cookie

Sizning foydalanuvchi tajribangizni yaxshilash uchun cookie-lardan foydalanamiz. Barchasini qabul qiling», bosing, cookie-lardan foydalanilishiga rozilik bildirishingiz talab qilinadi.

avatar

⚔️داستان شجاعت ⚔️

Reklama postlari
604
Obunachilar
-124 soatlar
-27 kunlar
-130 kunlar

Ma'lumot yuklanmoqda...

Obunachilar o'sish tezligi

Ma'lumot yuklanmoqda...

یہ قاسم کا ایک نفسیاتی حربہ تھا ۔ جس میں اسے بہت کم کامیابی ہوئی۔ ابوجعفر ایک منجھا ہوا جاسوس تھا ، اس کی آنکھوں میں قاسم کی بات سے صرف ایک لمحے کے لیے خوف کی جھلک نظر آئی اور پھر اگلے لمحے اس نے پوری طرح اپنے آپ پر قابو پالیااور انتہائی غصے سے کہا:۔ کھیل کی بساط با لکل الٹ چکی تھی۔ شہزادے کا لب و لہجہ بتارہاتھا کہ وہ قاسم کی کوئی بات سننے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔ لیکن پھر بھی قاسم نے جرأت کرکے کہا۔ ’’شہزادہ حضور ! آپ مجھے نظر بند کرنے میں جلدی نہ کریں.........پہلے........‘‘ شہزادے نے قاسم کی بات درمیان میں کاٹ دی۔ ’’خاموش! کچھ بولنے کی ضرورت نہیں ۔ تمہیں اگر سلطانِ معظم نے عزت نہ بخشی ہوتی تو ہم ابھی اور اسی وقت تمہارا سر قلم کروادیتے۔‘‘ اب قاسم کے لیے بولنے کی کوئی گنجائش نہ تھی۔ شہزادے کے دربان ننگی تلواریں لیے حکم کے منتظر کھڑے تھے۔ قاسم نے مایوسی سے شہزادے کی جانب دیکھا ور بے بسی سے سر جھکا لیا۔ وہ سوچ رہا تھا کہ ابوجعفر کی چال کامیاب رہی اور قاسم ، ادرنہ کو قیصر کے جاسوسوں سے نہ بچا سکا۔ شہزادے کے حکم پر دربانوں نے قاسم کو حراست میں لے لیااور شاہی محل میں موجود خصوصی زندان میں قاسم کو لے جاکر بند کر دیا۔ یہاں سلاخوں والازندان نہیں تھا ۔ یہ محض ایک وسیع کمرہ تھا جس میں دونوں طرف چار چار کھڑکیاں تھیں۔ ہر کھڑکی میں باریک لیکن مضبوط سلاخیں لگی تھیں اور باہر مسلح پہرے دار موجود تھے۔ *(جاری ہے)* https://t.me/joinchat/AAAAAFToa1u_CUoeixBEUg
Hammasini ko'rsatish...
⚔️داستان شجاعت ⚔️

