Noor ul islam Acadmey
📖Noor Ul islam Online Quran Acadmey📖 اس چینل میں اکیڈمی کے طلباء کے ماہانہ کارگزاری اور نوراسلام ایجوکیشنل نیٹ ورک کی نشریات شائع کی جائے گی اور ریگر اسلامی نشریات.. www.farhan611.blogspot.com www.farhanbinayub.wordpress.com جزاک اللہ خیراً.
Show moreThe country is not specifiedThe language is not specifiedThe category is not specified
208
Subscribers
No data24 hours
No data7 days
No data30 days
- Subscribers
- Post coverage
- ER - engagement ratio
Data loading in progress...
Subscriber growth rate
Data loading in progress...
Watch "شیطان کی ناشکری اور صحابی کا شکر مفتی سید عدنان کاکا خیل صاحب" on YouTube
https://youtu.be/dOJ0LV2Eu9M
شیطان کی ناشکری اور صحابی کا شکر مفتی سید عدنان کاکا خیل صاحب
اپنی رائے سے مطلع کیجئے گا جزاک اللہ
السلام علیکم
محترم حاجی عبدالوہاب صاحب رائے ونڈ آج بروز اتوار صبح فجر کے وقت قضاے الہی سے انتقال فرما گئے ہیں ۔
انا لله وانا اليه راجعون اللهم اغفر له وارحمه وادخله في جنة الخلد آمين يارب العالمين
اللهم أجرني في مصيبتي وأخلف لي خبر منهما
اللهم لا تحرمنا أجره ولا ثفثنا بعده
منجانب احباب مشورہ رائے ونڈ پاکستان
Watch "Harman International Express" on YouTube
https://youtu.be/9iITi-_JbFg
Harman International Express
شمشیر احمد:
[آیت نمبر 25 کا ترجمہ]
ترجمہ : اپنے رب کے حکم سے وہ ہر آن پھل دیتا ہے۔ اللہ اس قسم کی مثالیں اس لیے دیتا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔
تفسیر : یعنی یہ درخت سدا بہار ہے، اس پر کبھی خزاں نہیں ہوتی، اور وہ ہر حال میں پھل دیتا ہے اگر اس سے مراد کھجور کا درخت ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا پھل سارے سال کھایا جاتا ہے، نیز جس زمانے میں بظاہر اس پر پھل نہیں ہوتا، اس زمانے میں بھی اس سے مختلف فائدے حاصل کئے جاتے ہیں، کبھی اس سے نیرا نکال کر پیا جاتا ہے، کبھی اس کے تنے کا گودا نکال کر کھایا جاتا ہے، اور کبھی اس کے پتوں سے مختلف چیزیں بنائی جاتی ہیں، اسی طرح جب کوئی شخص توحید کے کلمے پر ایمان لے آتا ہے تو چاہے خوش حال ہو یا تنگدست، عیش و آرام میں یا تکلیفوں میں ہر حال میں اس کے ایمان کی بدولت اسکے اعمال نامے میں نیکیاں بڑھتی رہتی ہیں اور اس کے نتیجے میں اس کے ثواب میں بھی اضافہ ہوتا رہتا ہے، جو درحقیقت توحید کے کلمے کا پھل ہے۔
آیت : وَ مَثَلُ کَلِمَۃٍ خَبِیۡثَۃٍ کَشَجَرَۃٍ خَبِیۡثَۃِۣ اجۡتُثَّتۡ مِنۡ فَوۡقِ الۡاَرۡضِ مَا لَہَا مِنۡ قَرَارٍ ﴿۲۶﴾
ترجمہ : اور ناپاک کلمے کی مثال ایک خراب درخت کی طرح ہے جسے زمین کے اوپر ہی اوپر سے اکھاڑ لیا جائے، اس میں ذرا بھی جماؤ نہ ہو۔
