cookie

ما از کوکی‌ها برای بهبود تجربه مرور شما استفاده می‌کنیم. با کلیک کردن بر روی «پذیرش همه»، شما با استفاده از کوکی‌ها موافقت می‌کنید.

avatar

اسلامی اشعار | Islamic poetry

یہاں صرف اسلامی اشعار پوسٹ ہوں گے ان شاءاللہ

نمایش بیشتر
کشور مشخص نشده استاردو487دین و مذهبی87 016
پست‌های تبلیغاتی
317
مشترکین
اطلاعاتی وجود ندارد24 ساعت
اطلاعاتی وجود ندارد7 روز
اطلاعاتی وجود ندارد30 روز

در حال بارگیری داده...

معدل نمو المشتركين

در حال بارگیری داده...

ٹرانس جینڈر کو ہم پَر مسلط نہ کر تم شہد بول کر بانٹھتے ہو زہر کون ہے مرد اور کون خاتون ہے کرچکا ہے خدا فیصلہ عرش پَر تیرا قانون متصادمِ دین ہے تجھ کو ہرگز نہیں روزِ محشر کا ڈر کیسے سیلاب و آفات سے ہم بچیں خیر کا نام لیکر دکھاتے ہو شَر دامنِ مصطفی چُھٹ نہ جائے کہیں اہلِ مغرب سے یاری نہ رکھ اِس قدر کھول دل کی نَظَر کچھ تو احساس کر تجھ کو مرنا نہیں کیا امیرِ شہر ؟ دجل و دھوکہ و مکر و دغا سے سدا اوڑھ لیتے ہو کیوں چادرِ راہ بَر تم علمدارِ قانونِ اغیار ہو ہم علمدارِ قانونِ خیر البشر عرضِ ہُدہُد تو ہے پَر سلیماں نہیں مکرِ بلقیس سے قوم ہے بے خبر
نمایش همه...
بیچ ڈالی بیٹیاں ہاتھ آئیں کوٹھیاں لمبی لمبی گاڑیاں بھر گئی تجوریاں آگ میں ذلیل تم خادم صلیب تم کتنے بد نصیب تم کتنے بدنصیب تم @islamicpoetry313
نمایش همه...
بیچ ڈالی بیٹیاں ہاتھ آئیں کوٹھیاں لمبی لمبی گاڑیاں بھر گئی تجوریاں آگ میں ذلیل تم خادم صلیب تم کتنے بد نصیب تم کتنے بدنصیب تم @islamicpoetry313
نمایش همه...
اٹھا کر پھينک دو باہر گلي ميں نئي تہذيب کے انڈے ہيں گندے الکشن، ممبري، کونسل، صدارت بنائے خوب آزادي نے پھندے مياں نجار بھي چھيلے گئے ساتھ نہايت تيز ہيں يورپ کے رندے
نمایش همه...
یہ غفلت دین کی محنت سے سے بیزاری نہ بن جائے یہ دنیا تیری نظروں میں کہیں پیاری نہ بن جائے بُھلا کر فکرِ آقا اور فکرِ اُمتِ آقا تیرا مقصد ہی مِلت سے وفاداری نہ بن جائے علمبردارِ حق بن کر تمہیں دنیا پہ چھانا ہے کبھی اہلِ حکومت سے تیری یاری نہ بن جائے بزرگوں سے مشائخ سے تعلق بھی ضروری ہے کہیں اخلاص کی خوشبو ریاکاری نہ بن جائے صحابہ کے مخالف سے کبھی ہنس کر نہیں ملنا سرِ محشر یہ ملنا دیں سے غداری نہ بن جائے توجہ ہو کہ جن کو غیر محرم کہ دیا رب نے حیاتِ مختصر اُن کی طلبگاری نہ بن جائے #ہدہد
نمایش همه...
یہ غفلت دین کی محنت سے سے بیزاری نہ بن جائے یہ دنیا تیری نظروں میں کہیں پیاری نہ بن جائے بُھلا کر فکرِ آقا اور فکرِ اُمتِ آقا تیرا مقصد ہی مِلت سے وفاداری نہ بن جائے علمبردارِ حق بن کر تمہیں دنیا پہ چھانا ہے کبھی اہلِ حکومت سے تیری یاری نہ بن جائے بزرگوں سے مشائخ سے تعلق بھی ضروری ہے کہیں اخلاص کی خوشبو ریاکاری نہ بن جائے صحابہ کے مخالف سے کبھی ہنس کر نہیں ملنا سرِ محشر یہ ملنا دیں سے غداری نہ بن جائے توجہ ہو کہ جن کو غیر محرم کہدیا رب نے حیاتِ مختصر اُن کی طلبگاری نہ بن جائے #ہدہد
نمایش همه...
*جس دیس سے ماؤں بہنوں کو* *اغیار اٹھا کر لےجائیں* *جس دیس سےقاتل غنڈوں کو* *اشراف چھڑا کر لےجائیں* *جس دیس کی کورٹ کچہری میں* *انصاف ٹکوں پر بکتا ہو* *جس دیس کا منشی قاضی بھی* *مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو* *جس دیس کے چپے چپے پر* *پولیس کے ناکے ہوتے ہوں* *جس دیس کے مندر مسجد میں* *ہر روز دھماکے ہوتے ہوں* *جس دیس میں جاں کے رکھوالے* *خود جانیں لیں معصوموں کی* *جس دیس میں حاکم ظالم ہوں* *سسکی نہ سنیں مجبوروں کی* *جس دیس کے عادل بہرے ہوں* *آہیں نہ سنیں معصوموں کی* *جس دیس کی گلیوں کوچوں میں* *ہر سمت فحاشی پھیلی ہو* *جس دیس میں بنت حوا کی* *چادر بھی داغ سے میلی ہو* *جس دیس میں آٹےچینی کا* *بحران فلک تک جا پہنچے* *جس دیس میں بجلی پانی کا* *فقدان حلق تک جا پہنچے* *جس دیس کے ہر چوراہے پر* *دو چار بھکاری پھرتے ہوں* *جس دیس میں روز جہازوں سے* *امدادی تھیلے گرتے ہوں* *جس دیس میں غربت ماؤں سے* *بچے نیلام کراتی ہو* *جس دیس میں دولت شرفاء سے* *ناجائز کام کراتی ہو* *جس دیس کے عہدیداروں سے* *عہدے نہ سنبھالے جاتے ہوں* *جس دیس کے سادہ لوح انساں* *وعدوں پہ ہی ٹالےجاتے ہوں* *اس دیس کے ہر اک لیڈر پر* *سوال اٹھانا واجب ہے* *اس دیس کے ہر اک حاکم کو* *سولی پہ چڑھانا واجب ہے* *حبیب جالب* https://t.me/islamicpoetry313
نمایش همه...
اسلامی اشعار | Islamic poetry

