cookie

Мы используем файлы cookie для улучшения сервиса. Нажав кнопку «Принять все», вы соглашаетесь с использованием cookies.

avatar

ضعیف احادیث و موضوع روایات

https://t.me/joinchat/AAAAAEscZe0om63ol8Q8jQ 📚 اس چینل میں صرف ضعیف اور موضوع من گھڑت روایات شیئر کی جائیں گی ان شاءاللہ✔ 🥀خود بھی ایڈ ہوں اور دیگر احباب کو بھی ایڈ کروائیں 🌹لنک زیادہ سے زیادہ شیئر کریں 💞جــــزاک اللہ خــــیرا💞

Больше
Страна не указанаУрду307Религия и духовность58 361
Рекламные посты
652
Подписчики
Нет данных24 часа
-37 дней
Нет данных30 дней

Загрузка данных...

Прирост подписчиков

Загрузка данных...

علماء کے شارٹ کلپس : https://chat.whatsapp.com/KbqGUCblWL2JrQjV5yuaCf
Показать все...
Scholarhood

WhatsApp Group Invite

*📛 سلسلہ ضعیف احادیث اور موضوع روایات🚫* ◪ نبی کریم ﷺ کی طرف منسوب کئے گئے الفاظ 👇🏻 *⭕ جس نے عاشورا کے روز اہل و عیال پر فراخی کی اللہ تعالیٰ اس پر سارا سال فراخی فرمائیں گے ⚠* ↰ تحقیق: *《 یہ روایت ضعیف ہے ✘ 》* ↰ امام احمد ؒ نے فرمایا ہے یہ حدیث صحیح نہیں❌ ✒امام شوکانیؒ ، علامہ طاھر پٹنی ؒ اور علامہ ابن عراقی ؒ نے فرمایا ہے کہ اس میں سلیمان راوی مجہول ہے🚫 *📓الفواٸد المجموعہ ص 97* *📓 تذکرة الموضوعات ص 118* *📓تنزیہ الشریعہ 188/2* ✨ امام سخاوی ؒ نے فرمایا اس کی تمام اسناد ضعیف ہے ⚠ 📓 (مقاصد الحسنة ص 674) *✒ شیخ البانی ؒ اس کو ضعیف کہا ہے 🚫* 📋 {السلسلةالضعیفہ : 6824} ●•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~● *🌟 صحیح حدیث 🌟* 🌹 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *💝 جب آدمی ثواب کی نیت سے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے پس وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔* 📚[ صحیح بخاری رقم الحدیث ٥٥ ] 📍t.me/ZaeefHadiths #محرم
Показать все...

