cookie

Ми використовуємо файли cookie для покращення вашого досвіду перегляду. Натиснувши «Прийняти все», ви погоджуєтеся на використання файлів cookie.

avatar

بیادِ استاد امجد فاروقی شہید رح

اللہ عزوجل ہمیں اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلنے اور راہ جہاد میں آخری دم تک اخلاص کے ساتھ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے #_آمین_ثم_آمین_یارب_المجاہدین

Більше
Країна не вказанаУрду319Релігія і духовність70 526
Рекламні дописи
530
Підписники
Немає даних24 години
Немає даних7 днів
+1030 днів

Триває завантаження даних...

Приріст підписників

Триває завантаження даних...

(حکمت کانور) حضرت امام شافعی رحمہ الله نےارشاد فرمایاجوشخص چاہتاہےکہ الله تعالیٰ اسےحکمت کانورعطاکرے اسےحتی الامکان خلوت اختیارکرنی چاہئے کھاناکم کھاناچاہئے بیوقوفوں کےساتھ میل جول نہ رکھےاوران علماءسےدور رھےجوناانصاف اوربےادب ہوں (ملفوظات امام شافعی رحمہ اللہ تعالی ص 20تا21)
Показати все...
تھے، خدانے ہماری ہدایت کی، ہم غلام تھے، اس نے آزاد کرایا، ہم محتاج تھے، اس نے مالدار بنایا، اب ہم تمہارے خاندان سے پیوستہ ہونے کی آرزو رکھتے ہیں، اگرتم رشتہ ازوداج سے یہ آرزو پوری کروگے توخدا کا شکر ہے، ورنہ کوئی شکایت نہیں، اسلام نے کالے، گورے حبشی اور عربی کی تفریق مٹادی تھی، انصار ؓ نے نہایت خوشی کے ساتھ ان کے اس پیام کو لبیک کہا اور اپنی لڑکیوں سے شادی کردی۔ (اسد الغابہ: 1/208) حضرت بلال ؓ نے ایک عرصہ تک شام میں متوطن رہنے کے بعد ایک روز رسول اللہ ﷺ کو خواب میں دیکھا کہ آپ فرما رہے ہیں: "بلال! خشک زندگی کب تک؟ کیا تمہارے لیے وہ وقت نہیں آیا کہ ہماری زیارت کرو؟ اس خواب نے گزشتہ زندگی کے پر لطف افسانے یاد دلائے، عشق ومحبت کے مرجھائے ہوئے زخم پھر ہرے ہوگئے، اسی وقت مدینہ کی راہ لی اور روضۂ اقدس پر حاضر ہوکر مرغ بسمل کی طرح تڑپنے لگے، آنکھوں سے سیلِ اشک رواں تھا، اور مضطربانہ جوش ومحبت کے ساتھ جگر گوشگانِ رسول عینی حضرت امام حسن ؓ اور حضرت امام حسین ؓ کو چمٹا چمٹا کر پیار کر رہے تھے، ان دونوں نے خواہش ظاہر کی کہ آج صبح کے وقت اذان دیجئے! گو ارادہ کرچکے تھے کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد وہ اذان نہ دیں گے؛ تاہم ان کی فرمائش ٹال نہ سکے، صبح کے وقت مسجد کی چھت پر کھڑے ہوکر نعرۂ تکبیر بلند کیا تو تمام مدینہ گونج اٹھا، اس کے بعد نعرۂ توحید نے اس کو اور بھی پُرعظمت بنادیا؛ لیکن جب "اشہد ان محمد رسول اللہ" کا نعرہ بلند کیا تو عورتیں تک بیقرار ہوکر پردوں سے نکل پڑیں اور تمام عاشقانِ رسول ﷺ کے رخسار سے آنسوؤں سے تر ہوگئے، بیان کیا جاتا ہے کہ مدینہ میں ایسا پُراثر منظر کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔  وفات: 20ھ میں دنیائے فانی کو خیرباد کہا، کم وبیش ساٹھ برس کی عمر پائی، دمشق میں باب الصغیر کے قریب مدفون ہوئے۔