cookie

Sizning foydalanuvchi tajribangizni yaxshilash uchun cookie-lardan foydalanamiz. Barchasini qabul qiling», bosing, cookie-lardan foydalanilishiga rozilik bildirishingiz talab qilinadi.

avatar

📖✺✺مسائل شبیر✺✺📖

@masailShabbir تحقیقی مسائل اور فقہ حنفی کا مدلل مخزن جس میں آپ حضرات کو الحمدللہ فقہاء کی عبارت سے مزین مسائل روزانہ بطور استفادہ حاصل ہونگے۔۔ بانئ ـــــــ گروپ، انظرالاسلام قاسمی @AnzarulislamQasmi http://feeds.feedburner.com/blogspot/jvftJ

Ko'proq ko'rsatish
Mamlakat belgilanmaganTil belgilanmaganToif belgilanmagan
Reklama postlari
156
Obunachilar
Ma'lumot yo'q24 soatlar
Ma'lumot yo'q7 kunlar
Ma'lumot yo'q30 kunlar

Ma'lumot yuklanmoqda...

Obunachilar o'sish tezligi

Ma'lumot yuklanmoqda...

آدم علیہ السلام کو جس درخت سے منع کیا گیا تھا وہ کون سا تھا؟ سوال  جس درخت سے آدم علیہ السلامکو اللہ نے منع کیا وہ کس چیز کا درخت تھا؟ اور یہ بھی وضاحت فرمائیں کہ وجہ منع کیا تھا؟ جواب حضرت آدم اور حضرت حوا علیہما السلام کو جس درخت کے کھانے سے منع کیا گیا تھا اس میں متعدد اقوال ہیں، مشہور یہ ہے کہ وہ گندم کا تھا، ایک قول انگور کا ہے، نیز  اس کے علاوہ انجیر، کافور اور بھی اقوال ہیں، لیکن اس درخت کو  قرآن کریم نے متعین نہیں کیا اور کسی مستند حدیث میں بھی اس کی تعین مذکور نہیں، اس لیےمفسرین کے نزدیک  اس میں سب بہتر توجیہ یہی ہے کہ جس کو قرآن و حدیث نے مبہم چھوڑا ہے اس کو متعین کرنے کی ضرورت  نہیں ہے، بلکہ اللہ ہی بہتر جانتے ہیں کہ وہ کون سا درخت تھا۔ نیز اس درخت کی تعیین پر ہمارا کوئی عمل یا کامیابی موقوف نہیں ہے، اس لیے اس سعی کے ہم مکلف بھی نہیں ہیں۔انبیاء علیہم السلام کے قصص میں ہماری نصیحت وعبرت کے لیے جو پہلو مفید ہیں قرآنِ مجید میں وہ بیان کردیے گئے ہیں۔ باقی درخت کے پھل سے روکنا ابتلا وآزمائش کے لیے تھا۔ بعض اہلِ علم فرماتے ہیں کہ اس آیت میں ہی اشارہ ہے جنت میں ان کی رہائش عارضی ہوگی، اس لیے کہ جو چیز ہمیشہ رہنے کی جگہ ہو اس میں کسی قسم کی روک ٹوک اور خطرہ نہیں ہوتا، اور اللہ تعالی چوں کہ حضرت آدم علیہ السلام کو زمین کی خلافت دے چکے تھے اس لیے تکوینی طور پر یہ سب ہوا۔ تفسير الألوسي = روح المعاني (1/ 236): "ووقع خلاف في هذه الشجرة، فقيل: الحنطة، وقيل: النخلة، وقيل: شجرة الكافور- ونسب إلى علي كرم الله تعالى وجهه. وقيل: التين، وقيل: الحنظل، وقيل: شجرة المحبة، وقيل: شجرة الطبيعة والهوى «وقيل، وقيل ... » والأولى عدم القطع والتعيين، كما أن الله تعالى لم يعينها باسمها في الآية، ولا أرى ثمرة في تعيين هذه الشجرة". التفسير المظهري (1/ 57): "والشجرة هى السنبلة على قول ابن عباس ومحمد بن كعب، والعنب على قول ابن مسعود، والتين على قول ابن جريح، والكافور على قول على، وقال قتادة: شجرة العلم، وفيها من كل شىء، فقيل: وقع النهى على جنس من الشجرة، وقيل: على شجرة مخصوصة، والظالمين أي الضارين أنفسكما بالمعصية، وأصل الظلم وضع الشيء في غير موضعه". تفسير القرطبي (1/ 304): "وقال بعض أرباب المعاني قوله:"ولا تقربا" إشعار بالوقوع في الخطيئة والخروج من الجنة، وأن سكناه فيها لا يدوم؛ لأن المخلد لا يحظر عليه شي ولا يؤمر ولا ينهى. والدليل على هذا قوله تعالى:" إني جاعل في الأرض خليفة" [البقرة: 30] فدل على خروجه منها". تفسير القرطبي (1/ 305): "التاسعة: واختلف أهل التأويل في تعيين هذه الشجرة التي نهي عنها فأكل منها، فقال ابن مسعود وابن عباس وسعيد بن جبير وجعدة بن هبيرة: هي الكرم، ولذلك حرمت علينا الخمر. وقال ابن عباس أيضاً وأبو مالك وقتادة: هي السنبلة، والحبة منها ككلى البقر، أحلى من العسل وألين من الزبد، قاله وهب بن منبه. ولما تاب الله على آدم جعلها غذاء لبنيه. وقال ابن جريج عن بعض الصحابة: هي شجرة التين، وكذا روى سعيد عن قتادة، ولذلك تعبر في الرؤيا بالندامة لآكلها من أجل ندم آدم عليه السلام على أكلها، ذكره السهيلي. قال ابن عطية: وليس في شي من هذا التعيين ما يعضده خبر، وإنما الصواب أن يعتقد أن الله تعالى نهى آدم عن شجرة فخالف هو إليها وعصى في الأكل منها. وقال القشيري أبو نصر: وكان الإمام والدي رحمه الله يقول: يعلم على الجملة أنها كانت شجرة المحنة"  فقط واللہ اعلم ناقل انظرالاسلام بن شبیر احمدقاسمی https://t.me/joinchat/AAAAAFQGIl6mD9fpxZ7_-w
Hammasini ko'rsatish...
📖✺✺مسائل شبیر✺✺📖