https://t.me/joinchat/AAAAAFToa1u_CUoeixBEUg

*سلطان محمد فاتح، عظیم ترک حکمران جس نے مسلمانوں کو دنیا کی طاقتورقوم بنادیا تھا* *✍️تحریر ادریس آزاد* *(قسط نمبر20)* ✍️آدھی رات کے قریب خفیہ محکمے کے تربیت یافتہ سپاہیوں کا دستہ بہرام خان اور قاسم کی سرکردگی میں ابو جعفر کی رہائش گاہ کے گرد گھیرا ڈالے کھڑا تھا ۔ چند ہی لمحوں میں کارروائی شروع ہونے والی تھی۔ سب لوگ اپنے اپنے مقام پر کھڑے ہو گئے تو بہرام اور قاسم نے آگے بڑھ کر مکان کے دروازے پر دستک دی۔ یہ ایک بڑا مکان تھا ۔ دستک کی آواز رات کے سناٹے میں دور تک گونجتی چلی گئی۔ بہرام خان کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھیں۔ بہرام خان یہ ماننے کے لیے تیار نہیں تھا کہ ابوجعفر قیصر کا جاسوس ہے۔ ابوجعفر بہرام خان کے خفیہ محکمے میں آنے سے پہلے بھی یہیں مقیم تھا ۔ پھر آج یکا یک وہ قیصر کا جاسوس کیسے بن گیا ۔ وہ دل ہی دل میں سوچ رہا تھا کہ سلطان نے قاسم کو شاہی سراغ رساں بنا کر غلطی کی ہے۔ وہ خود خفیہ محکمے کا سربراہ تھا اور اپنے سے بڑا سراغ رساں کسی کو نہ سمجھتا تھا ۔ وہ قاسم کو ایک اناڑی اور جذباتی نوجوان تصور کرتا تھا ۔ یہی باتیں سوچ سوچ کر اس کے دل کی دھڑکن تیز ہورہی تھی۔ اتنے میں مکان کا دروازہ کھلنے کی آواز آئی۔ بہرام نے چونک کر دروازے کی جانب دیکھا۔ دروازہ غالباً ابو جعفر کے غلام چوکیدار نے کھولا تھا ۔ اس نے دروازہ کھولتے ہیں کرخت لہجے میں پوچھا۔ ’’کون ہے؟...........جانتے نہیں کہ آدھی رات کا وقت ہے۔ کس غرض سے آئے ہو؟‘‘ دستے کے باقی سپاہی اطراف میں تھے۔ سامنے صرف بہرام اور قاسم ہی تھے۔ قاسم نے آگے بڑھ کر چوکیدار سے بات کی۔ ’’ہمیں خطیب مغرب سے ملنا ہے ..........ہم قونیا سے سلطان کا خاص پیغام لے کر آئے ہیں۔ ابوجعفر سے کہو سپہ سالار ریاض بیگ قونیا سے سلطان کا خصوصی پیغام لایا ہے۔‘‘ قاسم کی بات سن کر چوکیدار کے چھکے چھوٹ گئے۔ وہ اگلے لمحے الٹے پاؤں بھاگا۔ وہ شاید ابوجعفر کو اطلاع دینے گیا تھا ۔ قاسم نے اس مہلت سے فائدہ اٹھایا اور سپاہیوں کو اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کرتے ہوئے مکان میں داخل ہوگیا ۔ اب ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں تھی۔ وہ آندھی اور طوفان کی طرح مکان کی اندرونی عمارت کی جانب بڑھ رہا تھا ۔ اس نے چوکیدار کو دیکھ لیا تھا کہ وہ کس طرف گیا ہے۔ قاسم ، بہرام خان اور دیگر سپاہیوں کے ہمراہ عمارت کی پہلی راہداری میں داخل ہوا اور راہداری کے آخری کونے میں بنے کمرے کی طرف لپکا۔ قاسم سے پہلے چوکیدار اسی کمرے میں داخل ہواتھا ۔ قاسم کمرے کے قریب پہنچا تو رک گیا ۔ اندر کسی قسم کی کوئی آہٹ سنائی نہ دے رہی تھی۔ قاسم نے کمرے کے دروازے کو تھوڑا سا دھکیلا تو اسے ایک دیوار کے ساتھ جلتی ہوئی مشعل لٹکتی ہوئی نظر آئی۔ کمرہ خالی تھا۔ وہ دبے قدموں اندر داخل ہوا اور حیرت سے چاروں جانب دیکھنے لگا۔ یہ دراصل وسطی کمرہ تھا ۔ اس کے عقب میں یقیناًمکان کا باقی حصہ ہوسکتا تھا۔ کیونکہ کمرے کے اندر کی دیوار میں موجود دروازہ اسی جانب کھلتا تھا .........یہ دروازہ کھلا ہواتھا ۔ غالباً چوکیدار ابھی ابھی اسی راستے سے گزرا تھا ۔ قاسم نے کسی قدر احتیاط کے سا تھ اس درواذے کو پار کرنا چاہا۔ لیکن دوسری طرف آہٹ پاکر ٹھٹک گیا ۔ پرلی طرف سے شاید کوئی آرہاتھا ۔ قاسم ایک دم پیچھے ہٹا اور اپنے عقب میں موجود سپاہیوں کو دیوار کیسا تھ لگ کر کھڑا ہونے کا اشارہ کیا۔ وہ خود بھی دروازے کے قریب ہی دیوار کے ساتھ چپک گیا تھا ۔ کچھ دیر بعد چلتے ہوئے قدموں کی آواز سنائی دی اور پھر کسی نے دروازے کو پرلی طرف سے دھکیلا۔ قاسم کا ہاتھ اپنی تلوار کے دستے پر مضبوطی سے جما ہواتھا ۔ بہرام اور اس کے سپاہی سانس روکے کھڑے تھے۔ اس کمرے میں صرف چار سپاہی ساتھ آئے تھے۔ باقی دستہ باہر ہی اپنے اپنے مقام پر متعین تھا ۔ جونہی دروازہ کھلا سب سے پہلے ابوجعفر کمرے میں داخل ہوا۔ اس نے رات کا لباس پہن رکھا تھا اور اس کی آنکھیں نیند سے لبریز تھیں۔ اس نے کمرے میں قدم رکھا اور ا گلے لمحے اس کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا ۔ کمرے میں چھ عدد مسلح افراد کو دیکھ کر اس کی گھگی بندھ گئی۔ لیکن آخر وہ ابوجعفر تھا ، اس نے سنبھلنے میں مطلق دیر نہ لگائی اور آن کی آن میں چہرے پر غضبناکی کو طاری کرلیا اور بے حد آتش ناک لہجے میں بہرام خان سے مخاطب ہوا۔ ’’بہرام خان!..........یہ کیا بدتمیزی ہے؟ تمہیں میرے گھر میں بغیر اجازت داخل ہونے کی جرات کیسے ہوئی؟‘‘ ابوجعفر کی بات سے بہرام کی ٹانگیں کانپ گئیں۔ اس نے منمناتے ہوئے لہجے میں کچھ کہنا چاہا، لیکن قاسم نے آگے بڑھ کر اپنی برہنہ شمشیر ابوجعفر کے سینے پر رکھ دی اور سانپ کی طرح پھنکارتے ہوئے کہا:۔ ’’نیلی آنکھوں والے نقلی عرب اور قیصرِ قسطنطنیہ کے خطرناک جاسوس کو مسلمان سپاہیوں پر آنکھیں نکالنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔‘‘
Hammasini ko'rsatish...
