cookie

ما از کوکی‌ها برای بهبود تجربه مرور شما استفاده می‌کنیم. با کلیک کردن بر روی «پذیرش همه»، شما با استفاده از کوکی‌ها موافقت می‌کنید.

avatar

پاکستان نیوز Pak news

تازہ خبروں سے باخبر رہنے کیلئے چینل جوائن کریں. شکریہ

نمایش بیشتر
کشور مشخص نشده استاردو122اخبار و رسانه‌ها29 054
پست‌های تبلیغاتی
2 408
مشترکین
اطلاعاتی وجود ندارد24 ساعت
+27 روز
-2830 روز

در حال بارگیری داده...

معدل نمو المشتركين

در حال بارگیری داده...

02:50
Video unavailableShow in Telegram
🔗 @majidsnizami: کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں مارا جانے والا جیش محمد کا عبدالزاہد عرف ابراہیم ظہور مستری، نوابشاہ میں قتل ہونے والا لشکر طیبہ کا سلیم رحمانی ہو، راولپنڈی میں فائرنگ سے مرنے والا حزب المجاہدین کا بشیر احمد پیر عرف امتیاز عالم، ڈسکہ میں مارا جانے والا شاہد لطیف، راولا کوٹ میں قتل ہونے والا لشکر طیبہ کا محمد ریاض عرف ابو قاسم کشمیری، لاہور میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والا ملک سردار سنگھ عرف پرمجیت سنگھ پنجوار۔۔۔ گزشتہ دو سال میں ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کی رپورٹنگ پر ’’دوستوں‘‘ کی ’’شدید محبت‘‘ کا بھرپور سامنا بھی کرنا پڑا۔ لیکن بعد ازاں حکومت پاکستان نے خود ان میں سے کئی واقعات کو تسلیم کیا اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ آج ایک بار پھر یہ ہوش ربا معاملات برطانوی جریدے ’’دی گارجین‘‘ کے تفصیلی آرٹیکل میں سامنے لائے گئے ہیں۔ Video Courtesy: Geo New... ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ 🔗 @majidsnizami: ... ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ 📲 @twittervid_bot
نمایش همه...
8kDN6FVT71vMAS62.mp42.45 MB
👍 6 3🥰 3🔥 1
Photo unavailableShow in Telegram
#اسلام اباد کے سیکٹر جی سکس میں میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں ایک ‎افغان صحافی زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس ‎نے واقعہ سے متعلق ابھی تک کچھ نہیں بتایا۔ افغان صحافیوں کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد نے بدھ کی رات کو پرانے ایمبسی روڈ پر صحافی احمد ہنایش پر فائرنگ کی۔ اس کا علاج ایک نجی ہسپتال میں ہورہا ہے۔ وہ ‎#افغانستان میں ریڈیو ازادی کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں. ایک صحافی کا کہنا ہے کہ اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
نمایش همه...
👍 5
Repost from N/a
پاک فوج اور ایف سی اہلکاروں پر لوٹ مار کا الزام ـ غلنئی: (ٹرائبل نیوز) خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند ایجنسی میں پاک فوج اور ایف سی اہلکاروں کے مشترکہ آپریشن میں عوام نے توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کا دعویٰ کیا ہے ـ تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند کی تحصیل صافی کے علاقے قندھارو ڈاگ میں پاک فوج اور ایف سی اہلکاروں نے ایک مشترکہ آپریشن کیا، مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ اہلکار زبردستی گھروں میں گھس آئے اور گھروں میں موجود صندوقوں کے تالے توڑ کر نقدی اور سونا اپنے ساتھ لے گئے۔ آج صبح مقامی لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے مقامی شاہراہ بند کر کے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کا لوٹا ہوا سامان واپس کیا جائے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے بغیر کسی وارننگ کے ان کے گھروں پر چھاپہ مارا اور ان کے گھروں میں لوٹ مار کی۔ انہوں نے کہا کہ اہلکاروں نے خواتین اور بچوں کے ساتھ بھی بد سلوکی کی ہے ۔ احتجاج کے باعث علاقے میں کشیدگی کا ماحول ہے اور مقامی لوگوں نے حکومت سے اس واقعے کی تحقیقات کی اپیل کی ہے تاکہ اس جرم میں شامل افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ حکومت کی جانب سے اس واقعے کی تاحال کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی تاہم ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کا مطالبہ ہے کہ ان کا لوٹا ہوا سامان واپس کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حکومت سے معاوضے کا بھی مطالبہ کریں گے۔ https://t.me/TribalNewsUrdu1
نمایش همه...
Tribal News .اردو.