🇨🇳 - *’’اطلبوا العلم ولو بالصین‘‘ - تم علم حاصل کرو، اگرچہ وہ چین میں ہو.* ✍ - محدّث العَصر *حَافظ زبیر علی زئی* رحمه الله تعالى کی تحریر: بیہقی نے ’’اطلبو العلم و لو بالصین فإنّ طلب العلم فریضۃ علٰی کل مسلم‘‘ کے بارے میں کہا: ’’ھذا حدیث متنہ مشہور و أسانیدہ ضعیفۃ۔ لاأعرف لہ إسنادًا یثبت بمثلہ الحدیث۔ واللّٰہ أعلم‘‘ اس حدیث کا متن مشہور ہے اور اس کی سندیں ضعیف ہیں۔ مجھے اس کی کوئی ایسی سند معلوم نہیں جس سے یہ حدیث ثابت ہوتی ہو۔ واللّٰہ اعلم (المدخل الی السنن الکبریٰ: ۳۲۵) جبکہ ابو علی الحسین بن علی الحافظ النیسابوری رحمہ اللّٰہ اس حدیث کو صحیح سمجھتے تھے۔ لیکن راجح یہی ہے کہ یہ روایت غیر ثابت اور ضعیف ہے۔ واللّٰہ اعلم تفصیل کے لئے دیکھیں اضواء المصابیح حدیث نمبر 218 اور ماہنامہ الحدیث شمارہ 71 صفحہ 9 ------------ ’’حافظ ریاض احمد عاقب، ملتان‘‘ کی تحریر: ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا: ’’اطلبوا العلم ولو بالصین‘‘ تم علم حاصل کرو، اگرچہ وہ چین میں ہو۔ یہ روایت عوام میں ’’حدیثِ چین‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور اسے بڑی شدومد سے بیان کیا جاتا ہے۔ کالم نگار حضرات علم کی فضیلت و اہمیت کے ساتھ چین کی حیثیت واضح کرنے کے لئے، اس روایت کو بکثرت لکھتے ہیں۔ بلکہ بعض واعظین حضرات علم کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے یہ روایت (مزے لے لے کر) بیان کرتے ہیں۔ ہمارے اکثر سکول کے کمروں میں چارٹوں وغیرہ پر یہ روایت لکھ کر آویزاں کی جاتی ہے۔ لہٰذا بطورِ خیر خواہی عرض ہے کہ اس روایت کو حافظ ابن عدی (الکامل فی الضعفاء ۴/ ۱۱۸) ابو نعیم اصبہانی (اخبار اصبہان ۲/ ۱۰۶) خطیب بغدادی (تاریخ بغداد ۹/ ۳۶۴، کتاب الرحلہ۱/ ۲) بیہقی (المدخل ۲۴۱، ۳۲۴) ابن عبدالبر (جامع بیان العلم ۱/ ۷۔۸) ضیاء مقدسی (المنتقی ۱/ ۲۸) اور عقیلی ( کتاب الضعفاء ۲/ ۲۳۰) نے ابوعاتکہ طریف بن سلیمان عن انس رضی اللّٰہ عنہ کی سند سے بیان کیا ہے۔ عقیلی نے کہا: اور یہ روایت ’’اور اگر چین میں ہو‘‘ صرف ابو عاتکہ سے مروی ہے اور وہ متروک الحدیث تھا۔ إلخ ابو عاتکہ طریف کو امام بخاری نے ’’منکر الحدیث‘‘ ، امام نسائی نے ’’لیس بثقہ‘‘ اور امام دارقطنی نے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے میزان الاعتدال (۲/ ۳۳۵) اور لسان المیزان (۶/ ۳۰۴) حافظ ابن الجوزی نے اس روایت کو من گھڑت روایتوں میں ذکر کیا ہے۔ (دیکھئے کتاب الموضوعات ۱/ ۳۴۷) شیخ البانی نے اس روایت کو باطل کہا۔ (دیکھئے الاحادیث الضعیفۃ ۱/ ۶۰۰ح ۴۱۶، دوسرا نسخہ ص ۴۱۳) علامہ سیوطی نے اس روایت کی تائید میں دو روایتیں ذکر کی ہیں: پہلی سند میں یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم العسقلانی کذاب (جھوٹا) تھا۔ دوسری سند میں احمد بن عبداللّٰہ الجویباری مشہورکذاب و دجال تھا۔ لہٰذا یہ دونوں روایتیں مردود ہیں۔ خلاصۃ التحقیق: ’’تم علم حاصل کرو اگرچہ چین میں ہو‘‘ والی روایت باطل اور مردود ہے لہٰذا اسے حدیث کے طورپر بیان کرنا جائز نہیں بلکہ ممنوع ہے۔ اصل مضمون کے لئے دیکھیں ماہنامہ الحدیث شمارہ ۶۳ لاسٹ اِن ٹائٹل یعنی صفحہ نمبر ۵۰ #سلسلة_ضعیف_احادیث https://t.me/ZaeefHadiths
Показать все...
