cookie

Utilizamos cookies para mejorar tu experiencia de navegación. Al hacer clic en "Aceptar todo", aceptas el uso de cookies.

avatar

مسائل وفتاویٰ علماء دیوبند

اس چینل میں علماء دیوبند کے منتخب مضامین و فتاوی حسبِ فرصت ارسال کیے جاتے ہیں۔

Mostrar más
El país no está especificadoUrdu92Religión y espiritualidad29 275
Publicaciones publicitarias
3 146
Suscriptores
Sin datos24 horas
+47 días
+5830 días

Carga de datos en curso...

Tasa de crecimiento de suscriptores

Carga de datos en curso...

مروجہ تبلیغی جماعت کی ترتیب اور نظام سے متعلق جامعہ دار العلوم کراچی کا ایک اور اہم فتوی۔ بہ شکریہ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
Mostrar todo...
دین کی دعوت وتبلیغ کے درجات اور مروجہ تبلیغی جماعت کی ترتیب اور نظام سے متعلق جامعہ دار العلوم کراچی کا ایک اہم فتوی۔ بہ شکریہ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
Mostrar todo...
1
‼️ مروجہ تبلیغی جماعت کی ترتیب اور نظام کا شرعی حکم معروف تبلیغی جماعت میں رائج نظام اور ترتیب (یعنی سہ روزہ، عشرہ، چلہ، چار ماہ، سات ماہ اور سال وغیرہ) کے مطابق دین کی تبلیغ کرنے سے متعلق بہت سے لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں، ذیل میں اس حوالے سے چند اصولی باتیں ذکر کی جارہی ہیں تاکہ شرعی حکم واضح ہوسکے، البتہ زیرِ بحث معاملے میں دین کی دعوت وتبلیغ کی اہمیت، ضرورت، افادیت، فضیلت اور شرعی حکم بیان کرنا مقصود نہیں، بلکہ معروف تبلیغی جماعت کے بزرگوں کی جانب سے وضع کردہ مفید نظام اور ترتیب سے متعلق کچھ عرض کرنا ہے، اس لیے اس تحریر کو اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے: 1️⃣ تبلیغی جماعت کی یہ ترتیب اور نظام بذاتِ خود مقصود نہیں بلکہ یہ دین سیکھنے اور اس کی اشاعت کرنے کے لیے وضع کیا گیا ہے جس میں تبدیلیاں ہوسکتی ہیں بلکہ ہوتی رہتی ہیں، اس لیے یہ اِحداث للدین کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے یہ ترتیب اور نظام بدعت نہیں، بلکہ اپنی ذات میں جائز اور مباح ہے، کیونکہ اگر اسے مقصود یعنی فرض، واجب، سنت یا مستحب سمجھا جائے تو یہ احداث فی الدین کے زمرے میں داخل ہوکر بدعت ٹھہرے گا۔ 2️⃣ بزرگوں کی جانب سے وضع کردہ ایسے تمام نظام اپنی اہمیت اور افادیت سے قطع نظر اپنی ذات میں فقط مباح ہوا کرتے ہیں، البتہ ان نظاموں کی اہمیت، ضرورت اور افادیت اُن اعمال اور کاموں کی وجہ سے بڑھ جاتی ہے جن کے لیے یہ نظام وضع کیے گئے ہوتے ہیں، اور لوگ بھی ان نظاموں کو اُن اعمال کی نظر سے دیکھتے ہیں جن کے لیے یہ نظام وضع کیے گئے ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ ان نظاموں پر وہی شرعی حکم لگاتے ہیں جو اُن اعمال کا ہوتا ہے، اور یہی غلط فہمی اور غلطی ہے، حالانکہ درست موقف یہ ہے کہ اُن اعمال کی اہمیت، افادیت اور ضرورت کی وجہ سے ان مباح نظاموں کی افادیت، اہمیت اور ضرورت تو بیان کی جاسکتی ہے لیکن ان نظاموں پر وہی شرعی حکم نہیں لگایا جاسکتا کہ جو اُن اعمال کا ہوتا ہے جن کے لیے یہ نظام وضع کیے گئے ہوتے ہیں۔ دونوں میں فرق کرنا ضروری ہے۔ 3️⃣ مذکورہ تفصیل کی روشنی میں عرض یہ ہے کہ مروجہ تبلیغی جماعت مجموعی اعتبار سے خیر پر مبنی ایک مفید اور اہم جماعت ہے، اس کی اہمیت اور افادیت کا انکار نہیں کیا جاسکتا، البتہ اس جماعت کی ترتیب جیسے سہ روزہ، چلہ، چار ماہ، سات ماہ اور سال کے مطابق دعوت وتبلیغ کرنا فرض، واجب، سنت یا مستحب نہیں، بلکہ فقط جائز اور مباح ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: فتوی جامعہ دار العلوم کراچی نمبر: 1307/ 98 اور فتوی نمبر: 960/ 54) ✍️ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 6 محرم الحرام 1446ھ/ 13 جولائی 2024 t.me/FatawaUlamaeDeoband
Mostrar todo...
1
7-zulhajjah_1436.pdf
Mostrar todo...
7-zulhajjah_1436.pdf9.12 KB
👍 3
ادنی جنتی کی جنت اس دنیا سے دس گنا بڑی ہوگی یا آسمان وزمین سے بڑی؟ via www.banuri.edu.pk
Mostrar todo...
ادنی جنتی کی جنت اس دنیا سے دس گنا بڑی ہوگی یا آسمان وزمین سے بڑی؟