ٹرائبل نیوز، خبروں اور تجزیوں کا آزاد ، خودمختار اور غیرجانب دار ادارہ ۔ ٹرائبل نیوز واٹس اپ چینل لنک 👇

https://whatsapp.com/channel/0029VaMONpZ3wtb7BxImwZ2X

👍 5
02:10
Video unavailableShow in Telegram
افغانستان ٹی ٹی پی اور پاکستان آپس میں صلح کر لیں ٹی ٹی پی کی جنگ سے ہمارے لئے مشکلات پیدا ہورہی ہیں : طالبان نائب وزیر داخلہ محمد نبی عمری طالبان کے اہم رہنما اور نائب وزیر داخلہ محمد نبی عمری نے پاکستانی حکومت اور ٹی ٹی پی کو کہا ہے کہ وہ دونوں یہ جنگ نہیں جیت سکتے اس لئے آپس میں مذاکرات سے مسائل حل کر لیں عمری نے کہا کہ اگر پاکستانی فوج دس گناہ زیادہ بھی ہوجائے تو مخالفین کو مکمل ختم نہیں کر سکتی اسی طرح اگر تحریک طالبان پاکستان کو میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنی لڑائی کو جنگ یا جہاد یا جو بھی کہتے ہو آپ اس کو نہیں جیت سکتے ، اگر ہم افغانستان میں کامیاب ہوئے تو یہاں کے لوگ ہمارے ساتھ تھے جبکہ اس کے مقابلے میں آپ کو 100 میں سے ایک فیصد بھی شاید عوامی حمایت حاصل نہ ہو جس قدر ہم کو حاصل تھی عمری نے پاکستان کے خلاف لڑنے والوں کو کہا کہا لکن اگر آپ اپنے ملک کے خلاف جیت بھی جاتے ہو ہمارا آپ سے کوئی لینا دینا نہیں لکن آپ کی جنگ سے ہمارے لئے مشکلات پیدا ہورہی ہیں
نمایش همه...
1.76 MB
😁 15👍 5 3
02:21
Video unavailableShow in Telegram
شمالی وزیرستان کے تحصیل میرعلی میں رات کے وقت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے کارکن موٹر سائیکلوں پر گشت کرتے ہوئے۔
نمایش همه...
3.63 MB
27👍 4
Photo unavailableShow in Telegram
خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں نامعلوم حملہ آوروں نے ایک پولیس اہلکار کو گولی مار کر ھلاک کردیا۔
نمایش همه...
👍 10 4
مطالبے پر ٹی ٹی پی کی قیادت کو پاکستان کے ساتھ بٹھارکھا تھا لیکن پاکستان نے وعدے پورے نہیں کئے اور یکطرفہ طور پر ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ منقطع کیا۔ ٹی ٹی اے اور ٹی ٹی پی یک جان دو قالب ہیں یا نہیں لیکن ایک حقیقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ اس خطے میں ایک بار پھر علاقائی اور عالمی پراکسی وار شروع ہوچکی ہے اور پاکستان کا مسئلہ افغانستان سے ہی جڑا ہوا ہے اس لئے بات بھی افغان طالبان سے کرنی ہوگی لیکن افغانوں کے ساتھ طعنوں اور دھمکیوں کے انداز میں بات کرنا کہیں کی عقلمندی نہیں ۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے ۔ پہلی فرصت میں افغان طالبان کو گلے لگالے ۔ان کو عملی طور پر یقین دلادے کہ پاکستان ان کا ہمدرد ہے ۔ پھر انہیں خطے میں جاری نئی پراکسی وار کی تفصیلات بتا کر سمجھا دے کہ دونوں کا بھلا اسی میں ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل بنائیں اور ایک دوسرے کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کی بجائے ایک دوسرے کی کمزوریوں کا خیال رکھیں۔ جو لوگ مکمل ٹی ٹی پی کو کرش کرنے کا سوچ رہے ہیں وہ بھی احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے مسئلے کا حل بھی مذاکرات ہی ہیں لیکن مذاکرات صحیح طریقے سے، صحیح لوگوں کے ساتھ اور صحیح لوگوں کے ذریعے ہونے چاہئیں۔ شاید یہ بات لوگوں کو بری لگے لیکن ایسا حل نکالنا ہوگا جس میں ٹی ٹی پی کے لوگ بھی زندہ رہ سکیں مگر امن کے ساتھ ۔ http://t.me/paknews313
نمایش همه...
پاکستان نیوز Pak news