*سلطان محمد فاتح، عظیم ترک حکمران جس نے مسلمانوں کو دنیا کی طاقتورقوم بنادیا تھا* *✍️تحریر ادریس آزاد* *(قسط نمبر19)* ✍️وہ طے شدہ وقت سے قدرے تاخیرسے پہنچاتھا ۔ اسے توقع تھی کہ اکبر مارسی کا پیغام لے کر پہنچ چکا ہوگا۔وہ درواذے میں داخل ہوا تو اس کی نظر اکبر پر پڑی جو آبنوس کے درختوں کے نزدیک ایک ٹوٹی ہوئی دیوار پر چڑھ کر بیٹھا تھا ۔ اکبر کی نظریں دروازے پر ہی لگی تھیں۔ جونہی قاسم یادگار میں داخل ہوا وہ کود کر نیچے اترا اور قاسم کی طرف بڑھنے لگا۔ اتنے میں قاسم کی نظریں جھاڑیوں کے عقب میں چھپی بگھی پر پڑیں تو وہ چونک اٹھا۔ اس کا مطلب تھا کہ مارسی خود یہاں چلی آئی تھی۔ وہ مارسی کی جرأت پر حیران ہوا۔ آج کل مارتھا اور ابو جعفر اپنی سازش کے آخری مراحل میں تھے اور ابو جعفر آج ہی مارتھا کے گھر سے اٹھ کر گیا تھا ۔ مارسی کو احتیاط کرنی چاہیے تھی۔ یقیناًمارتھا اور ابوجعفر کو مارسی پر شک تھا ۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ابوجعفر کے خفیہ آدمی مارسی کی نگرانی کرتے ہوں۔ قاسم یہی باتیں سوچتا تیز تیز قدموں سے بارہ دری کی طرف بڑھنے لگا۔ اب اکبر بھی اس کے نزدیک آپہنچا تھا ۔ قاسم نے اکبر کو مسکراکر دیکھا اور کہا:۔ ’’لگتا ہے تمہاری مالکن خود آئی ہے۔ بارہ دری میں ہے شاید؟‘‘ اکبر نے پرجوش انداز میں سرہلایا اور قاسم سے ہاتھ ملا نے کے بعد کہا:۔ ’’مالکن بارہ دری میں نہیں ہیں۔ وہ بگھی میں بیٹھی ہیں۔ آپ بھی وہیں چلیے۔ آج ہمیں اپنے تعاقب کا خطرہ تھا اس لیے ہم مختلف راستوں سے چھپ چھپا کر آئے ہیں۔‘‘ قاسم مارسی کی دانشمندی پر حیران رہ گیا ۔ گویا جو کچھ اس نے سوچا تھا ، مارسی کو بھی اس کا احساس تھا ۔ مارسی کے ساتھ اپنے خیالات کی ہم آہنگی دیکھ کر قاسم کے دل میں انجانی سی خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ وہ بگھی کے قریب پہنچا اور بگھی کا عقبی پردہ اٹھا کر بگھی کے اندر بیٹھی مارسی کو سلام کیا۔ مارسی نے مسکرا کر قاسم کے سلام کا جواب دیا ور اسے اندر بلا لیا۔ اکبر دوڑ کر دوبارہ ٹوٹی ہوئی دیوار پر جا چڑھا۔ اب وہ ایک ہوشیار چیتے کی طرح چاروں طرف دیکھ رہا تھا ۔ مارسی اور قاسم بگھی میں نصب لکڑی کی نشستوں پر آمنے سامنے بیٹھے تھے۔ یہ ایک چار ضرب دس فٹ کا چھوٹا ساکمرہ تھا ۔ مارسی اور قاسم ایک دوسرے کے اس قدر نزدیک تھے کہ ان کے گھٹنے ایک دوسرے کو چھو سکتے تھے۔ آج مارسی سادہ لباس میں تھی اور پہلے سے بھی زیادہ حسین دکھائی دے رہی تھی۔ اس کی بڑی بڑی آنکھوں میں تجسس کی رمق تھی۔ یکلخت اس کی سرسراتی زلف اس کے سر سے پھسل کر شانے پر آگری ۔ اس نے بائیں ہاتھ سے زلف کو سلجھایا اور مسکرادی۔ قاسم کو یو ں لگا جیسے کلیاں کھل اٹھی ہوں ۔ ایک لمحے کے لیے تو اسے اپنی تمام ذمہ داریاں اور ضروریات بھول گئیں۔ وہ سوچنے لگا اس لڑکی کا حسن پہلے دن سے اس کے اعصاب پر سوار ہوجاتا ہے۔ اس نے سرکو جھٹکا اور چہرے پر سنجیدگی لاتے ہوئے کہا:۔ ’’آج ابوجعفر آپ کے گھر آیا تھا ۔‘‘ مارسی، قاسم کی بات سن کر شرارت سے مسکرادی اور زور زور سے سر ہلاتے ہوئے کہنے لگی۔ ’’آپ نے مجھے ابوجعفر کی جاسوسی کرنے کے لیے کہا۔ لیکن اس طرح مجھے آپ کی اصلیت معلوم ہوگئی.........جناب شاہی سراغ رساں صاحب!‘‘ قاسم پہلے تو کچھ نہ سمجھا، لیکن پھر فوراً سمجھ گیا اور شرمندگی سے مسکرادیا۔ ’’اچھا، چلو اگر تمہیں پتہ چل گیا ہے تو تم یہ سمجھو کہ میں نے تمہیں سلطنت کی طرف سے ایک نیک فریضہ سونپا ہے۔ اور اب یہ بتاؤ کہ ابوجعفر اور تمہاری ماں کے درمیان کیا باتیں ہوئیں؟‘‘ مارسی فوراً سنجیدہ ہوگئی، کہنے لگی۔ ’’مجھے آج حد سے زیادہ حیرت ہوئی جب یہ معلوم ہوا کہ میری ماں اور ابوجعفر قیصرِ قسطنطنیہ کے لیے کام کررہے ہیں۔ میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ میری ماں اس قدر خطرناک سازش میں حصہ لے سکتی ہے.........ہاں ! وہ لوگ سازش کر رہے ہیں۔ کل ینی چری کا جو سالار قتل کیا گیا ہے، ابو جعفر کا یہ خیال ہے کہ وہ قتل شاہی سراغ رساں قاسم بن ہشام یعنی آپ نے کیا ہے۔ ینی چری کا سالار اسلم خان ، ابوجعفر کا آدمی تھا ۔ ابوجعفر کو اس کی موت کا بہت افسوس ہوا۔ وہ آپ کو نقصان پہنچانے کی بات بھی کر رہاتھا ۔ جہاں تک میں اپنی ماں اور ابوجعفر کی باتیں سمجھی ہوں تو میرا یہ خیال ہے کہ وہ سلطان کی واپسی سے پہلے ادرنہ میں کوئی خطرناک کھیل کھیلنا چاہتے ہیں۔ اس لیے میں نے حقیقت حال بتانے کے لیے خط لکھنے کی بجائے خود آنا مناسب سمجھا۔‘‘ مارسی کی بات سن کر قاسم کو ذرا بھر حیرت نہ ہوئی۔ یہ سب باتیں اسے پہلے سے معلوم تھیں، البتہ اس کا رہا سہا شک بھی جاتا رہاتھا اور اسے یقین ہوچکاتھا کہ ادرنہ میں ابوجعفر اور اس کے ساتھی سلطان کی آمد سے پہلے پہلے بغاوت پھیلانا چاہتے ہیں۔ اس نے کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد پر عزم لہجے میں مارسی سے کہا۔ ’’تم فکر نہ کرو۔ آج رات میں ابوجعفر کو گرفتار کرلوں گا۔ اور وہ خود اپنی سازش کے سارے تانے بانے اگل دے گا۔‘‘
Hammasini ko'rsatish...
مارسی نے چونک کر دیکھا اور پرجوش لہجے بولی۔ ’’کیا واقعی ! تم ایسا کرسکتے ہو؟ میں نے تو سنا ہے کہ ابوجعفر کا اثر ورسوخ دربارِ شاہی تک ہے۔ وہ میری ماں کو تسلی دے رہا تھا کہ شاہی سراغ رساں ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیونکہ وہ شہزادہ علاؤالدین کو اپنے اعتماد میں لے چکا ہے۔‘‘ وہ یاد گار کے قریب پہنچے تو اکبر نے بگھی کے گھوڑوں کو چابک رسید کردی ۔ اگلے لمحے بگھی دھول اڑاتی ہوئی شہر کی جانب بڑھ رہی تھی۔ قاسم نے ابوجعفر کے گرد دھاوا بولنے کا وقت نصف شب کے بعد کا طے کیا تھا ۔ آج کا سارا دن قاسم کے لیے انتہائی مصروفیت کا رہا تھا ۔ اب اس کے پاس رات تک کافی وقت تھا۔ چنانچہ وہ شہر میں کرائے کے اصطبل سے فارغ ہوکر گھر کی جانب چل دیا۔ *(جاری ہے)* https://t.me/joinchat/AAAAAFToa1u_CUoeixBEUg
Hammasini ko'rsatish...
⚔️داستان شجاعت ⚔️