(اسدالغابہ: 1/207) اخلاق: محاسنِ اخلاق نے حضرت بلال ؓ کے پایۂ فضل و کمال کو نہایت بلند کردیا تھا، حضرت عمرؓ فرمایا کرتے تھے: ابوبکرؓ سیدنا واعتق سیدنا" یعنی حضرت ابوبکر ؓ ہمارے سردار ہیں، اور انہوں نے سردار بلال ؓ کو آزاد کیا ہے۔ (مستدرک حاکم: 3/284) حبیبِ خدا ﷺ کی خدمت گزاری ان کا مخصوص مقصدِ حیات تھا، ہر وقت بارگاہِ نبوی ﷺ میں حاضر رہتے، آپ ﷺ کہیں باہر تشریف لے جاتے تو خادم جان نثار کی طرح ہمراہ ہوتے، عیدین واستسقاء کے مواقع پر بلّم لے کر آگے آگے چلتے۔ (طبقات ابن سعد قسم اول جزء ثالث: 168) وعظ وپند کی مجلسوں میں ساتھ جاتے، افلاس وناداری کے باوجود ان کو جو کچھ میسر آجاتا اس کا ایک حصہ رسول اللہ ﷺ کی ضیافت کے لیے پس انداز کرتے، ایک دفعہ برنی کھجوریں (جو نہایت خوش ذائقہ ہوتی ہیں) آنحضرت ﷺ کی خدمت میں لائے، آپ ﷺ نے تعجب سے پوچھا: بلال! یہ کہاں سے؟ عرض کیا: میرے پاس جو کھجوریں تھیں وہ نہایت خراب قسم کی تھیں، چونکہ مجھے حضور کی خدمت میں پیش کرنا تھا، اس لیے میں نے دوصاع دے کر یہ ایک صاع اچھی کھجوریں حاصل کیں، ارشاد ہوا: اُف! اُف ایسا نہ کرو، یہ تو عین ربا ہے، اگر تمہیں خریدنا تھا تو پہلے اپنی کھجوروں کو فروخت کرتے، پھر اس کی قیمت سے اس کو خرید لیتے۔ (بخاری: 1/ 311) حضرت بلالؓ مکہ کی زندگی میں جن عبرتناک مظالم ومصائب کے متحمل ہوئے، اس سے ان کی غیر معمولی استقامت واستقلال کا اندازہ ہوا ہوگا، تواضع وخاکساری ان کی فطرت میں داخل تھی، لوگ ان کے فضائل ومحاسن کا تذکرہ کرتے تو فرماتے: میں صرف ایک حبشی ہوں جو کل تک معمولی غلام تھا۔ (طبقات ابن سعد قسم اول جزء ثالث: 169) صداقت، بےلوثی اور دیانت داری نے ان کو نہایت معتمد علیہ بنادیا تھا، ان کے ایک بھائی نے جو بزعم خود اپنے آپ کو عرب سمجھتے تھے، ایک عربی خاتون کے پاس نکاح کا پیام بھیجا، اس کے خاندان والوں نے جواب دیا کہ اگر بلال ؓ ہمارے پاس آکر تصدیق کریں گے تو ہم کو بخوشی منظور ہے، حضرت بلال ؓ نے کہا: صاحبو! میں بلال بن رباح ؓ ہوں اور یہ میرا بھائی ہے، میں جانتا ہوں کہ اخلاق ومذہب کے لحاظ سے یہ بُرا آدمی ہے، اگر تم چاہو تو اس سے بیاہ دو ورنہ انکار کرو، انہوں نے کہا: بلال! تم جس کے بھائی ہوگے اس سے تعلق پیدا کرنا ہمارے لیے عار نہیں۔ (مستدرک حاکم: 3/283) مذہبی زندگی: حضرت بلال ؓ رسول اللہ ﷺ کے مؤذن خاص تھے، اس بنا پر ان کو ہمیشہ خانۂ خدا میں حاضر رہنا پڑتا تھا، معاملاتِ دنیاوی سے سروکار نہ ہونے کے باعث عبادت وشب زندہ داری ان کا خاص مشغلہ تھا، ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تم کو کس عملِ خیر پر سب سے زیادہ ثواب کی امید ہے؟ عرض کیا: میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا ہے، البتہ ہر طہارت کے بعد نماز اداکی ہے۔ (بخاری: 2/ 24/1) نماز میں سب سے پہلے آمین کہتے تھے، لیکن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھ سے سبقت نہ کیاکرو۔ (الاصابۃ: تذکرہ بلال ؓ بحوالہ بخاری)
Показати все...
