cookie

Sizning foydalanuvchi tajribangizni yaxshilash uchun cookie-lardan foydalanamiz. Barchasini qabul qiling», bosing, cookie-lardan foydalanilishiga rozilik bildirishingiz talab qilinadi.

avatar

تاریخ اسلام اور اسلامی کہانیاں

کسی بھی قوم کا رابطہ اگر اپنے ماضی سے ٹوٹ جائے تو اس قوم کا نام و نشان تک باقی نہیں رہتا امت مسلمہ کی تاریخ قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لئے ایک عظیم سرمایہ ہے مسلم تاریخ کی عظیم شخصیات اور بے مثال فتوحات اس چینل میں بیان کی جائے گی-

Ko'proq ko'rsatish
Reklama postlari
10 267
Obunachilar
-524 soatlar
+177 kunlar
+6430 kunlar
Post vaqtlarining boʻlagichi

Ma'lumot yuklanmoqda...

Find out who reads your channel

This graph will show you who besides your subscribers reads your channel and learn about other sources of traffic.
Views Sources
Nashrni tahlil qilish
PostlarKo'rishlar
Ulashishlar
Ko'rish dinamikasi
01
💞 حـــــدیثِ رســـــــولﷺ 💞 آپ تمام سے گزارش ہماری پیش کی گئی احادیث کو پڑھیں عمل کریں اور دوسروں تک بھی پہچائیں یہ چینل حــــدیثِ رســــــولﷺ کے لیے بنا ہے اس میں صحیح حدیث سینڈ کی جاتی ہے •°• ایڈمن ٹیم: حـدیثِ رسولﷺ 🌴°•° https://t.me/hrasol
840Loading...
02
The Battle Of Badr: Abu Jahal's Death - The Spoils Of War - Badr's Journey [ep06]
3080Loading...
03
Ghazwa e Badr: Night Before The Battle - Role of Angles ? Badr Ka Safar [EP05]
2890Loading...
04
•رعـــد بن محمــد الكـــردي• •"بالقرآن تحيا القلوب » كما أنّ بالروح تحيا الأبدان"• (وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا) جس طرح جسم روح سے زندہ ہوتے ہیں اسی طرح دل قرآن سے زندہ رہتے ہیں۔ (اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم کی روح نازل کی ہے۔) “Hearts live by the Qur’an” just as bodies are lived by the spirit. (And thus We have revealed to you a spirit of Our command.) Join Telegram Channel ⬇️⬇️ ╰─► t.me/RadMohammad_AlKurdi ─━━━━━━⊱✿⊰━━━━━━─
980Loading...
05
Situation of Makkah Before Battle of Badr - Role of Abu Jahal - Badr Ka Safar [EP04]
4800Loading...
06
The Hardest Moments before the Battle 😔 - Badr Ka Safar [EP 03]
4460Loading...
07
Ghazwa e Badr ke 4 Aham Waqyat Yahan Huway - Badr Ka Safar [EP02]
4460Loading...
08
✅✅✅✅✅✅✅ DOCTOR ISRAR AHMED SAHAB ✅ ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کا چینل جوائن کریں جس میں مرحوم کے مختصر و مفصل بیانات اور آپکی تفسیرِ قرآن نشر کی جاتی ہے۔ ✈️ 𝗝𝗼𝗶𝗻 𝗗𝗿 𝗜𝘀𝗿𝗮𝗿 𝗔𝗵𝗺𝗲𝗱 𝗧𝗲𝗹𝗲𝗴𝗿𝗮𝗺 𝗖𝗵𝗮𝗻𝗻𝗲𝗹 https://t.me/DrIsrarahmedra 📞 𝗙𝗼𝗹𝗹𝗼𝘄 𝗗𝗿 𝗜𝘀𝗿𝗮𝗿 𝗔𝗵𝗺𝗲𝗱 𝗦𝗮𝗵𝗮𝗯 𝗪𝗵𝗮𝘁𝘀𝗔𝗽𝗽 𝗖𝗵𝗮𝗻𝗻𝗲𝗹 https://whatsapp.com/channel/0029VaEaOv81yT2GA6y4sJ3q
1170Loading...
09
The Journey of Ghazwa E Badr, The Reason Behind the Battle and Muslim Conditions EP 01
6511Loading...
10
یں سو نہیں سکوں گی ۔ تم میرے ساتھ باتیں کرسکتے ہو ؟ میں اکیلی جاگ نہیں سکوں گی ۔ میں پاگل ہو جائوں گی ''۔ احمد کمال نے کہا …… ''میں تمہارے ساتھ جاگتا رہوں گا ''…… اس نے لڑکی کو تسلی دی کہ…… ''جب تک تم میرے پاس ہو تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ''۔ اس نے اس پر عمل بھی کر کے دکھا دیا ۔ لڑکی کے ساتھ اس نے حبشیوں کے معتلق یا اس کے متعلق کوئی بات نہ کی نہ پوچھی ۔ اس ترکی اور مصر کی باتیں سناتا رہا ۔ لڑکی اس کے ساتھ لگی بیٹھی تھی ۔ احمد کمال کا لب و لہجہ شگفتہ تھا اس نے لڑکی کا خوف دور کر دیا اور لڑکی سو گئی۔ لڑکی کی آنکھ کھلی تو صبح طلوع ہو رہی تھی ۔ ان نے دیکھا کہ احمد کمال نماز پڑھ رہا تھا۔ وہ اسے دیکھتی رہی احمد کمال نے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے اور آنکھیں بند کرلیں ۔ لڑکی اس کے چہرے پر نظریں جمائے بیٹھی رہی ۔ احمد کمال فارغ ہوا تو لڑکی نے پوچھا …… ''تم نے خدا سے کیا مانگا تھا ؟'' ''بدی کے مقابلے کی ہمت!''احمد کمال نے جواب دیا ۔ ''تم نے خدا سے کبھی سونا اور خوبصورت بیوی نہیں مانگی ؟'' '' یہ دونوں چیزیں ﷲ نے مانگے بغیر مجھے دے دی تھیں ''…… احمد کمال نے کہا ''لیکن ان پر میرا کوئی حق نہیں ۔ شاید ﷲ نے میرا امتحان لینا چاہا تھا ''۔ ''تمہیں یقین ہے کہ ﷲ نے تمہیں بدی کا مقابلہ کرنے کی ہمت دے دی ہے ؟'' ''تم نے نہیں دیکھا ؟''…… احمد کمال نے جواب دیا ۔ ''تمہارا سونا اور تمہارا حسن مجھے اپنی راہ سے ہٹا نہیں سکے ۔ یہ میری کوشش اور اللہ کی توفیق ہے ''۔ ''کیا خدا گناہ معاف کر دیا کرتا ہے ؟ ''لڑکی نے پوچھا ۔ ''ہاں !ہمارا رب گناہ معاف کر دیا کرتا ہے ''۔ احمد کمال نے جواب دیا ……''شرط یہ ہے کہ گناہ بار بار نہ کیا جائے ''۔ لڑکی نے سر جھکا لیا ۔ احمد کمال نے اس کی سسکیاں سنیں تو اس کا چہرہ اوپر اُٹھایا ۔ وہ رو رہی تھی ۔ لڑکی نے احمد کمال کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے کئی بار چوما۔ احمد کمال نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا ۔ لڑکی نے کہا…… ''آج ہم جدا ہوجائیں گے ۔ تم مجھے قاہرہ بھیج دو گے ۔ میں اب آزاد نہیں ہو سکوں گی ۔ میرا دل مجبور کر رہا ہے کہ تمہیں بتا دوں کہ میں کون ہوں اور کہاں سے آئی ہوں ۔ پھر تمہیں بتائوں گی کہ اب میں کیا ہوں ''۔ ''ہماری روانگی کا وقت ہوگیا ہے ''۔ احمد کمال نے کہا ……'' میں خود تمہارے ساتھ چلوں گا ۔ میں اتنی نازک اور اتنی خطرناک ذمہ داری کسی اور کو نہیں سونپ سکتا ''۔ ''یہ نہیں سنو گے کہ میں کون ہوں اور کہاں سے آئی ہوں ''۔ ''اُٹھو !''احمد کمال نے کہا …… ''یہ سننا میرا کام نہیں''… …وہ خیمے سے باہر نکل گیا ۔ دیر بعد قاہرہ کی سمت چھ گھوڑے جا رہے تھے ۔ ایک پر احمد کمال تھا ۔ اس کے پیچھے دوسرے گھوڑے پر لڑکی تھی ۔ اس کے پیچھے پہلو بہ پہلو چار گھوڑے محافظوں کے تھے اور ان کے پیچھے ایک اونٹ جس پر سفر کا سامان ، پانی اور خوراک وغیرہ جارہاتھا ۔ قاہرہ تک کم و بیش چھتیس گھنٹوں کا سفر تھا ۔ لڑکی نے دو مرتبہ اپنا گھوڑا اس کے پہلو میں کر لیا اور دونوں مرتبہ احمد کمال نے اسے کہا کہ وہ اپنا گھوڑا اس کے اور محافظوں کے درمیان رکھے۔ اس کے سوا اس نے لڑکی کے ساتھ کوئی بات نہ کی ۔ سورج غروب ہونے بعد احمد کمال نے قافلے کو روک لیا اور پڑائو کا حکم دیا ۔ رات لڑکی کو احمد کمال نے اپنے خیمے میں سلایا ۔ اس نے دیا جلتا رکھا ۔ وہ گہری نیند سویا ہوا تھا ۔ اس کی آنکھ کھل گئی ۔ کسی نے اس کے ماتھے پر ہاتھ پھیرا تھا ۔ اس نے لڑکی کو اپنے پاس بیٹھے دیکھا ۔ لڑکی کا ہاتھ اس کے ماتھے پر تھا۔ احمد کمال تیزی سے اُٹھ کر بیٹھ گیا ۔ اس نے دیکھا کہ لڑکی کے آنسو بہہ رہے تھے۔ اس نے احمد کمال کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں لیا اور اسے چوم کر بچوں کی طرح بلک بلک کر رونے لگی۔ احمد کمال اسے دیکھتا رہا۔ لڑکی نے آنسو پونچھ کر کہا …… ''میں تمہاری دشمن ہوں ۔ تمہارے ملک میں جاسوسی کے لیے اور تمہارے بڑے بڑے حاکموں کو آپس میں ٹکڑانے کے لیے اور صلاح الدین ایوبی کے قتل کا انتظام کرنے کے لیے فلسطین سے آئی ہوں ، لیکن اب میرے دل سے دشمنی نکل گئی ہے ''۔ ''کیوں ؟ ''احمد کمال نے کہا …… ''تم بزدل لڑکی ہو ۔ اپنی قوم سے غداری کر رہی ہو ۔ سولی پر کھڑے ہو کر بھی کہو کہ میں صلیب پر قربان ہو رہی ہوں ''۔ ''اس کی وجہ سن لو ''۔ اس نے کہا …… ''تم پہلے مرد ہو جس نے میرے حسن اور میری جوانی کو قابل نفرت چیز سمجھ کر ٹھکرایا ہے ۔ ورنہ کیا اپنے کیا بیگانے ، مجھے کھلونہ سمجھتے رہے ۔ میں نے بھی اسی کو زندگی کا مقصد سمجھا کہ مردوں کے ساتھ کھیلو، دھوکے دو اور عیش کرو۔ میری تربیت ہی اسی مقصد کے تحت ہوئی تھی ۔ جسے تم لوگ بے حیائی کہتے ہو وہ میرے لیے ایک فن ہے ، ایک ہتھیار ہے ۔ مجھے نہیں معلوم کہ میرا مذہب کیا ہے اور خدا کے کیا احکام ہیں ۔ صرف صلیب ہے جس کے متعلق مجھے بچپن میں ذہن نشین کرایا گیا تھا کہ یہ خدا کی دی ہوئی نشانی ہے اور یہ عیسائیت کی عظمت کی علامت ہے اور یہ کہ ساری دنیا پر حکمرانی
7212Loading...
11
ے اور مجھے سینے سے لگا لے ۔ تمہارے متعلق مجھے ابھی تک یقین نہیں آیا تھا کہ تمہارا کردار پاک ہے ۔ مجھے یہ توقع تھی کہ رات کو تم مجھے پریشان کرو گے ۔ میں خواب میں بھی مگر مچھوں، حبشیوں اور آندھی کی دہشت دیکھتی رہی ۔ میں ڈر کر اٹھی تو تم نے مجھے سینے سے لگا لیا اور بچوں کی طرح مجھے کہانیاں سنا کر میرا خوف دور کر دیا اور جب رات گزر گئی تو میں نے جاگتے ہی تمہیں خدا کے آگے سجدے میں دیکھا۔ تم نے جب دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے اور آنکھیں بند کر لی تھیں اس وقت تمہارے چہرے پر مسرت ، سکون اور نور تھا ۔ میں اس شک میں پڑ گئی کہ تم انسان نہیں فرشتہ ہو، کوئی انسان سونے اور مجھ جیسی لڑکی سے منہ نہیں موڑ سکتا …… ''میں نے تمہارے چہرے پر جو سکون اور مسرت دیکھی تھی اس نے میرے آنسو نکال دئیے ۔ میں تم سے پوچھنا چاہتی تھی کہ یہ سکون تمہیں کس نے دیا ہے ۔ میں تمہارے وجود سے اتنی متاثر ہوئی کہ میں نے تمہیں دھوکے میں رکھنا بہت بڑا گناہ سمجھا۔ میں تمہیں یہ کہنا چاہتی تھی کہ میں تمہیں اپنے متعلق ہر ایک بات بتا دوں گی ۔ اس کے عوض مجھے یہ کردار اور یہ سکون دے دو اور میرے دل سے وہ دہشت اُتار دو جو مجھے بڑی ہی تلخ اذیت دے رہی ہے مگر تم نے میری بات نہ سنی ، تمہیں فرض عزیز تھا ''…… اس نے احمد کمال کے دونوں ہاتھ پکڑ لیے اور کہا …… ''تم شاید اسے بھی دھوکہ سمجھو ، لیکن میرے دل کی بات سن لو ۔ میں تم سے جدا نہیں ہو سکوں گی ۔ میں نے کل تمہیں گناہ کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے اپنی لونڈی سمجھو، مگر اب میں ساری عمر کے لیے تمہارے قدموں میں بیٹھی رہوں گی ۔ مجھے اپنی لونڈی بنا لو اور اس کے عوض مجھے وہ سکون دے دو جو میں نے نماز کے وقت تمہارے چہرے پر دیکھا تھا ''۔ ''میں تمہیں بالکل نہیں کہوں گا کہ تم مجھے دھوکہ دے رہی ہو''۔ احمد کمال نے کہا ۔ ''میری مجبوری یہ ہے کہ میں اپنی قوم کو اور اپنی فوج کو دھوکہ نہیں دے سکتا ۔ تم میرے پاس امانت ہو ، میں خیانت نہیں کر سکتا ۔ میں نے تمہارے ساتھ جو سلوک کیا وہ میرا فرض تھا ۔ یہ فرض اس وقت ختم ہوگا جب میں تمہیں متعلقہ محکمے کے حوالے کر دوں گا اور وہ مجھے حکم دے گا کہ احمد کمال تم واپس چلے جائو ''۔ وہ اسے دھوکہ نہیں دے رہی تھی ۔ اس نے روتے ہوئے کہا …… ''تمہارے حاکم جب مجھے سزائے موت دیں گے تو تم میرا ہاتھ پکڑے رکھنا ۔ اب یہی ایک خواہش ہے ۔ میں تمہیں ایسی بات نہیں کہوں گی کہ مجھے فلسطین پہنچا دو ۔ سلسلہ جاری ہے.......... ⚔💠⚔
9023Loading...