https://t.me/joinchat/AAAAAFToa1u_CUoeixBEUg

ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ | 18  جمادی اول 1444 هـ | 13 دسمبر 2022 م | اردو زبان کے چند بہترین چینلز اور گروپس: لسٹ نمبر 4 :- ( 600 تا 1000 سبسکرائبرز ) ▪️ کلک 👈 میرے یوٹیوب چینل کو جوائن کریں اسلامک ویڈیو حاصل کرے شکریہ ▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️ 🔵دینِ اسلام 🔸دین اسلام سے متعلق ویڈیو اپ لوڈ کی جاتی ہے۔ 🔵صحیح البخاری 🔸ترجمہ اور تشریح حافظ عبد الستار الحمادپرمشتمل 🔵اقوال زریں اچھی باتیں 🔸اقوال زریں اور اچھی باتیوں 🔵ڈاکٹر اسرار احمد 🔸ڈاکٹر اسرار الحق کے بیانات 🔵نمازِ کی اہمیت 🔸نمازِ کے مسئلہ بیان اور نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ 🔵تاریخ اسلام اور اسلامی کہانیاں 🔸اسلامک تاریخ کی جائے گی 🔵قرآنی دعائیں 🔸 قرعانی دعائیں 🔵قرآن کریم سـے نصیحت 🔸قران و حدیث کی تعلیم 🔵 میر تقی میر 🔸اشعار کے لیے 🔵لطیفوں کا خزانہ 🔸مزاحیہ لطیفوں کے ذریعے غمزدہ چہرے پر مسکراہٹ لانا 🔵ایڈو فیض سعید 🔸ایڈو فیض سعید کے بیانات 🔵غبار خاطر 🔸عمدہ اشعار، غزلیں اقوال زریں 🔵ڈاکٹر فرحت ہاشمی 🔸ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے بیانات 🔵اسلامک ازکار اور حدیث 🔸اسلامک ازکار اور حدیث انگلش 🔵اخبار ورسائل 🔸نیزپیپر 🔵علم و ادب 🔸اقوال زریں چھوٹی مگر سبق آموز تحریر 🔵ادب کدہ 🔸اردو ناولز اور بکس 🔵محمد تقی عثمانی صاحب 🔸محمد تقی عثمانی کے بیانات 🔵یادگار سفر 🔸شعر و شاعری دینی و اصلاحی باتیں عام کرنا 🔵طب نبوی آن لائن علاج 🔸پیچیدہ امراض کا علاج 🔵الحکمت نباتاتی معلومات چینل 🔸طب یونانی اور صحت کا فروغ 🔵اُردو قرآن لفظی ترجمہ 🔸قرآن کریم کو لفظ با لفظ 🔵صحیح مسلم 🔸ترجمہ تشریح پروفیسرمححمديحي جلالپوری 🔵محمد رضا ثاقب مصطفائی 🔸موصوف کے بیانات 🔵 بزم نعت وقرات دیوبند 🔸قرأت نعت بغیرکسی ساؤنگ 🔵مرزا اسداللہ خان غالب 🔵حــــدیثِ رســــــولﷺ 🔸سـرورِ کائناتﷺ کی مستنـد صحیــح احادیث 🔵داستان شجاعت 🔸اسلامی تاریخی ناولز سینڈ 🔵شمسی اصلاحی چینل 🔸قرآن کریم کی روز آنہ ایک آیت سیکھیں 🔵دلچسپ اور عجیب معلومات 🔸کہانیاں اور دلچسپ معلومات 🔵دلچسپ معلومات 🔸انفارمیشن ٹیکنالوجی ، اسلامی ، جدید سائنسی تحقیقات اور جنرل نالج سے آگاہ کرنا 🔵تلاوت القرآن الکریم  گروپ 🔸تلاوت قرآن آڈیو اور ویڈیو کے لیے بنا ہے 🔵اونلی اسلامک اسٹیٹس 🔸صرف اسلامک اسٹیٹس 🔵استادہ رخسانہ اعجاز صاحبہ 🔸 رخسانہ اعجاز کے بیانات 🔵تاریخ اسلام کوئز 🔸اسلامی تاریخ آسان اندازمیں 🔵گرافکس خزانہ 🔸بہترین قسم کی گرافکس ڈیزائنز 🔵طارق بن زیاد 🔸مجاہدوں اور غازیوں کے واقعات شیئر کر رہے ۔جن کی زندگیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں 🔵اصحاب فکر و نظر 🔸خیر کی بات 🔵زاہدہ ملک ( الفلق ویلفیئر فاؤنڈیشن ) 🔸دوسروں کی مدد کیلئے وقف دینی و دنیاوی مفت تعلیم 🔵ڈاکٹر زاکر نائک 🔸ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیانات 🔵مجموعہ داعــیــانِ اســــلام 🔸قرآن صحیح حدیث دعائیں اسلامک پوسٹ ملے گی 🔵️وعظ ونصیحت 🔸متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن صاحب کے بیانات 🔵عالمی خبریں 🔸سادہ انداز میں عالمی خبریں 🔵اسلامک کارٹون 🔸اردو اور انگلش میں اسلامک کارٹون سینڈ کیا جائے گے. 🔵اردو شاعری - Urdu Poetry 🔸بہترین شاعری۔غزلوں اورتصوریری رومینٹک شاعری 🔵حمد نعت بیان دیوبند 🔸نبی کی تعریف میں اشعار 🔵نعت اسٹیٹس ویڈیو 🔸صرف نعت اسٹیٹس وڈیو بھیجی جاتی ہے 🔵مکتبہ ابو حنیفة النعمان 🔸اہل سنت و الجماعت دیوبند کتب 🔵اسلامک کیلنڈر 🔸ہجری عیسوی تاریخ اچھی باتیں ہندی انگریزی 🔵عرفان عکرمی گروپ 🔸اسلامک پوسٹ سینڈ 🔵تلاوت القرآن الکریم 🔸مختلف قراء کی قراءت 🔵علم العروض 🔸علم العروض کے مکمل اسباق 🔵آج کی حدیث چینل 🔸اردو تاریخ کے لحاظ سے حدیثیں 🔵 ڈاکٹر فرحت ہاشمی 🔸ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے بیان 🔵قاری صہیب احمد میر محمدی 🔸موصوف کے بیانات پر مشتمل ہے 🔵دلچسپ اور عجیب معلومات چینل 🔸اس چینل میں کہانیاں اور دلچسپ معلومات سینڈ کی جاتی ہے 🔵پیغام انسانیت 🔸صرف سلسلے وار پوسٹ کے لئے ہے ▪️▪️▪️▪️▪️▪️ نوٹ : جو حضرات اپنے گروپ و چینل کی تشہیر کروانا چاہتے ہیں وہ اپنے چینل یا گروپ کا نام، مختصر تعارف اور ممبر کی تعداد لکھ کر ارسال فرمائیں رابطہ: ❶ @PleasingAllah@Adoring_Allah
Hammasini ko'rsatish...
▶️DEENI PAIGAM◀️