@masailShabbir تحقیقی مسائل اور فقہ حنفی کا مدلل مخزن جس میں آپ حضرات کو الحمدللہ فقہاء کی عبارت سے مزین مسائل روزانہ بطور استفادہ حاصل ہونگے۔۔ بانئ ـــــــ گروپ، انظرالاسلام قاسمی @AnzarulislamQasmi http://feeds.feedburner.com/blogspot/jvftJ

شب برآت(شعبان کی پندرہویں رات) مکمل مضمون پڑھنے کیلئے لنک 👇👇👇👇👇👇 https://saadateedarain.blogspot.com/2022/03/blog-post_35.html
Hammasini ko'rsatish...
شب برآت(شعبان کی پندرہویں رات)

سعادت دارین مضمون،

پندرہ شعبان کی عبادت پندرہ شعبان کے سلسلے میں چار باتیں صحیح ہیں: مکمل مضمون پڑھنے کیلئے لنک👇👇👇👇👇 https://saadateedarain.blogspot.com/2022/03/blog-post_74.html
Hammasini ko'rsatish...
پندرہ شعبان کی عبادت

سعادت دارین مضمون،

شب جمعہ، شب برات وغیرہ میں اہلِ قبور کی روحوں کے گھروں میں آنے کی حقیقت مکمل مضمون پڑھنے کیلئے لنک 👇👇👇👇 https://saadateedarain.blogspot.com/2022/03/blog-post_18.html
Hammasini ko'rsatish...
شب جمعہ، شب برات وغیرہ میں اہلِ قبور کی روحوں کے گھروں میں آنے کی حقیقت