یہاں صرف اسلامی اشعار پوسٹ ہوں گے ان شاءاللہ

خولہ کی شجاعت زندہ ہے صفیہ کی روایت زندہ ہے باطل کے عقوبت خانوں میں امّارہ کی جرٔات زندہ ہے جو خوں میں نہائے جسموں کو دیکھے اور خود پر ناز کرے اب بھی کچھ مسلم ماؤں میں وہ ذوق شہادت زندہ ہے
نمایش همه...
*جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا* *شاید حضور ہم سے خفا ہیں منا کے لا* کچھ ہم بھی اپنا چہرئے باطل سنوار لیں ابوبکر سے کچھ آئینے عشق و وفا کے لا دنیا بہت ہی تنگ مسلماں پہ ہوگئی فاروق کے زمانے کے کچھ نقشے اٹھا کے لا گمراہ کر دیا ہے نظر کے فریب نے عثمان سے وہ زاویے شرم و حیا کے لا یورپ میں مارا مارا نہ پھرئے گدائے علم دروازہ علی سے یہ خیرات جا کے لا باطل سے دب رہی ہے امت رسول کی منظر حسین سے کچھ کربلا کے لا جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا شاید حضور ہم سے خفا ہیں منا کے لا۔ https://t.me/islamicpoetry313
نمایش همه...
اسلامی اشعار | Islamic poetry

