cookie

Sizning foydalanuvchi tajribangizni yaxshilash uchun cookie-lardan foydalanamiz. Barchasini qabul qiling», bosing, cookie-lardan foydalanilishiga rozilik bildirishingiz talab qilinadi.

avatar

اسلامی اشعار

اچھے اشعار کا مطالعہ کیا جائے تو وہ انسان کو بھلائی کے راستے پر لگاتے ہیں لیکن اس کے برعکس اگر لغویہ،محبتوں،محض ذکرِ بُتاں اور تذکرۂ شراب و کباب والے اشعار ہوں تو وہ انسان کو تباہی تک لے جاتے ہیں۔ اردو،عربی،فارسی،پشتو،سندھی اشعار کیلئے چینل سے منسلک ہوں ـ

Ko'proq ko'rsatish
Reklama postlari
6 569
Obunachilar
+1124 soatlar
+1377 kunlar
+53030 kunlar

Ma'lumot yuklanmoqda...

Obunachilar o'sish tezligi

Ma'lumot yuklanmoqda...

حیات امداد رحمۃ اللہ علیہ ص: 30 ، 31 ، 32 مصنف لکھتے ہیں: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس مقام پر پہنچ کر اگر ہم شورش کاشمیری کے وہ اشعار پیش کریں تو مناسب ہو گا جو انہوں نے مذکورہ بالا حضرات میں سے بعض کے متعلق اپنے میگزین چٹان مورخہ 10 دسمبر 1962ء کے صفحات 14 اور 15 میں نام بنام شائع کیے ہیں اور جن کا یہاں درج کرنا نہایت برمحل ہو گا۔شورش لکھتے ہیں: درخشندہ چہرے حاجی امداد اللہ صاحبؒ پیچ وخم کھاتی ہوئی راہوں کو چمکاتا رہا مہر عالمتاب رنگ و نور برساتا رہا قرن اوّل کے صحابہ کی ادائے خاص میں داستان سید الابرار دھراتا رہا عہد استبداد کی تیغ ستم کا بانکپن اس کی شمشیر نگہ کے ڈر سے تھراتا رہا بوذر وسلمان کے اوصاف کا مظہر تھا وہ اس صدی میں غیرت اسلام کا پیکر تھا وہ ۔۔۔۔۔۔۔ مولانا محمد قاسم صاحب ( بانی دارالعلوم دیوبند) شافع کون و مکاں کی راہ پر لاتا رہا گرہانِ شرک کو توحید سکھلاتا رہا پرچم اسلام ابر دُرفشاں کے روپ میں بتکدوں کی چار دیواری پہ لہراتا رہا ہمرہانِ دِل گرفتہ کو باعلان جہاد تیغ جوہر دار کا آئینہ دکھلاتا رہا اس کے سینے میں خدا کا آخری پیغام تھا وہ خدا کی سرزمین میں حُجتِ اسلام تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ اس زمین پر عصر حاضر کا فقیہ بے مثال عظمت اسلام کی۔ تصویر دکھلاتا رہا اُمت مرحوم کو دیتا رہا درس حدیث سُنتِ خیر الوریٰ کے زمزے گاتا رہا ضربت توحید سے اشراک کی بنیاد وبیخ جس طرف نکلا، جہاں پہنچا وہیں ڈھاتا رہا نام اس کا حشر تک تاریخ میں پائندہ ہے اس مقدس بزم میں تابندہ درخشندہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ گردش دوراں کی سنگینی سے ٹکراتا رہا مالٹا میں نغمۂ صبر و رضا گاتا رہا فقر و استغنا کی تصویر کہن کا ہمہمہ اس کی جد و جہد کا عُنوان کہلاتا رہا حادثوں کی جاں گُسل موجوں سے ہوکر بے نیاز نقشۂ قربانی و ایثار ، دکھلاتا رہا واقعہ یہ ہے کہ شمع عشق کا پروانہ تھا خواجۂ کون و مکان کے نام کا دیوانہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔ مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ جسکی صحبت سے ہوئے اہل طریقت مستفید جس کی ہیبت سے بتوں کا دبدبہ جاتارہا باندھ کر اپنے خدا سے رشتۂ عہد الست دعوت ارشاد کے میدان گرماتا رہا اس خدا آگاہ پر شورش خدا کی رحمتیں جو دِل پیر و جواں پر لطف فرماتا رہا اس طرح شیرازۂ صرصر پریشاں کر دیا اس نے ہر شاخ گلستان کو گُل افشاں کردیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مولاناسیّد محمد انور شاہ صاحبؒ غاشیہ بردار دربار رسول اللہ کا ماضی مرحوم کے اعجاز دکھلاتا رہا آدمی کے روپ میں قدرت کا روشن معجزہ علم کی ہیبت سے رزم و بزم پر چھاتا رہا سادگی میں عہد اولیٰ کے صحابہ کی مثال سیرت پیغمبر کونین سمجھاتا رہا یہ جہاں فانی ہے کوئی چیز لافانی نہیں پھر بھی اس دنیا میں انورشاہ کا ثانی نہیں ۔۔۔۔۔۔ مولانا حسین احمد مدنی صاحبؒ شہر استبداد کے دیوار و در ڈھاتا رہا گم شدہ اسلاف کی تصویر دکھلاتا رہا ہیچ تھا اس کے لئے اندیشۂ دار و رسن پائے استحقار سے دنیا کو ٹھکراتا رہا خواجۂ کونین کے روضے کی جالی تھام کر نور کے تڑکے دعا کو ہاتھ پھیلاتا رہا ان کمالات ومحاسن میں جواب اس کا نہیں اس قبیلے میں کوئی بھی ہمرکاب اس کا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ مولانا عبید اللہ سندھی صاحبؒ عمر بھر اپنے تخیل کی سزا پاتا رہا دار پر بھی نغمۂ مہر و وفا گاتا رہا اپنے دامن کی ہوا سے لشکر احرار میں جہد و ایثار وفا کی آگ بھڑکاتا رہا ہر کہ در سے حدیث عاشقی کہتا رہوا آئے دن کے حادثوں پر ناز فرماتا رہا کیا ہمیں اس نے کہا یہ بات ہی مانی نہیں ہم نے اس کی صورت افکار پہچانی نہیں شورش صاحب نے جیسا کہ راولپنڈی میں مولانا غلام اللہ صاحب کے سامنے میرے سوال کے جواب میں فرمایا کہ علامہ شبیر احمد عثمانی کے متعلق اشعار رہ گئے لہٰذا اس کا کفارہ اگلے پرچے میں ادا کروں گا۔ انہوں نے تو نہیں کیا لیکن علّامہ کے متعلق راقم الحروف کے حسب ذیل اشعار ملاحظہ فرمائیے۔ مولانا شبیر احمد عثمانی صاحبؒ وہ زمانے کا غزالی نور برساتا رہا کوثر وتسنیم کی موجوں کو شرماتا رہا ترجمان فقہ و تفسیر و حدیث مصطفی خود کلام اس پر ہمیشہ ناز فرماتا رہا ثانی قاسم تھا اور ظل ولی اللہ تھا حکمت واسرار کے عقدوں کو سلجھاتا رہا جامع معقول اور منقول اس کی ذات تھی دین ودانش سےمنور اسکی ہراک بات تھی
Hammasini ko'rsatish...
3
زندگی کی راہوں میں، رنج و غم کے میلے ہیں بھیڑ ہے قیامت کی، اور ہم اکیلے ہیں گیسوؤں کے سائے میں ایک شب گزاری تھی آج تک جدائی کی دھوپ میں اکیلے ہیں اب تو اپنا سایہ بھی، کھو گیا اندھیروں میں آپ سے بچھڑ کر ہم، کس قدر اکیلے ہیں سازشیں زمانے کی، کام کر گئیں آخر آپ ہیں‌ اُدھر تنہا، ہم اِدھر اکیلے ہیں کون کس کا ساتھی ہے، ہم تو غم کی منزل ہیں پہلے بھی اکیلے تھے، آج بھی اکیلے ہیں کہہ رہی ہے شاہوں سے، قبر کی یہ تنہائی تاج و تخت کے مالک، آج کیوں‌ اکیلے ہیں؟ آئینے کے سو ٹکڑے، کر کے ہم نے دیکھے ہیں ایک میں بھی تنہا تھے، سو میں بھی اکیلے ہیں صَبا اَفغاَنی
Hammasini ko'rsatish...
6❤‍🔥 3
Photo unavailableShow in Telegram
Photo unavailableShow in Telegram
«وما علينا إذا ما كنت جارتنا أن لا يجاورنا إلّاك ديّار» ”جب تو ہی ہمارا ہم سفر نہیں بنا تو ہمیں اس بات کا بھی کوئی غم نہیں کہ تمہارے سوا کوئی اور بھی ہمارا نہ ہوا.“ 📚 [من کتاب شرح ابن عقیل لألفية ابن مالك]
Hammasini ko'rsatish...
👍 3😭 3🔥 2
فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں : اقبال عظیم [https://t.me/Deenislami/3304]
Hammasini ko'rsatish...
Faslon-Ko-Takalf-Hum-Se-Ho-Agr-Old-Naat-Qari-Waheed-Zafar-Qa.m4a8.45 MB
5
00:15
Video unavailableShow in Telegram