سوال ادنی درجہ کے جنتی کی جنت اس دنیا کا دس گنا ہوگی اور جنت کی لمبائی یا چوڑائی زمین و آسمان کے برابر ہے، تو کیا ادنی جنتی کی جنت اس گول دنیا کے دس گناجتنی ہوگی یا زمین و آسمان جتنی ہوگی؟ کیوں کہ آسمان تو بہت بڑا اور دور ہے، یعنی ہزاروں نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ جواب حدیث شریف کے مطابق جو شخص آخر میں جنت میں داخل ہو گا ،اسے حق تعالیٰ شانہ اسی (موجودہ) دنیا سے دس گنابڑی جنت عطا فرمائیں گے،قرآن کریم میں جنت کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر کہا گیا ہے،آیتِ کریمہ میں جنت کی وسعتوں کو ہماری عقل و دانش کے اعتبار…

ادنی جنتی کی جنت اس دنیا سے دس گنا بڑی ہوگی یا آسمان وزمین سے بڑی؟ via www.banuri.edu.pk
Mostrar todo...
ادنی جنتی کی جنت اس دنیا سے دس گنا بڑی ہوگی یا آسمان وزمین سے بڑی؟

سوال ادنی درجہ کے جنتی کی جنت اس دنیا کا دس گنا ہوگی اور جنت کی لمبائی یا چوڑائی زمین و آسمان کے برابر ہے، تو کیا ادنی جنتی کی جنت اس گول دنیا کے دس گناجتنی ہوگی یا زمین و آسمان جتنی ہوگی؟ کیوں کہ آسمان تو بہت بڑا اور دور ہے، یعنی ہزاروں نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ جواب حدیث شریف کے مطابق جو شخص آخر میں جنت میں داخل ہو گا ،اسے حق تعالیٰ شانہ اسی (موجودہ) دنیا سے دس گنابڑی جنت عطا فرمائیں گے،قرآن کریم میں جنت کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر کہا گیا ہے،آیتِ کریمہ میں جنت کی وسعتوں کو ہماری عقل و دانش کے اعتبار…