Short clip new bayan & naat & Sunehri Baat & Islamic quiz YouTube👇🏻

https://youtube.com/channel/UCa4UKpzNMFstfvPd5HwMoUQ

Instagram👇🏻

https://instagram.com/deeni_paigam_?utm_medium=copy_link

Telegram👇🏻

https://t.me/joinchat/T6l7BXkxegp9yhx5

ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ | 17  جمادی اول 1444 هـ | 12 دسمبر 2022 م | اردو زبان کے چند بہترین چینلز اور گروپس: لسٹ نمبر 4 :- ( 600 تا 1000 سبسکرائبرز ) ▪️ کلک 👈 میرے یوٹیوب چینل کو جوائن کریں اسلامک ویڈیو حاصل کرے شکریہ ▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️ 🔵پیغام انسانیت 🔸صرف سلسلے وار پوسٹ کے لئے ہے 🔵دینِ اسلام 🔸دین اسلام سے متعلق ویڈیو اپ لوڈ کی جاتی ہے۔ 🔵صحیح البخاری 🔸ترجمہ اور تشریح حافظ عبد الستار الحمادپرمشتمل 🔵اقوال زریں اچھی باتیں 🔸اقوال زریں اور اچھی باتیوں 🔵ڈاکٹر اسرار احمد 🔸ڈاکٹر اسرار الحق کے بیانات 🔵نمازِ کی اہمیت 🔸نمازِ کے مسئلہ بیان اور نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ 🔵تاریخ اسلام اور اسلامی کہانیاں 🔸اسلامک تاریخ کی جائے گی 🔵قرآنی دعائیں 🔸 قرعانی دعائیں 🔵قرآن کریم سـے نصیحت 🔸قران و حدیث کی تعلیم 🔵 میر تقی میر 🔸اشعار کے لیے 🔵لطیفوں کا خزانہ 🔸مزاحیہ لطیفوں کے ذریعے غمزدہ چہرے پر مسکراہٹ لانا 🔵ایڈو فیض سعید 🔸ایڈو فیض سعید کے بیانات 🔵غبار خاطر 🔸عمدہ اشعار، غزلیں اقوال زریں 🔵ڈاکٹر فرحت ہاشمی 🔸ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے بیانات 🔵اسلامک ازکار اور حدیث 🔸اسلامک ازکار اور حدیث انگلش 🔵اخبار ورسائل 🔸نیزپیپر 🔵علم و ادب 🔸اقوال زریں چھوٹی مگر سبق آموز تحریر 🔵ادب کدہ 🔸اردو ناولز اور بکس 🔵محمد تقی عثمانی صاحب 🔸محمد تقی عثمانی کے بیانات 🔵یادگار سفر 🔸شعر و شاعری دینی و اصلاحی باتیں عام کرنا 🔵طب نبوی آن لائن علاج 🔸پیچیدہ امراض کا علاج 🔵الحکمت نباتاتی معلومات چینل 🔸طب یونانی اور صحت کا فروغ 🔵اُردو قرآن لفظی ترجمہ 🔸قرآن کریم کو لفظ با لفظ 🔵صحیح مسلم 🔸ترجمہ تشریح پروفیسرمححمديحي جلالپوری 🔵محمد رضا ثاقب مصطفائی 🔸موصوف کے بیانات 🔵 بزم نعت وقرات دیوبند 🔸قرأت نعت بغیرکسی ساؤنگ 🔵مرزا اسداللہ خان غالب 🔵حــــدیثِ رســــــولﷺ 🔸سـرورِ کائناتﷺ کی مستنـد صحیــح احادیث 🔵داستان شجاعت 🔸اسلامی تاریخی ناولز سینڈ 🔵شمسی اصلاحی چینل 🔸قرآن کریم کی روز آنہ ایک آیت سیکھیں 🔵دلچسپ اور عجیب معلومات 🔸کہانیاں اور دلچسپ معلومات 🔵دلچسپ معلومات 🔸انفارمیشن ٹیکنالوجی ، اسلامی ، جدید سائنسی تحقیقات اور جنرل نالج سے آگاہ کرنا 🔵تلاوت القرآن الکریم  گروپ 🔸تلاوت قرآن آڈیو اور ویڈیو کے لیے بنا ہے 🔵اونلی اسلامک اسٹیٹس 🔸صرف اسلامک اسٹیٹس 🔵استادہ رخسانہ اعجاز صاحبہ 🔸 رخسانہ اعجاز کے بیانات 🔵تاریخ اسلام کوئز 🔸اسلامی تاریخ آسان اندازمیں 🔵گرافکس خزانہ 🔸بہترین قسم کی گرافکس ڈیزائنز 🔵طارق بن زیاد 🔸مجاہدوں اور غازیوں کے واقعات شیئر کر رہے ۔جن کی زندگیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں 🔵اصحاب فکر و نظر 🔸خیر کی بات 🔵زاہدہ ملک ( الفلق ویلفیئر فاؤنڈیشن ) 🔸دوسروں کی مدد کیلئے وقف دینی و دنیاوی مفت تعلیم 🔵ڈاکٹر زاکر نائک 🔸ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیانات 🔵مجموعہ داعــیــانِ اســــلام 🔸قرآن صحیح حدیث دعائیں اسلامک پوسٹ ملے گی 🔵️وعظ ونصیحت 🔸متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن صاحب کے بیانات 🔵عالمی خبریں 🔸سادہ انداز میں عالمی خبریں 🔵اسلامک کارٹون 🔸اردو اور انگلش میں اسلامک کارٹون سینڈ کیا جائے گے. 🔵اردو شاعری - Urdu Poetry 🔸بہترین شاعری۔غزلوں اورتصوریری رومینٹک شاعری 🔵حمد نعت بیان دیوبند 🔸نبی کی تعریف میں اشعار 🔵نعت اسٹیٹس ویڈیو 🔸صرف نعت اسٹیٹس وڈیو بھیجی جاتی ہے 🔵مکتبہ ابو حنیفة النعمان 🔸اہل سنت و الجماعت دیوبند کتب 🔵اسلامک کیلنڈر 🔸ہجری عیسوی تاریخ اچھی باتیں ہندی انگریزی 🔵عرفان عکرمی گروپ 🔸اسلامک پوسٹ سینڈ 🔵تلاوت القرآن الکریم 🔸مختلف قراء کی قراءت 🔵علم العروض 🔸علم العروض کے مکمل اسباق 🔵آج کی حدیث چینل 🔸اردو تاریخ کے لحاظ سے حدیثیں 🔵 ڈاکٹر فرحت ہاشمی 🔸ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے بیان 🔵قاری صہیب احمد میر محمدی 🔸موصوف کے بیانات پر مشتمل ہے 🔵دلچسپ اور عجیب معلومات چینل 🔸اس چینل میں کہانیاں اور دلچسپ معلومات سینڈ کی جاتی ہے ▪️▪️▪️▪️▪️▪️ نوٹ : جو حضرات اپنے گروپ و چینل کی تشہیر کروانا چاہتے ہیں وہ اپنے چینل یا گروپ کا نام، مختصر تعارف اور ممبر کی تعداد لکھ کر ارسال فرمائیں رابطہ: ❶ @PleasingAllah@Adoring_Allah
Hammasini ko'rsatish...
پیغام انسانیت

ہمارے دیگر چینلز t.me/Payame_Insaniyat t.me/Waqiyato_Hikayaat

اب بہرام بغلیں جھانکنے لگا۔ یہ سچ تھا کہ سلطان نے جب قاسم کو شاہی سراغ رساں مقرر کیا تھا تو بہرام خان بھی دربار میں موجود تھا۔ بہرام خان اس وقت محض اس لیے پس و پیش سے کام لے رہاتھا کہ سلطان نے اسے خصوصیت کے ساتھ محکمہ جاتی حکم جاری نہیں کیاتھا۔ جونہی قاسم نے دربار میں سلطان کا زبانی کا حکم بہرام کو یاد دلایا تو اس کے سارے کل پرزے درست ہوگئے۔ اس نے بجھے بجھے سے لہجے میں کہا۔ ’’ٹھیک ہے قاسم بن ہشام!.........میں تمہاری ذمہ داری پر یہ کام کرنے کے لیے تیار ہوں ۔ لیکن یاد رکھو! اگر شہزادہ علاؤ الدین نے مجھے حکم دیا تو میں ابوجعفر کو فی الفور چھوڑ دوں گا۔‘‘ قاسم نے بہرام خان کی اس قدر آمادگی بھی غنیمت جانی اور فوراً کہا:۔ ’’ٹھیک ہے، شہزادہ علاؤالدین کے کہنے پر تم بے شک ابوجعفر کو رہا کردینا۔‘‘ اس کے بعد قاسم نے بہرام خان کے ساتھ ابوجعفر پر دھاوا بولنے کے باقی معاملات اور وقت کے تعین پر خاصی دیر بات چیت کی۔ یہاں تک کہ سہ پہر ڈھلنے لگی۔ یہاں سے فارغ ہونے کے بعد قاسم بجلی کی رفتار سے کرائے کے اصطبل پہنچا اور لالہ شاہین کی یادگار جانے کے لیے گھوڑا حاصل کیا۔ سہہ پہر ڈھلنے سے پہلے وہ یاد گار کے درواذے پر تھا ۔ *(جاری ہے)* https://t.me/joinchat/AAAAAFToa1u_CUoeixBEUg
Hammasini ko'rsatish...
⚔️داستان شجاعت ⚔️