حافظ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے کہ شیخ ابو عثمان الزاہد مجلس وعظ میں بہت دیر تک خاموش بیٹھے رہے؛ پھر گویا ہوئے تو یہ شعر پڑھا: وغيرُ تقيٍّ يأمرُ الناسَ بالتُّقى طبيبٌ يُداوِي والطبيبُ مريض جو خود تقویٰ سے محروم ہے، وہ دوسروں کو تقوے کا درس دے رہا ہے؛ طبیب علاج کر رہا ہے جب کہ وہ خود ہی مریض ہے ـ اس پہ لوگ دھاڑیں مار کر رونے لگے
Hammasini ko'rsatish...
5.93 KB
13😭 11👍 3
Photo unavailableShow in Telegram
ایک شعر کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ "تیرے لیے یہی مرض کافی ہے کہ تو شکم سیر ہو کر رات گزارے اور تیرے ہمسائے خالی پیٹ ہانڈی کی طرف ٹکٹکی لگائے دیکھ رہے ہو ۔
Hammasini ko'rsatish...
👍 7
Photo unavailableShow in Telegram
غـزہ کے مشہور داعی اور صحافی جناب جهاد حلس کی پوسٹ دیکھیے! فرما رہے ہیں: "خدا کی قسم ! اگر آپ اہلِ غـزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم اور تکالیف دیکھیں تو آپ دنگ رہ جائیں ، ذہن اس بات کو تسلیم نہیں کر پائے گا کہ آیا ایک انسان ان تمام مظالم اور تکالیف کو برداشت کر کے زندہ کیسے رہ سکتا ہے ؟ اور ان تکالیف کی شدت سے اس کی موت کیسے واقع نہیں ہوئی ؟!! خدا کی قسم ! اگر یہ تکالیف اور مشقتیں کسی چٹان پر گزرتیں تو وہ تکلیف کی شدت سے پھٹ جاتی، سمندر پر اتنا ظلم ڈھایا جاتا تو وہ بخارات بن جاتا، دیوہیکل پہاڑوں پر گر اتنا سِتم ڈھایا جاتا تو ان میں شگاف پڑ جاتے ، لوہے جیسی مضبوط دھات تک اس تکلیف کی شدت سے پگھل جاتی !! ہم نے جو آفتیں دیکھی ہیں اس کے مقابلے میں آپ کی پریشانیاں ہیچ ہیں، (باخدا یہ حقیقت ہے) ، ہم پر بیتنے والے دلسوز مناظر کے عادی نہ بنیں، اسے ہماری عادی زندگی / روٹین لائف نہ سمجھیں ، بلاشبہ ہمیں تنہا ، بے یارو مددگار چھوڑنے والوں کو اللّٰہ رب العزت دیکھ رہے ہیں ، اور ان سب کو اللّٰہ رب العزت کے حضور جواب دہ ہونا ہے۔" - مترجم: عبد الرحمن فضل۔
Hammasini ko'rsatish...
😭 15💔 8👍 1 1
ومن عجب أنى أحن اليهم وأسأل عنهم من لقيت وهم معى وتطلبهم عيني وهم في سوادها ويشتا قهم قلبي وهم بين أضلعي یہ بات کتنی عجیب ہے کہ میں ان کو یاد کرتا ہوں، اور ہر ملنے والے سے ان کا حال پوچھتا ہوں، حالانکہ وہ ہر وقت میرے ساتھ ہیں، اور میری آنکھ انہیں تلاش کرتی ہے حالانکہ وہ آنکھ کی پتلی میں ہیں، اور میرا دل ان کا شوق رکھتا ہے حالانکہ وہ میری پسلیوں کے درمیان ( یعنی میرے دل میں ) ہیں...!
Hammasini ko'rsatish...
13
​​کر لوں گا جمع دولت و زر، اُس کے بعد کیا؟ لے لوُں گا شاندار سا گھر ، اُس کے بعد کیا؟ مے کی طلب جو ہوگی تو بن جاؤں گا میں رند کرلوں گا میکدوں کا سفر، اس کے بعد کیا؟ ہوگا جو شوق حسن سے راز و نیاز کا کرلوں گا گیسوؤں میں سحر، اُس کے بعد کیا؟ شعر و سخن کی خوب سجاؤں گا محفلیں دنیا میں ہوگا نام مگر، اُس کے بعد کیا؟ موج آۓ گی تو سارے جہاں کی کروں گا سیر واپس وہی پرانا نگر، اُس کے بعد کیا؟ اک روز موت زیست کا در کھٹکھٹاۓ گی بجھ جائے گا چراغِ قمر، اُس کے بعد کیا؟ اٹھی تھی خاک خاک سے مل جائے گی وہیں پھر اس کے بعد کس کو خبر، اُس کے بعد کیا؟ قمر جلال آبادی
Hammasini ko'rsatish...

14💔 7👍 1
Boshqa reja tanlang

Joriy rejangiz faqat 5 ta kanal uchun analitika imkoniyatini beradi. Ko'proq olish uchun, iltimos, boshqa reja tanlang.