاد ہی کو تسلیم نہیں کرتا، اس لئے دونوں میں نظریاتی مصالحت کا کوئی امکان نہیں، اسلام سوشلزم نہیں بن سکتا اور سوشلزم اسلام نہیں کہلا سکتا، لہذا "اسلامی سوشلزم " کا نعرہ ایک مہمل نعرہ ہے جو دونوں معاشی نظاموں یا کم از کم اسلامی نظام معیشت سے نا واقفیت پر مبنی ہے۔ پاکستان میں ہماری ضرورت "اسلام" ہے "سوشلزم" نہیں۔ واللہ اعلم احقر محمد تقی عثمانی عفی عنہ ۲۰ شوال ۱۳۸۷ھ(۱) (۱) یہ فتویٰ ماہنامہ البلاغ کے شمارہ ذیقعدہ ۱۳۸۷ھ سے لیا گیا ہے۔ (مرتب)
Show all...
Repost from N/a
حضرت سعید بن مُسیّب کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطاب ؓ نے لوگوں کے لیے اٹھارہ باتیں مقرر کیں جو سب کی سب حکمت ودانائی کی باتیں تھی۔ انھوں نے فرمایا: 1۔ جوتمہارے بارے میں اللہ کی نافرمانی کرے تم اسے اس جیسی اور کوئی سزا نھیں دے سکتے کہ تم اس کے بارے میں اللہ کی اطاعت کرو۔ 2۔ اور اپنے بھائی کی بات کو کسی اچھے رخ کی طرف لے جانے کی پوری کوشش کرو۔ ہاں اگر وہ بات ہی ایسی ہو کہ اسے اچھے رخ کی طرف لے جانے کی تم کوئی صورت نہ بنا سکو تو اور بات ہے۔ 3۔ اور مسلمان کی زبان سے جوبول بھی نکلا ہے اور تم اس کا کوئی بھی خیر کا مطلب نکال سکتے ہو تو اس سے برے مطلب کا گمان مت کرو۔ 4۔ جو آدمی خود ایسے کام کرتاہے جس سے دوسروں کو بدگمانی کا موقع ملے تو وہ اپنے سے بدگمانی کرنے والے کو ہرگز ملامت نہ کرے۔ 5۔ جو اپنے راز کو چھپائے گا اختیار اس کے ہاتھ میں رہے گا۔ 6۔ اور سچے بھائیوں کے ساتھ رہنے کو لازم پکڑو۔ ان کے سایہ خیر میں زندگی گزارو، کیوںکہ وُسعت اور اچھے حالات میں وہ لوگ تمہارے لیے زینت کا ذریعہ اور مصیبت میں حفاظت کا سامان ہوںگے۔ 7۔ اور ہمیشہ سچ بولو چاہے سچ بولنے سے جان ہی چلی جائے۔ 8۔ بے فائدہ اور بے کار کاموں میں نہ لگو۔ 9. جوبات ابھی پیش نہیں آئی اس کے بارے میں مت پوچھو، کیوںکہ جو پیش آچکاہے اس کے تقاضوں سے ہی کہاں فرصت مل سکتی ہے۔ 10۔ اپنی حاجت اس کے پاس نہ لے جائو جو کہ نہیں چاہتا کہ تم اس میں کامیاب ہوجائو۔ 11۔ جھوٹی قسم کو ہلکانہ سمجھو ورنہ اللہ تمھیں ہلاک کردیں گے۔ 12۔ بدکاروں کے ساتھ نہ رہو ورنہ تم ان سے بدکاری سیکھ لوگے۔ 13۔ اپنے دشمن سے الگ رہو۔ 14۔ اپنے دوست سے بھی چوکنّے رہو، لیکن اگر وہ امانت دار ہے تو پھر اس کی ضرورت نہیں۔ اور امانت دارصرف وہی ہوسکتا ہے جو اللہ سے ڈرنے والاہو۔ 15۔ ؑاور قبرستان میں جاکر خشوع اختیار کرو۔ 16۔ اور جب اللہ کی فرماںبرداری کا کام کرو تو عاجزی اور تواضع اختیار کرو۔ 17۔ اور جب اللہ کی نافرمانی ہوجائے تو اللہ کی پناہ چاہو۔ ؓ18۔ ور اپنے تمام اُمور میں ان لوگوں سے مشورہ کیا کرو جو اللہ سے ڈرتے ہیں، کیوںکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰٓوئُ} خداسے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو (اس کی عظمت کا) علم رکھتے ہیں
Show all...