ایک حدیث کی تحقیق سوال:میں ایک ضروری مسئلہ دریافت کرنا چاھتا ھوں۔میں نے کئی مرتبہ تبلیغی حضرات کو یہ کہتے ہوے سنا کہ "حدیث میں آتا ھے کہ جو شخص اس دنیا سے رائے کے دانے کے برابر بھی ایمان بچا کر لیجایٴگا اللہ تعالی اسے اس دنیا سے دس گنا بڑی جنت عطا فرمائیں گے " ایک مرتبہ میں بھی جماعت میں تھا تو ھمارے ایک ساتھی نے بھی یہ حدیث بیان کردی۔جس ایک صاحب کہنے لگے کہ یہ حدیث نہیں ھے ۔ یہ تو تبلیغ والے ایک دوسرے کی سنا سنی بیان کرنے لگے ۔ اب براے ٴ کرم مسٴلہ حل فرما ئیں کہ کیا واقعی یہ حدیث نہیں ھے .؟ یا حدیث تو ھے پر "دس گنا" کی قید نہیں؟ یا یہ کسی صحابی وغیرہ کی تحقیق(قول) ھے .؟ یا واقعی حدیث ھے .؟اگر حدیث ھے تو براے ٴکرم کتاب کا حوالہ دیں۔ اور ساتھ ہی راوی کا نام بھی بتا دیں ۔ جواب نمبر: 61823 بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 45-45/Sd=1/1437-U اس ترتیب کے ساتھ مضمون کہ جس کے دل میں ر ائی کے دانے کے برابر ایمان ہوگا، اللہ تعالی اُس کو اس دنیا سے دس گنا بڑی جنت عطا فرمائیں گے، احادیث میں تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں مل سکا؛ البتہ دو مضمون کی حدیثیں الگ الگ ثابت ہیں: (۱) بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کی وجہ سے اللہ تعالی اس کو قیامت کے دن جنت میں داخل فرمائیں گے۔ عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال سمعتُ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا کان یوم القیامة، شفعت، فقلتُ: یا ربّ ! ادخل الجنة من کا في قلبہ خردلة، فیدخلون۔ وفي روایة: فأقول: یا رب أمتي یا رب أمتي، فیقول: انطَلِق، فأخرج منہا من کان في قلبہ مثقال ذرة أو خردلة من ایمان، فأخرجہ، فأنطلقُ، فأفعلُ۔۔۔ (صحیح البخاري: کتاب التوحید، باب کلام الرب عز و جل یوم القیامة مع الأنبیاء و غیرہم، رقم: ۷۵۰۹، ۷۵۱۰)۔ (۲) مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ جو شخص سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا، اُس کو اللہ تعالی اس دنیا سے دس گنابڑی جنت عطا فرمائیں گے۔ عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: اني لأعلم آخر أہل النار خروجا منہا، و آخر أہل الجنة دخولاً الجنة۔۔۔۔۔ وفیہ: فیقول اللّٰہ تعالی لہ: اذہب، فادخل الجنة، فان لک مثل الدنیا و عشرة أمثالہا، أو ان لک عشرة أمثال الدنیا۔ (صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب آخر أہل النار خروجاً، رقم: ۳۰۸) واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند t.me/FatawaUlamaeDeoband
Mostrar todo...
👍 1
اور عرض کرے گا :یا رب !میں نے اس کو بھرا ہوا پایا۔ اللہ فرمائیں گے کہ جا جنت میں داخل ہوجا ،تیرے لیے اس میں دنیا کے برابر اور اس کے دس گنا برابر ہے یا فرمایا کہ تیرے لیے دنیا کی مثل دس گنا ہے۔ وہ کہے گا کہ آپ مجھ سے مذاق کرتے ہیں یا ہنسی کرتے ہیں،حال آں کہ آپ بادشاہ ہیں! میں نے رسول اللہ کو دیکھا کہ آپ ﷺ ہنسے یہاں تک کہ آپ کی مبارک ڈاڑھیں ظاہر ہوگئے اور کہا جاتا تھا کہ یہ جنت والوں کا ادنیٰ مرتبہ ہے۔ صحيح مسلم ـ - (1 / 118): "عن عبد الله بن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « إنى لأعلم آخر أهل النار خروجا منها وآخر أهل الجنة دخولا الجنة رجل يخرج من النار حبوا فيقول الله تبارك وتعالى له اذهب فادخل الجنة فيأتيها فيخيل إليه أنها ملأى فيرجع فيقول يا رب وجدتها ملأى. فيقول الله تبارك وتعالى له اذهب فادخل الجنة - قال - فيأتيها فيخيل إليه أنها ملأى فيرجع فيقول يا رب وجدتها ملأى فيقول الله له اذهب فادخل الجنة فإن لك مثل الدنيا وعشرة أمثالها أو إن لك عشرة أمثال الدنيا - قال - فيقول أتسخر بى - أو أتضحك بى - وأنت الملك » قال لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحك حتى بدت نواجذه. قال فكان يقال ذاك أدنى أهل الجنة منزلة." مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (8 / 3561): "(فإن لك مثل الدنيا) أي: في سعتها وقيمتها (وعشرة أمثالها) أي: زيادة عليها في الكمية والكيفية، وفيه إيماء إلى قوله تعالى: {من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها} [الأنعام: 160] ، فالمؤمن حيث ترك الدنيا وهي صارت كالحبس في حقه جوزي بمثلها عدلا وأضعافها فضلا، (فيقول: أتسخر) : بفتح الخاء أي: أتستهزئ (مني - أو تضحك مني -) : شك من الراوي (وأنت الملك)؟ أي: والحال أنت الملك القدوس الجليل. (فلقد رأيت رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم ضحك حتى بدت) أي: ظهرت (نواجذه) أي: أواخر أضراسه، (وكان يقال) : الظاهر أن هذا كلام عمران، أو من بعده من الرواة، فالمعنى: وكان يقول الصحابة أو السلف (ذلك أدنى أهل الجنة منزلة. متفق عليه)." فقط واللہ اعلم فتوی نمبر : 144301200199 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن t.me/FatawaUlamaeDeoband
Mostrar todo...
مسائل وفتاویٰ علماء دیوبند