گئی" تو اُٹھ کر ندائے تکبیر بلند فرماتے تھے، اسی بنا پر رمضان میں حضرت بلال ؓ کی اذان کے بعد کھانا پینا جائز تھا، کیونکہ آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ بلال ؓ کی اذان صرف اس لیے ہے کہ جو لوگ رات بھر عبادتِ الہی میں مصروف رہے ہیں وہ کچھ آرام کریں اور جو تمام رات خواب راحت میں سرشار رہے ہیں وہ بیدار ہوکر نماز صبح کی تیاری کریں، لیکن وہ صبح کا وقت نہیں ہوتا، بلکہ کچھ رات باقی رہتی ہے۔ (صحیح بخاری: باب الاذان بعد الفجر وباب اذان الاعمی،ٰ 12) حضرت بلال ؓ سفر وحضر ہر موقع پر رسول اللہ ﷺ کے مؤذن خاص تھے، ایک دفعہ سفر در پیش تھا، ایک جگہ رات ہوگئی، بعض صحابہ ؓ نے عرض کیا: یارسول اللہ! اگر اسی جگہ پڑاؤ کا حکم ہوتا تو بہتر تھا، ارشاد ہوا: مجھے خوف ہے کہ نیند تم کو نماز سے غافل کردے گی، حضرت بلال ؓ کو اپنی شب بیداری پر اعتماد تھا، انہوں نے بڑھ کر ذمہ لیا کہ وہ سب کو بیدار کردیں گے، غرض پڑاؤ کا حکم ہوا اور سب لوگ مشغولِ راحت ہوئے، حضرت بلال ؓ نے مزید احتیاط کے خیال سے شب زندہ داری کا ارادہ کرلیا اور رات بھر اپنے کجاوہ پر ٹیک لگائے بیٹھے رہے، لیکن اتفاقِ وقت اس حالت میں بھی آنکھ لگ گئی اور ایسی غفلت طاری ہوئی کہ طلوعِ آفتاب تک ہوشیار نہ ہوئے، آنحضرت ﷺ نے خوابِ راحت سے بیدار ہوکر سب سے پہلے ان کو پکارا اور فرمایا: "بلال ؓ تمہاری ذمہ داری کیا ہوئی؟" عرض کیا: یارسول اللہ! آج کچھ ایسی غفلت طاری ہوئی کہ مجھے کبھی ایسا اتفاق نہیں ہوا تھا، ارشاد ہوا: بےشک خدا جب چاہتا ہے تمہاری روحوں پر قبضہ کرلیتا ہے اور جب چاہتا ہے تم میں واپس کردیتا ہے، اچھا اُٹھو! اذان دو اور لوگوں کو نماز کے لیے جمع کرو۔ (صحیح بخاری: باب الاذان بعد ذھاب الوقت) غَزَوات میں شرکت: حضرت بلال ؓ تمام مشہور غزوات میں شریک تھے، غزوۂ بدر میں انہوں نے امیہ بن خلف کو تہِ تیغ کیا جو اسلام کا بہت بڑا دشمن تھا اور خود ان کی ایذارسانی میں بھی اس کا ہاتھ سب سے پیش پیش تھا۔ (اسدالغابہ: 1/207) فتح مکہ میں آنحضرت ﷺ کے ہمرکاب تھے، آپ ﷺ خانہ کعبہ میں داخل ہوئے تو اس مؤذنِ خاص کو معیت کا فخر حاصل تھا۔(کتاب المغازی باب دخول النبی ﷺ من أعلیٰ مکة) انہیں حکم ہوا کعبہ کی چھت پر کھڑے ہوکر توحید کی پُرعظمت صدائے تکبیر بلند کریں، خدا کی قدرت وہ حرمِ قدس جو کہ ابوالانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خدائے واحد کی پرستش کے لیے تعمیر کیا تھا، مدتوں صنم خانہ رہنے کے بعد پھر ایک حبشی نژاد کے نغمہ توحید سے گونج اٹھا۔ (طبقات ابن سعد قسم اول، جزو ثالث: 167) آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد حضرت بلال ؓ نے اپنے محسن و ولی نعمت حضرت صدیق اکبر ؓ سے عرض کیا: یا خلیفۂ رسول اللہ ﷺ آپ نے مجھے خدا کے لئے آزاد کیا ہے یا اپنی مصاحبت کے لیے، فرمایا: خدا کے لیے، بولے: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ راہِ خدا میں جہاد کرنا مومن کا سب سے بہتر کام ہے، اس لیے میں چاہتا ہوں کہ پیامِ صوت تک اسی عملِ خیر کو لازمۂ حیات بنالوں، حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا: بلال! میں تمہیں خدا اور اپنے حق کا واسطہ دیتا ہوں کہ مجھے اس عالمِ پیری میں داغِ مفارقت نہ دو، اس مؤثر فرمان نے حضرت بلال ؓ کو عہدِ صدیقی کے غزوات میں شریک ہونے سے باز رکھا۔ (بخاری وطبقات ابن سعد قسم اول جزء ثالث: 168) حضرت ابوبکرؓ کے بعد حضرت عمرؓ نے مسندِ خلافت پر قدم رکھا تو انہوں نے پھر شرکتِ جہاد کی اجازت طلب کی، خلیفۂ اول کی طرح خلیفۂ دوم نے بھی ان کو روکنا چاہا، لیکن جوشِ جہاد کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا، بےحد اصرار کے بعد اجازت حاصل کی اور شامی مہم میں شریک ہو گئے۔ (بخاری وطبقات ابن سعد قسم اول جزو ثالث، صفحہ: 168) حضرت عمرؓ نے 16ھ میں شام کا سفر کیا تو دوسرے افسرانِ فوج کے ساتھ حضرت بلال ؓ نے بھی مقامِ جابیہ میں ان کو خوش آمدید کہا اور بیت المقدس کی سیاحت میں ہمرکاب رہے، ایک روز حضرت عمرؓ نے ان سے اذان دینے کی فرمائش کی تو بولے: گو میں عہد کرچکا ہوں کہ حضرت خیرالانام ﷺ کے بعد کسی کے لیے اذان نہ دوں گا، تاہم آج آپ کی خواہش پوری کروں گا، یہ کہہ کر اس عندلیبِ توحید نے کچھ ایسے لحن میں خدائے ذوالجلال کی عظمت وشوکت کا نغمہ سنایا کہ تمام مجمع بیتاب ہوگیا، حضرت عمرؓ اس قدر روئے کہ ہچکی بندھ گئی، حضرت ابوعبیدہ ؓ اور حضرت معاذ بن جبل ؓ بھی بے اختیار رو رہے تھے، غرض سب کے سامنے عہدِ نبوت کا نقشہ کھینچ گیا اور تمام سامعین نے ایک خاص کیفیت محسوس کی۔ (تاریخ طبری و اسد الغابہ: 1/208) شام میں تَوَطّن: حضرت بلال ؓ کو ملک شام کی سرسبزو شاداب زمین پسند آگئی تھی، انہوں نے خلیفۂ دوم سے درخواست کی کہ ان کو اور ان کے اسلامی بھائی حضرت ابورویحہ ؓ کو یہاں مستقل سکونت کی اجازت دی جائے، یہ درخواست منظور ہوئی تو ان دونوں نے قصبہ خولان میں مستقل اقامت اختیار کرلی اور حضرت ابوالدرداء انصاری ؓ کے خاندان سے جو پہلے ہی یہاں آکر آباد ہوگیا تھا، رشتہ ومناکحت کی، سلسلہ جنبانی فرماتے ہوئے کہا: ہم دونوں کافر
Показати все...
ایمان کو تمام اعمال حسنہ کی بنیاد سمجھتے تھے، ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کہ سب سے بہتر عمل کیا ہے؟ بولے: خدا اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ، پھر جہاد، پھر حج مبرور۔ (صحیح بخاری: 2/1142) حلیہ: قد نہایت طویل، جسم لاغر، رنگ نہایت گندم گوں؛ بلکہ مائل بہ سیاہی، سر کے بال گھنے، خمدار اور اکثر سفید تھے۔ (طبقات ابن سعد قسم اول جزء ثالث: 170) ازواج: سیدنا حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ نے متعدد شادیاں کیں، ان کی بعض بیویاں عرب کے نہایت شریف ومعزز گھرانوں سے تعلق رکھتی تھیں، بنو زہرہ اور حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کے خاندان میں بھی رشتۂ مصاہرت قائم ہوا تھا، لیکن کسی سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ (طبقات ابن سعد: قسم اول جزوثالث: 176)
Показати все...