تفسیر : ناپاک کلمہ سے مراد کفر کا کلمہ ہے، اس کی مثال ایسا خراب درخت ہے جس کی کوئی مضبوط جڑ نہ ہو ؛ بلکہ وہ جھاڑ جھنکاڑ کی شکل میں خود اگ آئے، اس میں جماؤ بالکل نہیں ہوتا، اس لئے جو شخص چاہے اسے آسانی سے اکھاڑ ڈالتا ہے، اسی طرح کافرانہ عقیدوں کی کوئی عقلی یا نقلی بنیاد نہیں ہوتی، ان کی تردید آسانی سے کی جاسکتی ہے، اور غالباً اس سے مسلمانوں کو یہ تسلی دی گئی ہے کہ کفر وشرک کے جن عقیدوں نے آج مسلمانوں پر زمین تنگ کی ہوئی ہے عنقریب وہ وقت آنے والا ہے جب ان کو اس طرح اکھاڑ پھینکا جائے گا جیسے جھاڑ جھنکاڑ کو اکھاڑ پھینک دیا جاتا ہے۔
آیت : یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِالۡقَوۡلِ الثَّابِتِ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ فِی الۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ یُضِلُّ اللّٰہُ الظّٰلِمِیۡنَ ۟ۙ وَ یَفۡعَلُ اللّٰہُ مَا یَشَآءُ ﴿٪۲۷﴾
ترجمہ : جو لوگ ایمان لائے ہیں، اللہ ان کو اس مضبوط بات پر دنیا کی زندگی میں جماؤ عطا کرتا ہے اور آخرت میں بھی، اور ظالم لوگوں کو اللہ بھٹکا دیتا ہے، اور اللہ اپنی حکمت کے مطابق جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
تفسیر : دنیا میں جماؤ عطا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ مومن پر کتنی زبردستی کی جائے وہ توحید کے اس کلمے کو چھوڑ نے کے لئے تیار نہیں ہوتا، اور آخرت میں جماؤ پیدا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قبر میں جب اس سے سوال و جواب ہوگا تو وہ اپنے اس کلمے اور عقیدے کا اظہار کرے گا جس کے نتیجے میں اسے آخرت کی ابدی نعمتیں نصیب ہوں گی۔
آیت : اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ بَدَّلُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ کُفۡرًا وَّ اَحَلُّوۡا قَوۡمَہُمۡ دَارَ الۡبَوَارِ ﴿ۙ۲۸﴾
ترجمہ : کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو کفر سے بدل ڈالا، اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں لا اتار۔
آیت : جَہَنَّمَ ۚ یَصۡلَوۡنَہَا ؕ وَ بِئۡسَ الۡقَرَارُ ﴿۲۹﴾
ترجمہ : جس کا نام جہنم ہے؟ وہ اس میں جلیں گے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔
تفسیر : یہ مکہ مکرمہ کے کافر سرداروں کی طرف اشارہ ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا تھا، لیکن انہوں نے ان نعمتوں کی ناشکری کی، جس کے نتیجے میں خود بھی تباہی مول لی اور اپنی قوم کو بھی تباہی کے راستے پر لے گئے۔
آیت : وَ جَعَلُوۡا لِلّٰہِ اَنۡدَادًا لِّیُضِلُّوۡا عَنۡ سَبِیۡلِہٖ قُلۡ تَمَتَّعُوۡا فَاِنَّ مَصِیۡرَکُمۡ اِلَی النَّارِ ﴿۳۰﴾
ترجمہ : اور انہوں نے اللہ کے ساتھ اس کی خدائی میں کچھ شریک بنا لیے، تاکہ لوگوں کو اس کے راستے سے گمراہ کریں۔ ان سے کہو کہ : تھوڑے سے مزے اڑا لو، کیونکہ آخر کار تمہیں جانا دوزخ ہی کی طرف ہے۔
==========>📚بحوالہ: آسان ترجمۂ قرآن📚شیخ الاسلام شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ
➖➖➖➖➖➖ جاری ہے
Choose a Different Plan
Your current plan allows analytics for only 5 channels. To get more, please choose a different plan.