7050 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سَعِيدٍ التُّجِيبِيُّ، سَمِعْتُ أَبَا قَبِيلٍ الْمِصْرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ» إسناده ضعيف، وهو مكرر (6646) . بقية: هو ابن الوليد. ومعاوية بن سعيد: هو ابن شريح بن عروة التجيبي الفهمي مولاهم، المصري، لم يوثقه غير ابن حبان یہ اسناد بھی ضعیف ہے کیونکہ معاویہ بن سعید کی ابن حبان کے علاوہ کسی نے توثیق نہیں کی ۔ اور دوسرا راوی (ابو قبیل ) ہے جس کے متعلق علامہ شعیب ارناؤط لکھتے ہیں : وأبو قبيل -واسمه حيي بن هانىء المعافري- وثّقه غير واحد، وذكره ابنُ حبان في "الثقات"، وقال: كان يخطىء، وذكره الساجي في كتابه "الضعفاء"، وحكى عن ابن معين أنه ضعفه. قال الحافظ في "تعجيل المنفعة" ص 277: ضعيف، لأنه كان يكثر النقل عن الكتب القديمة. ۔----------------------- اور مصنف عبدالرزاق میں بالاسناد یوں ہے : 5595 - عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ مَاتَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ - أَوْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ - بَرِئَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ» أَوْ قَالَ: «وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ، وَكُتِبَ شَهِيَدًا» اس میں ابن جریج سے اوپر والا راوی مجہول ہے ، اور ساتھ ہی روایت مرسل ہے کیونکہ ابن شہاب نے صحابی کا ذکر نہیں کیا ۔ تحقیق از : مولانا محمد اسحاق سلفی رحمہ اللہ تعالیٰ حدیث کی تحقیق میں استاذ العلماء شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ خاں مدنی حفظہ اللہ کا فتوی اور تحقیق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جمعہ کی رات یا دن موت کی فضیلت کے بار ے میں وارد روایات ضعیف ہیں۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح بخاری کے ''کتاب الجنائز'' کے اختتام پرحضرت عبدا للہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث: «ما من مسلم يموت يوم الجمعة او ليلة الجمعة الا وقاه الله فتنة القبر »حسنه البانی بشواهده المشکاة (1367) یعنی '' جومسلمان جمعہ کے دن یاجمعہ کی ر ات فوت ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عذاب قبر سے محفوظ فرما لیتا ہے۔'' نقل کرنے کے بعد رقم طراز ہیں: في اسناده ضعف واخرجه ابو يعلي من حديث انس نحوه واسناده اضعف ’’ یعنی ''اس کی سند میں ضعف ہے۔اور اس کی مانند حدیث ابو یعلیٰ نے بھی حضرت انس سے بیان کی ہے لیکن اس کی سند اس سے بھی زیادہ کمزور ہے۔'' مذکورہ حدیث کے بارے میں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: هذا حديث غريب وليس اسناده بمتصل وبيعة بن سيف انما يروي عن ابي عبد الرحمٰن الحبلي عن عبدا لله بن عمر و ولا تعرف لربعة من سيف سماعا من عبدالله بن عمرو ’’ ''یعنی یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند متصل نہیں ربیعہ بن سیف کی روایت تو عبد اللہ بن عمرو سےابو عبد الرحمٰن حبلی کے واسطہ سے ہے۔ربیعہ بن سیف کا سماع عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے معلوم نہیں ہوسکا۔۔ باب ما جاء فيمن يموت يوم الجمعة شارح ترمذی علامہ مبارک پوری فرماتے ہیں: فالحديث ضعيف لانقطاعه لكن له شواهد ''پس انقطاع کی بنا پر حدیث ضعیف ہے لیکن اس کے کچھ شواہد ہیں۔'' پھرعلامہ سیوطی سے بحوالہ ''مرقاۃ'' کچھ آثار وشواہد نقل کئے ہیں۔(تحفہ الاحوذی :4/ 188) بہرصورت ان آثار کی صحت یاقابل صحت ہونا مشکوک ہی نظر آتا ہے جب کہ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت بھی رطب ویابس جمع کرنے میں معروف ہے مجھے اس وقت سخت تعجب ہوا جب میں نے استاد محترم مفتی محمد عبدہ صاحب مدظلہ العالی کی کتاب ''احکام الجنائز'' کا مراجعہ کیا تو اس کے حواشی میں بحوالہ تحفہ فرماتے ہیں: مسند احمد وترمذي وله شواهد فالحديث بمجموع طرقه حسن او صحيح ’’ یعنی''عبدا للہ بن عمرو کی روایت مسنداحمد اور ترمذی میں ہے اور اس کے کچھ شواہد بھی ہیں۔