https://t.me/joinchat/AAAAAFToa1u_CUoeixBEUg

اکبر پھر کہنے لگا۔ ’’ابوجعفر ، شہزادہ علاؤالدین سے ملنے کی بات بھی کررہاتھا ۔ وہ مارتھا کو بتارہاتھا کہ شہزادہ اس کے ہاتھ میں ہے اور مارتھا کو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ وہ بہت دھیمی آواز میں باتیں کر رہے تھے۔ کوئی کوئی جملہ سنائی دیتا تھا ۔ اور کوئی کوئی جملہ سمجھ میں نہیں آتا تھا ۔ میں نے صرف اتنی باتیں سنی۔البتہ مالکن تمام وقت وہیں کھڑی رہی جتنا وقت ابوجعفر اور بڑی مالکن باتیں کرتے رہے۔‘‘ قاسم کے لیے اتنا ہی بہت تھا۔ اس نے چلتے چلتے آخری سوال کیا۔ ’’کیا ابوجعفر ابھی تک وہیں ہے؟‘‘ ’’نہیں ۔ وہ ابھی کچھ دیر پہلے ہی وہاں سے چلا گیا ہے۔ البتہ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کس جانب گیا ہے۔ شاید مالکن کو معلوم ہو۔‘‘ قاسم چلتے چلتے یکدم رک گیا ۔ اسے اکبر سے جو کچھ پوچھنا تھا ، اس نے پوچھ لیاتھا ۔ اب اسے اکبر کے ساتھ مزید گلیوں میں بھٹکنے کی ضرورت نہ تھی۔ اس نے پیار بھرے انداز میں اکبر کو دو تین اشرفیاں تھمائیں۔ اور اس کے کندھے کو تھپتھپا تا ہوا ایک جانب چل دیا۔ وہ راستے میں سوچ رہاتھا کہ ابوجعفر کے غدار ہونے میں اب کوئی شک باقی نہیں رہا۔ اس کے ذہن میں ایک بار پھر ابوجعفر کی نیلی آنکھیں کھٹکنے لگیں۔ اسے یہ تو یقین تھا کہ ابوجعفر سلطنت عثمانیہ کے خلاف ایک خطرناک سازش کا اہم مہرہ ہے۔ لیکن اس کے ذہن میں پیدا ہونے والا یہ خیال ابھی شک ہی تھا کہ ابوجعفر عرب ہونے کی بجائے یورپی باشندہ ہے۔ وہ چاہتاتو یہی تھا کہ ابوجعفر کی اصل حقیقت کو آشکارا کرے۔ لیکن اس خطرے سے کہ بغاوت کسی بھی وقت سراٹھا سکتی ہے، اس نے اپنی تفتیش کو مزید طول دینا مناسب نہ سمجھا اور فیصلہ کیا کہ وہ ابوجعفر کو موقع دیئے بغیر گرفتار کرے گا۔ چنانچہ وہ انتہائی تیز قدموں کے ساتھ چلتا ہوا خفیہ محکمے کے سربراہ بہرام کے دفتر کی جانب بڑھنے لگا۔ اب اسے سپاہیوں کے ایک دستے کی ضرورت تھی تاکہ وہ سلطان کے عطا کردہ خصوصی اختیارات کو استعمال کرتا ہوا ابوجعفر کو دن دہاڑے حراست میں لے سکتا ۔ آج اس کا دن بہت مصروف تھا۔ اسے سہ پہر کے بعد مارسی کا پیغام وصول کرنے کے لیے لالہ شاہین کی یادگار تک بھی جانا تھا اور اسے آج کے دن میں ہی ابوجعفر جیسے اثرورسوخ رکھنے والے شخص کو گرفتار کرکے سازش کے تانے بانے تلاش کرنے تھے۔ وہ صبح سے ابھی تک پیدل چل رہاتھا ۔ لیکن اب اسے ایک مسلح دستے کی ضرورت تھی اور ایک بہترین گھوڑے کی بھی۔ اس کا م کیلیے اس نے بہرام خان کو ملوث کرنا مناسب سمجھا۔ وہ سیدھا قصرِ سلطانی کے قریب واقع سرکاری محکموں کی عمارت کی جانب جارہاتھا ۔ اسے بہرام خان یہیں مل سکتا تھا۔بہرام خان کے پاس پہنچ کر ا س نے اپنا مدعا بیان کیا تو بہرام خان یوں اچھلا جیسے اسے بچھو نے ڈس لیاہو۔ ’’یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ ہم ابوجعفر کو کیسے گرفتار کرسکتے ہیں؟ وہ طبقہء امراء میں سے ہے اور اس کا تعلق براہ راست قصرِسلطانی تک ہے۔‘‘ قاسم نے بہرام کی بات سنی اور منہ بسور لیا۔ پھر کسی قدر غصے سے کہنے لگا۔ ’’اس کا تعلق قصرِسلطانی سے ہے تو کیا ہوا۔ خود سلطانِ معظم کا حکم ہے کہ ہر اس شخص کو بلا جھجک گرفتار کرلو جس کا ذرا سا بھی تعلق غداروں کے ساتھ محسوس ہو۔ میں ابوجعفر کو گرفتار کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یہ سراسر فرض سے کوتاہی ہوگی۔ قیصر کا جاسوس ہماری آنکھوں کے سامنے گھومتا رہے اور ہم کچھ نہ کرسکیں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟‘‘ بہرام ، ابوجعفر کو گرفتار کرنے میں حائل تھا۔ وہ اتنا بڑا خطرہ مول لینے سے گھبراتاتھا۔ شاطر ابوجعفر نے اپنی خوشامد پسندی کی بدولت شہزادہ علاؤالدین سمیت بہت سے عمائدین سلطنت کو اپنا گرویدہ کر رکھا تھا ۔ بہرام سوچتا تھا ابوجعفر پر ہاتھ ڈالا تو بڑے بڑے وزراء اور شہزادے اس کی حمایت میں دوڑے چلے آئیں گے۔ اس نے کچھ دیر سوچنے کے بعد قاسم سے کہا۔ ’’قاسم بن ہشام !میں تمہارے ہمراہ چل کر ابوجعفر جیسے شخص کو حراست میں نہیں لے سکتا۔ اب اگر میں نے ابوجعفر کو پکڑا تو شہزادہ علاؤالدین مجھے زنجیریں پہنا دیے گا۔‘‘ اب قاسم پچھتا رہاتھا کہ اس نے سلطان کو ہدایات دینے سے منع کیوں کر دیا تھا ۔ اسے سلطانی دماغ کی باریک بینی اور دوراندیشی اب دکھائی دینے لگی ۔ وہ سمجھ رہاتھا کہ سلطان محض سپاہی ہے، لیکن اب اسے یقین ہونے لگا کہ سلطان صرف سپاہی نہیں بلکہ ایک دانا وبینا مدبر بھی ہے۔ اسے اپنی عاقبت نااندیشی کا احساس ہوا۔ آج اگر سلطان نے بہرام کو حکم دے رکھا ہوتا تو اسے یہ مشکل پیش نہ آتی۔ اس نے آخری کوشش کے طور پر بہرام سے پھر کہا۔ ’’بہرام خان! سلطان نے تمہاری موجودگی میں سردربار مجھے شاہی سراغ رساں مقرر کیا ہے۔ میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ ابوجعفر کو گرفتار کرنے کے لیے میری مدد کرو۔‘‘
Hammasini ko'rsatish...