سعادت دارین مضمون،

قربانی کی نیت سے لیے گئے جانور کی خرید و فروخت کرنا سوال قربانی کی نیت سے لیے گئے جانور کی خرید و فروخت جائز ہے یا نہیں؟ جواب قربانی کی نیت سے خریدا ہوا جانور بیچنا مکروہ ہے، اگر کسی نے قربانی کا جانور  بیچ دیا تو اس سے حاصل ہونے والی قیمت کے صرف کے لیے درج ذیل صورتیں ہیں: 1۔ مکمل قیمت (بیچے گئے جانور کی سابقہ قیمت اور اس پر حاصل ہونے والے نفع) سے قربانی کا صحت مند اور اچھا جانور خرید لے۔ 2۔ اگر ایک سے زائد جانور اس میں خریدے جاسکتے ہوں تو ایک سے زائد جانور قربانی کی نیت سے لے لے۔ 3۔ ایک جانور قربانی کی نیت سےخریدنے کے بعد کچھ رقم بچ جائے تو اس میں مزید پیسے ملا کر دوسرا جانور قربانی کے لیے خریدلے۔ 4۔ ایک جانور  قربانی کی نیت سے خریدلے، اور بقیہ رقم صدقہ کردے۔ واضح رہے کہ قربانی کا جانور بیچنے کے بعد نفع میں حاصل ہونے والی رقم خود استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ '' و منهم من أجازهما للغني، والجواب: أن المشتراة للأضحیة متعینة للقربة إلی أن تقام غیرها مقامها، فلا یحل له الا نتفاع بها ما دامت متعینةً، ولهذا لا یحل له لحمها إذا ذبحها قبل وقتها. بدائع. و یأتي قریباً: أنه یکره أن یبدل بها غیرها، فیفید التعین أیضاً. ''( رد المحتار، کتاب الأضحیة ۶/ ۳۲۹ ط سعید) فقط واللہ اعلم #ناقل_انظرالاسلام_قاسمی https://t.me/joinchat/AAAAAFQGIl6mD9fpxZ7_-w
Hammasini ko'rsatish...
📖✺✺مسائل شبیر✺✺📖

@masailShabbir تحقیقی مسائل اور فقہ حنفی کا مدلل مخزن جس میں آپ حضرات کو الحمدللہ فقہاء کی عبارت سے مزین مسائل روزانہ بطور استفادہ حاصل ہونگے۔۔ بانئ ـــــــ گروپ، انظرالاسلام قاسمی @AnzarulislamQasmi http://feeds.feedburner.com/blogspot/jvftJ

قربانی کا جانور خریدنے کے بعد فروخت کر دینا اور اس رقم سے دو جانور خریدنا سوال اگرکوئی قربانی کا جانور خریدے اوراس کو بیچ کراس کی رقم سے دو جانورخرید لے کیا ایسا کر نا صحیح ہے؟ جواب اگر مال دار آدمی یعنی صاحبِ نصاب شخص نے قربانی کا جانور قربانی کی نیت سے لیا  تو اس کے لیے اس کو فروخت کرنا مناسب نہیں ہے، لیکن اگر فروخت کرلیا تو بیع درست ہوجائے گی، پھر اس کے بعد دوسرا جانور اس سے کم قیمت کا نہ خریدے، اگر دوسرا جانور پہلے سے کم قیمت پر لیا تو  پہلے اور دوسرے جانور کی قیمت میں جتنا فرق ہو وہ صدقہ کردینا ضروری ہے۔  پس صورتِ  مسئولہ میں پہلا جانور جتنی قیمت پر فروخت کیا ہو اس سے کم قیمت پر دو جانور خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ کل حاصل شدہ رقم سے اگر دو جانور خرید لیے تو اس کی اجازت ہوگی، تاہم اگر پہلے بڑے جانور میں کوئی اور شریک نہیں تھا یا پہلا چھوٹا جانور تھا تو اسے فروخت کرنے کے بعد حاصل شدہ رقم سے جو دو جانور خریدے ہیں اگر اس میں کسی اور کو شرک نہ کیا ہو تو پہلے جانور کی قربانی سے واجب ادا ہوجائے گا اور دوسرے جانور کی قربانی نفل شمار ہوگی۔ تنوير الأبصار مع الدر المختار : "(وفقير) عطف عليه (شراها لها)؛ لوجوبها عليه بذلك حتى يمتنع عليه بيعها، (و) تصدق (بقيمتها غني شراها أولا)؛ لتعلقها بذمته بشرائها أولا، فالمراد بالقيمة قيمة شاة تجزي فيها. (قوله: لوجوبها عليه بذلك) أي بالشراء، وهذا ظاهر الرواية؛ لأن شراءه لها يجري مجرى الإيجاب، وهو النذر بالتضحية عرفاً، كما في البدائع". ( شامي، ٦/ ٣٢١) وفیه أیضاً : "ويكره أن يبدل بها غيرها أي إذا كان غنياً، نهاية، فصار المالك مستعيناً بكل من يكون أهلاً للذبح آذناً له دلالةً اهـ". ( ٦/ ٣٢٩) الفتاوى الهندية : "ولو باع الأضحية جاز، خلافاً لأبي يوسف رحمه الله تعالى، ويشتري بقيمتها أخرى ويتصدق بفضل ما بين القيمتين".  ( ٥/ ٣٠١) خلاصة الفتاوی میں ہے: "ولو ضحی بأكثر من واحدة، فالواحدة فريضة و الزيادة تطوع عند عامة العلماء". (٤/ ٣١٥) فقط واللہ اعلم #ناقل_انظرالاسلام_قاسمی https://t.me/joinchat/AAAAAFQGIl6mD9fpxZ7_-w
Hammasini ko'rsatish...
📖✺✺مسائل شبیر✺✺📖

