cookie

ما از کوکی‌ها برای بهبود تجربه مرور شما استفاده می‌کنیم. با کلیک کردن بر روی «پذیرش همه»، شما با استفاده از کوکی‌ها موافقت می‌کنید.

avatar

ارشادات اکابر

بزرگوں کی صحبت کو صد سالہ طاعت بے ریا سے بھی بہتر قرار دیا گیا ہے اور اگر ان کی براہ راست صحبت میسر نہ ہو تو ان کے ایسے اقوال بھی بعض اوقات صحبت کا کام کر جاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین کے اقوال اور ملفوظات کو محفوظ رکھنے کا اہتمام ہر دور میں کیا گیا

نمایش بیشتر
کشور مشخص نشده استاردو369دین و مذهبی112 064
پست‌های تبلیغاتی
321
مشترکین
اطلاعاتی وجود ندارد24 ساعت
اطلاعاتی وجود ندارد7 روز
اطلاعاتی وجود ندارد30 روز

در حال بارگیری داده...

معدل نمو المشتركين

در حال بارگیری داده...

Photo unavailableShow in Telegram
Photo unavailableShow in Telegram
👍 2
Photo unavailableShow in Telegram
Photo unavailableShow in Telegram
*📜 شذرات الریـــــــان* *📌 نئے مطالعہ کی مشکلات و ذمہ داریاں* مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ ہمارے مدارس میں نئے مطالعہ کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے، مگر مجھے اس کا اظہار کرتے ہوئے افسوس ہوتا ہے کہ اس میں کوئی سنجیدگی اور گہرائی نہیں، میں عصری مطالعہ کا بڑا داعی ہوں مگر بے تکلف کہتا ہوں کہ وہ اس قدر آسان اور سرسری کام نہیں، جتنا سمجھ لیا گیا ہے، اس کے لئے کتابوں کے صحیح انتخاب و ترتیب پر پوری رہنمائی اور کسی اچھے مشیر کی رفاقت کی ضرورت ہے، پھر اس سے پہلے اس کی ضرورت ہے کہ وہ ذہن تیار ہو جائے جو اس مطالعہ سے فائدہ اٹھا سکے، معلومات میں صحیح ترتیب و نظام قائم کرسکے اور ان کو صحیح طور پر استعمال کرسکے، اگر یہ ذہن صحیح تعلیم و تربیت اور اساتذہ کی صحبت سے تیار ہوگیا تو وہ ہر طرح کی پڑھی چیزوں سے کام لے گا اور معلومات کے مواد خام سے کار آمد مصنوعات اور عظیم نتائج پیدا کرے گا اور ادب، تاریخ، معلومات عامہ، یہاں تک کہ بہت سی غیر متعلق چیزوں سے دین کی نصرت اور خدمت کا ایسا موثر اور حیرت انگیز کام لے گا جو بعض اوقات خالص دینی چیزوں سے نہیں لیا جاسکتا، اس وقت "{مِنۢ بَیۡنِ فَرۡثࣲ وَدَمࣲ لَّبَنًا خَالِصࣰا سَاۤئغࣰا لِّلشَّـٰرِبِینَ} [النحل ٦٦] کی حقیقت کا ظہور ہوگا، اگر ایسا نہیں ہے، دین کی بنیاد میں قلب و دماغ میں مستحکم نہیں ہوئی ہیں، ذہن کج اور ذوق فاسد ہے تو "هر چه گیرد علتی علت شود" کا مصداق ہوگا۔ (خطبات علی میاں 67/1) *🌏 دارالریان اکادمی آن لائن*
نمایش همه...
*📌 اگر یہ کرلو !* میں علماء سے کہتا ہوں کہ وہ مہربانی کریں کہ اب کوئی دارالعلوم کےنام پر ہرگز دار العلوم نہ بنائیں۔ البتہ ایک ضروری کام یہ کریں ، کہ جہاں حکومت کوئی یونیورسٹی یا کالج بنائے، وہیں تم لوگ طلباء کی رہائش کے لیے ہاسٹل بناؤ، مدرسہ نہ ہو دارالعلوم نہ ہو، ہاسٹل ہو اور اس میں بس مسجد ہو اس ہاسٹل میں طلبا کو مفت رہائش دی جائے لیکن کھانے کے پیسے ان سے لیے جائیں ۔ ان سے کہا جائے کہ بھائی کھانے کے پیسے جمع کراؤ اور رہائش فری ہو، بس ان سے یہ شرط طے کر لی جائے کہ بیٹا جب تک تم اس ہاسٹل میں رہو گے تو نماز باجماعت پڑھو گے ، جب تم کالج میں جاؤ، کہیں جاؤ تو ہم تمہیں کچھ نہیں کہیں گے تم جانو تمہارا خدا جانے اور صبح کی نماز کے بعد تین آیات درس قرآن اور عشاء کے بعد تین احادیث کا درس دیا جائے۔ پھر یہی لوگ کل کو حکومت کے اعلی عہدوں پر پہنچیں گے یہ مولوی تو نہیں بنیں گے لیکن مولوی بے زار نہیں ہوں گے مولویوں سے نفرت نہیں ہوگی، یہ تمہارے قریب رہ چکے ہوں گے اور انہوں نے تم سے استفادہ کیا ہوگا۔ حضرت مولانا عبید اللہ سندھی رحمہ اللہ (ماجد محمود و محمد ارسلان سیال کی وال سے)
نمایش همه...
👍 1
مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی رح نے فضلاء مدارس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: معاف کیجئے گا، میں اس وقت عربی مدارس کی افادیت کا اتنا قائل نہیں ہوں کہ قصبے قصبے میں ہوں اور ہر جگہ دورہ ہو، اور ہر جگہ بخاری شریف ضرور ختم ہو۔لیکن مکاتب کی ضرورت زیادہ ہے۔ ہم آپ یہاں بیٹھے ہوئے ہیں اور تیزی کے ساتھ ہندوستان بدل رہا ہے۔ ہر چیز کو نیشنلائز کیا جا رہا ہے۔ مسلم یونیورسٹی کی باری آگئی۔ کل مدارس کی باری آسکتی ہے۔ تو اس کے لیے مکاتب کا جال بچھائیے اور مساجد کو مسلمانوں کی زندگی کا مرکز بنائیے۔ سب سے آخر میں انقلاب کے قدم جہاں پر پہونچیں گے وہ مسجد میں ہیں۔ اس لیے آپ ایسی جگہ مرکز اپنے بنائیے جہاں دیر میں انقلاب پہونچے یا وہاں تک انقلاب پہونچتے پہونچتے قیامت آجائے۔ تو آپ مساجد کو مرکز بنائیے اور کثرت سے مکاتب قائم کیجئے ،اور بالکل اس کی پرواہ نہ کیجئے کہ آپ نے مدرسہ میں یہ پڑھا تھا وہ پڑھا تھا۔ اور علوم و معارف اور حقائق پڑھے تھے، اور اب یہاں دیہاتیوں سے باتیں کر رہے ہیں۔ بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔ آپ نے علم ضائع کیا۔ کبھی اس کا خیال نہ کیجئے۔ مقصود اللہ کی رضا اور اسلام کا تحفظ ہے۔ اسلامک سروسز لکھنؤ
نمایش همه...
العلم والعلماء ص۶۱ افادات:حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہم *علم دین مقصود بالذات نہیں اس کے لیے عمل وخشیت لازم ہے* ہماری حالت یہ ہے کہ علم حاصل کرتے ہیں پھر پڑھنے پڑھانے میں مشغول ہو جاتے ہیں ، اور اسی کو مقصود سمجھتے ہیں تحصیل خشیت کا اہتمام نہیں کرتے ، ایسا علم جو خشیت سے خالی ہو علم ہی نہیں ۔ صاحبو! علم کو میراث انبیاء کہا جاتا ہے تو اب دیکھ لو کہ انبیاء کی میراث کون سا علم ہے، کیا انبیاء کا علم بھی نعوذ باللہ ایسا ہی تھا جس میں محض مسائل و اصطلاحات کا تلفظ ہو اور خشیت کا نام نہ ہو، ہرگز نہیں ، وہاں تو یہ حالت تھی کہ جتنا علم بڑھتا تھا اتنی ہی خشیت بڑھتی تھی ۔ حدیث میں ہے کہ اَنَا اَعْلَمُكُمْ بِاللهِ وَاخْشَاكُمُ الله (میں تم سب سے زیادہ خدا کو جاننے والا اور تم سب سے زیادہ خدا سے ڈرنے والا ہوں) تعلیم وتعلم کو مقصود بالذات سمجھ لینا حد سے تجاوز ہے۔ ( تجدید تعلیم وتبلیغ ص: ۱۶۰)
نمایش همه...
صحبتِ اہل اللہ کے عبادت سے افضل ہونے کی وجہ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا کہ ایک شاعر نے جو کہا ہے کہ اہل اللہ کی صحبت سو سال کی اخلاص والی عبادت سے بہتر ہے یہ اس نے کم کہا ہے،بلکہ اللہ والوں کی صحبت ایک لاکھ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ وجہ یہ ہے کہ اللہ والوں کی صحبت سے اللہ ملتا ہے اور کثرتِ عبادت سے ثواب ملتا ہے۔ اور اہل اللہ کی صحبت کے عبادت سے افضل ہونے کی دلیل بخاری شریف کی یہ حدیث ہے کہ : “مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَایُحِبُّہٗ إِلَّا لِلہِ ”کہ جو کسی سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے تو اس کو اللہ تعالیٰ حلاوتِ ایمانی عطا فرمائیں گے اور حلاوتِ ایمانی جس کو نصیب ہو گی اس کا خاتمہ ایمان پر ہونے کی بشارت ہے۔ دیکھیے اس محبت للّٰہی پر کسی ثواب کا وعدہ نہیں فرمایا گیا بلکہ حلاوتِ ایمانی عطا فرمائی کہ ہم اسے مل جائیں گے۔
نمایش همه...
👍 1 1
افادات:حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رح مشغلہ علم دین کی فضیلت آج کل مشغلہ علم دین سب سے اچھا ہے، دین کی تعلیم سے بہتر آج کل کوئی خدمت نہیں جس کو خدا تعالیٰ علم دے تو اس کے لیے اس سے بہتر کوئی اور مشغلہ نہیں، اس کی آج کل سخت ضرورت ہے، اور فضیلت بھی اس کی اس قدر ہے کہ شاید ہی کسی دوسرے عمل کی ہو، جب تک تعلیم کا سلسلہ چلا جائے گا قیامت تک نامہ اعمال میں ثواب بڑھتا جائے گا۔ (حسن العزیز (۲۰۰/۴) درس اور وعظ کی ضرورت دو باتیں خیال میں آتی ہیں یا تو درس و تدریس شروع کریں یا وعظ کہیں ۔ دونوں کی ضرورت ہے، مناسب یہ ہے کہ مستقل درس کا شغل رہے اور کبھی کبھی وعظ بھی ہوا کرے۔ وعظ زیادہ مفید معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس کا نفع عام ہوتا ہے۔ - ( حسن العزیز ۷۲/۴)
نمایش همه...
یک طرح متفاوت انتخاب کنید

طرح فعلی شما تنها برای 5 کانال تجزیه و تحلیل را مجاز می کند. برای بیشتر، لطفا یک طرح دیگر انتخاب کنید.