2👍 1
قرآن کر یم میں کسی قوم کی تباہی وبر بادی کے بارے میں ایک قانون عام بیان فرمایا ہے : ’’وَإِذَا أَرَدْنَا أَنْ نُّھْلِکَ قَرْیَۃً أَمَرْنَا مُتْرَفِیْھَا فَفَسَقُوْا فِیْھَا فَحَقَّ عَلَیْھَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰھَا تَدْمِیْرًا۔‘‘ (بنی اسرائیل:۱۶) ’’ اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کر نا چاہتے ہیں تو اس کے خوش عیش لوگوں کو حکم دیتے ہیں، پھر جب وہ لوگ وہاں شرارت مچا تے ہیں، تب ان پر حجت تمام ہوجاتی ہے ،پھر اس بستی کو تباہ اور غارت کر ڈالتے ہیں۔‘‘
Show all...
حضرت عبداللہ بن عمروؒ بن حفصؒ کی حق گوئی وبیباکی امر بالمعروف اورنہی عن المنکر ائمہ سلف کا مشترک شعار رہا ہے،یہاں تک کے سلاطین وقت کی شوکت وجبروت کے سامنے بھی وہ اپنی حق گوئی وبیباکی کے آئین میں کوئی تبدیلی گوارا نہیں کرتے تھے، اسلامی تاریخ کے اوراق اس قسم کی مثالوں سے بھرے پڑے ہیں،عبداللہ بن عمر بھی انہی خاصانِ خدا میں تھے۔ ایک بار ایامِ حج میں ہارون الرشید کو سعی (صفا ومروہ کے درمیان)میں روک کر اس کی بد عنوانیوں پر سخت بُرا بھلا کہا،علامہ یافعی نے ان دونوں کے مکالمہ کو نقل کیا ہے جو یہ ہے۔ شیخ :اے ہارون! خلیفہ:جی چچا جان،حاضر ہوں،فرمائیے: "کیا تم ان حاجیوں کی تعداد شمار کرسکتے ہوشیخ نے حجاج کرام کے انبوہ عظیم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دریافت کیا۔ بھلا اسےکون شمار کرسکتا ہے ،خلیفہ بولا کان کھول کر سُن لو! شیخ نے نہایت جرأت سے کہا: ان میں سے ہر ہر شخص تو خود اپنا مسئول ہے،لیکن تم خدا کے نزدیک ان سب کے جواب دہ اورذمہ دار ہو، پھر ذرا رک کر ارشاد فرمایا: بخدا جب انسان خود اپنے مال میں اسراف کرتا ہے وہ لائق تعزیر قرار پاتا ہے ،تو پھر اگر وہ عام مسلمانوں کے مال میں فضول خرچی کا مرتکب ہو تو اس کی سزا کس قدر بڑی ہوگی۔ (مرأۃ الجنان:۱/۳۶۷)
Show all...
👍 2
"یقیناً تمہارا ربّ بابرکت، بلند، سخی ہے؛ اور اُسے بہت حیاء آتی ہے؛ اپنے بندے سے جب وہ اُس کی طرف ہاتھ اُٹھائے اور وہ اُنہیں خالی لوٹا دے!" سیدنا سَلْمَانَ فارسی رضی الله عنه (سنن ابوداؤد : 1488)
Show all...
7👍 1
Repost from N/a
ارادہ ہے اس کتاب کو ٹیکسٹ کی صورت میں جمع کروں ۔ آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اسے فیسبک واٹس ایپ اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر زیادہ سے زیادہ پھیلائیں ۔ جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء https://t.me/hayatulsahaba
Show all...
8👍 1