@masailShabbir تحقیقی مسائل اور فقہ حنفی کا مدلل مخزن جس میں آپ حضرات کو الحمدللہ فقہاء کی عبارت سے مزین مسائل روزانہ بطور استفادہ حاصل ہونگے۔۔ بانئ ـــــــ گروپ، انظرالاسلام قاسمی @AnzarulislamQasmi http://feeds.feedburner.com/blogspot/jvftJ

*بیوی کی تنخواہ شوہر یا والدین بلا اجازت استعمال نہیں کر سکتے* سوال بیوی شوہر کی اجازت سے مدرسہ یا اسکول میں پڑھاتی ہو تو اس کو مدرسہ یا اسکول سے جو وظیفہ یا تنخواہ ملتی ہے وہ اس کے والدین یا شوہر اپنے استعمال میں لا سکتے ہیں؟ جواب صورتِ مسئولہ میں بیوی اگر مدرسہ یا اسکول میں پڑھاتی ہے تو اس میں ملنے والی تنخواہ کی مالک بیوی ہی ہے، بیوی کے والدین یا شوہر بیوی کی اجازت کے بغیر اس رقم کو اپنے استعمال میں نہیں لا سکتے۔ مسند احمد میں روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا کہ خبردار ظلم نہ کرنا خبردار ظلم نہ کرنا خبر دار ظلم نہ کرنا غور سے سنو کسی شخص کا مال اس کی دلی رضامندی کے بغیر حلال نہیں ہے۔ مسند احمد میں ہے: "حدثنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، أخبرنا علي بن زيد، عن أبي حرة الرقاشي، عن عمه، قال: كنت آخذا بزمام ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم في أوسط أيام التشريق، أذود عنه الناس، فقال:« يا أيها الناس، هل تدرون في أي يوم أنتم؟ وفي أي شهر أنتم ؟ وفي أي بلد أنتم؟» قالوا: في يوم حرام، وشهر حرام، وبلد حرام، قال: «فإن دماءكم و أموالكم و أعراضكم عليكم حرام، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، إلى يوم تلقونه»، ثم قال: «اسمعوا مني تعيشوا، ألا لاتظلموا، ألا لاتظلموا، ألا لاتظلموا، إنه لايحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه، ألا و إن كل دم، و مال و مأثرة كانت في الجاهلية تحت قدمي هذه إلى يوم القيامة ...» الخ" (مسند البصريين،‌‌حديث عم أبي حرة الرقاشي،رقم20695،34/ 299 ، ط:مؤسسة الرسالة) نوٹ: عورت مدرسے یا اسکول میں پڑھانے جاتی ہے تو اسے چاہیے کہ حجاب و ستر سے متعلق شرعی اَحکام کی رعایت رکھ کر جایا کرے۔ فقط والله أعلم #ناقل_انظرالاسلام_قاسمی https://t.me/joinchat/AAAAAFQGIl6mD9fpxZ7_-w
Hammasini ko'rsatish...
📖✺✺مسائل شبیر✺✺📖