حیاتِ صحابہؓ کے درخشاں پہلو، مؤذنِ رسول ﷺ حضرت بلال بن رباح حَبَشی رضی اللہ عنہ: نام و نسب: نام: بلال، کنیت: ابو عبداللہ، والد کا نام رباح اور والدہ کا نام حمامہ تھا، یہ حبشی نژاد غلام تھے، لیکن مکہ ہی میں پیدا ہوئے، بنی جمح ان کے آقا تھے۔ (اسد الغابہ: 1/206) قبولیتِ اسلام: حضرت بلال رضی اللہ عنہ صورتِ ظاہری کے لحاظ سے تو ایک سیاہ فام حبشی تھے، تاہم آئینۂ دل شفاف تھا، اس کو ضیائے ایمان نے اس وقت منور کیا، جب کہ وادیٔ بطحاء کی اکثر گوری مخلوق غرورِ حسن وزعمِ شرافت میں ضلالت و گمراہی کی ٹھوکریں کھا رہی تھی، جن معدودے چند بزرگوں نے داعیِ حق کو لبیک کہا تھا ان میں صرف سات آدمیوں کو اس کے اعلان کی توفیق ہوئی تھی جن میں ایک یہ غلام حبشی بھی تھا، سچ ہے: ایں سعادت بزورِ بازو نیست ۔ تا نہ بخشد خدائے بخشندہ ابتلاء و استقامت: کمزور ہمیشہ سب سے زیادہ ظلم وستم کا آماجگاہ رہتا ہے، حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی جو ذاتی حالت تھی، اس کے لحاظ سے وہ اور بھی اس جفا کے شکار ہوئے، گوناگوں مصائب اور طرح طرح کے مظالم سے ان کے استقلال واستقامت کی آزمائش ہوئی، تپتی ہوئی ریت، جلتے ہوئے سنگریزوں اور دہکتے ہوئے انگاروں پر لٹائے گئے، مشرکین کے لڑکوں نے گلے میں رسیاں ڈال کر بازیچۂ اطفال بنایا؛ لیکن ان تمام روح فرسا آزمائشوں کے باوجود توحید کی مضبوط رسی کو ہاتھ سے نہ چھوڑا، ابوجہل ان کو منہ کے بل سنگریزوں پر لٹا کر اوپر سے پتھر کی چکی رکھ دیتا اور جب آفتاب کی تمازت بےقرار کردیتی تو کہتا: بلال! اب بھی محمد کے خدا سے باز آجا، لیکن اس وقت بھی دَہن مبارک سے یہی ”اَحَدٌ اَحَد“ نکلتا۔  (اسد الغابہ: 1/ 206) ستم پیشہ مشرکین میں امیہ بن خلف سب سے زیادہ پیش پیش تھا، اس کی جدت طرازیوں نے ظلم وجفا کے نئے طریقے ایجاد کیے تھے، وہ ان کو طرح طرح سے اذیتیں پہنچاتا، کبھی گائے کی کھال میں لپیٹتا، کبھی لوہے کی زرہ پہنا کر جلتی ہوئی دھوپ میں بٹھا دیتا اور کہتا: تمہارا خدا لات اور عزیٰ ہے، لیکن اس وارفتۂ توحید کی زبان سے اَحَدٌ اَحَد کے سوا اور کوئی کلمہ نہ نکلتا، مشرکین کہتے کہ تم ہمارے ہی الفاظ کا اعادہ کرو تو فرماتے کہ میری زبان ان کو اچھی طرح ادا نہیں کرسکتی۔ (طبقات ابن سعد، قسم اول جزو ثالث : 165) غلامی سے آزادی: حضرت بلال رضی اللہ عنہ ایک روز حسبِ معمول وادیٔ بطحاء میں مشقِ ستم بنائے جا رہے تھے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس طرف سے گزرے تو یہ عبرت ناک منظر دیکھ کر دل بھر آیا اور ایک گرانقدر رقم معاوضہ دے کر آزاد کردیا، آنحضرت ﷺ نے سنا تو فرمایا: ابوبکر! تم مجھے اس میں شریک کرلو، عرض کیا یارسول اللہ ﷺ میں آزاد کراچکا ہوں۔ (حوالۂ بالا وبخاری) ہجرت: حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ پہنچے تو حضرت سعد بن خثیمہ رضی اللہ عنہ کے مہمان ہوئے، حضرت ابوردیحہ ؓ عبد اللہ بن عبدالرحمن خثعمی ؓ سے مواخات ہوئی، ان دونوں میں نہایت شدید محبت پیدا ہوگئی تھی، عہدِ فاروقؓ میں حضرت بلال ؓ نے شامی مہم میں شرکت کا ارادہ کیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: بلال! تمہارا وظیفہ کون وصول کرے گا؟ عرض کیا: "ابوردیحہ ؓ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ہم دونوں میں جو برادرانہ تعلق پیدا کردیا ہے وہ کبھی منقطع نہیں ہوسکتا۔ (طبقات ابن سعد قسم اول جزو ثالث: 167) مؤذنِ رسول ﷺ : مدینہ کا اسلام مکہ کی طرح بےبس اور مجبور نہ تھا، یہاں پہنچنے کے ساتھ شعائرِ اسلام و دین متین کی اصولی تدوین و تکمیل کا سلسلہ شروع ہوا، مسجد تعمیر ہوئی، خدائے لایزال کی عبادت و بندگی کے لیے نماز پنجگانہ قائم ہوئی اور اعلان عام کے لیے اذان کا طریقہ وضع کیا گیا، حضرت بلال ؓ سب سے پہلے وہ بزرگ ہیں جو اذان دینے پر مامور ہوئے۔ (صحیح بخاری: باب بدء الاذان) حضرت بلال ؓ کی آواز نہایت بلند وبالا ودلکش تھی، ان کی ایک صدا توحید کے متوالوں کو بےچین کردیتی تھی، مرد اپنا کاروبار، عورتیں شبستانِ حرم اور بچے کھیل کود چھوڑ کر والہانہ وارفتگی کے ساتھ ان کے ارد گرد جمع ہوجاتے، جب خدائے واحد کے پرستاروں کا مجمع کافی ہوجاتا تو نہایت ادب کے ساتھ آستانۂ نبوت پر کھڑے ہوکر کہتے: "حی علی الصلوٰۃ، حی علی الفلاح، الصلوٰۃ یارسول اللہ" یعنی یارسول اللہ! نماز تیار ہے، غرض آپ ﷺ تشریف لاتے اور حضرت بلال ؓ کی صدائے سامعہ نواز تکبیر اقامت کے نعروں سے بندگانِ توحید کو بارگاہِ ذوالجلال والاکرام میں سربسجود ہونے کے لیے صف بصف کھڑا کردیتی۔ (طبقات ابن سعد: قسم اول جزو ثالث: 176) حضرت بلال ؓ اگر کسی روز مدینہ میں موجود نہ ہوتے تو حضرت ابو محذورہ ؓ اور حضرت عبداللہ بن ام مکتوم ؓ ان کی قائم مقامی کرتے تھے، صبح کی اذان عموماً کچھ رات رہتے ہوئے دیتے تھے، یہی وجہ ہے کہ صبح کے وقت دو اذانیں مقرر کی گئی تھیں، آخری اذان حضرت عبداللہ بن ام مکتوم ؓ دیتے تھے، چونکہ وہ نابینا تھے، اس لیے ان کو وقت کا پتہ نہ تھا، جب لوگ ان سے کہتے کہ "صبح ہو
Показати все...
عمر میډیا وړاندې کوي د پښتو ترانو نوی البم د البم نوم   د غزا میدان ۷ /ځانونه کړي باد باد  زلمي د استشهاد غږ : نصرت وزیر شاعر  : ایوبي مهاجر https://archive.org/download/Da-Ghazaa_Maidan/%DB%B7%DB%94_%DA%81%D8%A7%D9%86%D9%88%D9%86%D9%87_%DA%A9%DA%93%D9%8A_%D8%A8%D8%A7%D8%AF_%D8%A8%D8%A7%D8%AF%C2%A0_%D8%B2%D9%84%D9%85%D9%8A_%D8%AF_%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%B4%D9%87%D8%A7%D8%AF.mp3 https://www.mediafire.com/file/gwnnnxhhz7slqea/۷۔_ځانونه_کړي_باد_باد _زلمي_د_استشهاد.mp3/file زمونږ ویبپاڼه: https://umarmediattp.org
Показати все...
