cookie

Sizning foydalanuvchi tajribangizni yaxshilash uchun cookie-lardan foydalanamiz. Barchasini qabul qiling», bosing, cookie-lardan foydalanilishiga rozilik bildirishingiz talab qilinadi.

avatar

📣ادیان عالم واسلامی مذاھب📣

📚ادیان ومذاہب پر تحقیقات اور کتب کے مطالعہ کیلئےجوائن کریں۔ 📩اپنی مفید آراء اور آرٹیکل کےلئے رابطہ کریں👇 +989350795961

Ko'proq ko'rsatish
Mamlakat belgilanmaganTil belgilanmaganToif belgilanmagan
Reklama postlari
266
Obunachilar
Ma'lumot yo'q24 soatlar
Ma'lumot yo'q7 kunlar
Ma'lumot yo'q30 kunlar

Ma'lumot yuklanmoqda...

Obunachilar o'sish tezligi

Ma'lumot yuklanmoqda...

مذاہب اسلامی کاتعارف لیکچر6 مذاہب اسلامی کااجمالی تعارف
Hammasini ko'rsatish...
VID-20190306-WA0022.mp414.61 MB
درس نمبر 4۔حدیث افتراق کی وضاحت حدیث افتراق سے مراد کیا ہے ؟ حدیث افتراق پیغمبر اسلامؐ کی طرف منسوب ایک حدیث ہے جس کے مطابق آپؐ نے فرمایا:گذشتہ امتوں میں سے یہودی 71،عیسائی 72فرقوں میں بٹ گئے جب کہ عنقریب میری امت 73 فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی ۔ایک کے علاوہ سارے فرقے جہنم میں جائیں گے ۔ کسی صحابی نے سوال کیا یارسول اللہ وہ فرقہ ناجیہ کونسا ہوگا؟ اب آپؐ نے جو جواب دیا اس میں شدید تضاد اور اختلاف پایا جا تا ہے جس کی وجہ سے بہت سارے حدیث شناس اور ماہرین علم رجال اس حدیث کو کلی طور پر رد کرتے ہیں اور اسے ضعیف مانتے ہیں ۔ آپ ؐ کے جواب کو ملل نویس علما ء نے مختلف جملات میں ذکر کیا ہے جیسا کہ : 1۔فرقہ ناجیہ وہ ہوگا جو اس طور طریقہ پر ہو گا جس پر اس وقت میں اور میرے صحابہ ہیں ۔2۔اھل الاسلام وجماعتھم ۔3۔اھل السنۃ والجماعۃ۔4۔ جوامام علی ؑ سے متمسک ہوں گے ۔5۔اے علی ؑ وہ لوگ جو تیرے محب اور شیعہ ہوں گے ۔وغیرہ غرض یہ کہ ہر شخص نے کوشش کی کہ وہ اپنے فرقے کو اہل بہشت فرقہ قرار دے اور دیگر فرقوں کو گمراہ اور اہل نار قرار دے ۔ اس حدیث کے بارے میں تین قسم کی آراء پائی جاتی ہیں : 1۔ پہلی رائے :اکثر علماء اس حدیث کو صحیح تسلیم کرتے ہیں اور بعض ملل نویس افراد نے اپنی کتب میں ان فرقوں کی تعداد تہتر فرقے تک پہنچائی ہے جیسا کہ بغدادی نے الفرق بین الفرق میں تہتر فرقے بنانے کے بعد اہل سنت کو فرقہ ناجیہ قرار دیا ہے ۔جب کہ بغدادی پر اعتراض یہ ہے کہ آپ ؐ نے اپنے زمانے تک جیسے تیسے کرکے تہتر فرقے بنا دیے ہیں اب آپ ؐ کے بعد جوفرقے بنے ہیں جن کی تعداد بہت زیادہ ہے انکی تقسیم بندی کیسے کریں گے۔ 2۔دوسری رائے :بہت سارے جید علماء اس حدیث کا انکار کرتے ہیں جن میں یحی بن معین جو کہ امام احمد بن حنبل ،امام بخاری ،امام مسلم ،ابوداؤد اورابوحاتم رازی کے استاد ہیں اس حدیث کو جعلی شمار کرتے ہیں ،اسی طرح ابن حزم اس حدیث کو ضعیف قرار دیتے ہیں اور زیدی شیعہ میں سے ابن وزیر اسے جعلی قرار دیتے ہیں اور مرتضی داعی رازی جو کہ چھٹی صدی ہجری کے شیعہ اثناعشری علماء میں سے تھے اس حدیث کو رد کرتے ہیں اور اس کے علاوہ دیگر بہت سارے شیعہ وسنی علما ء اسے قبول نہیں کرتے ۔ منکرین حدیث کے دلائل :1۔یہ حدیث شیعہ واہل سنت کے اہم منابع جیسا کہ کتب اربعہ اور صحاح ستہ میں ذکر نہیں ہوئی ۔ 2۔اس حدیث کے پہلے حصے میں بھی اختلاف ہے کیونکہ بعض جگہ پر نقل ہوا ہے کہ آپؐ نے فرمایا: 73میں سے 72 اہل بہشت اور فقط ایک فرقہ جہنمی ہوگا۔2۔ددوسری دلیل جسے سید مرتضی داعی نے بیان فرمایا ہے:وہ یہ کہ اس حدیث سے تمسک کرتے ہوئے ہرفرقہ اپنے آپؐ کو ناجیہ اور دوسروں کو کافر سمجھتا ہے جبکہ امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ جو بھی کلمہ شہادتین پڑھ لے اس کا مال، جان اور اولاد محترم ہوجاتے ہیں اور واجب ہے کہ اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے اس کے غسل وکفن کا اہتمام کیا جائے ۔ 3۔ تیسری رائے :اگرچہ شیعہ بزرگان میں سے علامہ طبا طبائی اور آیت اللہ سبحانی وغیرہ کثرت کے ساتھ نقل ہونے کی وجہ سے اس کو متواتر مانتے ہیں مگر یہاں پر تہتر فرقوں سے مراد یہ نہیں ہے کہ حتما تہتر فرقے ہی ہوں گے بلکہ آپؐ تہتر فرقے کہہ کر کثرت اختلاف او ر فرقوں میں بٹ جانے کو بیان فرما رہے تھے اور حدیث کے آخری حصے میں تضاد اس بات پر دلیل ہے کہ یہ آخری جملات جعلی ہیں ۔ آخر میں یہ بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ شیعہ اثنا عشریہ خیر البریہ کو حدیث ثقلین ، حدیث غدیر اور حدیث یاعلی انت وشیعتک ھم الفائزون کے ہوتے ہوئے کسی جعلی حدیث کے ساتھ تمسک کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی ۔
Hammasini ko'rsatish...
[17/02, 4:51 AM] Jawadi: درس نمبر3۔مذاہب اسلامی کے حوالے سے تالیف کی گئی کتب کا تعارف سب سے پہلے ہم دو اہم نکات کو بیان کریں گے اور اس کے بعد مذاہب اسلامی پر آغاز سے آج تک لکھی گئی کتب کا مختصر تعارف پیش کریں گے: پہلا نکتہ: اس موضوع پر لکھی جانے والی کتب تین قسم کی ہیں :1۔وہ کتب جن کے مؤلفین نے اپنے زمانے تک وجود میں آنے والے تمام ادیان اور مذاہب کو بیان کیا ہے یہ کتابیں زیادہ تر ملل ونحل کے عنوان سے لکھی گئی ہیں ۔2۔وہ کتابیں جوفقط مذاہب اسلامی کے ساتھ مخصوص ہیں یہ کتابیں زیادہ ترالمقالات یا فرق کے نام سے لکھی گئی ہیں ۔3۔وہ کتب جن میں فقط ایک فرقے یا ایک اختلافی مسئلے کو محور بنا یا گیا ہے ۔ دوسرا نکتہ :ادیان اور مذاہب ِ اسلامی پر کتب لکھنے کا آغاز دوسری صدی ہجری سے ہوا ،چوتھی سے چھٹی صدی ہجری تک کا زمانہ ملل ونحل نویسی کا عروج سمجھا جاتا ہے ۔چھٹی صدی ہجری کے بعد چودھویں صدی ہجری تک اس موضوع پر کتب کاسلسلہ بالکل رک گیا اور پھر معاصر زمانے میں یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہوا ۔ ہم یہاں پرمؤلفین کی تاریخِ وفات کو مد نظر رکھتے ہوئے ترتیب سے چند مشہور کتب کا مختصر تعارف پیش کریں گے : 1۔