12
*🕌فاتح بیت المقدس🕌* *⚔سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ 💠* *قسط نمبر 41۔۔۔۔۔!!🌹⁦♥️⁩🌹* اور تین دنوں کے لیے مجھے اپنی لونڈی سمجھ لو ''۔ احمد کمال نے اس سے پہلے ہاتھ میں کبھی اتنا سونا نہیں اُٹھایا تھا اور اس نے ایسا حیران کن حسن نہیں دیکھا تھا ۔ اس نے اپنے سامنے پڑے ہوئے سونے کے چمکتے ہوئے ٹکڑوں کو دیکھا پھر لڑکی سنہری بالوں کی طرف دیکھا جو سونے کی تاروں کی طرح چمک رہے تھے ، پھر اس کی آنکھوں کو دیکھا جن میں وہ طلسماتی چمک تھی جو بادشاہوں کو ایک دوسرے کا دشمن بنادیا کر تی ہے ۔ وہ تنو مند مرد تھا کماندار تھا۔ ان دستوں کا حاکم تھا جو سرحد پر پہرہ دے رہے تھے۔ اسے روکنے، پوچھنے اور پکڑنے والا کوئی نہ تھا مگر اس نے سکے تھیلی میں ڈالے، صلیب بھی تھیلی میں رکھی اور تھیلی لڑکی کی گود میں رکھ دی ۔ ''کیوں ؟ ''لڑکی نے پوچھا …… ''یہ قیمت تھوڑی ہے؟'' ''بہت تھوڑی ''۔ احمد کمال نے کہا ……''ایمان کی قیمت ﷲ کے سوا کوئی نہیں دے سکتا ''…… لڑکی نے کچھ کہنا چاہا لیکن احمد کمال نے اسے بولنے نہ دیا اور کہا …… ''میں اپنا فرض اور اپنا ایمان فروخت نہیں کر سکتا ۔ سارا مصر میرے اعتماد پر آرام کی نیند سوتا ہے ۔ تین مہینے گزرے سوڈانیوں نے قاہرہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی ۔ اگر میں یہاں نہ ہوتا اور اگر میں ان کے ہاتھ اپنا ایمان فروخت کر دیتا تو یہ لشکر قاہرہ میں داخل ہو کر تباہی برپا کر دیتا ۔ تم مجھے اس لشکر سے زیادہ خطرناک نظر آتی ہو ۔ کیا تم جاسوس نہیں ہو ؟'' ''نہیں !'' ''تم یہی بتا دو کہ تمہیں آندھی نے کسی ظالم کے پنجے سے بچایا ہے یا تم آندھی سے بچ کر نکلی ہو ؟''…… لڑکی نے بے معنی سا جواب دیا تو احمد کمال نے کہا ……'' مجھے تمہارے متعلق یہ جاننے کی ضرورت نہیں کہ کون ہو اور کہاں سے آئی ہو ۔ میں تمہیں کل قاہرہ کے لیے روانہ کر دوں گا ۔ وہاں ہمارا جاسوسی اور سراغرسانی کا ایک محکمہ ہے وہ جانے اور تم جانو ۔ میرا فرض پورا ہوجائے گا ''۔ ''اگر اجازت دو تو میں اس وقت ذرا آرام کرلوں ''۔ لڑکی نے کہا …… ''کل جب قاہرہ کے لیے مجھے روانہ کرو گے تو شاید تمہارے سوالوں کا جواب دے دوں''۔ لڑکی رات بھر کی جاگی ہوئی اور دن کے ایسے خوفناک سفر کی تھکی ہوئی تھی ۔ لیٹی اور سو گئی ۔ احمد کمال نے دیکھا کہ وہ نیند میں بڑبڑاتی تھی۔ بے چینی میں سر ادھر ادھر مارتی تھی اور ایسے پتہ چلتا تھا جیسے خواب میں رو رہی ہو ۔ احمد کمال نے اپنے ساتھیوں کو بتا دیا کہ ایک مشکوک فرنگی لڑکی پکڑی گئی ہے جسے کل قاہرہ بھیجا جائے گا۔ اس کے ساتھی احمد کمال کے کردار سے واقف تھے ۔ کوئی بھی ایسا شک نہیں کر سکتا تھا کہ اس نے لڑکی کو بد نیتی سے اپنے خیمے میں رکھا ہے۔ اس نے لڑکی کا گھوڑا دیکھا تو وہ حیران رہ گیا کیونکہ گھوڑا اعلیٰ نسل کا تھا اور جب اس نے زین دیکھی تو اس کے شکوک رفع ہوگئے ۔ زین کے نیچے مصر کی فوج کا نشان تھا ۔ یہ گھوڑا احمد کمال کی اپنی فوج کا تھا ۔ حبشیوں نے آندھی کی وجہ سے تعاقب ترک کردیا تھا ۔ وہ واپس زندہ پہنچ گئے تھے۔ پروہت نے فیصلہ دے دیا تھا کہ لڑکیاں آندھی میں ماری گئی ہوں گی ۔ لہٰذا تعاقب میں کسی کو بھیجنا بیکار ہے۔ وقت بھی بہت گزر گیا تھا ۔ لیکن رجب پر آفت نازل ہو رہی تھی ۔ اس سے حبشی بار بار یہی ایک سوال پوچھتے تھے ۔ ''لڑکیاں کہاں ہیں ؟''…… اور قسمیں کھا کھا کر کہتا تھا کہ مجھے معلوم نہیں ۔ حبشیوں نے اسے اذیتیں دینی شروع کردیں ۔ تلوار کی نوک سے اس کے جسم میں زخم کرتے اور اپنا سوال دہراتے تھے۔ حبشیوں نے اس کے ساتھیوں کو بھی درختوں کے ساتھ باندھ دیا اور ان کے ساتھ بھی یہی ظالمانہ سلوک کرنے لگے۔ ﷲ کی طرف سے رجب کو اپنی قوم اور ملک سے سے غداری کی سزا مل رہی تھی. رات کو بھی اسے نہ کھولا گیا ۔ اس کا جسم چھلنی ہوگیا تھا ۔ احمد کمال کے خیمے میں لڑکی سوئی ہوئی تھی ۔ وہ سورج غروب ہونے سے پہلے جاگی تھی ۔ احمد کمال نے اسے کھانا کھلایا تھا ۔ اس کے بعد وہ پھر سو گئی تھی ۔ اس سے دو تین قدم دور احمد کمال سویا ہوا تھا۔ رات گزرتی جا رہی تھی ۔ خیمے میں دیا جل رہا تھا ۔ اچانک لڑکی کی چیخ نکل گئی ۔ احمد کمال کی آنکھ کھل گئی۔ لڑکی بیٹھ گئی تھی ۔ اس کا جسم کانپ رہا تھا ۔ چہرے پر گھبراہٹ تھی ۔ احمد کمال اس کے قریب ہوگیا ۔ لڑکی تیزی سے سرک کر اس کے ساتھ لگ گئی اور روتے ہوئے بولی …… ''ان سے بچائو ۔ وہ مجھے مگر مچھوں کے آگے پھینک رہے ہیں ۔ وہ میرا سر کاٹنے لگے ہیں ''۔ ''کون؟'' ''وہ بھدے حبشی ''۔لڑکی نے ڈرے ہوئے لہجے میں کہا …… ''وہ یہاں آئے تھے''۔ احمد کمال کو حبشیوں کی قربانی کا علم تھا ۔اسے شک ہوا کہ اسے شاید قربانی کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔ اس نے لڑکی سے پوچھا تو لڑکی ۔کہنے لگی۔ '' مت پوچھو ۔ میں خواب دیکھ رہی تھی '' …… احمد کمال دیکھ رہا تھا کہ وہ تو بہت ہی ڈری ہوئی تھی ۔اس نے اسے تسلیاں دیں اور یقین دلایا کہ یہاں سے اسے اُٹھانے کے لیے کوئی نہیں آئے گا ۔ لڑکی نے کہا …… '' م
4482Loading...
13
آؤ جنت پکارتی ہے ، قسط 18: ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ قیامت کا ہولناک دن ایک اللہ باقی ہے... اور تم سب فانی ہو... تمہیں فنا ہے اللہ کو بقا ہے... تم کمزور ہو اللہ طاقتور ہے... تمہیں مٹنا ہے اللہ مٹنے سے پاک ہے... تمہیں حساب دینا ہے اللہ حساب دینے سے پاک ہے... لہذا اپنے اللہ کے تابع ہو کر چلو پھر اس دن کا انتظار کرو۔ پھر وہ دن آجائے گا جس دن تم کسی سے بات نہ کرسکو گے۔ ابھی تم مذاق اڑاتے ہو لیکن وہ دن آئے گا... جس دن زمین پہ زلزلہ آرہا ہوگا اور پہاڑ ریت بن رہے ہوں گے۔ زمین جب تھر تھرا رہی ہوگی اور اللہ تعالٰی پہاڑوں کو ہلا ہلا کر اور ریزہ ریزہ کر کے ریت بنا کر ہوا میں بکھیر دے گا۔ ابھی وقت ہے سنبھل جاؤ ورنہ وہ دن آرہا ہے اور جب وہ آئے گا تو کوئی ہے جو اس دن کو جٹھلا دے۔ کوئی ہے جو اس کو روک کے دکھا دے؟ اس دن پتہ چلے گا کہ عزت والا کون ہے اور ذلیل کون ہے۔ اس دن پتہ چلے گا کہ اونچے کون ہیں اور نیچے کون ہیں۔۔ اور سمندروں میں آگ بھڑک اٹھے گی۔ پانی آکسیجن اور ہائیڈروجن ہے۔ اللہ تعالٰی ان کو جدا کرےگا اور نیچے آگ کا شعلہ دے گا۔ آکسیجن تو اتنی تیزی سے آگ پکڑتی ہے کہ جب سارے سمندروں میں آگ بھڑکے گی, دریا بھڑک اٹھیں گے اور سارے پہاڑوں کی برف بھی آگ کے شعلے بن جائے گی۔ اس دن ہمالیہ پہاڑ بھی پگھل جائے گا۔ اس کے اوپر والی برف کی چادر جب سے وہ بنی ہے کبھی بھی نہیں پگھلی اور نہ اس کی چادر کوئی اتار سکا لیکن قیامت کا ہولناک دن اس کی برف کی چادر بھی اتار دے گا۔۔ جاری ہے ( آؤ جنت پکارتی ہے ، صفحہ 26، از: مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل دامت برکاتہم )
3160Loading...