۷۔_ځانونه_کړي_باد_باد _زلمي_د_استشهاد.mp38.15 MB
عمر میډیا وړاندې کوي د پښتو ترانو نوی البم د البم نوم   د غزا میدان ۴/ مرمۍ به چلیږي ځوانۍ به زاریږي غږ  : نصرت وزیر شاعر : صیاب https://archive.org/download/Da-Ghazaa_Maidan/%DB%B4%DB%94%20%D9%85%D8%B1%D9%85%DB%8D%20%D8%A8%D9%87%20%DA%86%D9%84%DB%8C%DA%96%D9%8A%20%DA%81%D9%88%D8%A7%D9%86%DB%8D%20%D8%A8%D9%87%20%D8%B2%D8%A7%D8%B1%DB%8C%DA%96%D9%8A.mp3 https://www.mediafire.com/file/cluzllnj5jkaof1/۴۔+مرمۍ+به+چلیږي+ځوانۍ+به+زاریږي.mp3/file زمونږ ویبپاڼه: https://umarmediattp.org
Показати все...
۴۔ مرمۍ به چلیږي ځوانۍ به زاریږي.mp36.46 MB
عمر میډیا وړاندې کوي د پښتو ترانو نوی البم د البم نوم   د غزا میدان ۶/ نه په مذمت کار کیږي نه په جلوسونو کیږي غږ  : نصرت وزیر شاعر  : عقاب https://archive.org/download/Da-Ghazaa_Maidan/%DB%B6%DB%94_%D9%86%D9%87_%D9%BE%D9%87_%D9%85%D8%B0%D9%85%D8%AA_%DA%A9%D8%A7%D8%B1_%DA%A9%DB%8C%DA%96%D9%8A_%D9%86%D9%87_%D9%BE%D9%87_%D8%AC%D9%84%D9%88%D8%B3%D9%88%D9%86%D9%88_%DA%A9%DB%8C%DA%96%D9%8A.mp3 https://www.mediafire.com/file/0mskiw3rog4u6ug/۶۔_نه_په_مذمت_کار_کیږي_نه_په_جلوسونو_کیږي.mp3/file زمونږ ویبپاڼه: https://umarmediattp.org
Показати все...
۶۔_نه_په_مذمت_کار_کیږي_نه_په_جلوسونو_کیږي.mp38.02 MB
عمر میډیا وړاندې کوي د پښتو ترانو نوی البم د البم نوم   د غزا میدان ۸/  د شوال له جګو غرونو غږ  : نصرت وزیر شاعر:  صابر طلحه وزیر https://archive.org/download/Da-Ghazaa_Maidan/%DB%B8%DB%94%C2%A0%20%D8%AF%20%D8%B4%D9%88%D8%A7%D9%84%20%D9%84%D9%87%20%D8%AC%DA%AB%D9%88%20%D8%BA%D8%B1%D9%88%D9%86%D9%88.mp3 https://www.mediafire.com/file/5jlby0pimwndexf/۸۔ +د+شوال+له+جګو+غرونو.mp3/file زمونږ ویبپاڼه: https://umarmediattp.org
Показати все...
۸۔  د شوال له جګو غرونو.mp310.29 MB
عمر میډیا وړاندې کوي د پښتو ترانو نوی البم د البم نوم   د غزا میدان ۵/د تحریک شازلمي لر او بر وتلي دي غږ  : نصرت وزیر شاعر  : عبدالحق طوفاني https://archive.org/download/Da-Ghazaa_Maidan/%DB%B5%DB%94%D8%AF%20%D8%AA%D8%AD%D8%B1%DB%8C%DA%A9%20%D8%B4%D8%A7%D8%B2%D9%84%D9%85%D9%8A%20%D9%84%D8%B1%20%D8%A7%D9%88%20%D8%A8%D8%B1%20%D9%88%D8%AA%D9%84%D9%8A%20%D8%AF%D9%8A.mp3 https://www.mediafire.com/file/w2fkuu9s05xfzkt/۵۔د+تحریک+شازلمي+لر+او+بر+وتلي+دي.mp3/file زمونږ ویبپاڼه: https://umarmediattp.org
Показати все...
۵۔د تحریک شازلمي لر او بر وتلي دي.mp37.24 MB
Оберіть інший тариф

На вашому тарифі доступна аналітика тільки для 5 каналів. Щоб отримати більше — оберіть інший тариф.