مسائل الامامۃ : مؤلف ،ناشی اکبر متوفی 293ھ۔ق۔ اس کتاب میں عقیدہ امامت کے حوالے سے مختلف اسلامی مذاہب کی آراء کو بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب اس مسئلے میں بہت اہمیت رکھتی ہے اوریہ فارسی زبا ن میں فرق ہای اسلامی ومسئلہ امامت کے نام سے ترجمہ ہوچکی ہے ۔ 2۔فرق الشیعہ : مؤلف ،حسن بن موسی نوبختی متوفی300ھ۔ق۔یہ کتاب شیعہ فرقوں کے بارے میں لکھی گئی ہے ۔ 3۔المقالات والفرق :مؤلف سعد بن عبد اشعری قمی ،متوفی 299ھ۔ق 4۔مقالات الاسلامیین واختلاف المصلین ،مؤلف علی بن اسماعیل المعروف ابو الحسن اشعری،متوفی 324 ھ۔ق، جوکہ خود مکتب ،اشاعرہ کے بانی بھی ہیں ۔ 5۔الزینۃ فی الکلمات الاسلامیہ العربیہ:مؤلف،احمد بن حمدان المعروف ابوحاتم رازی جوکہ اسماعیلی مذہب کے علماء میں سے تھے ۔اس کتاب میں اسلامی مذاہب کے بیان کے علاوہ فرقوں میں استعمال ہونے والی اصطلاحات کی وضاحت کی گئی ہے ۔ 6۔التنبیہ والرد علی اھل الاھواء والبدع : مؤلف،ابو حسین محمد ،ملطی شافعی ،متوفی 377 ھ۔ق۔ 7۔الفرق بین الفرق:مؤلف عبدالقاہر بن طاہر بغدادی ،متوفی429 ھ۔ق۔ اس کتاب میں مؤلف نے دیگر مذاہب پر شدید تنقید کی ہے اور حدیث افتراق سے تمسک کرتے ہوئے اپنے فرقہ یعنی اشاعرہ کو ناجی (نجات پانے والا) فرقہ کے طورپر پیش کیا ہے ۔ 8۔الفصل فی الملل والاھواء والنحل:مؤلف ابومحمد علی بن احمد المعروف ابن حزم اندلسی،متوفی456ھ۔ق۔ 9۔الملل والنحل :مؤلف،محمد بن عبدالکریم شہرستانی متوفی 548ھ۔ق۔ اس کتا ب کے دوحصے ہیں ایک حصہ میں ادیان اور دوسرے میں مذاہب اسلامی کو بیان کیا گیا ہے ۔شہرستانی اشعری مذہب تھے مگر اہل بیت کے ساتھ خاص عقیدت کی وجہ سے بعض محققین انہیں اسماعیلی مذہب سمجھتے ہیں ۔بہرحال شہرستانی کی کتاب الملل والنحل چند اہم ترین کتب میں سے شمار کی جاتی ہے ۔ 10۔تبصرۃ العوام :مؤلف ،سیدمرتضی حسنی رازی ،چھٹی صدی ہجری کے شیعہ علما ء میں سے تھے ۔ عصر حاضر میں لکھی گئی مشہور کتب :1۔البُحوث فی الملل والنحل ،مؤلف ،آیت اللہ جعفر سبحانی ،یہ کتاب آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے اور فارسی میں فرہنگ عقائد کے نام سے ترجمہ ہوچکی ہے 2۔مذاہب الاسلامیین ،مؤلف عبد الرحمن بدوی مصری،3۔تاریخ المذاہب الاسلامیہ ،مؤلف ابوزہرہ مصری اہم نکتہ : یہ کتب عربی زبان میں لکھی گئی ہیں اور تقریبا سب کا فارسی زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے جبکہ اردو زبان میں بھی چند کتب کا ترجمہ موجود جیسا کہ :مقالات الاسلامیین ،الملل والنحل ،الفرق بین الفرق،الفصل فی الملل۔ [18/02, 8:52 AM] Jawadi: موضوع:مذاہب اسلامی کا تعارف درس نمبر3۔مذاہب اسلامی کے حوالے سے تالیف کی گئی کتب کا تعارف سب سے پہلے ہم دو اہم نکات کو بیان کریں گے اور اس کے بعد مذاہب اسلامی پر آغاز سے آج تک لکھی گئی کتب کا مختصر تعارف پیش کریں گے: پہلا نکتہ: اس موضوع پر لکھی جانے والی کتب تین قسم کی ہیں : 1۔