14
*حیات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم* *30 : حضرت ابو سفیان بن حارث رضی اللہ عنہ* *ابو سفیان رضی اللہ عنہ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں.* *(فرمان نبوی صلی اللہ علیہ و سلم)* قسط 172.................. جب میرے لئے عرصہ حیات تنگ ہوگیا، میں نے اپنی بیوی سے کہا. بخدا..! یا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مجھ پر راضی ہوجائیں گے، ورنہ میں اور میرا بیٹا اوندھے منہ زمین پر بھوکے پیاسے لیٹے رہیں گے، یہاں تک کہ ہماری موت واقع ہو جائے، جب میری یہ حالت رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کو معلوم ہوئی، آپ کے دل میں رقت پیدا ہوئی، آپ اپنے خیمے سے باہر آئے، مجھے شفقت بھرے انداز سے دیکھا، میرے جی میں آیا کاش کہ آپ مسکرا دیں. رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم مکہ معظمہ میں فاتحانہ انداز میں داخل ہوئے، میں آپ کی رکاب پکڑے ہوئے تھا، جب آپ بیت اللہ کی طرف چلے میں بھی آپ کے آگے آگے دوڑتا ہوا چلا، غرض یہ کہ آپ جدھر کا رخ کرتے میں بھی کسی صورت آپ سے جدا نہ ہوتا. غزوہ حنین میں رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کے خلاف عرب نے اپنی پوری قوت مجتمع کردی، اور آپ کے مقابلے کے لئے اتنی زبردست تیاری کی کہ اس سے پہلے ایسی تیاری نہ کی تھی، کفار نے پختہ عزم کیا تھا کہ اس دفعہ مسلمانوں پر ایک فیصلہ کن ضرب لگائی جائے، رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم دشمن سے بر سر پیکار ہونے کے لئے اپنے جاں نثار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو لے کر سر بکف میدان کارزار کی طرف نکلے تو میں نے دل میں کہا، خدا کی قسم! آج سارے دھونے دھو دوں گا. رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم آج کارگردی دیکھ کر یقیناً خوش ہوجائیں گے، مجھے امید واثق ہے کہ آج خدا تعالٰی مجھ پر راضی ہو جائے گا. جب دونوں فوجوں میں گھمسان کا رن پڑا، پہلے مرحلے میں مشرکین کا پلہ بھاری ہو گیا. وہ مسلسل مسلمانوں کو روندتے ہوئے آگے بڑھتے جارہے تھے، مسلمانوں کے پاؤں اکھڑ گئے، قریب تھا کہ یہ شکست فاش سے دو چار ہوتے، اچانک میں کیا دیکھتا ہوں، کہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم میدان کارزار میں اپنے گھوڑے پر سوار دشمن کے مقابلے میں چٹان کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں، آپ اپنی تلوار سے شیر کی مانند اپنا دفاع کر رہے ہیں اور اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بھی. اس نازک موقع پر میں اپنے گھوڑے سے چھلانگ لگادی، میں نے اپنی تلوار کی نیام کو توڑ دیا، اور سر بکف میدان میں نکل آیا، آج میری دلی تمنا یہ تھی کہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کی حفاظت کرتے ہوئے میں قربان ہو جاؤں. چچا عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کے گھوڑے کی لگام تھام رکھی تھی اور یہ آپ کی دائیں طرف کھڑے تھے اور میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی بائیں طرف مورچہ تھام لیا، اور میرے دائیں ہاتھ میں تلوار تھی، جس سے میں رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کا دفاع کر رہا تھا اور بائیں ہاتھ سے میں نے آپ کے گھوڑے کی لگام کو تھام رکھا تھا. جب رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے جھپٹتے ہوئے دیکھا، تو چچا عباس سے پوچھا، یہ کون ہے.؟ انہوں نے بتایا حضور یہ آپ کا چچا زاد بھائی ابو سفیان ہے، آج آپ اسے معاف کر دیں، اس پر راضی ہو جائیں، یہ سن کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : آج میں اس پر راضی ہوں اور ساتھ ہی یہ دعا کی. الہی.! اس سے ہر وہ عداوت معاف کردے جو اس نے میرے ساتھ روا رکھی. رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کی رضا کو دیکھ کر میرا دل خوشی سے اچھل پڑا، میں بے رکاب میں آپ کے پاؤں کو بوسہ دیا. آپ میری طرف متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا : میرے بھائی آگے بڑھو، دشمن کو تہہ تیغ کرو. بس میں آپ کا یہ فرمان سن کر دشمن پر ٹوٹ پڑا، اور مسلمانوں کو ساتھ ملا کر ایسا زوردار حملہ کیا کہ دشمن کے پاؤں اکھڑ گئے. ہم نے تین میل تک دشمن کو پیچھے ڈھکیل دیا، اور ان کی اجتماعیت کو مختلف سمتوں میں بکھیر دیا. 🌴بارک اللہ فیکم🌴 ============>جاری ہے۔ https://t.me/joinchat/SVS6wEmTvwJxMKbF
3500Loading...
15
ہو لڑکی سمجھ کر قاہرہ اپنی حکومت کے پاس بھیج دوں گا۔ تم مصری نہیں ہو۔ تم سوڈانی بھی نہیں ہو ''۔ لڑکی کے آنسو بہنے لگے۔ وہ جس مصیبت سے گزر کر آئی تھی اس کی دہشت اور ہولناکی اس پر پہلے ہی غالب تھی ۔ اس نے تھیلا احمد کمال کے آگے پھینک دیا ۔ احمد نے تھیلا کھولا تو اس میں سے کچھ کھجوریں ، دو چار چھوٹی موٹی عام سی چیزیں نکلیں اور ایک تھیلی نکلی۔ یہ کھولی تو اس میں سے سونے کے بہت سے سکے اور ان میں سونے کی باریک سی زنجیر کے ساتھ چھوٹی سی سیاہ لکڑی کی صلیب نکلی ۔ احمدکمال اس سے یہی سمجھ سکا کہ لڑکی عیسائی ہے ۔ اسے غالباً معلوم نہیں تھا کہ جو عیسائی مسلمانوں کے خلاف لڑنے کے لیے صلیبی لشکر میں شامل ہوتا ہے وہ ایک صلیب پر حلف اُٹھاتا ہے اور چھوٹی سی ایک صلیب ہر وقت اپنے پاس رکھتا ہے ۔ احمد کمال نے اسے کہا کہ اس تھیلے میں میرے سوال کا جواب نہیں ہے ۔ ''اگر میں یہ سارا سونا تمہیں دے دوں تو میری مدد کرو گے ؟''لڑکی نے پوچھا ۔ کیسی مدد ؟ ''مجھے فلسطین پہنچا دو ''۔ لڑکی نے جواب دیا ……''اور مجھ سے کوئی سوال نہ پوچھو''۔ ''میں فلسطین تک بھی پہنچا دوں گا لیکن سوال ضرور پوچھوں گا ''۔ ''اگر مجھ سے کچھ بھی نہ پوچھو تو اس کا الگ انعام دوں گی ''۔ ''وہ کیا ہوگا ؟'' ''گھوڑا تمہیں دے دوںگی ''۔ لڑکی نے جواب دیا…… ''اور تین دنوں کے لیے مجھے اپنی لونڈی سمجھ لو ''۔ سلسلہ جاری ہے........     ⚔💠⚔💠⚔
4650Loading...
16
*🕌فاتح بیت المقدس🕌* *⚔سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ 💠* *قسط نمبر 40۔۔۔۔۔!!🌹‌♥️⁩🌹* ۔ تم جانتے ہو کہ ہم تمہیں فوراً ڈھونڈ لائیں گے ''۔ لڑکیاں سوڈان کی زبان نہیں سمجھتی تھیں ۔حبشی پروہت نے ان کے سروں پر ہاتھ رکھا ۔ رجب کو پریشان دیکھا تو انہوں نے رجب سے پوچھا کہ یہ حبشی کیا کہہ رہا تھا۔ رجب نے انہیں صاف صاف بتا دیا کہ وہ انہیں قربانی کے لیے مانگتا ہے ۔ لڑکیوں کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ وہ تمہارے سر کاٹ کر خشک ہونے کے لیے رکھ دیں گے اور جسم جھیل میں پھینک دیں گے مگر مچھ جسموں کو کھا جائیں گے ۔ لڑکیوں کے رنگ فق ہوگئے ۔ انہوں نے رجب سے پوچھا کہ اس نے انہیں بچانے کے لیے کیا سوچا ہے۔ رجب نے جواب دیا …… ''میں نے اسے سمجھانے کی ساری دلیلیں دے ڈالی ہیں مگر اس نے ایک بھی نہیں سنی ۔ میں ان لوگوں کے رحم و کرم پر ہوں ۔ میں تو انہیں ساتھ ملانا چاہتا ہوں ۔ یہ میری فوج میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں ۔ لیکن اپنے عقیدے کے اتنے پکے ہیں کہ پہلے دیوتائوں کو خوش کریں گے ، پھر میری بات سنیں گے ''۔ رجب کی باتوں اور انداز سے لڑکیوں کو شک ہو گیا کہ وہ انہیں بچا نہیں سکے گا ۔ یا انہیں خوش کرنے کے لیے بچانے کی کوشش نہیں کرے گا ۔ انہوں نے گزشتہ رات رجب کی نیت کی ایک جھلک دیکھ بھی لی تھی ۔ اس لیے وہ اس سے مایوس ہوگئی تھیں ۔ رجب نے انہیں رسمی طور پر بھی تسلی نہ دی کہ وہ انہیں بچا لے گا ۔ لڑکیاں خیمے میں چلی گئیں ۔ انہوں نے صورتِ حال پر غور کیا اور اس نتیجے پر پہنچیں کہ وہ یہاں رجب کی عیاشی کا ذریعہ بننے یا حبشیوں کے دیوتا کی بھینٹ چڑھنے کے لیے نہیں آئیں ۔ وہ بے مقصد موت نہیں مرنا چاہتی تھیں ۔ انہوں نے وہاں سے فرار کا ارادہ کیا ۔ فرار ہو کر فلسطین خیریت سے پہنچنا آسان کام نہ تھا مگر کوئی چارہ کار بھی نہ تھا ۔ یہ لڑکیاں صرف خوبصورت اور دلکش ہی نہیں تھیں ،گھوڑ سواری اور سپاہ گری کی بھی انہیں تربیت دی گئی تھی تاکہ ضرورت پڑے تو اپنا بچائو خود کر سکیں ۔ انہوں نے فیصلہ کر لیا کہ وہ یہاں سے بھاگ کر فلسطین چلی جائیں گی ۔ وہ رات خیریت سے گزر گئی ۔ دوسرے دن لڑکیوں نے اچھی طرح دیکھا کہ رات کو گھوڑے کہاں بندھے ہوتے ہیں اور وہاں سے نکلنے کا راستہ کون سا ہے۔ حبشی پروہت دن کے وقت بھی آیا اور رجب کے ساتھ باتیں کر کے چلا گیا ۔ لڑکیوں نے اس سے پوچھا کہ وہ کیا کہہ گیا ہے۔ رجب نے انہیں بتایا کہ وہ کل رات تمہیں یہاں سے لے جائیں گے ۔ وہ مجھے دھمکی دے گیا ہے کہ میں نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو وہ مجھے قتل کر کے مگر مچھوں کی جھیل میں پھینک دیں گے ۔ لڑکیوں نے اسے یہ نہیں بتایا کہ وہ فرار کا فیصلہ کر چکی ہیں کیونکہ انہیں رجب کی نیت پر شک ہوگیا تھا ۔ وہ غیر معمولی طور ذہین لڑکیاں تھیں ۔ انہوں نے رجب کے ساتھ ایسی باتیں کیں اور ایسی باتیں اس کے منہ سے کہلوائیں جن سے پتہ چلتا تھا جیسے وہ انہیں بچانے کی بجائے حبشیوں کو خوش کرنا چاہتا ہے تا وہ اسے وہیں چھپائے رکھیں اور اسے سلطان ایوبی کے خلاف فوج تیار کرنے میں مدد دیں ۔ لڑکیوں کہ یہ بھی شک ہوا کہ رجب انہیں ایسی قیمت کے عوض بچانے کی کوشش کرے گا جو وہ اسے دینا نہیں چاہتیں تھیں ۔ سارا دن اسی شش و پنچ میں گزر گیا ۔ رجب کو شک نہ ہوا کہ لڑکیاں بھاگ جائیں گی ۔ اسے اس وقت بھی شک نہ ہوا ۔ جب لڑکیوں نے اسے کہا کہ ایسے جہنم نما صحرا میں ایسا سر سبز خطہ قدرت کا عجوجہ ہے ، آئو ذرا اس کی سیر کرا دو ۔ رجب انہیں گھمانے پھرانے لگا ۔ آگے وہ بھیانک جھیل آگئی جس کے کنارے پر پانچ چھ مگر مچھ بیٹھے تھے۔ جھیل کا پانی غلیظ اور بدبودار تھا ۔ایک لڑکی نے کا کہ یو معلوم ہوتا ہے جیسے پہاڑی کے اندر چشمہ ہے ۔ سب نے جب پہاڑی کی اندر دیکھا تو ایک لڑکی کی چیخ نکل گئی ۔ پانی پہاڑی کے اندر ایک وسیع غار بناتا چلا گیا تھا ۔ رجب نے کہا …… ''یہ ہیں وہ مگر مچھ جو یہاں کے مجرموں کو اور قربان کی ہوئی لڑکیوں کے جسموں کو کھاتے ہیں ''……ایسا ہولناک منظر دیکھ کر لڑکیوں کے دلوں میں فرار کا ارادہ اور زیادہ پختہ ہوگیا ۔ انہوں نے سیر کے بہانے فرار کا راستہ اچھی طرح دیکھ لیا اور ایسی نرم زمین دیکھ لی جس پر گھوڑوں کے قدموں کی آواز پیدا نہ ہو ۔ ان کی سیر کی خواہش کے پیچھے یہی مقصد تھا ۔ ادھر حبشی پروہت قریبی بستی میں بیٹھا قبیلے کو یہ خوش خبری سنا رہا تھا کہ قربانی کے لیے لڑکیاں مل گئی ہیں اور قربانی آج سے چوتھی رات دی جائے گی جو پورے چاند کی رات ہوگی ۔ اس نے کہا کہ قربانی دیوتائوں کے مسکن اور معبد کے کھنڈروں پر دی جائے گی ۔ اس کے بعد ہم یہ معبد خود تعمیر کریں گے اور جب یہ معبد تعمیر ہوجائے گا تو ہم اس قوم سے انتقام لیں گے جنہوں نے ہمارے دیوتا کی توہین کی ہے ۔ نصف شب کا عمل تھا ۔ رجب اور اس کے ساتھیوں کو لڑکیوں نے اپنے خصوصی فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اتنی شراب پلادی تھی کہ ان کی بیداری کا خطرہ ہی ختم ہوگیا تھا۔ وہ بے ہوش پڑے تھے۔ لڑکیوں نے سفر کے لیے سامان باندھ لیا ۔تین گھو
5890Loading...
17
The Journey of Ghazwa E Badr, The Reason Behind the Battle and Muslim Conditions EP 01
8230Loading...
18
Saved by @download_it_bot The Journey of Ghazwa E Badr, The Reason Behind the Battle and Muslim Conditions EP 01 The Journey of Ghazwa E Badr, The Reason Behind the Battle and Muslim Conditions EP 01 The Journey of Badr - سفر البدر - Complete Video Series on Badr [EP01] Embark on 'رحلة البدر' – a compelling journey through Islam's first triumph. Witness the convergence of faith, courage, and victory in this captivating series that unveils the historic Battle of Badr. Discover the profound significance and enduring impact of this pivotal moment in Islamic history, where a small band of believers faced adversity and emerged victorious, leaving an indelible mark on the course of Islam. Join us in exploring the lessons, resilience, and inspiration drawn from 'Islam's Debut Victory: رحلة البدر Unleashed.' Here's my Official TikTok Account: https://www.tiktok.com/@zubairiaz?_t=8gfr7tMKKN0&...
10Loading...
19
Ghazwa e Badr ke 4 Aham Waqyat Yahan Huway - Badr Ka Safar [EP02]
7750Loading...
20
*حیات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم* *30 : حضرت ابو سفیان بن حارث رضی اللہ عنہ* *ابو سفیان رضی اللہ عنہ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں.* *(فرمان نبوی صل اللہ علیہ و سلم)* قسط 171.................. اے دشمن خدا.! تو ہی ہے جس نے رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم اور ان کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اذیت پہنچائی، تو نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی عداوت میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا، یہ انصار مجھے مسلسل بلند آواز سے ڈانٹ پلائے جا رہا تھا. اور مسلمان کنکھیوں سے میری درگت بنتی دیکھ رہے تھے. اتنے میں مجھے میرے چچا عباس نظر آئے، میں نے جھپٹ کر ان کا دامن پکڑا اور التجا کی چچا جان.! میری مدد کیجئے، میرا خیال تھا کہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم میرے اسلام قبول کرنے سے خوش ہوں گے، لیکن میرا جو حال ہو رہا ہے، آپ دیکھ رہے ہیں آپ ہی ان سے سفارش کریں کہ از راہ کرم مجھے معاف کر دیں، میری التجا سن کر چچا عباس بولے. بخدا.! میں تو کسی مناسب وقت پر ہی رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم سے بات کر سکوں گا، کیونکہ میں نے بجشم خود دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم تم سے بہت زیادہ دل برداشتہ ہیں، سچی بات ہے میرے دل پر ان کا بہت زیادہ رعب و دبدبہ ہے. میں نے عرض کی چچا جان آپ نے بھی میری مدد نہ کی تو میرا کیا بنے گا؟ میں کہاں سر چھپاؤں؟ وہ بولے میں کچھ نہیں کر سکتا. چچا جان کی یہ بے رخی دیکھ کر کچھ نہ پوچھئے کہ مجھ پر کیا بیتی؟ میں غم داندرہ کے مارے نڈھال ہو گیا، تھوڑی ہی دیر بعد مجھے میرے چچا زاد بھائی علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ دکھائی دیئے میں نے ان سے کہا کہ آپ ہی اس مشکل وقت میں میرا ساتھ دیں میری مدد کریں، یہاں کوئی بھی میری سننے والا نہیں، تو انہوں نے مجھے چچا عباس جیسا جواب دیا، میں دوبارہ چچا عباس کی طرف پلٹا اور عرض کی چچا جان اگر آپ یہ نہیں کر سکتے کہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کا دل مجھ پر نرم ہو جائے، کم از کم اس انصار کو روک دیں جو مجھے کافی دیر سے بے نقط سنایا جا رہا ہے. اور لوگوں کو میرے خلاف بھڑکا رہا ہے، انہوں نے پوچھا وہ کون ہے؟ میں نے بتایا نعمان بن حارث بخاری ہے، چچا جان نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور کہا، دیکھو نعمان!! یہ ابو سفیان رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کا چچا زاد بھائی ہے اور میرے حقیقی بھائی کا لخت جگر ہے، اگر آج حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اس پر ناراض ہیں تو کل راضی ہو جائیں گے، آپ اس کے خلاف اپنی زبان بند کریں. چچا جان کی بات سن کر وہ مجھے برا بھلا کہنے سے باز آ گیا. جب رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم جحفہ مقام پر فرو کش ہوئے، خیمے نصب کر دئے گئے، آپ خیمے میں داخل ہوئے، میں انتہائی عاجزی و انکساری کے ساتھ باہر خیمے کی دہلیز پر بیٹھ گیا، میرے پاس میرا بیٹا جعفر کھڑا رہا، خیمے سے نکلتے ہوئے جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے دیکھا، نفرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنا روئے مبارک دوسری طرف کر لیا. لیکن میں نے ہمت نہ ہاری، مسلسل آپ کو راضی کرنے کے لئے کوشاں رہا، راستے میں جہاں بھی آپ پڑاؤ کرتے. میں آپ کے خیمے کے باہر مسکین بن کر بیٹھ جاتا اور میرا بیٹا جعفر میرے پاس کھڑا رہتا، آپ جونہی مجھے دیکھتے نفرت سے چہرہ انور دوسری طرف پھیر لیتے، یہ سلسلہ کافی عرصے تک جاری رہا. 🌴بارک اللہ فیکم🌴 ============>جاری ہے۔
8631Loading...