پس حدیث مجموع طرق کے اعتبار سے حسن یاصحیح ہے۔'' دراں حالیکہ مذکور عبارت محل مقصود میں قطعاً نہیں ہے۔البتہ ایک دوسرے مقام پر علامہ موصوف فرماتے ہیں: یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے۔لیکن اس کی تائید متعدد حدیثوں سے ہوتی ہے۔''(فتاویٰ ثنائیہ:2/25) گویا کہ موصوف کا رجحان اثبات مسئلہ رفع عذاب کی طرح ہے لیکن اس بارے میں درجہ حجت واستدلال کاحصول ایک مشکل امر ہے۔اور یہ بات مسلمہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال سوموار کے روز ہوا تھا۔ اورحضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مرض الموت میں اسی تمنا کا اظہار کیا تھا۔ اس پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں تبویب یوں قائم کی ہے :''باب موت یوم الاثنین '' صحيح البخاري كتاب الجنائز رقم الباب (٩٤)
Показать все...
📍 ضعیف احادیث و موضوع روایات ‼ وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم: مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَمُوتُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، أَوْ لَیْلَۃَ الجُمُعَۃِ إِلاَّ وَقَاہُ اللّٰہُ فِتْنَۃَ الْقَبْرِ [’’عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ نہیں کوئی مسلمان فوت ہوتا، جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات، مگر بچائے گا اس کو اللہ تعالیٰ قبر کے فتنہ سے۔‘‘ ] رواہ أحمد ، والترمذی ، وقال: ھٰذا حدیثٌ غریب ، ولیس إسنادہ بمتصل ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصل روایت سنن ترمذی سے درج ذیل ہے : حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، وأبو عامر العقدي، قالا: حدثنا هشام بن سعد، عن سعيد بن أبي هلال، عن ربيعة بن سيف، عن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من مسلم يموت يوم الجمعة أو ليلة الجمعة إلا وقاه الله فتنة القبر» : «هذا حديث غريب». " وهذا حديث ليس إسناده بمتصل ربيعة بن سيف، إنما يروي عن أبي عبد الرحمن الحبلي، عن عبد الله بن عمرو، ولا نعرف لربيعة بن سيف سماعا من عبد الله بن عمرو ترجمہ : سیدنا عبداللہ بن عمرو رضي الله عنہما کہتے ہيں کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ”جو مسلمان جمعہ کے دن يا جمعہ کي رات کو مرتا ہے، اللہ اسے قبر کے فتنے سے محفوظ رکھتا ہے“ امام ترمذي کہتے ہيں: - يہ حديث غريب ہے، - اس حديث کي سند متصل نہيں ہے، ربيعہ بن سيف ابوعبدالرحمن حبلي سے روايت کرتے ہيں اور وہ عبداللہ بن عمرو سے ۔ اور ہم نہيں جانتے کہ ربيعہ بن سيف کي عبداللہ بن عمرو رضي الله عنہما سے سماع ہے يا نہيں۔ (سنن الترمذي ، حدیث نمبر 1074 ) ۔--------------------------- اور یہی روایت مسند امام احمد ؒ میں تین مقامات پر منقول ہے : 6582 - حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ سَيْفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ إِلَّا وَقَاهُ اللَّهُ فِتْنَةَ الْقَبْرِ» اس کے ذیل میں علامہ شعیب ارناؤط لکھتے ہیں : ’’ اس کی اسناد ضعیف ہے کیونکہ ربیعہ بن سیف نے عبداللہ بن عمرو سے نہیں سنا ، (یعنی سند منقطع ہے ) گو باقی رجال ثقہ ہیں ‘‘ إسناده ضعيف، ربيعة بن سيف لم يسمع من عبد الله بن عمرو، وهو وهشام بن سعد ضعيفان، وباقي رجاله ثقات رجال الشيخين، أبوعامر: هو العقدي عبد الملك بن عمرو. ومن طريق أحمد أخرجه المزي في "تهذيب الكمال" في ترجمة ربيعة بن سيف 9/116. وأخرجه الترمذي (1074) ، والطحاوي في "شرح مشكل الآثار" (277) من طريق أبي عامر العقدي، بهذا الإسناد. وأخرجه الترمذي (1074) أيضاً من طريق عبد الرحمن بن مهدي، ۔