وہ کتب جن تمام ادیان اور مذاہب کو بیان کیا گیاہے۔ ۔2۔وہ کتابیں جوفقط مذاہب اسلامی کے ساتھ مخصوص ہیں۔ 3۔وہ کتب جن میں فقط ایک فرقے یا ایک اختلافی مسئلے کو محور بنا یا گیا ہے ۔ دوسرا نکتہ :ادیان اور مذاہب ِ اسلامی پر کتب لکھنے کا آغاز دوسری صدی ہجری سے ہوا ،چوتھی سے چھٹی صدی ہجری تک کا زمانہ ملل ونحل نویسی کا عروج تھا اورچھٹی صدی ہجری کے بعد چودھویں صدی ہجری تک اس موضوع پر کتب کاسلسلہ بالکل رک گیا اور پھر معاصر زمانے میں یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہوا ۔ چند مشہور کتب کا مختصر تعارف: 1۔مسائل الامامۃ : مؤلف ،ناشی اکبر متوفی 293ھ۔ق۔ اس کتاب میں عقیدہ امامت کے حوالے سے مختلف اسلامی مذاہب کی آراء کو بیان کیا گیا ہے ۔ 2۔فرق الشیعہ : مؤل
Hammasini ko'rsatish...
ف ،حسن بن موسی نوبختی متوفی300ھ۔ق۔یہ کتاب شیعہ فرقوں کے بارے میں لکھی گئی ہے ۔ 3۔المقالات والفرق :مؤلف سعد بن عبد اشعری قمی ،متوفی 299ھ۔ق 4۔مقالات الاسلامیین واختلاف المصلین ،مؤلف علی بن اسماعیل المعروف ابو الحسن اشعری،متوفی 324 ھ۔ق، جوکہ خود مکتب ،اشاعرہ کے بانی بھی ہیں ۔ 5۔الزینۃ فی الکلمات الاسلامیہ العربیہ:مؤلف،احمد بن حمدان المعروف ابوحاتم رازی جوکہ اسماعیلی مذہب کے علماء میں سے تھے ۔اس کتاب میں اسلامی مذاہب کے بیان کے علاوہ فرقوں میں استعمال ہونے والی اصطلاحات کی وضاحت کی گئی ہے ۔ 6۔التنبیہ والرد علی اھل الاھواء والبدع : مؤلف،ابو حسین محمد ،ملطی شافعی ،متوفی 377 ھ۔ق۔ 7۔الفرق بین الفرق:مؤلف عبدالقاہر بن طاہر بغدادی ،متوفی429 ھ۔ق۔ اس کتاب میں مؤلف نے دیگر مذاہب پر شدید تنقید کی ہے اور حدیث افتراق سے تمسک کرتے ہوئے اپنے فرقہ یعنی اشاعرہ کو ناجی (نجات پانے والا) فرقہ کے طورپر پیش کیا ہے ۔ 8۔الفصل فی الملل والاھواء والنحل:مؤلف ابومحمد علی بن احمد المعروف ابن حزم اندلسی،متوفی456ھ۔ق۔ 9۔الملل والنحل :مؤلف،محمد بن عبدالکریم شہرستانی متوفی 548ھ۔ق۔ اس کتا ب کے دوحصے ہیں ایک حصہ میں ادیان اور دوسرے میں مذاہب اسلامی کو بیان کیا گیا ہے ۔ 10۔تبصرۃ العوام :مؤلف ،سیدمرتضی حسنی رازی ،چھٹی صدی ہجری کے شیعہ علما ء میں سے تھے ۔ عصر حاضر میں لکھی گئی مشہور کتب : 1۔البُحوث فی الملل والنحل ،مؤلف ،آیت اللہ جعفر سبحانی ،یہ کتاب آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے اور فارسی میں فرہنگ عقائد کے نام سے ترجمہ ہوچکی ہے 2۔مذاہب الاسلامیین ،مؤلف عبد الرحمن بدوی مصری،3 ۔تاریخ المذاہب الاسلامیہ ،مؤلف ابوزہرہ مصری اہم نکتہ : یہ کتب عربی زبان میں لکھی گئی ہیں اور تقریبا سب کا فارسی زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے جبکہ اردو زبان میں بھی چند کتب کا ترجمہ موجود جیسا کہ :مقالات الاسلامیین ،الملل والنحل ،الفرق بین الفرق،الفصل فی الملل۔
