cookie

We use cookies to improve your browsing experience. By clicking «Accept all», you agree to the use of cookies.

avatar

برہان

حالات خاظرہ کے مطابق خاص موضوعات کی اشاعت چھوٹے ویڈیو کلپز اور مختلف پوسٹرز کے لئے ۔ ۔ ۔

Show more
The country is not specifiedThe language is not specifiedThe category is not specified
Advertising posts
542
Subscribers
No data24 hours
No data7 days
No data30 days

Data loading in progress...

Subscriber growth rate

Data loading in progress...

"وہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ مزدور اور عوام کی حکومت ہے، ایسی حکومت بلاشبہ حکومتِ کافرہ ہے۔" (عقائد ِ اسلام؛ ص: 230) فتویٰ 7/12: سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ اسلامی جمھوریت کے تصور کو رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "جمھوریت اور جمھوری عمل کا اسلام سے کیا تعلق؟ اور خلافتِ اسلامی سے کیا تعلق؟ موجودہ جمھوریت تو سترہویں صدی کے بعد پیدا ہوئی ہے۔ یونان کی جمھوریت بھی موجودہ جمھوریت سے الگ تھی، لہذا اسلامی جمھوریت ایک بے معنی اصطلاح ہے۔۔۔ ہمیں تو اسلام میں کہیں بھی مغربی جمھوریت نظر نہیں آئی اور اسلامی جمھوریت تو کوئی چیز ہے ہی نہی، معلوم نہیں اقبال مرحوم کو اسلام کی روح میں یہ جمھوریت کہاں سے نظر آگئی؟... جمھوریت ایک خاص تہذیب و تاریخ کا ثمرہ ہے، اسے اسلامی تاریخ میں ڈھونڈنا معذرت خواہی ہے۔" (ماہنامہ سنابل، کراچی، مئی 2013, جلد نمبر 8, شمارہ نمبر 11، ص 27, 28, مدیر مولانا حافظ محمد احمد صاحب۔ نیز دیکھئے ماہنامہ ساحل، کراچی، شمارہ جون، 2006, ماخوذ از امالی علامہ سیّد سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ، مرتبہ مولانا غلام محمد رحمۃ اللہ علیہ) فتویٰ 8/12: قاری طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "یہ جمھوریت ربِ تعالیٰ کی صفتِ ملکیت میں بھی شرک ہے اور صفتِ علم میں بھی شرک ہے۔" (فطری حکومت از قاری محمد طیب رحمۃ اللہ علیہ) فتویٰ 9/12: مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: "یہ تمام برگ و بار مغربی جمھوریت کے شجرہ خبیثہ کی پیداوار ہے۔ اسلام میں اس کافرانہ نظام کی کوئی گنجائش نہیں۔" (احسن الفتاویٰ، جلد 6, ص: 26) فتویٰ 10/12: مولانا یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ شہید نے فرمایا: "جمھوریت کا نہ صرف یہ کہ اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ اسلام کے سیاسی نظریے کی ضد ہے۔" (آپ کے مسائل اور انکا حل، جلد 8, ص: 176) فتویٰ 11/12: صدر وفاق المدارس پاکستان مولانا سلیم اللہ خان کا موقف: شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان سے پوچھا گیا کہ: "کیا انتخابی سیاسی نظام کے تحت اسلامی نظام کا نفاذ ممکن ہے"؟ تو آپ نے فرمایا: "نہیں، ایسا ممکن نہیں ہے۔ نہ انتخابات کے ذریعے اسلام لایا جاسکتا ہے، نہ جمھوریت کے ذریعے اسلام لایا جاسکتا ہے۔ جمھوریت میں کثرتِ رائے کا اعتبار ہوتا ہے اور اکثریت جہلاء کی ہے جو دین کی اہمیت سے واقف نہیں۔ ان سے کوئی توقع نہیں ہے۔" (ماہنامہ سنابل، کراچی، مئی 2013, جلد نمبر8, شمارہ 11, سرِورق) فتویٰ 12/12: مولانا یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "آپ کے مسائل اور ان کا حل" میں یہ مسئلہ بھی موجود ہے: سوال: حرام کو قصداً حلال کہنا بلکہ اسلامی کہناکہاں تک لے جاتا ہے؟ میں آپ کی توجہ مئی 1991 میں ہماری قومی اسمبلی کے منظور شدہ شریعت بل کی شق 3 کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ شریعت، یعنی اسلام کے احکامات، جو قرآن و سنت میں بیان کئے گئے ہیں، پاکستان کا بالادست قانون ہونگے، بشرطیکہ سیاسی نظام اور حکومت کی موجودہ شکل متاثر نہ ہو۔ یعنی ملک کے سیاسی نظام اور موجودہ شکل کے متاثر ہونے کی صورت میں قرآن و حدیث کو رد کردیا جائیگا، نہیں مانا جائیگا۔ سیاسی نظام اور حکومتی شکل کے سلسلے میں سپریم لاء آئین 1973 ہی ہوگا۔ مولانا صاحب ! اس بل کے بنانے والا، اس کے منظار کرنے والے، اس کو ملک میں رائج کرنے والے اور ان تمام حضرات کی معاونت کرنے والے علماء کرام کس زمرے میں آئیں گے؟ جواب: ......ایک مسلمان کا کام یہ ہے کہ وہ بغیر شرط اور استثناء کے اللہ تعالیٰ کے اور اس کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام احکام کو دل وجان سے تسلیم کرے۔ یہ کہنا کہ :" میں قرآن وسنت کو بالا دست مانتا ہوں بشرطیکہ میری فلاح دنیوی غرض متاثر نہ ہو" ، ایمان نہی بلکہ کٹر نفاق ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ کا بندہ ہونے اور محمد رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امتی ہونے سے صریح انکار و انحراف ہے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل1, ص: 49) آخری پیغام: جید علمائے کرام کی رائے پڑھنے کے بعد بہت واضح ہوجاتا ہے کہ جمھوریت کا دور دور تک اسلام سے کوئی تعلق نہی۔ اسلام کا واحد نظامِ حکمرانی صرف اور صرف حکومتِ الہیہ/خلافت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نصرت اور کامیابی صرف اسلام کے نظام کے قیام جو کہ خلافت ہے، کے ذریعے سے ہی حاصل ہوسکتی ہے۔ جمھوریت سے محض چند کاسمیٹکس لیول پر تبدیلی تو لائی جا سکتی ہے پر حقیقی تبدیلی نہیں۔ لوگوں کی اصلاح اور رہنمائی کے لئے زیادہ سے زیادہ پھیلائیں۔ جزاک اللہ خیر وما علینا الا البلاغ...
Show all...
*جمہوریت کے حوالے سے جید علمائے کرام کی آراء/فتاویٰ* جو مسلمان یہ گمان کرتے ہیں کہ جید علماء نے جمہوریت کے مسئلے پر خاموشی اختیار کر رکھی تھی یا اس مسئلے پر ان کی کوئی رائے نہیں تھی یا جمہوریت کو قبول کیا ہے تو یہ ہماری کم علمی ہے۔ عالمِ اسلام کی تاریخ بلا خوف لومۃ لائم احقاق و اظہارِ حق کرنے والے حق گو علماء سے بھری پڑی ہے۔ انتخابی سیاست کی دھماچوکڑی اور جمہوری سیاست کی آلودگی کے اس عہد میں عوام الناس کی راہنمائی کے لیے جمھوریت کے حوالے سے چند علماء کے موقفات کو ذیل میں نقل کیا جا رہا ہے۔ فتویٰ 1/12: مفتی اعظم دارالعلوم دیوبند مفتی محمود حسن گنگوہی کا فتویٰ سوال: کیا ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جمھوریت کو قائم کیا اور کیا خلفائے اربعہ بھی اسی جمھوریت پر چلے یا انھوں نے کچھ تغیرو تبدیل کیا ہے؟ الجواب حامداً و مصلیاً: حضرت شاہ محدث دہلوی رح نے جمھوریت کی تردید فرمائی ہے۔ وہاں قوانین و احکام دلائل پر نہی بلکہ اکثریت پر ہے، یعنی اکثریت رائے قرآن و حدیث کے خلاف ہو تو اسی پر فیصلہ ہوگا۔ قرآن کریم نے اکثریت کی اطاعت کو موجبِ ضلالت فرمایا ہے۔ وَ اِنۡ تُطِعۡ اَکۡثَرَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ یُضِلُّوۡکَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ اِنۡ یَّتَّبِعُوۡنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنۡ ہُمۡ اِلَّا یَخۡرُصُوۡنَ ﴿۱۱۶﴾ اور اگر تو زمین میں ( موجود ) لوگوں کی اکثریت کا کہنا مان لے تو وہ تجھے اﷲ کی راہ سے بھٹکا دیں گے ۔ وہ ( حق و یقین کی بجائے ) صرف وہم و گمان کی پیروی کرتے ہیں اور محض غلط قیاس آرائی ( اور دروغ گوئی ) کرتے رہتے ہیں. اہلِ علم، اہلِ دیانت، اہلِ فہم کم ہی ہوا کرتے ہیں۔ خلفائے اربعہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلنے والے تھے، انھون نے اس کے خلاف کوئی راہ اختیار نہی کی ہے۔ فتاویٰ محمودیہ؛ جلد چہارم؛ کتاب السیاستہ والھجرتہ؛ باب جمھوری و سیاسی تنظیموں کا بیان فتویٰ 2/12: معروف عالمِ دین، مفتی حمید اللہ جان اپنے ایک نہایت اہم فتوے میں فرماتے ہیں: "مشاہدے اور تجزیے سے ثابت ہے کہ موجودہ مغربی جمھوری نظام ہی بے دینی، بے حیائی اور تمام فسادات کی جڑ ہے اور خصوصاً اس میں اسمبلیوں کو حقِ تشریح (آئین سازی، قانون سازی کا حق) دینا سراسر کتاب و سنت کے خلاف ہے۔ اور ووٹ کا استعمال مغربی جمھوری نظام کو عملاً تسلیم کرنا اور اسکی تمام خرابیوں میں حصہ دار بننا ہے، اس لئے موجودہ نظام کے تحت ووٹ کا استعمال شرعاً ناجائز ہے۔" (ماہنامہ سنابل، کراچی، مئی 2013، جلد نمبر 8, شمارہ نمبر 11, ص32) حکیم شاہ محمد اختر 3/12: مولانا شاہ محمد حکیم اختر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "اسلام میں جمھوریت کوئی چیز نہی کہ جدھر زیادہ ووٹ ہوجائیں ادھر ہی ہوجاؤ، بلکہ اسلام کا کمال یہ ہے کہ ساری دنیا ایک طرف ہوجائے لیکن مسلمان اللہ کا ہی رہتا ہے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفا کی پہاڑی پر نبوت کا اعلان کیا تھا تو الیکشن اور ووٹوں کے اعتبار سے کوئی بھی نبی کے ساتھ نہ تھا۔ نبی کے پاس صرف اپنا ووٹ تھا، لیکن کیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے پیغام سے باز آگئے کہ جمھوریت چونکہ میرے خلاف ہے، اکثریت کی ووٹنگ میرے خلاف ہے، اس لیے میں اعلان نبوت سے باز رہتا ہوں"؟ خزائنِ معرفت و محبت، ص 209 ابنِ امیرِ شریعت سید عطاء المحسن بخاری رح کے بقول 4/12: ابنِ امیرِ شریعت سید عطاء المحسن شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا: "اگر کسی ایک قبر کو مشکل کشا ماننا شرک ہے تو کسی اور نظام ریاست، امپیریل ازم، ڈیموکریسی، کمیونزم، کیپٹلزم اور تمام باطل نظام ہاۓ ریاست کو ماننا کیسے اسلام ہوسکتا ہے؟ .... قبر کو سجدہ کرنے والا مشرک ، پتھر لکڑی اور درخت کو مشکل کشا ماننے والا، حاجت روا ماننے والا مشرک، اور غیراللہ کے نظاموں کو مرتب کرنا اور اسکے لیے تگ و دو کرنا اور اس نظام کو قبول کرنا، یہ توحید ھے ؟..... کہاں ہے جمہوریت اسلام میں؟ نہ ووٹ ہے، نہ مفاہمت ہے نہ ان کا وجود برداشت ہے نہ انکی تہذیب برداشت ہے .... اسلام آپ سے اطاعت مانگتا ہے. آپ سے ووٹ نہیں مانگتا، آپکی راۓ نہیں مانگتا. من یطع الرسول فقد اطاع اللہ!" خطاب بموقع توحید وسنت کانفرنس 26 ستمبر) 1987 جامع مسجد برمنگھم برطانیہ بحوالہ ماہنامہ سنابل (کراچی فتویٰ 5/12: حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رح نے فرمایا: "غرض اسلام میں جمھوری سلطنت کوئی چیز نہیں۔۔۔۔یہ مخترعہ متعارفہ جمھوریت محض گھڑا ہوا ڈھکوسلہ ہے، بالخصوص ایسی جمھوری سلطنت جو مسلم و کافر ارکان سے مرکب ہو تو وہ غیر مسلم سلطنت ہی ہوگی۔" (ملفوظات ِ تھانوی رحمۃ اللہ علیہ؛ ص: 252؛ نیز دیکھئے احسن الفتاویٰ، کتاب الجہاد، باب سیاستِ اسلامیہ) فتویٰ 6/12: مولانا ادریس کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
Show all...
پاکستان میں جہاد پر امارت اسلامیہ افغان طالبان کا مؤقف۔ پیش خدمت ادارہ حطین
Show all...
Kitab-Al-Jihad ( Abdullah Bin Mubarak ).PDF.pdf کتاب الجہا د مصنف عبداللہ ابن مبارک رحمہ اللہ
Show all...
جہادی میڈیا کی حقیقت اور کردار شیخ أبی سعد العاملی حفظہ اللہ کی عربی تحریر ‌‌"واقع ودور الاعلام الجہادی‌‌" کا اردو ترجمہ ۔
Show all...
شیخ الاسلام ڈاکٹر ایمن الظو اہری اہم کا کتاب۔۔۔
Show all...