@masailShabbir تحقیقی مسائل اور فقہ حنفی کا مدلل مخزن جس میں آپ حضرات کو الحمدللہ فقہاء کی عبارت سے مزین مسائل روزانہ بطور استفادہ حاصل ہونگے۔۔ بانئ ـــــــ گروپ، انظرالاسلام قاسمی @AnzarulislamQasmi http://feeds.feedburner.com/blogspot/jvftJ

سوال جو داڑھی کاٹتا ہو اس کے پیچھے تراویح پڑ ھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب ڈاڑھی منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے اور ایسا شخص از روئے شرع فاسق ہے، اور فاسق کی امامت مکروہ ہے، جس کی وجہ سے ڈاڑھی منڈانے والے یا کترواکر ایک مشت سے کم کرانے والے کو نماز یا تراویح کا امام بنانا جائز نہیں ہے، اور ایسے امام کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی ہے۔ایسے شخص کی اقتدا کی بجائے دین دار باشرع ائمہ کی اقتدا میں تراویح کی نماز ادا کی جائے۔ اگر داڑھی کاٹنے والا شخص رمضان المبارک میں داڑھی بڑھانے کا ارادہ ظاہر کرے تو جب تک اس کی داڑھی مشت بھر نہ ہوجائے اس کے پیچھے تراویح نہ پڑھی جائے۔ ڈاڑھی منڈوانا بہت بڑا گناہ ہے، ایسے لوگوں پر لازم ہے کہ وہ صدقِ دل سے توبہ واستغفار کریں اور آئندہ کے لیے ڈاڑھی رکھنے کا مکمل اہتمام کریں۔ ’’فتاوی شامی‘‘ میں ہے: "و أما الأخذ منها أي من اللحية و هي دون ذالك: أي دون القبضة، كما يفعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه أحد، و أخذ كلها فعل اليهود... و مجوس الأعاجم". (كتاب الصوم، مطلب في الاخذ من اللحية ٢/ ٤١٨، ط: سعيد) ’’حلبی کبیر ‘‘ میں ہے: "و لو قدّموا فاسقاً يأثمون بناء علي أن كراهة تقديمه كراهة تحريم ؛ لعدم اعتنائه بأمور دينه، و تساهله في الإتيان بلوازمه..."الخ ( كتاب الصلوة، الأولی بالإمامة، ص: ٥١٣، ٥١٤ ط: سهيل اكيدمي) فقط والله أعلم #ناقل_انظرالاسلام_قاسمی https://t.me/joinchat/AAAAAFQGIl6mD9fpxZ7_-w
Hammasini ko'rsatish...
📖✺✺مسائل شبیر✺✺📖

@masailShabbir تحقیقی مسائل اور فقہ حنفی کا مدلل مخزن جس میں آپ حضرات کو الحمدللہ فقہاء کی عبارت سے مزین مسائل روزانہ بطور استفادہ حاصل ہونگے۔۔ بانئ ـــــــ گروپ، انظرالاسلام قاسمی @AnzarulislamQasmi http://feeds.feedburner.com/blogspot/jvftJ