اس چینل میں علماء دیوبند کے منتخب مضامین و فتاوی حسبِ فرصت ارسال کیے جاتے ہیں۔

ایمان بچانے سے متعلق ایک روایت کی تحقیق سوال "جو شخص دنیا سے رائی کے دانے کے برابر ایمان بچا کے لے جائے گا ،اللہ تعالی اس دنیا سے دس گنا بڑی جنت عطا فرمائیں گے "،کیا یہ حدیث ہے ؟ جواب ان الفاظ کے ساتھ کہ :"جو شخص دنیا سے رائی کے دانے کے برابر ایمان بچا کے لے جائے گا ،اللہ تعالی اس دنیا سے دس گنا بڑی جنت عطا فرمائیں گے "،کوئی روایت ہمیں نہیں مل سکی، البتہ اس کے قریب قریب مضمون کی روایات احادیث کی کتب میں موجود ہیں، جن میں یہ صراحت ہے کہ جن لوگوں کے دلوں میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا، انہیں جنت نصیب ہوگی، رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان والا شخص نبی کریم ﷺکی آخرت میں سفارش کا مستحق ہوگا، اور سفارش کے ذریعہ جنت میں داخل ہوگا،نیز ایک روایت جو مختلف کتب حدیث میں بہ شمول بخاری ومسلم کے موجود ہے کہ جنت میں ایک شخص جو سب سے آخر میں داخل ہوگا اسے اللہ تعالیٰ اس دنیا سے دس گنا بڑی جنت عطا فرمائیں گے۔ ملاحظہ ہو: صحيح البخاري - (1 / 12): "عن أبي سعيد الخدري ، رضي الله عنه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: يدخل أهل الجنة الجنة و أهل النار النار، ثم يقول الله تعالى: أخرجوا من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان، فيخرجون منها قد اسودّوا؛ فيلقون في نهر الحيا، أو الحياة -شكّ مالك- فينبتون كما تنبت الحبة في جانب السيل ألم تر أنها تخرج صفراء ملتوية." ترجمہ: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: (جب) جنت والے جنت میں اور دوزخ والے دوزخ میں داخل ہوجائیں گے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ (فرشتوں) سے فرمائے گا کہ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر (بھی) ایمان ہو، اس کو (دوزخ سے) نکال لو، پس وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور وہ (جل کر) سیاہ ہوچکے ہوں گے، پھر وہ نہر حیا، یا نہر حیات میں ڈال دیے جائیں گے، تب وہ تروتازہ ہوجائیں گے، جس طرح دانہ (تروتازگی اور سرعت کے ساتھ) بہنے والے پانی کے کنارے اگتا ہے، (اے شخص) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ دانہ کیسا سبز کونپل زردی مائل نکلتا ہے؟ صحيح مسلم - (1 / 65): "عن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « لايدخل النار أحد في قلبه مثقال حبة خردل من إيمان و لايدخل الجنة أحد في قلبه مثقال حبة خردل من كبرياء»." ترجمہ:حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: کوئی آدمی دوزخ میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا اور کوئی ایسا آدمی جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا۔ صحيح البخاري - (9 / 179): "عن حميد قال: سمعت أنسًا رضي الله عنه قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: إذا كان يوم القيامة شفعت، فقلت: يا ربّ أدخل الجنة من كان في قلبه خردلة؛ فيدخلون، ثم أقول: أدخل الجنة من كان في قلبه أدنى شيء، فقال أنس: كأني أنظر إلى أصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم." ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سے روایت ہے کہ: میں نے نبی کریم ﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ :جب قیامت کا دن آئے گا تو میری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں درخواست کروں گا: اے پروردگار ! ہر اس شخص کو جنت میں داخل کردے جس کے دل میں رائی برابر ایمان ہو ،چنانچہ وہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے ۔پھر میں کہوں گا: ہر اس شخص کو جنت میں داخل کر دے جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہے، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں گویا رسول اللہ ﷺکی انگلیوں کو دیکھ رہا ہوں (جن سے اشارہ کرتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا تھا)۔ صحيح البخاري ـ - (8 / 146): "عن عبد الله ، رضي الله عنه ، قال النبي صلى الله عليه وسلم: إني لأعلم آخر أهل النار خروجًا منها و آخر أهل الجنة دخولًا، رجل يخرج من النار كبوًا، فيقول الله: اذهب فادخل الجنة، فيأتيها فيخيل إليه أنها ملأى، فيرجع فيقول: يا رب وجدتها ملأى، فيقول: اذهب فادخل الجنة، فيأتيها فيخيل إليه أنها ملأى، فيقول: يا رب وجدتها ملأى، فيقول: اذهب فادخل الجنة؛ فإن لك مثل الدنيا وعشرة أمثالها، أو إن لك مثل عشرة أمثال الدنيا، فيقول: تسخر مني، أو تضحك مني و أنت الملك! فلقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحك حتى بدت نواجذه، وكان يقال: ذلك أدنى أهل الجنة منزلةً." ترجمہ :حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ :میں اس شخص کو جانتا ہوں، جو سب سے آخر میں دوزخ سے نکلے گا اور سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا، وہ آدمی ہوگا جو دوزخ سے اوندھے منہ نکلے گا اور اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جاؤ جنت میں داخل ہوجاؤ ،وہ جنت میں آئے گا ،اس کو خیال آئے گا کہ وہ بھری ہوئی ہے ،چناں چہ وہ لوٹ کر آئے گا اور عرض کرے گا :یا رب! میں نے اس کو بھرا ہوا پایا۔ اللہ فرمائیں گے کہ جا اور جنت میں داخل ہوجا ،وہ جنت میں جائے گا تو اس کو خیال ہوگا کہ بھری ہوئی ہے ،چناں چہ وہ دوبارہ لوٹ آئے گا
Mostrar todo...
👍 3
ہر نماز کی تمام رکعات میں سورتِ فاتحہ سے پہلے بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم پڑھنا سنت ہے۔ یہ حکم امام کے لیے بھی ہے اور اکیلے نماز ادا کرنے والے مرد اور عورت کے لیے بھی ہے کیوں کہ ان کے ذمے قرأت ہے، جبکہ مقتدی امام کے پیچھے کسی بھی رکعت میں بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نہیں پڑھے گا کیوں کہ اس کے ذمے قرأت نہیں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، رد المحتار) ✍️ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
Mostrar todo...
👍 2👏 1
Elige un Plan Diferente

Tu plan actual sólo permite el análisis de 5 canales. Para obtener más, elige otro plan.