تازہ خبروں سے باخبر رہنے کیلئے چینل جوائن کریں. شکریہ

2👍 1🎉 1
(تحریر) سلیم صافی 30 مارچ ، 2024 ٹی ٹی پی کا مسئلہ: حل کیا ہے؟ ایک انتہا سے دوسری انتہاپر جانا کوئی ہم سے سیکھے۔ ہماری مسلسل دُہائیوں، تقریروں اور تحریروں کے باوجود پہلے کوئی یہ ماننے کو تیار نہیں تھا کہ ٹی ٹی اے اور ٹی ٹی پی کا آپس میں کوئی تعلق ہے اور اب ہماری ریاست دوسری انتہاپر چل کر یہ ورد کرنے لگی ہے کہ یہ تو یک جان دو قالب ہیں اور یہ کہ ٹی ٹی پی جو بھی کارروائی کرئیگی اسکا جواب افغانستان کو دیا جائیگا۔ریاست سے معاملہ عام افغانوں تک چلاگیا ۔ پہلے ایک طرح کے بے چارے افغانوں کو نکالا گیا اور اب کارڈز والے افغانوں کو نکالنے کی تیاریاں ہیں لیکن اپنی غلطیوں پر ہم دھیان نہیں دیتے ۔ ہماری سب سے بڑی غلطی تو یہ ہے کہ ہم افغانوں کو طعنہ دیتے ہیں اور طعنے کا وہ بہت برا مناتے ہیں ۔ مثلا ًہمارے حکمران ان دنوں یہ طعنہ دے رہے ہیں کہ ہم نے طالبان کو اتنا عرصہ سپورٹ کیا اور اب وہ ہمارے احسان کو بھول گئے ہیں ۔ اب اس دعوے کی حقیقت یہ ہے کہ ہم علانیہ طور پر تو امریکہ کے اتحادی تھے اور طالبان کو جو سپورٹ کیا ہے وہ درپردہ کیا ہے ۔ طالبان کے ذہنوں میں تو یہ ہے کہ پاکستان امریکہ کی فرنٹ لائن اسٹیٹ تھا۔ ملا عبدالسلام ضعیف کو بے شرمی سے گرفتار کرکے امریکہ کے حوالے کیا گیا۔ استاد یاسر یہاں پر قتل ہوا ۔ ملا برادر کو جیل میں رکھا گیا وغیرہ وغیرہ۔لیکن ہم نے جو احسان کئے ہیں اس کاعلانیہ طور پر بوجوہ تذکرہ بھی نہیں کرسکتے کیونکہ پھر تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مجرم بنیں گے ۔ چنانچہ جب ہم احسانات کا طعنہ دیتے ہیں تو افغان طالبان کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آتا ہے اور دوسری طرف طالبان مخالف افغان کہتے ہیں کہ دیکھو ہم نہ کہتے تھے کہ پاکستان ڈبل گیم کررہا ہے اور آج جو ہم دربدر ہیں تو یہ پاکستان کی وجہ سے ہیں ۔ اس لئے طعنوں کا سلسلہ تو فوری طور پر بند ہونا چاہئے۔ جہاں تک ٹی ٹی پی کا معاملہ ہے،پہلی غلطی تو پاکستان نے یہ کی کہ ٹی ٹی پی سے متعلق شق کو قطر معاہدے میں ڈلوانے میں ناکام رہا ۔ پاکستان کو اس وقت تک قطر معاہدے میں تعاون نہیں کرنا چاہئے تھا جب تک وہ اس شق کو نہ ڈلواتا لیکن زلمے خلیل زاد کی مخالفت کی وجہ سے اس شق کو نہیں ڈلوایا گیا جس کا خمیازہ ان دنوں ہم بھگت رہے ہیں ۔ پاکستان، فاتح بننے سے قبل اور اسکے بعد کے طالبان کے فرق کو سمجھ نہیں پایا۔ ابتدا میں اگر ٹی ٹی پی سے براہ راست مذاکرات ہورہے تھے تو اس لئے کہ ٹی ٹی اے سامنے موجود نہیں تھی ۔ کابل فتح کرنے کے بعد افغان طالبان ایک ریاست کے حکمران بن گئے تھے ۔ میں ہمیشہ آپریشنوں کا مخالف رہا ہوں اور مذاکرات پر زور دیتا رہا ہوں لیکن سوال یہ ہے کہ مذاکرات، کب ، کس کے ساتھ اور کن لوگوں کے ذریعے ہوں ۔ اس وقت جبکہ ٹی ٹی پی کے سارے لوگ افغانستان میں تھے، ٹی ٹی اے کی قیادت کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں تھے لیکن ہمارے پالیسی سازوں نے جلدبازی میں افغان طالبان پر زور دیا کہ آپ ہمیں ٹی ٹی پی کے ساتھ بٹھادیں تو ہم اپنا مسئلہ حل کرلیں گے ۔افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کی پوری قیادت کو ہمارے ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ بٹھایا جس میں ایک مہینے کی جنگ بندی ہوئی اور جواب میں طالبان کے سو سے زائد رہنمائوں کو رہا کرنے کا وعدہ ہوا۔ وہ پورا ایک مہینہ گزر گیا لیکن ہمارے ڈی جی آئی ایس آئی یہاں ٹی ایل پی کے مسئلے میں مصروف ہوگئے اور ان کا ایک بندہ بھی رہا نہ ہوسکا۔ پھر جب دوبارہ ان کے ساتھ مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا تو افغان طالبان، جو ضامن تھے ،کی پوزیشن ٹی ٹی پی کے سامنے اسلئے کمزور تھی کیونکہ انہوں نے جنگ بندی کاوعدہ پورا کیا تھا لیکن جواب میں ان کے قیدی رہا نہیں ہوئے تھے ۔ چنانچہ دوبارہ مذاکرات کے لئے ٹی ٹی پی نے اپنے لوگوں کی رہائی کی شرط رکھ دی ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مذاکرات وفاقی حکومت یا اس کے نمائندے کرتے لیکن دوسری مرتبہ مذاکرات پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کی قیادت میں قبائلی مشران نے کئے ۔ان مذاکرات کا صرف ایک دور ہوا تھا کہ پاکستان میں عسکری قیادت تبدیل ہوئی جس کے ساتھ پالیسی بھی تبدیل ہوگئی۔ نئی پالیسی یہ بنائی گئی کہ ٹی ٹی پی سے براہ راست کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور جو بھی بات ہوگی وہ افغان طالبان کے ساتھ ہوگی ۔ اب افغان طالبان کہتے ہیں کہ آپ لوگ ٹی ٹی پی کے ساتھ اپنا مسئلہ خود حل کرلیں اور ہم سہولت کاری کریں گے لیکن ہماری ریاست اس کیلئے تیار نہیں ۔ ہماری ریاست کا موقف ہے کہ پوری ٹی ٹی پی افغانستان میں ہے ۔ وہ جو کچھ کررہے ہیں افغان طالبان کے تعاون سے کررہے ہیں اور وہ پاکستان کے خلاف کارروائیاں کریں گے تو ہم اس کیلئے افغان حکومت کو ذمہ دار قرار دیں گے ۔ دوسری طرف افغان طالبان کہتے ہیں کہ ٹی ٹی پی کے جو عناصر کارروائیاں کرتے ہیں وہ پاکستان میں ہیں اور پاکستان اپنی داخلی ناکامی کیلئے ہمیں الزام دے رہا ہے ۔ وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پہلے ہم نے پاکستان کے
نمایش همه...
پاکستان نیوز Pak news