غیر مسلم کیلئے تعزیت غیر  مسلم کے عزیز  و اقارب  کی   فوتگی  پر  ان  سے  تعزیت  کرنا  جائز  ہے،اور تعزیت کے الفاظ یہ ہونے چاہییں: "أَخْلَفَ اللَّهُ عَلَيْك خَيْرًا مِنْهُ، وَأَصْلَحَك"یعنی  اللہ تمہیں اس سے بہترین نعم البدل عطا فرمائے، اور  اصلاح فرمائے۔ البتہ کسی غیر مسلم کے انتقال کے بعد اُس کے لیے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں ہے۔ فتاوی شامی میں ہے: "(قَوْلُهُ: وَجَازَ عِيَادَتُهُ) أَيْ عِيَادَةُ مُسْلِمٍ ذِمِّيًّا نَصْرَانِيًّا أَوْ يَهُودِيًّا؛ لِأَنَّهُ نَوْعُ بِرٍّ فِي حَقِّهِمْ وَمَا نُهِينَا عَنْ ذَلِكَ، وَصَحَّ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهُ «عَادَ يَهُودِيًّا مَرِضَ بِجِوَارِهِ»، هِدَايَةٌ. (قَوْلُهُ: وَفِي عِيَادَةِ الْمَجُوسِيِّ قَوْلَانِ) قَالَ فِي الْعِنَايَةِ: فِيهِ اخْتِلَافُ الْمَشَايِخِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ بِهِ، لِأَنَّهُمْ أَهْلُ الذِّمَّةِ وَهُوَ الْمَرْوِيُّ عَنْ مُحَمَّدٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ هُمْ أَبْعَدُ عَنْ الْإِسْلَامِ مِنْ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، أَلَا تَرَى أَنَّهُ لَا تُبَاحُ ذَبِيحَةُ الْمَجُوسِ وَنِكَاحُهُمْ اهـ. قُلْت: وَظَاهِرُ الْمَتْنِ كَالْمُلْتَقَى وَغَيْرِهِ اخْتِيَارُ الْأَوَّلِ لِإِرْجَاعِهِ الضَّمِيرَ فِي عِيَادَتِهِ إلَى الذِّمِّيِّ وَلَمْ يَقُلْ عِيَادَةُ الْيَهُودِيِّ وَالنَّصْرَانِيِّ، كَمَا قَالَ الْقُدُورِيُّ، وَفِي النَّوَادِرِ: جَارٌ يَهُودِيٌّ أَوْ مَجُوسِيٌّ مَاتَ ابْنٌ لَهُ أَوْ قَرِيبٌ يَنْبَغِي أَنْ يُعَزِّيَهُ، وَيَقُولَ: أَخْلَفَ اللَّهُ عَلَيْك خَيْرًا مِنْهُ، وَأَصْلَحَك، وَكَانَ مَعْنَاهُ أَصْلَحَك اللَّهُ بِالْإِسْلَامِ يَعْنِي رَزَقَك الْإِسْلَامَ وَرَزَقَك وَلَدًا مُسْلِمًا، كِفَايَةٌ". (كِتَابُ الْحَظْرِ وَالْإِبَاحَةِ، فَصْلٌ فِي الْبَيْعِ، ٦ / ٣٨٨، ط: دار الفكر)  فتاوی عالمگیری میں ہے: "وإذا مات الكافر قال لوالده أو قريبه في تعزيته أخلف الله عليك خيرا منه وأصلحك أي أصلحك بالإسلام ورزقك ولدا مسلما لأن الخيرية به تظهر كذا في التبيين". (5/ 348) فقط واللہ اعلم #ناقل_انظرالاسلام_قاسمی https://t.me/joinchat/AAAAAFQGIl6mD9fpxZ7_-w
Hammasini ko'rsatish...
📖✺✺مسائل شبیر✺✺📖

@masailShabbir تحقیقی مسائل اور فقہ حنفی کا مدلل مخزن جس میں آپ حضرات کو الحمدللہ فقہاء کی عبارت سے مزین مسائل روزانہ بطور استفادہ حاصل ہونگے۔۔ بانئ ـــــــ گروپ، انظرالاسلام قاسمی @AnzarulislamQasmi http://feeds.feedburner.com/blogspot/jvftJ