21
آؤ جنت پکارتی ہے ، قسط 16: ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ہم ایسے آزاد ہوئے کہ اللہ کی پابندیاں بھی گوارا نہیں اللہ تعالٰی اپنی ذات کا وجود منوا کر اور ہم سے فانی ہونے کا اقرار کروا کر یہ چاہتا ہے کہ ہم اللہ کی مان کر زندگی بسر کریں۔ ہماری آج کی بڑی مصیبت یہ ہے کہ ہم آزاد ہو گئے ہیں ہمیں اللہ پاک کی پابندیوں میں آنا گوارا نہیں ہے۔ عبادت کی حد تک تھوڑے سے مسلمان ہیں, نماز بھی پڑھ لی, روزے بھی رکھ لئے, تسبیح بھی پھیر لی, لیکن پوری کی پوری زندگی اللہ کے حکم میں ڈھل جائے معاشرہ آج اس کا انکاری ہو چکا ہے۔ زبان سے نہیں کہتے عملاً اس کا انکار ہوچکا ہے۔ عملی طور پر تاجروں سے کہو صحیح تولو! تو کہتے ہیں ہمارا گزارا نہیں ہوتا۔ عورتوں سے کہو پردہ کرو! تو وہ کہتی ہیں ہمیں طعنے کھا جاتے ہیں, ہم اوروں کا کیا جواب دیں گی کہ پردہ کرلیا, برقع پہن لیا۔ بھئ یہ مہندی کی رسمیں نہ کرو, پھر کہتے ہیں برادری کو کیسے راضی کریں گے؟ لوگوں کو کیسے راضی کریں گے؟ ہم ایسے آزاد ہوگئے ہیں کہ اللہ پاک کی پابندیاں بھی ہمیں گوارا نہیں۔ ( آؤ جنت پکارتی ہے ، صفحہ 25، از: مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل دامت برکاتہم )
7311Loading...
22
آؤ جنت پکارتی ہے ، قسط 119: ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ بے حیائی کے مضمرات جہاں دنیا کی چمک دمک زیادہ ہے وہاں لوگ اندھے ہوجاتے ہیں، وہ اپنے گناہ اور اپنی گندگیاں لے کر آپ کی پاک وادی کو بھی گندہ کرنے آجاتےہیں۔پانچویں انگلیاں برابر نہیں ہیں۔اکثر یہاں ہمارے ہی بھائی ہیں، ہماری ہی بہنیں ہیں، ہمارے ہی بیٹے ہیں، ہماری ہی بیٹیاں ہیں۔کوئی مسلمان اگر بگڑتا ہے تو میرا ہی قصور ہے میرا ہی بھائی ہے، میرا بیٹا ہے، میری ہی بہن ہے، میری ہی بیٹی ہے۔ جیسے اپنے بیٹے کا درد سینے میں اٹھے، ایسے ہی اپنے مسلمان بھائی کا درد سینے میں محسوس کریں۔جیسے اپنی بیٹی کا درد سینے میں اٹھتا ہے، ایسے ہی ہر مسلمان بیٹی کا درد اپنے سینے میں محسوس کریں۔میرے بھائیو! ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے سو سال انگریز کی غلامی دیکھی ہے۔پھر سو سال کے بعد وہ خود تو چلا گیا لیکن ہماری نسل کو ذہنی غلام بنا گیا۔ہم آزاد ہوکر بھی غلام رہے اور آزادی پانے کے بعد بھی ان کی غلامی سے نہیں نکل سکے۔ ان کی معاشرت..........ان کی تہذیب..........انکی زندگی..........ہمارے معاشرے میں رچ گئی..........گندے نالے کی طرح پھیل گئی۔۔ کندے نالے کا پانی نکل آئے تو پاک پانی کو بھی گندہ کردیتا ہے۔جب گندے پانی مے گٹر ابلنا شروع ہوجائیں تو شفاف چشمے بھی برباد ہوجاتے ہیں۔دین اسلام کی پاکیزہ زندگی جو مغربی زندگی کے گندے گٹر ابل کر آئے وہ ہماری زندگی کو بھی بہا کر لےگئے۔۔۔ ( آؤ جنت پکارتی ہے ، صفحہ 124،125، از: مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل دامت برکاتہم ) بقیہ آئندہ ان شاء اللہ
5781Loading...
23
* حیات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم* *30 : حضرت ابو سفیان بن حارث رضی اللہ عنہ* *ابو سفیان رضی اللہ عنہ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں.* *(فرمان نبوی صلی اللہ علیہ و سلم)* قسط 169.................. لوہے کی زنجیر کی دو کڑیوں کے درمیان کم ہی اس قدر مضبوطی اور قرب پیدا ہوگا جس قدر رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم اور ابو سفیان رضی اللہ عنہ کے باہمی روابط و تعلقات مضبوط و مستحکم تھے. ابو سفیان رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کے ہم عمر تھے، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے چچا زاد بھائی تھے، اس طرح کہ ان کا باپ حارث اور رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کے والد ماجد عبداللہ دونوں حقیقی بھائی تھے اور عبدالمطلب کی اولاد میں ان کو نمایاں حیثیت حاصل تھی، اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے رضائی بھائی بھی تھے. وہ اس طرح کہ دائی حلیمہ سعدیہ نے دونوں کو ایک ساتھ دودھ پلایا تھا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو نبوت ملنے سے پہلے یہ آپ کے بڑے گہرے دوست تھے، شکل و شباہت بھی آپ سے ملتی جلتی تھی، آپ نے ایسی قربت دیکھی اور نہ سنی ہوگی، جو ابو سفیان بن حارث اور رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کے درمیان پائی جاتی تھی. اس پس منظر میں غالب امکان یہی ہونا چاہئے تھا کہ یہ سب سے پہلے رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آپ کی اطاعت قبول کر لیتے، لیکن انہوں نے بالکل اس کے بر عکس طرز عمل اختیار کیا. جب رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے سب سے پہلے اپنے خاندان کے سامنے دین کی دعوت پیش کی، آخرت سے انہیں ڈرانا شروع کیا، تو ابو سفیان بن حارث کے دل میں کینہ و بغض کی آگ بھڑک اٹھی. جب کبھی قریش نے رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کے مقابلے میں آنے کا ارادہ کیا، موقع کو غنیمت جانتے ہوئے ابو سفیان نے جلتی پر تیل ڈالنے کا مظاہرہ کرتے ہوئے لڑائی کی آگ کو بڑھایا جب کبھی قریش نے مسلمانوں کو کسی اذیت میں مبتلا کیا، تو ابو سفیان نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا. ایک دفعہ ابو سفیان کے زمانہ جاہلیت کے شاعرانہ ذہن نے اسے اس بات پر اکسایا کہ وہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کے خلاف ہرزہ سرائی کرے، لہذا اس نے آپ کی ہجو میں نہایت ہی بے ہودہ قسم کے شعر کہے. ابو سفیان کی رسول اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ عداوت کا دور بیس سال پر محیط ہے، اس دوران آپ کو گزند پہنچانے کے لئے اس نے ہر حربہ استعمال کیا، اور مسلمانوں کو ایذاء رسانی میں کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہ کیا. فتح مکہ سے تھوڑا ہی عرصہ پہلے ابو سفیان کی طرف خط لکھا گیا اور اس میں اسے اسلام قبول کرنے کی دعوت دی گئی، ان کے اسلام لانے کی بھی عجیب و غریب داستان ہے جو سیرت اور تاریخ کی کتابوں میں اب تک محفوظ ہے. 🌴بارک اللہ فیکم🌴 ============>جاری ہے۔
5021Loading...