’’اس کا مطلب ہے ، مذہب کے پاس بھی کائنات کے مشکل سوالوں کا جواب ہے۔ میں سمجھتا تھا کہ مذہب ایسے ہی کچھ سمجھدار لوگوں کی چکر بازی ہے.............اگر مسلمان موت کے قائل نہیں تو یقیناًان کے پاس انسان کی مقصدیت کا اعلیٰ اور برتر شعور موجود ہے............اس کا مطلب ہے کہ میں ٹھیک جگہ پر آگیا ہوں............ہاں ، میں ٹھیک جگہ پر آگیا ہوں ۔ اب میں پیاسا نہیں رہوں گا۔ اے اُربان! سنا تم نے میں ٹھیک جگہ پر آگیا ہوں۔‘‘ اجنبی کی باتیں سن کر قاسم کی دلچسپی ایک بار پھر بڑھنے لگی۔ لیکن اس کے پاس وقت کم تھا۔ اسے ابوجعفر پر ہاتھ ڈالنے کے لیے منصوبہ بندی کرنا تھی۔ وہ مزید نہیں رک سکتا تھا ۔ چنانچہ وہ اجنبی سے اجازت لے کر جانے لگا تو اجنبی نے اس کا بازو پکڑ لیا۔ ’’آپ کہا ں چل دیئے..........چلیے میرے ساتھ۔ میں اجنبی ہوں ۔ میر رہنمائی کیجیے۔ آپ مجھے اچھے انسان دکھائی دیتے ہیں۔‘‘ قاسم رک گیااور انتہائی متانت کے ساتھ اجنبی سے مخاطب ہوا۔ ’’محترم! میں آپ کے ساتھ ابھی تو نہیں چل سکتا ۔ البتہ آپ سرائے میں ٹھہریئے ۔ میں آپ سے ملنے کے لیے پھر حاضر ہوجاؤں گا.............لیکن آپ نے اپنا نام اور ادرنہ میں آنے کا مقصد تو بتایا نہیں۔ آپ کچھ نہیں بتائیں گے تو آپ کی ہمارے ساتھ اجنبیت کیسے دور ہوگی؟‘‘ اجنبی کسی قدر خفت آمیز لہجے میں بولا۔ ’’میں معذرت چاہتاہوں کہ میں نے نام نہیں بتایا۔ میر انام ’’اُربان‘‘ہے۔ میں ہنگری کا رہنے والا ہوں اور ابھی ابھی قسطنطنیہ سے یہاں وارد ہوا ہوں۔ میں کوئی باقاعدہ کام تو نہیں کرتا البتہ لوہا ڈھالنے کا کام میں بہت اچھی طرح سے جانتا ہوں......... میرے ہاتھ میں آکر لوہا پگھلنے لگتا ہے۔ آپ پیشہ کے لحاظ سے مجھے اس دور کا داؤد کہہ سکتے ہیں۔‘‘ اب قاسم پھٹی پھٹی آنکھوں سے اُربان کو دیکھ رہا تھا ۔ قاسم نے پرجوش انداز میں اربان کے دونوں ہاتھ پکڑ لیے اور انتہائی محبت بھرے لہجے میں کہا۔ ’’محترم اربان! آپ ہمارے معزز مہمان ہیں۔ آپ سرائے میں قیام کیجئے ، آپ کے اخراجات میں برداشت کروں گا۔ اس وقت مجھے جلدی ہے میں کل کسی وقت آپ کی خدمت میں حاضر ی دونگا۔‘‘ قاسم نے معذرت خواہانہ انداز میں اربان سے اجازت لی اور سرائے سے باہر نکل آیا۔ اب اس کا رخ قصر سلطانی کی جانب تھا جہاں طبقہ امراء کی رہائش گاہیں تھیں۔ وہ قصر سلطانی کے عقبی محلے میں ابوجعفر پر نظر رکھنے کے لیے جارہاتھا ۔ اسے مارتھا کے دروازے تک پہنچنا تھا اور پھر نگرانی کے لیے کسی ایسی جگہ کا انتخاب کرنا تھا جہاں سے وہ ابوجعفر کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکتا ۔ لیکن اسے مارتھا کے دروازے تک جانے کی ضرورت پیش نہ آئی۔ اسے دور سے مارسی کا کوچوان دکھائی دیا۔ابھی کچھ وقت پہلے بغدادی دروازے کی ایک سرائے میں قاسم اس لڑکے کو مارسی کے نام ایک خط دے چکا تھا ۔ قاسم سوچنے لگا کہ وہ گلی میں سر راہ اکبر کو آواز دے کر بلائے یا نہ بلائے .........پھر اس نے ایک فیصلہ کیا اور اسی جانب چل دیا جس جانب اکبر جارہا تھا۔ وہ چند گلیوں میں اکبر کا تعاقب کرتے ہوئے مڑتا چلاگیا۔ بالآخر اس نے اکبر کو روک لیا۔ لڑکے نے مڑ کر دیکھا تو حیرت سے اس کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا۔ وہ تیز تیز قدموں سے چلتا ہوا قاسم کے قریب آگیا ۔ کچھ ہی دیر بعد اکبر ، قاسم کے ہمراہ قدم سے قدم ملا کر چل رہا تھا اور کسی طوطے کی طرح بولتا چلا جارہاتھا ۔ ’’آج مالکن بہت خوش تھی صاحب! آپ کا خط ملنے پر وہ مسرت سے اچھل گئی ۔ پھر نہ جانے کیوں مالکن نے بڑی مالکن اور اس کے مہمان کی باتیں سننے کے لیے اس کمرے کی کھڑکی پر کان لگادیے جہاں وہ دونوں بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ مالکن نے مجھے بھی کہا کہ میں بھی ان کی باتیں سننے کی کوشش کروں............. آج مالکن بہت خوش ہیں صاحب! وہ اس سے پہلے اتنی خوش کبھی نظر نہیں آئی۔‘‘ اکبر ابھی بولتا جارہاتھا کہ قاسم نے درمیان میں اس کی بات کاٹ دی اور کہنے لگا۔ ’’تو کیا تم نے بھی ابوجعفر اور مارتھا کی باتیں سنی تھیں۔؟‘‘ ’’جی ہاں! ‘‘ اکبر نے مختصر جواب دیا۔ قاسم نے پھر کہا ۔ ’’کیا باتیں سنی تم نے ؟‘‘ اکبر نے ماتھے پر شکنیں ڈال کر کچھ دیر سوچنے کے بعد کہا۔’’ وہ دونوں ینی چری کی فوج میں ہونے والے واقعات پر باتیں کر رہے تھے۔ ابوجعفر کہہ رہاتھا کہ یہ کاروائی سلطان کے شاہی سراغ رساں کی لگتی ہے۔ اور مارتھا..........یاد رکھنا ! یہ شاہی سراغ رساں انتہائی خطرناک اور چالاک شخص ہے۔ میں اس سے مل چکا ہوں۔ اس نے گھوڑے جیسا بدن ، چیتے جیسی آنکھیں اور لومڑی کا دماغ پایا ہے۔‘‘ اکبر اتنا بتا کر خاموش ہوگیا تو قاسم نے پرتجسس لہجے میں پھر کہا۔ ’’بس .........! کیا یہی کچھ سنا تم نے یا کچھ اور بھی ‘‘
Hammasini ko'rsatish...