Hammasini ko'rsatish...
درس نمبر 3۔مذاہب اسلامی کی کتب کاتعارف
Hammasini ko'rsatish...
اسلامی مذاہب کا تعارف: درس نمبر 2۔ *ادیان ومذاہب کے حوالے سے استعمال ہونے والی چند اہم اصطلاحات کا تعارف* 1۔ملل ونحل : جس طرح ہم اسلامی مذاہب میں فرق اور مذاہب کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں اسی طرح ایک اصطلاح ملل ونحل بھی مستعمل ہے ۔ البتہ اس کا دائرہ کار وسیع ہے ۔ ملل کا معنی: ملل، ملت کی جمع ہے اور قرآن مجید میں یہ لفظ 15 مرتبہ آیا ہے ۔ملت کا لغوی معنی شریعت ،سنت اور دین بیان کیا گیا ہے اور علم ادیان کے ماہرین ملل سے مراد آسمانی اور الہی ادیان لیتے ہیں جبکہ قرآن مجید میں یہ لفظ آئین الہی اور آئین غیر الہی دونوں کے لیے استعمال ہوا ہے۔ نحل ،نحلہ کی جمع ہے جس کا معنی ، بغیر دلیل کے دعوی کرنا ہے اور ماہرین ادیان کے نزدیک یہ اصطلاح باطل اور غیر آسمانی ادیان کے لیے استعمال ہوتی ہے ۔ 2۔فرق ومذاہب : فرق ، فرقہ کی جمع ہے جس کا معنی جدا ہونا ہے اور یہ اصطلاح ایک ایسے گروہ کے لیے استعمال ہوتی ہے جو مخصوص عقائد کا حامل ہو ۔مذہب، اہل لغت کے نزدیک طریقہ اور راستہ ،ہے اوریہ اصطلاح کسی دین کے ایک شعبے کے لیے استعمال ہوتی ہے ۔مذہب اور فرقہ دو عام اصطلاحیں ہیں اور ان کے استعمال کے لیے کوئی خاص ضابطہ اور قانون موجود نہیں ہے البتہ فرقہ کا لفظ زیادہ تر منفی معنی میں استعمال ہوتا ہے جبکہ مذہب مثبت معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ 3۔مکتب ومقالہ :مکتب کے مختلف معانی بیان ہوئے ہیں جیسا کہ مسلک ،منہج ،شیوہ ،طریقہ وغیرہ ۔اگرچہ مکتب کی دقیق تعریف بیان نہیں ہوئی مگر یہ اصطلاح ایک مذہب اور فرقہ کے اندر موجود خاص نظریات کے مجموعے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ مقالہ کا لغوی معنی گفتار ،قول وغیرہ ہے جبکہ علم ادیان کی اصطلاح میں رائ اور نظریہ کو مقالہ کہاجاتا ہے ۔اسی بنا پر پہلی چند صدیوں میں ادیان ومذاہب کی کتب کا عنوان مقالات ہوتا تھا جیسا کہ کتاب ( مقالات الاسلامیین) یعنی مسلمانوں کے اعتقادی نظریات جسے ابو الحسن اشعری نے لکھا ہے ۔ ان اصطلاحات کو پڑھنے کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ مقالہ( یعنی ایک نظریہ)، مکتب کے اندر ہوتا ہے ،مکتب مذہب کے اندر اور مذہب ملل ونحل کے اندر ہوتا ہے لہذا چند مقالات ونظریات مل کر ایک مکتب کو تشکیل دیتے ہیں اورچند مکاتب مل کر ایک مذہب کو بناتے ہیں جبکہ چند مذاہب کا وجود ایک دین اور ملت کے اندر فکری واعتقادی اختلافات کو نمایاں کرتا ہے جیساکہ دین ِ اسلام کے اندر مختلف مذاہب کا وجود اسلامی فرقوں کے فکری اختلافات پر دلیل ہے ۔
Hammasini ko'rsatish...
Boshqa reja tanlang

Joriy rejangiz faqat 5 ta kanal uchun analitika imkoniyatini beradi. Ko'proq olish uchun, iltimos, boshqa reja tanlang.