24
*مثـــالـــی مـســـــلمـان۔۔۔۔۔۔۔۔!!🌹‌♥️⁩🌹* (مسلمان کا تعلق اپنے نفس کے ساتھ) #قسط نمبر۔18 امام احمد رحمہ اللہ اور امام نسائی رحمہ اللہ نے سیدنا جابرؓ سے روایت کیا ہے۔’’ رسول اللہﷺ ہم سے ملاقات کرنے کے لیے تشریف لائے تو آپﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو میلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے تھا، آپﷺ نے فرمایا: *« أَمَاکَانَ یَجِدُ ھَذَا مَا یَغْسِلُ بِهِ ثَوْبَةَ؟ ».* (احمد:٣٥٧/٣(ابوداؤد:٤٠٦٢) ’’ کیا اسے کوئی چیز نہیں ملتی،جس سے اپنے دھولے۔ ‘‘ رسول اللہﷺ کی ہدایت کے پیشِ نظر انسان جب تک اپنے کپڑے دھلنے اور صاف رکھنے پر قادر ہو اس وقت تک محفلوں میں گندے کپڑے پہن کر نہ جائے۔اس طرح آپﷺ نے مسلمان کو بتلا دیا کہ اسے ہمیشہ پہننا چاہییں، اس کا ظاہری شکل و ہیئت پسندیدہ ہونی چاہیے،آپﷺ نے فرمایا: ’’ اگر کوئی شخص اپنے کام کاج کے کپڑوں کے علاوہ جمعہ کے دن کے لیے دو کپڑے بنا سکے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ ‘‘ (ابوداؤد:١٠٧۸) چنانچہ اسلام چاہتا ہے کہ مسلمان ہمیشہ صاف ستھرے رہیں۔ ان کے کپڑوں سے خوشبو پھوٹے اور اور ان کے جسم سے عمدہ اور بہترین خوشبو نکلے۔ رسول اللہﷺ کا بھی یہی حال تھا،امام مسلم اپنی سند سے سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ’’ میں نے رسول اللہﷺ کی خوشبو دار نہ کبھی عنبر سونگھا نہ مشک اور نہ کوئی اور چیز۔ ‘‘ (مسلم:٢٣٣٠)(بخاری:١٩٧٣) رسول اللہﷺ کے جسم اطہر اور کپڑوں کی نظافت اور پسینے کی خوشبو کے بارے میں بہت سی احادیث واخبار مروی ہیں مثلاً ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺ جب کسی سے مصافحہ کرتے تھے تو وہ شخص دن بھر اپنے ہاتھ میں خوشبو محسوس کرتا تھا۔جب آپﷺ کسی بچے کے سر پر ہاتھ رکھ دیتے تو دوسرے بچوں کے درمیان اس بچے سے خوشبو پھوٹتی تھی۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’ تاریخ کبیر ‘‘ میں سیدنا جابرؓ سے روایت کیا ہے، ’’ نبیﷺ جب کسی سے گزرتے اور کوئی شخص آپﷺ کے پیچھے آتا تو آپﷺ کی وجہ سے آ رہا ہے۔ ‘‘ جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
5900Loading...
25
Media files
8600Loading...
26
Media files
7990Loading...
27
Brief History of Islam in Urdu/Hindi | From 570 to 2020 | Documentary
7740Loading...
28
༺ شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب ༻ اس چینل کے ذریعے سے آپ شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے بیانات تحاریر اور کتابیں حاصل کرسکتے ہیں --ٹیلی گرام چینل لنک ↶ https://t.me/MuhammadTaqiUsmani
680Loading...
29
Sultan Mohammed Fatih (Mehmed II) - 01
9601Loading...
30
Sultan Mohammed Fatih (Mehmed II) - Trailer
9920Loading...
31
Ep 11 - Neel ki Sahira | Cleopatra ne kis tarah ek Bose ke Zariye Hermases ku Shikast Faash di
1 0591Loading...
32
✅✅✅✅✅✅✅ DOCTOR ISRAR AHMED SAHAB ✅ ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کا چینل جوائن کریں جس میں مرحوم کے مختصر و مفصل بیانات اور آپکی تفسیرِ قرآن نشر کی جاتی ہے۔ ✈️ 𝗝𝗼𝗶𝗻 𝗗𝗿 𝗜𝘀𝗿𝗮𝗿 𝗔𝗵𝗺𝗲𝗱 𝗧𝗲𝗹𝗲𝗴𝗿𝗮𝗺 𝗖𝗵𝗮𝗻𝗻𝗲𝗹 https://t.me/DrIsrarahmedra 📞 𝗙𝗼𝗹𝗹𝗼𝘄 𝗗𝗿 𝗜𝘀𝗿𝗮𝗿 𝗔𝗵𝗺𝗲𝗱 𝗦𝗮𝗵𝗮𝗯 𝗪𝗵𝗮𝘁𝘀𝗔𝗽𝗽 𝗖𝗵𝗮𝗻𝗻𝗲𝗹 https://whatsapp.com/channel/0029VaEaOv81yT2GA6y4sJ3q
1660Loading...
33
Ep 02 - Aatish Parast | Shah-e-Qustuntunia ki Saazish Musalmano ke khilaaf aur Do Ladkio ki Tayyari
1 2780Loading...
34
Ep 10 - Neel ki Sahira | Harmases aur Kaneez Sharmon ke Darmiyaan Kashmakash | Ana Aatwa Skandria me
1 2130Loading...
35
⚡️⚡️⚡️⚡️⚡️⚡️ ⭐ Quran❥ القرآن الڪريم ⭐ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  قرآن کو اپنی آوازوں سے زینت بخشو ۔* 📖 سنن نسائی 1016  قرآن مجید ہمارا بہترین ساتھی اور رہبر و رہنما ہے اس سے اپنا رشتہ مضبوط کی جیے ان شا ء اللہ اپ کبھی تنہا نہیں ہوں گے Join Daily Quran Read Channel ⬇️ https://t.me/DailyQuranRead
1540Loading...
36
All Wars of Islam | The Kohistani
1 5261Loading...
37
Jhoote Peghambar | Khalid Bin Waleed War | The Kohistani
1 3441Loading...
38
Jang e Yamama | Musaylima Kazab | The Kohistani
1 2951Loading...
39
محمّد اجمل رضا قادری آفیشل💙 ⭐ پاکستانی سنی، صوفی مسلم اسکالر، مبلغ اور یوٹیوبر ہیں۔ وہ مختلف اسلامی موضوعات پر اپنی تقاریر کے لیے قابل ذکر ہیں۔ Join Telegram ✈️ https://t.me/MuhammdAjmalRazaQadriOfficial
2140Loading...
40
How Khalid bin Walid took the Persian Empire (so Fast)
1 5281Loading...
36:37
Video unavailableShow in Telegram
The Battle Of Badr: Abu Jahal's Death - The Spoils Of War - Badr's Journey [ep06]
Hammasini ko'rsatish...
The_Battle_Of_Badr_Abu_Jahal_s_Death_The_Spoils_Of_War_6wFN7b72OPg.mp437.80 MB
19:01
Video unavailableShow in Telegram
Ghazwa e Badr: Night Before The Battle - Role of Angles ? Badr Ka Safar [EP05]
Hammasini ko'rsatish...
Ghazwa_e_Badr_Night_Before_The_Battle_Role_of_Angles_Ba_wkeFzrGTDsk.mp415.13 MB
Photo unavailableShow in Telegram
•رعـــد بن محمــد الكـــردي•
•"بالقرآن تحيا القلوب » كما أنّ بالروح تحيا الأبدان"• (وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا) جس طرح جسم روح سے زندہ ہوتے ہیں اسی طرح دل قرآن سے زندہ رہتے ہیں۔ (اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم کی روح نازل کی ہے۔) “Hearts live by the Qur’an” just as bodies are lived by the spirit. (And thus We have revealed to you a spirit of Our command.) Join Telegram Channel ⬇️⬇️ ╰─► t.me/RadMohammad_AlKurdi ─━━━━━━⊱✿⊰━━━━━━─
Hammasini ko'rsatish...
17:46
Video unavailableShow in Telegram
Situation of Makkah Before Battle of Badr - Role of Abu Jahal - Badr Ka Safar [EP04]
Hammasini ko'rsatish...
Situation_of_Makkah_Before_Battle_of_Badr_Role_of_Abu_J_q_0SO4FSoo.mp421.22 MB
13:58
Video unavailableShow in Telegram
The Hardest Moments before the Battle 😔 - Badr Ka Safar [EP 03]
Hammasini ko'rsatish...
The_Hardest_Moments_before_the_Battle_Badr_Ka_Safar_EP_a3x7GCuut4I.mp417.28 MB
13:44
Video unavailableShow in Telegram
Ghazwa e Badr ke 4 Aham Waqyat Yahan Huway - Badr Ka Safar [EP02]
Hammasini ko'rsatish...