مرغی ذبح کرنے کے بعد گرم پانی میں ڈبونا سوال موجودہ دور میں ہوٹلوں میں ایک قسم کی مرغی (سجی) پکائی جاتی ہے، جس کے لیے مرغیوں کو ذبح کرکے گرم پانی میں ڈالا جاتا ہے، شرعاً کیا یہ حلال ہوگی یا نہیں؟ جواب واضح رہے کہ مرغی کو ذبح کرنے کے بعد اس کا پیٹ چیر کر آلائش وغیرہ نکال کر اسے گرم پانی میں ڈالا جائے، تو اس کے گوشت کھانے میں کوئی حرج نہیں، البتہ اگر آلائش وغیرہ نکالے بغیر گرم پانی میں ڈالا جائے، تو اس کی دو صورتیں ہیں: اگر پانی میں تھوڑی دیر کے لیے ڈبو دیا جائے، اور اس کا درجہ حرارت جوش اور غلیان تک نہ پہنچا ہوا ہو، جس کی وجہ سے گرم پانی کا اثر صرف چمڑے تک محدود رہے،تا کہ پر آسانی سے اتارے جائیں، تو ایسی صورت میں مرغی کا کھانا بلاکراہت جائز ہے، لیکن اگر گرم پانی ابلنے کی حد تک گرم ہو، اور اس پانی کے اندر مرغی کو اتنی دیر تک رکھا جائے، کہ اس کے نتیجے میں اندرونی نجاست گوشت کے اندر سرایت کرجانے کا غالب گمان ہو، تو ایسی مرغی کاکھانا جائز نہیں۔ صورت مسئولہ کے مطابق سجی کے لیے اگر مرغی کو ذبح کرنے کے بعد آلائش سمیت ابلتے پانی میں رکھا جاتا ہو، اور اس کا درجہ حرارت جوش اور غلیان تک پہنچا ہوا ہو، اور کافی دیر اس میں چھوڑا جاتا ہو، جس سے اندرونی نجاست گوشت کے اندر سرایت کر جانے کا غالب گمان ہو، تو ایسی مرغی کا کھانا حلال نہیں،البتہ ایسی مرغی کو جس گرم پانی میں رکھا جاتا ہو، اس کا درجہ حرارت جوش اور غلیان تک نہ پہنچا ہوا ہو،یا اس میں تھوڑی دیر کے لیے محض پَر اتارنے کے لیے رکھاجائے، اور گرم پانی کا اثر صرف چمڑے تک محدود رہے، تو ایسی مرغی کا کھانا حلال ہے۔ وعلى هذا الدجاج المغلي قبل إخراج أمعائها وأما وضعها بقدر انحلال المسام لنتف ريشها فتطهر بالغسل "وعلى هذا الدجاج الخ" يعني لو ألقيت دجاجة حال غليان الماء قبل أن يشق بطنها لتنتف أو كرش قيل أن يغسل إن وصل الماء إلى حد الغليان ومكثت فيه بعد ذلك زمانا يقع في مثله التشرب والدخول في باطن اللحم لا تطهر أبدا إلا عند أبي يوسف كما مر في اللحم وان لم يصل الماء إلى حد الغليان أو لم تترك فيه إلا مقدار ما تصل الحرارة إلى سطح الجلد لإنحلال مسام السطح عن الريش والصوف تطهر بالغسل ثلاثا ( حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح ، باب الأنجاس والطهارة عنها، ص:128) ماخذ :دار الافتاء جامعہ عثمانیہ پشاور #ناقل_انظرالاسلام_قاسمی https://t.me/joinchat/AAAAAFQGIl6mD9fpxZ7_-w
Hammasini ko'rsatish...
📖✺✺مسائل شبیر✺✺📖

@masailShabbir تحقیقی مسائل اور فقہ حنفی کا مدلل مخزن جس میں آپ حضرات کو الحمدللہ فقہاء کی عبارت سے مزین مسائل روزانہ بطور استفادہ حاصل ہونگے۔۔ بانئ ـــــــ گروپ، انظرالاسلام قاسمی @AnzarulislamQasmi http://feeds.feedburner.com/blogspot/jvftJ

Boshqa reja tanlang

Joriy rejangiz faqat 5 ta kanal uchun analitika imkoniyatini beradi. Ko'proq olish uchun, iltimos, boshqa reja tanlang.