------------------------------- دوسرے مقام پر ہے : 6646 - حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي قَبِيلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ» اس کے ذیل میں علامہ شعیب ارناؤط لکھتے ہیں : یعنی یہ اسناد بھی ضعیف ہے کیونکہ بقیہ بن ولید جو مدلس ہیں ، اور تدلیس تسویہ کے مرتکب ہیں وہ یہاں ( عن ) سے روایت نقل کر رہے ہیں إسناده ضعيف. بقية -وهو ابن الوليد الحمصي- يُدلًس عن الضعفاء وُيسوي (*) ، ويسْتبيح ذلك، قال ابن القطان: وهذا إن صح، فهو مفسد لعدالته. قال الذهبي: نعم -والله- صح هذا عنه أنه يفعله، وصح عن الوليد بن مسلم،= بل عن جماعة كبارٍ فعْلُه، وهذه بلية منهم، ولكنهم فعلوا ذلك باجتهاد، وما جوزوا على ذلك الشخص الذي يُسقطون ذكره بالتدليس أنه تعمد الكذب، هذا أمثل ما يُعتذر به عنهم. ولم يتوقف الحافظ ابنُ حجر في جرح من يفعل ذلك، نقله عنه البقاعي كما في "توضيح الأفكار" 1/375. ومعاوية بن سعيد: هو ابن شريح بن عروة التجيبي الفهمي مولاهم، المصري، لم يوثقه غير ابن حبان. وأبو قييل: تقدم بيان حاله في الحديث الذي قبله، وسيأتي برقم (7050) . وسلف برقم (6582) بإسناد ضعيف أيضاً، وذكرنا هناك شواهده. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تیسرے مقام پر یوں ہے
Показать все...
شارحین حدیث نے لکھا ہے : اس سے مصنف کا مقصود جمعہ کی فضیلت کے بارے میں وار حدیث کی تضعیف ہے۔ واقعاتی طور پر وفات کا جو دن اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کےلئے منتخب اور پسند فرمایا وہی افضل اور بہتر ہونا چاہیے۔ اسی بناء پر خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس دن موت کی چاہت کی تھی۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ​/جلد :١/صفحہ : ٢۴۴ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وانظر موقع الدرر السنية ما من مسلم يموت في يوم الجمعة أو ليلة الجمعة إلا برئ من فتنة القبر الراوي: عبد الله بن عمرو بن العاص - خلاصة الدرجة: منقطع إسناده فاسد - المحدث: الطحاوي - المصدر: شرح مشكل الآثار - الصفحة أو الرقم: 1/ 250 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جمعہ کی رات یا دن موت کی فضیلت کے بار ے میں وارد روایات ضعیف ہیں ۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح بخاری کے ''کتاب الجنائز'' کے اختتام پرحضرت عبدا للہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث: «ما من مسلم يموت يوم الجمعة او ليلة الجمعة الا وقاه الله فتنة القبر »حسنه البانی بشواهده المشکاة (1367) یعنی '' جومسلمان جمعہ کے دن یاجمعہ کی ر ات فوت ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عذاب قبر سے محفوظ فرما لیتا ہے۔'' نقل کرنے کے بعد رقم طراز ہیں: في اسناده ضعف واخرجه ابو يعلي من حديث انس نحوه واسناده اضعف ’’ یعنی ''اس کی سند میں ضعف ہے۔اور اس کی مانند حدیث ابو یعلیٰ نے بھی حضرت انس سے بیان کی ہے لیکن اس کی سند اس سے بھی زیادہ کمزور ہے۔'' مذکورہ حدیث کے بارے میں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: هذا حديث غريب وليس اسناده بمتصل وبيعة بن سيف انما يروي عن ابي عبد الرحمٰن الحبلي عن عبدا لله بن عمر و ولا تعرف لربعة من سيف سماعا من عبدالله بن عمرو ’’ ''یعنی یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند متصل نہیں ربیعہ بن سیف کی روایت تو عبد اللہ بن عمرو سےابو عبد الرحمٰن حبلی کے واسطہ سے ہے۔