*سلطان محمد فاتح، عظیم ترک حکمران جس نے مسلمانوں کو دنیا کی طاقتورقوم بنادیا تھا* *✍️تحریر ادریس آزاد* *(قسط نمبر18)* ✍️اکبر نے جانا کہ کام مکمل ہوچکا ہے۔ چنانچہ وہ جانے کے لیے مڑا لیکن قاسم نے اسے روک لیا۔ چبوترے پر بیٹھا ادھیڑ عمر شخص جو کنکھیوں سے قاسم کا خط پڑھنے کی کوشش کررہاتھا سٹپٹا گیا۔ قاسم کے خط کا مضمون ہی انتہائی عجیب تھا۔ اگر خط مارتھا یا ابوجعفر کے ہاتھ لگ جاتا تو بھی راز نہ کھل سکتا ۔ قاسم نے اب تک ایک دانشمند سراغ رساں ہونے کا ثبوت دیا تھا۔ اس نے اکبر سے کہا۔ ’’دیکھو اکبر.............. اپنی مالکن سے کہنا کہ اس خط کا جواب آج ہی دے ۔ اور وہ بھی جلد سے جلد............اکبر !تم خود اپنی مالکن کا جواب لے کر آنا۔ میں سہہ پہر کے بعد تمہارا انتطار کروں گا۔ لالہ شاہین کی یادگار پر۔‘‘ قاسم کی ہدایات سن کر اکبر نے سرہلادیا۔ اب وہ جانے لگا تو قاسم نے اسے جانے دیا۔ ادھر قاسم نے اس کو مارسی کے گھر کی جانب روانہ کیا اور ادھر خود اس نے ارادہ کر رکھا تھا کہ وہ ابوجعفر کی نگرانی کے لیے مارتھا کے گھر جائے گا۔ بظاہر وہ اکبر کے جانے کا انتظار کرتا رہا۔ اکبر سرائے کی عمارت سے نکل گیا۔ تو قاسم بھی سرائے کے منشی کا شکریہ ادا کرکے باہر نکلنے کے لیے اٹھا۔ وہ ابھی سرائے کی راہداری میں ہی تھا کہ سرائے میں داخل ہونے والے ایک اجنبی کو دیکھ کر چونک اٹھا۔ یہ شخص اپنی شکل وصورت اور حلیے سے ہنگری کا عیسائی باشندہ دکھائی دیتا تھا اور یہی بات قاسم کے چونکنے کا باعث تھی۔اجنبی مسافر تھا اور اس کی پیٹھ پر لدا سامان اس بات کا گواہ تھا کہ وہ ابھی ابھی ادرنہ میں وارد ہوا ہے۔ اس سے پہلے کہ قاسم اس کے بارے میں کچھ اور سوچتا ، اجنبی بالکل قاسم کے قریب سے گزرنے لگا تو رک گیااور انتہائی معصومیت سے دریافت کرنے لگا۔ اجنبی کے لب و لہجہ کو دیکھ کر قاسم کا شک یقین میں بدل گیا۔ یہ واقعی ہنگری کا یورپی باشندہ تھا۔ قاسم جیسے سراغ رساں نے مشکوک اجنبی کا سوال کرنا غنیمت جانا اور پوری طرح سے اجنبی کی طرف متوجہ ہوگیا۔ ’’جی !آپ کہاں سے تشریف لائے ہیں؟...............کیا آپ کو سرائے کی تلاش ہے؟‘‘ قاسم نے اجنبی کو جواب دینے کی بجائے عام سے انداز میں سوال کر دیا۔ ’’جی، میں ہنگری سے آیاہوں۔ اور ابھی ابھی اس شہر میں وارد ہوا ہوں۔‘‘ اجنبی کے لہجے میں بلاکی سادگی تھی۔ وہ شکل و شباہت سے قیصر کا جاسوس یا کسی عیسائی فوج کا سپاہی نہ لگتا تھا۔ اس کے چہرے پر ایک سادہ سی مسکراہٹ تھی اور آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے تھے۔ اس کی آنکھوں کی رنگت بھی یورپی باشندوں کی طرح نیلی تھی۔ اب قاسم کے اعصاب ڈھیلے ہونے لگے۔ وہ سوچنے لگا کہ یہ شخص خطرناک نہیں ہوسکتا۔ اس کا لہجہ اور چہرہ بشرہ کسی جاسوس کا سا نہیں ، یہ کوئی سوداگر یا بیوپاری ہی ہوسکتا ہے۔ چنانچہ قاسم نے دل سے جانے کا فیصلہ کر لیااور ویسے ہی ارزارہ معلومات اجنبی سے آخری سوال کردیا۔ لیکن اس سے پہلے اس نے اجنبی کو بتایا کہ۔ ’’ہاں ، یہ سرائے ہے اور بہت اچھی سرائے ہے............آپ غالباً سوداگر ہیں؟‘‘ قاسم کا لہجہ استفہامیہ تھا۔ وہ شخص بھولپن سے ہنس دیااور زور زور سے نفی میں سر ہلانے لگا۔ ’’نہیں نہیں ، مجھے سوداگر مت کہئے۔ میں دنیا کو خریدنے کے لیے نہیں نکلا اور نہ ہی بیچنے کے لیے۔ میں تو لوگوں کو یہ بتانے کے لیے نکلا ہوں کہ دنیا کی خریدو فروخت بند کر دو۔زندگی بہت مختصر ہے، جسے خریدو فروخت میں نہیں گزاردینا چاہئے۔‘‘ ایک دم سے قاسم کی دلچسپی اجنبی میں پھر بڑھ گئی۔ اس نے اجنبی کو ٹٹولنے کے لیے پھیکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔ ’’آپ کی سوداگر والی بات ٹھیک ہے۔ لیکن زندگی کے مختصر ہونے والی بات غلط ہے۔ زندگی کہاں مختصر ہے۔ زندگی تو بہت طویل ہے۔ پہلے اس دنیا میں جینا پڑتا ہے ، پھر اس دنیامیں۔ موت کا فرشتہ تو صرف انسان کا بدن چھوتا ہے...........وہ روح کے مرکز سے دور رہتا ہے۔‘‘ اجنبی نے کچھ دیر کے لیے حیرت سے پھٹی پھٹی آنکھوں کے ساتھ قاسم کی بات سنی اور پھر تیزی سے اپنی پیٹھ کا سامان اتارنے لگا۔ اگلے لمحے وہ قاسم سے بغل گیر ہورہا تھا۔ ’’واہ !میں کتنا خوش نصیب ہوں۔ ادرنہ میں پہلے قدم پر ہی میری ملاقات ایک مناسب آدمی سے ہوگئی۔ آپ نے زندگی کی بات خوب کہی .......یہ بہت بڑی بات ہے ۔ کیا آپ حکیم ہیں؟‘‘ اجنبی کی بات سے قاسم ہنس دیااور کہنے لگا۔’’نہیں حضور، یہ بڑی بات نہیں بالکل عام سی بات ہے۔ یہ بات تو آپ کو مسلمانوں کا کوئی چھوٹا سا بچہ بھی بتاسکتا ہے۔‘‘ ’’کیا واقعی ، مسلمانوں کا کوئی چھوٹا بچہ بھی یہ بات بتا سکتا ہے؟‘‘ ’’جی ہاں !.............چھوٹا سا بچہ بھی۔ ‘‘ قاسم نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔ اب وہ اجنبی کو کوئی خبطی سمجھ رہا تھا ۔ کیونکہ اس نے دیکھا کہ اجنبی اب خلاء میں گھورتے ہوئے اپنے آپ سے باتیں کررہا تھا ۔ اجنبی کہہ رہاتھا۔
Hammasini ko'rsatish...
Boshqa reja tanlang

Joriy rejangiz faqat 5 ta kanal uchun analitika imkoniyatini beradi. Ko'proq olish uchun, iltimos, boshqa reja tanlang.