تازہ خبروں سے باخبر رہنے کیلئے چینل جوائن کریں. شکریہ

👍 4 2👏 1🎉 1
‏گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کے شہر بشام میں چینی انجینئرز پر حملہ  ہوا تھا جس کے نتیجے میں 5 چینی انجینئرز ہلاک ہوگئے تھے ۔ جس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)  کے دو اھم کمانڈرز مکمل شاہ عرف سربکف مہمند اور ہلال غازی کو منصوبہ ساز قرار دیے گئے تھے۔ جبکہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے شانگلہ حملے میں انکے کمانڈرز  کا ملوث ہونے کی تردید کردی محمد خراسانی نے مزید واضح کرتے ہوئے کہا کہ ۲۶ مارچ کو بشام میں ہونے والے چینی انجینئرز پر ہونے حملے سے متعلق تحریک طالبان پاکستان یا تحریک کے کچھ کمانڈرز کے ملوث ہونے سے متعلق جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ پھیلایا جا رہا ہے۔ اس بے سرو پا پروپیگنڈے میں جعلی سکرین شارٹس کا سہارا لیکر پاکستانی ادارے اپنی ناکامی کا ملبہ دشمن ممالک پر ڈال کر بری الذمہ ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ http://t.me/paknews313
نمایش همه...
👍 4😁 3
اس رپورٹ کے جواب میں کالعدم ٹی ٹی پی کے اھم کمانڈر سربکف مہمند نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں کوئی واقعہ ہوتا ہے تو پورے علاقے کو آپریشن کے نام پر ملیامیٹ کردیا جاتا ہے مگر سندھ و پنجاب میں ڈاکو ٹینکوں پر قابض ہوکر گشت کر رہے ہیں مگر انہیں کچھ نہیں کہا جاتا ، کیا اس میں سمجھنے والوں کے لیے نشانیاں نہیں ہے ؟ سربکف مہمند نے مزید کہا کہ پاکستان ہر واقعے میں افغانستان کی طرف انگلی اٹھاتا ہے ، کیا کچے کے ڈاکوؤں کو بھی افغانستان کی سپورٹ حاصل ہے جس نے ریاست کو چیلنج کیا ہے اور ریاست ان کے سامنے بے بس ہے ۔
نمایش همه...
👍 7
یک طرح متفاوت انتخاب کنید

طرح فعلی شما تنها برای 5 کانال تجزیه و تحلیل را مجاز می کند. برای بیشتر، لطفا یک طرح دیگر انتخاب کنید.