ربیعہ بن سیف کا سماع عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے معلوم نہیں ہوسکا۔۔ باب ما جاء فيمن يموت يوم الجمعة شارح ترمذی علامہ مبارک پوری فرماتے ہیں: فالحديث ضعيف لانقطاعه لكن له شواهد ''پس انقطاع کی بنا پر حدیث ضعیف ہے لیکن اس کے کچھ شواہد ہیں۔'' پھرعلامہ سیوطی سے بحوالہ ''مرقاۃ'' کچھ آثار وشواہد نقل کئے ہیں۔(تحفہ الاحوذی :4/ 188) بہرصورت ان آثار کی صحت یاقابل صحت ہونا مشکوک ہی نظر آتا ہے دیکھیے : فتاوی ثنائیہ / جلد : ١ / صفحہ: ٢۴۴ یہی روایت مسند امام احمد ؒ میں تین مقامات پر منقول ہے7050/ 6582 / 6646 علامہ شعیب ارناؤط لکھتے ہیں : ’’ اس کی اسناد ضعیف ہے کیونکہ ربیعہ بن سیف نے عبداللہ بن عمرو سے نہیں سنا ، (یعنی سند منقطع ہے ) گو باقی رجال ثقہ ہیں ‘‘ یہ تینوں تضعیف شدہ ہیں اور مصنف عبدالرزاق/ رقم الحدیث : ۵۵٩۵ میں بالاسناد یوں ہے : عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ مَاتَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ - أَوْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ - بَرِئَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ» أَوْ قَالَ: «وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ، وَكُتِبَ شَهِيَدًا» اس میں ابن جریج سے اوپر والا راوی مجہول ہے ، اور ساتھ ہی روایت مرسل ہے کیونکہ ابن شہاب نے صحابی کا ذکر نہیں کیا ۔ استاذ العلماء شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ خاں مدنی حفظہ اللہ کا فتوی اور تحقیق سے یہ تضعیف شدہ ہے ۔ واضح ہو کہ آپ جماعت اہل حدیث کے اکابر مفتیان میں شمار ہوتےہیں ۔ لہٰذا اس کا ایک بھی طرق صحیح نہیں. ۔۔۔ الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن باز رحمه الله سے سوال کیا گیا : سوال : ــــ کیا بروز جمعہ فوت ہونے والے کو عذاب قبر سے بچالیا جائے گا ؟ اور کیا اس فضیلت کا اطلاق مرنے والے دن کے لحاظ سے ہوگا ، یا دفن ہونے والے دن کے حساب سے ؟ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ جواب :ـــــــــ اس باب میں جتنی بھی احادیث مروی ہیں سب ضعیف ہیں ، بروز جمعہ کی موت پر جنت میں داخلہ اور عذاب قبر سے بچالئے جانے کی فضیلت والی تمام احادیث ضعیف ہیں ،صحیح نہیں ۔ اصل بات یہ ہے کہ جو بھی خیر یعنی نیکی اور دین پر استقامت کی حالت میں فوت ہوا وہ جنت میں جائے گا ۔وہ جمعہ کے دن فوت ہو یا کسی اور دن ۔ ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب #جمعہ #سلسلة_ضعیف_احادیث
Показать все...
#مشہور_واقعات_کی_حقیقت
Показать все...
ایک مشہور مگر بے اصل روایت.pdf3.88 KB
📜🍂 صحابه کرام رضوان الله علیھم اجمعین کے سنہرے اقوال پر مشتمل ایک نایاب سلسلہ جس کو معتبر کتب سے مکمل حوالہ جات کے ساتھ جمع کیا گیا - ولله الحمد والمنة http://t.me/AatharSahaba
Показать все...
سلسلة آثار الصحابة 🍃✨

📜🍂 صحابه کرام رضوان الله علیھم اجمعین کے سنہرے اقوال پر مشتمل ایک نایاب سلسلہ جس کو معتبر کتب سے مکمل حوالہ جات کے ساتھ جمع کیا گیا - ولله الحمد والمنة http://t.me/AatharSahaba

Выберите другой тариф

Ваш текущий тарифный план позволяет посмотреть аналитику только 5 каналов. Чтобы получить больше, выберите другой план.