Ghazwa_e_Badr_ke_4_Aham_Waqyat_Yahan_Huway_Badr_Ka_Safa_Tp2kXYwVfQw.mp417.47 MB
Photo unavailableShow in Telegram
✅✅✅✅✅✅✅
DOCTOR ISRAR AHMED SAHAB
ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کا چینل جوائن کریں جس میں مرحوم کے مختصر و مفصل بیانات اور آپکی تفسیرِ قرآن نشر کی جاتی ہے۔
✈️ 𝗝𝗼𝗶𝗻 𝗗𝗿 𝗜𝘀𝗿𝗮𝗿 𝗔𝗵𝗺𝗲𝗱 𝗧𝗲𝗹𝗲𝗴𝗿𝗮𝗺 𝗖𝗵𝗮𝗻𝗻𝗲𝗹 https://t.me/DrIsrarahmedra
📞 𝗙𝗼𝗹𝗹𝗼𝘄 𝗗𝗿 𝗜𝘀𝗿𝗮𝗿 𝗔𝗵𝗺𝗲𝗱 𝗦𝗮𝗵𝗮𝗯 𝗪𝗵𝗮𝘁𝘀𝗔𝗽𝗽 𝗖𝗵𝗮𝗻𝗻𝗲𝗹 https://whatsapp.com/channel/0029VaEaOv81yT2GA6y4sJ3q
Hammasini ko'rsatish...
👍 1
09:33
Video unavailableShow in Telegram
The Journey of Ghazwa E Badr, The Reason Behind the Battle and Muslim Conditions EP 01
Hammasini ko'rsatish...
The_Journey_of_Ghazwa_E_Badr_The_Reason_Behind_the_Batt_0rAbKYttwbo.mp48.88 MB
👍 1
یں سو نہیں سکوں گی ۔ تم میرے ساتھ باتیں کرسکتے ہو ؟ میں اکیلی جاگ نہیں سکوں گی ۔ میں پاگل ہو جائوں گی ''۔ احمد کمال نے کہا …… ''میں تمہارے ساتھ جاگتا رہوں گا ''…… اس نے لڑکی کو تسلی دی کہ…… ''جب تک تم میرے پاس ہو تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ''۔ اس نے اس پر عمل بھی کر کے دکھا دیا ۔ لڑکی کے ساتھ اس نے حبشیوں کے معتلق یا اس کے متعلق کوئی بات نہ کی نہ پوچھی ۔ اس ترکی اور مصر کی باتیں سناتا رہا ۔ لڑکی اس کے ساتھ لگی بیٹھی تھی ۔ احمد کمال کا لب و لہجہ شگفتہ تھا اس نے لڑکی کا خوف دور کر دیا اور لڑکی سو گئی۔ لڑکی کی آنکھ کھلی تو صبح طلوع ہو رہی تھی ۔ ان نے دیکھا کہ احمد کمال نماز پڑھ رہا تھا۔ وہ اسے دیکھتی رہی احمد کمال نے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے اور آنکھیں بند کرلیں ۔ لڑکی اس کے چہرے پر نظریں جمائے بیٹھی رہی ۔ احمد کمال فارغ ہوا تو لڑکی نے پوچھا …… ''تم نے خدا سے کیا مانگا تھا ؟'' ''بدی کے مقابلے کی ہمت!''احمد کمال نے جواب دیا ۔ ''تم نے خدا سے کبھی سونا اور خوبصورت بیوی نہیں مانگی ؟'' '' یہ دونوں چیزیں ﷲ نے مانگے بغیر مجھے دے دی تھیں ''…… احمد کمال نے کہا ''لیکن ان پر میرا کوئی حق نہیں ۔ شاید ﷲ نے میرا امتحان لینا چاہا تھا ''۔ ''تمہیں یقین ہے کہ ﷲ نے تمہیں بدی کا مقابلہ کرنے کی ہمت دے دی ہے ؟'' ''تم نے نہیں دیکھا ؟''…… احمد کمال نے جواب دیا ۔ ''تمہارا سونا اور تمہارا حسن مجھے اپنی راہ سے ہٹا نہیں سکے ۔ یہ میری کوشش اور اللہ کی توفیق ہے ''۔ ''کیا خدا گناہ معاف کر دیا کرتا ہے ؟ ''لڑکی نے پوچھا ۔ ''ہاں !ہمارا رب گناہ معاف کر دیا کرتا ہے ''۔ احمد کمال نے جواب دیا ……''شرط یہ ہے کہ گناہ بار بار نہ کیا جائے ''۔ لڑکی نے سر جھکا لیا ۔ احمد کمال نے اس کی سسکیاں سنیں تو اس کا چہرہ اوپر اُٹھایا ۔ وہ رو رہی تھی ۔ لڑکی نے احمد کمال کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے کئی بار چوما۔ احمد کمال نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا ۔ لڑکی نے کہا…… ''آج ہم جدا ہوجائیں گے ۔ تم مجھے قاہرہ بھیج دو گے ۔ میں اب آزاد نہیں ہو سکوں گی ۔ میرا دل مجبور کر رہا ہے کہ تمہیں بتا دوں کہ میں کون ہوں اور کہاں سے آئی ہوں ۔ پھر تمہیں بتائوں گی کہ اب میں کیا ہوں ''۔ ''ہماری روانگی کا وقت ہوگیا ہے ''۔ احمد کمال نے کہا ……'' میں خود تمہارے ساتھ چلوں گا ۔ میں اتنی نازک اور اتنی خطرناک ذمہ داری کسی اور کو نہیں سونپ سکتا ''۔ ''یہ نہیں سنو گے کہ میں کون ہوں اور کہاں سے آئی ہوں ''۔ ''اُٹھو !''احمد کمال نے کہا …… ''یہ سننا میرا کام نہیں''… …وہ خیمے سے باہر نکل گیا ۔ دیر بعد قاہرہ کی سمت چھ گھوڑے جا رہے تھے ۔ ایک پر احمد کمال تھا ۔ اس کے پیچھے دوسرے گھوڑے پر لڑکی تھی ۔ اس کے پیچھے پہلو بہ پہلو چار گھوڑے محافظوں کے تھے اور ان کے پیچھے ایک اونٹ جس پر سفر کا سامان ، پانی اور خوراک وغیرہ جارہاتھا ۔ قاہرہ تک کم و بیش چھتیس گھنٹوں کا سفر تھا ۔ لڑکی نے دو مرتبہ اپنا گھوڑا اس کے پہلو میں کر لیا اور دونوں مرتبہ احمد کمال نے اسے کہا کہ وہ اپنا گھوڑا اس کے اور محافظوں کے درمیان رکھے۔ اس کے سوا اس نے لڑکی کے ساتھ کوئی بات نہ کی ۔ سورج غروب ہونے بعد احمد کمال نے قافلے کو روک لیا اور پڑائو کا حکم دیا ۔ رات لڑکی کو احمد کمال نے اپنے خیمے میں سلایا ۔ اس نے دیا جلتا رکھا ۔ وہ گہری نیند سویا ہوا تھا ۔ اس کی آنکھ کھل گئی ۔ کسی نے اس کے ماتھے پر ہاتھ پھیرا تھا ۔ اس نے لڑکی کو اپنے پاس بیٹھے دیکھا ۔ لڑکی کا ہاتھ اس کے ماتھے پر تھا۔ احمد کمال تیزی سے اُٹھ کر بیٹھ گیا ۔ اس نے دیکھا کہ لڑکی کے آنسو بہہ رہے تھے۔ اس نے احمد کمال کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں لیا اور اسے چوم کر بچوں کی طرح بلک بلک کر رونے لگی۔ احمد کمال اسے دیکھتا رہا۔ لڑکی نے آنسو پونچھ کر کہا …… ''میں تمہاری دشمن ہوں ۔ تمہارے ملک میں جاسوسی کے لیے اور تمہارے بڑے بڑے حاکموں کو آپس میں ٹکڑانے کے لیے اور صلاح الدین ایوبی کے قتل کا انتظام کرنے کے لیے فلسطین سے آئی ہوں ، لیکن اب میرے دل سے دشمنی نکل گئی ہے ''۔ ''کیوں ؟ ''احمد کمال نے کہا …… ''تم بزدل لڑکی ہو ۔ اپنی قوم سے غداری کر رہی ہو ۔ سولی پر کھڑے ہو کر بھی کہو کہ میں صلیب پر قربان ہو رہی ہوں ''۔ ''اس کی وجہ سن لو ''۔ اس نے کہا …… ''تم پہلے مرد ہو جس نے میرے حسن اور میری جوانی کو قابل نفرت چیز سمجھ کر ٹھکرایا ہے ۔ ورنہ کیا اپنے کیا بیگانے ، مجھے کھلونہ سمجھتے رہے ۔ میں نے بھی اسی کو زندگی کا مقصد سمجھا کہ مردوں کے ساتھ کھیلو، دھوکے دو اور عیش کرو۔ میری تربیت ہی اسی مقصد کے تحت ہوئی تھی ۔ جسے تم لوگ بے حیائی کہتے ہو وہ میرے لیے ایک فن ہے ، ایک ہتھیار ہے ۔ مجھے نہیں معلوم کہ میرا مذہب کیا ہے اور خدا کے کیا احکام ہیں ۔ صرف صلیب ہے جس کے متعلق مجھے بچپن میں ذہن نشین کرایا گیا تھا کہ یہ خدا کی دی ہوئی نشانی ہے اور یہ عیسائیت کی عظمت کی علامت ہے اور یہ کہ ساری دنیا پر حکمرانی
Hammasini ko'rsatish...
👍 3