یہاں صرف اسلامی اشعار پوسٹ ہوں گے ان شاءاللہ

علم النحو کی کہانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گاٶں میں ایک غریب آدمی رہتا تھا ۔اس کا نام "لفظ" تھا۔ اس کے دو بھائی تھے ۔ ایک کا نام موضوع اور دوسرے کا نام مہمل ۔ موضوع بہت ہوشیار لڑکا تھا۔ ہر چیز کا معنی بتاتا ۔ سمجھ میں آجاتا تھا۔ اور مہمل ، وہ تو پاگل تھا۔ہر چیز الٹی بتاتا، جس کا کوئی مطلب نہ نکلتا ۔ موضوع کے دو بیٹے تھے ۔ ایک کا نام مفرد تھا ، دوسرے کا نام مرکب۔ مفرد اکیلا اکیلا پھرتا تھا جب کہ مرکب سب کے ساتھ مل کر چلتا تھا ۔ مرکب کے بھی دو دوست تھے۔ ایک کا نام مرکب ناقص ، دوسرے کا نام مرکب تام تھا۔ مرکب ناقص بڑا نالائق لڑکا تھا۔ ہمیشہ ادھوری بات کرتا۔ کسی کی سمجھ میں اس کی کوئی بات نہیں آتی تھی ۔ مرکب تام بھائی بہت اچھا لڑکا تھا ایسی صاف بات کرتا کہ پاگل بھی سمجھ جاتا۔ وہ ہر چیز کی خبر دیتا۔ سچ میں جھوٹ ملا کر بات کرتا۔ اس لیے وہ خود کو وزیر نحو کہا کرتا۔ پھر یوں ہوا کہ اچانک گاؤں میں ایک یتیم لڑکا آگیا, جس کا نام "کلمہ" تھا , جس کے ساتھ تین لوگ اور بھی تھے . ان کا نام اسم، فعل، اور حرف تھا۔ اسم بیچارہ , بہت امیر تھا ،اپنا سب کام خود کرتا۔ کسی سے کچھ مدد نہ لیتا۔ فعل ہمیشہ کنجوسی سے اپنا کام خود کرتا۔ دوسروں کو بھی لے کر آتا ۔اکیلا آتے ہوئے ڈرتا کہ کہیں کوئی کام غلط نہ ہو جائے۔ حرف بہت غریب تھا۔ نہ کھانے کےلیے کچھ اور نہ پہننے پہنانے کے لیے۔ کچھ اسم سے ، کچھ فعل سے مدد لےکر اپنی گزر اوقات کرلیتا ، لیکن بعض اوقات ایسے کرتب دکھاتا کہ سارے گاؤں والے عش عش کر اٹھتے۔ لبھائی اسم کی دو بیویاں تھیں۔ اک کا نام معرفہ تھا۔ دوسری کا نام نکرہ۔ معرفہ آنٹی ہمیشہ خود کو خاص سمجھتی تھیں۔مشہور و معروف تھیں۔ سب انہیں جانتے تھے۔ نکرہ آنٹی بہت سادہ سی رہتیں۔عام سی خاتون تھیں۔ انکساری اتنی کہ خود کو کچھ نہیں سمجھتیں۔ آنٹی معرفہ کے سات بچے تھے۔ تین لڑکیاں اور چار لڑکے۔ بچوں کے نام تھے ، ضمیر، علَم ، اشارہ ، موصول ، معرٗف باللام، معرف بالاضافة ، معرف بالنداء. بھائی ضمیر ، وہ تو بس سارا دن ہی ،تو تو ، میں میں ، وہ وہ کرتا رہتا۔ بھائی علَم ، اپنے آپ کو خاص سمجھتا۔ اپنے خاص نام پر فخر جتاتا۔ کہتا : میرے جیسا کوئی نہیں۔ بھائی اشارہ ، وہ تو بس دوسروں پر بلا وجہ انگلی اٹھا اٹھا کر الزام تراشی کرتا رہتا ۔ اس کے بغیر اسے سکون ہی نہیں ملتا۔ بھائی موصول، ہمیشہ اپنے دوست کے ساتھ مل کر کام کرتا۔ معرف باللام بہن ، محترمہ اتنی نخریلی ہیں کہ بس ان کی ہمیشہ گھر میں لڑائی ہی رہتی ہے۔ ضد ہے کہ میرے شروع میں الف لام لگاؤ کیوں کہ وہ میری جان ہے۔ معرف بالاضافة بہن ، بہت ہوشیار لڑکی ہے ، اپنے خاص نام کو اپنے خاص پسندیدہ کھانے سے جوڑتی ہے تاکہ کوئی کھا نہ جاۓ۔ معرف بالنداء بہن ، بہت ضدی لڑکی ہے۔ اس سے سب بہت تنگ ہیں۔ کہتی ہے: میں اپنا کام سب کچھ خود کروں گی۔ کسی کو ٹانگ اڑانے کی ضرورت نہیں۔ ندا بہن کے دو پکے دوست تھے۔ ایک کا نام مذکر ، دوسرے کا نام مونث تھا۔ مذکر میں لڑکی کی کوئی علامت نہ تھی۔ کہتا : میں میل ہوں۔میں لڑکا ہوں۔ مؤنث کہتی : میں لڑکی ہوں۔ مجھے کبھی کوئی غلطی سے بھی لڑکا نہ کہنا۔ میں بہت خطرناک ہوں۔ مؤنث کی 3 بیٹیاں ہیں۔ جن کے نام گول ة ، الف مقصورہ اور الف ممدودہ ہیں۔ گول ة بہن، ایک ضدی لڑکی ہے ، جو کہتی ہے میری خوب صورت چاند سی گول شکل کبھی نہ بگاڑنا۔ الف ممدودہ بہن ، اونچی پوری دراز قد ہمدرد لڑکی ہے ، تنہا باہر نہیں نکلتی۔ باجی ھمزہ کو بھی اپنے ساتھ لیکر آتی ہے۔ خوش گلو اور بلند آہنگ ہے۔ الف مقصورہ بہن، توبہ توبہ وہ تو باجی ھمزہ سے حسد کرتی ہے۔ ساتھ تو دور کی بات ہے ، کبھی اپنے پاس بھی نہیں بٹھاتی۔ مؤنث کے دو سہیلیاں ہیں۔ ایک کا نام آنٹی مؤنث حقیقی تو دوسری کا نام آنٹی مؤنث لفظی ہے۔ آنٹی مؤنث حقیقی ہمیشہ اپنا مقابلہ مرد کے ساتھ کرتی ہیں۔ آنٹی مؤنث لفظی ، بہت نرم و نازک ہیں۔ لو بلڈ پریشر LOW BP کی مریضہ ہیں۔ یہی وجہ ہے وہ مرد کے ساتھ مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ اسی لیے آنٹی مونث حقیقی ، اسے چھوڑ کر واحد کے گھر چلی گئیں۔ واحد ہمیشہ اکیلا رہتا۔اس کا کوئی ساتھ نہیں دیتا تھا۔ واحد کے دو بھائی ہیں۔ ایک کا نام تثنیہ بھائی ہے، دوست مثنی بھائی کہتے ہیں۔ دوسرےکا نام جمع بھائی ہے۔ بھائی مثنی کہتے ہیں: میں تو صرف دو کے ساتھ رہوں گا۔ کسی تیسرے کے ساتھ مجھےکبھی گوارا نہیں۔ بھائی جمع توبہ توبہ ! وہ تو سارا دن دوست بناتا رہتا ہے۔کم از کم تین ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں۔ جمع سے گھر والے تنگ ہیں۔ جمع بیچارے کو گھر سے نکال دیا گیا ، وہ اپنے دوست جمع سالم اور جمع مکسر کے پاس گیا۔ جمع سالم ، ہمدرد انسان ہیں شریف ۔کسی کو نہیں چھیڑتے۔اپنی پیٹھ پر اون ، این ، آت کا بوجھ لاد لیتے ہیں۔ لیکن جمع مکسر ضدی بھی ہیں اور شعلہ مزاج بھی۔ پیسے نہیں ملتے ، یا کھانا نہیں مل
نمایش همه...