مضمون نگاری کے اہم نکات
اقراء عزیز پاکستان
مضمون نگاری ایک اہم اور فنی صلاحیت ہے جو کسی بھی زبان میں مؤثر تحریر کرنے کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ یہ نہ صرف خیالات اور نظریات کی ترسیل کا ذریعہ ہے بلکہ ایک قلم کار کے تخلیقی اور علمی پہلوؤں کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ مضمون نگاری کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے، اس فن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے کچھ بنیادی نکات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ ان نکات میں مطالعہ کی اہمیت، لغت و محاورات کی مہارت، رموز و اوقاف کی درستگی، اور زبان کے قواعد کی پہچان شامل ہیں۔ اس مضمون میں ہم ان نکات پر تفصیلی روشنی ڈالیں گے تاکہ ایک نئے قلم کار کو صحیح رہنمائی فراہم کی جا سکے۔
3. مطالعہ کی اہمیت:
مضمون نگاری میں کامیابی کے لیے سب سے بنیادی اور اہم چیز مطالعہ ہے۔ ایک قلم کار کے لیے ضروری ہے کہ وہ مختلف موضوعات کا گہرائی سے مطالعہ کرے تاکہ اسے معلوم ہو کہ کیا لکھنا ہے اور کیوں لکھنا ہے۔ مطالعہ کے بغیر ایک قلم کار کی رہنمائی ممکن نہیں ہوتی اور مطالعہ اہل قلم کی شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔
4. لغت و محاورات:
مضمون نگاری میں لغت اور محاورات کا علم ہونا بھی لازمی ہے۔ الفاظ کے صحیح معانی اور محاوروں کی درست تشریح کے بغیر مطالعہ بے سود ثابت ہوتا ہے۔ اگر ایک قلم کار الفاظ اور محاورات کی مکمل سمجھ بوجھ رکھتا ہے تو وہ اپنے مطالعے سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
5. رموز واوقاف:
جملوں میں استعمال ہونے والی علامات، جیسے کہ رموز واوقاف، کا علم بھی مضمون نگاری کے لیے ضروری ہے۔ ان علامات کے ذریعے قاری کو یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ کہاں کسی کی بات نقل کی جا رہی ہے اور کہاں خود قلم کار کی رائے پیش کی جا رہی ہے۔
6. قواعد لسان:
جس زبان میں مضمون لکھا جا رہا ہو، اس زبان کے قواعد کا علم ہونا بھی لازمی ہے۔ زبان کے قواعد سے واقفیت تذکیر و تانیث، تقدیم و تاخیر، فعل، فاعل اور دیگر لسانی غلطیوں سے بچنے میں مدد دیتی ہے۔
فن خطابت اور مضمون نگاری:
بولنا ایک فن ہے اور اسی طرح لکھنا بھی ایک اعلیٰ ترین فن ہے۔ مضمون نگاری کو باقاعدہ سیکھنا پڑتا ہے اور اس کے نکات، اسرار و رموز اور قواعد و ضوابط کو سمجھنے کے لیے استقامت اور عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ہمت بلند ہو، ارادہ مضبوط ہو اور صحیح رہنمائی میسر ہو تو کوئی بھی شخص ایک بہترین مضمون نگار بن سکتا ہے۔
مولانا فضیل احمد ناصری القاسمی صاحب فرماتے ہیں: "جس طرح لوہے کو زنگ لگ جاتا ہے، اسی طرح قلم کی روانی بھی زنگ آلودہ ہوسکتی ہے۔ لوہے کی صفائی کا خیال رکھا جائے تو اس کی چمک میں اضافہ ممکن ہے۔ اسی طرح مضمون نگاری جاری رکھی جائے تو اس کی جاذبیت، تاثیر، دل کشی اور معنویت میں مزید نکھار آ سکتا ہے۔"
مضمون میں جان ڈالنے کے طریقے:
آج کل کے طلبہ کے سامنے ایک بڑا چیلنج یہ ہوتا ہے کہ مضمون میں جان کیسے ڈالی جائے؟ اس کا واحد حل مطالعہ اور کتب بینی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ مطالعہ کیسے کیا جائے؟ کن کتابوں کا مطالعہ کیا جائے؟ کتنا اور کیوں مطالعہ کیا جائے؟ اگر طلبہ ان امور سے واقف ہوں اور مطالعے کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کریں تو وہ جلد ہی کامیابی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔ بلکہ اگر یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ منزل خود ان کے قدموں میں آ جائے گی۔
https://whatsapp.com/channel/0029Va9eo6tGOj9l0fyMKT1o