cookie

نحن نستخدم ملفات تعريف الارتباط لتحسين تجربة التصفح الخاصة بك. بالنقر على "قبول الكل"، أنت توافق على استخدام ملفات تعريف الارتباط.

avatar

المسائل الشرعیة الحنفية

#المسائل_الشرعیة_الحنفية کے قیمتی مسائل کا ذخیرہ اس چینل میں محفوظ کیا جاتا ہے

إظهار المزيد
لم يتم تحديد البلدالأردو276الدين والقيم الروحية52 140
مشاركات الإعلانات
783
المشتركون
لا توجد بيانات24 ساعات
لا توجد بيانات7 أيام
لا توجد بيانات30 أيام

جاري تحميل البيانات...

معدل نمو المشترك

جاري تحميل البيانات...

Online Books Store India تیس سے چالیس پرسنٹ آف ڈسکاؤنٹ پر کتب گھر پیٹھے حاصل کرنے کے لئے ہمارے گروپ کا حصہ بنیں ۔ ٹیلی گرام گروپ 👇 https://t.me/BooksOnlineStore https://alshifaachalpur.com/shop ویب سائٹ 👆 ۔ Cash and delivery کی ابھی سہولت نہیں ہے ان شاءالله جلد ہی فراہم کردی جائے گی کوشش جاری ہے ۔ ۔
إظهار الكل...
گھر بیٹھے کتب حاصل کیجیے

Online Books Store India • کاغذ کی یہ مہک، یہ نشہ رُوٹھنے کو ہے یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی۔ تیس سے چالیس پرسنٹ آف ڈسکاؤنٹ پر کتب گھر پیٹھے حاصل کرنے کے لئے ہمارے گروپ کا حصہ بنیں ۔

https://alshifaachalpur.com/shop

ویب سائٹ 👆

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ حضرات علمائے کرام ۔۔ زید کا بینگ میں اپنا اکاؤنٹ ہے اور اکاؤنٹ میں پیسے ہے اور اے ٹی ایم کارڈ بھی ہے ۔ لیکن ہر وقت بینگ میں جانا مشکل ہے ۔ آس پاس جتنے اے ٹی ایم مشین ہیں ہر وقت پیسے نہیں ہوتا ۔اب بکر نے سویپ مشین کے ذریعہ لوگوں کو پیسے دینے کا کاروبار شروع کر دیا ۔ زید کو جب جب پیسے کی ضرورت ہوتا ہے تو وہ اے ٹی ایم اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعہ بکر کے پاس سویپ مشین سے اپنے اکاؤنٹ سے مطلوبہ پیسے بکر کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرتا ہے اور بکر زید کو ایک ہزار روپے دینے کے عوض میں سو روپے لیتا ہے،کیا بکر کے لئے یہ بزنس جاںٔز ہے ؟براہ مہربانی مدلل ومکمل رہنمائی فرمائیں،(ولی الرحمان ہوجایٔ آسام) وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم الجواب وبہ التوفیق:- موجودہ دور میں منی آرڈر کی مختلف شکل وصورت مروج ہے ان میں سے ایک شکل سویپ مشین کا بھی ہے ،اسمین سویپ مشین والا اپنا وقت ومحنت صرف کرتا ہے اسلیے وہ اجیر کی حیثیت سے اپنا طے شدہ حق المحنت اصول کرنے کا حقدار ہوگا،ثانیا دکاندار کو سویپنگ مشین کی سہولت کے عوض سالانہ کچھ پیسے بینک کو فراہم کرنا پڑتا ہے اس لئے شرعاً اس کی گنجائش ہے۔ہاں اجرت کو پہلے ہی متعین کرنا پڑیگا ۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی علیہ الرحمہ نے امداد الفتاوی میں لکھا ہے کہ ’’منی آرڈر مرکب ہے دو معاملوں سے، ایک قرض: جو اصل رقم سے متعلق ہے، دوسرے اجارہ: جو فارم کے لکھنے اور روانہ کرنے پر بنامِ فیس کے دی جاتی ہے، اور دونوں معاملے جائز ہیں، پس دونوں کا مجموعہ بھی جائز ہے۔ اور چوںکہ اس میں ابتلاء عام ہے، اس لئے یہ تاویل کرکے جواز کا فتویٰ مناسب ہے۔ (امداد الفتاویٰ ۱۴۲/۳تا۱۴۶کتاب الربوا، دار العلوم کراچی پاکستان) مستفاد:کتاب النوازل ۴۰۹/۱۲تا۴۱۲،سفتجہ اور ہنڈی کے مسائل) وشرعاً (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض)(رد المحتار على الدر المختار ص٤ج٩ کتاب الاجارة ،دار الكتب العلمية بيروت) أما تفسيرها شرعا فهي عقد على المنافع بعوض، كذا في الهداية.(الفتاوى الهندية ٤٥٩/٤کتاب الاجارۃ،الباب الأول،دار الكتب العلمية بيروت)(مستفاد:دارالافتاء دارالعلوم دیوبند،جواب نمبر:١٦١٨٥٧) واللہ اعلم بالصواب محمد امیر الدین حنفی دیوبندی احمد نگر ہوجائی آسام منتظم المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الہند ٦،جماد الأول ١٤٤٤ھ م ٢،دسمبر ۲۰۲۲ء بروز جمعه تائید کنندگان مفتی اویس احمد القاسمی غفرلہ مفتی امام الدین القاسمی غفرلہ منتظمین المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ الہند
إظهار الكل...
بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa:397-409/L=6/1442  کسی مسلمان کا مندر جاکر جانور ذبح کرنا جائز نہیں ، یہ ذبیحہ ”وماذبح علی النصب“ میں داخل ہوکر حرام ہے ؛کیونکہ ہنود اس ڈھانچے کی تعظیم کے طور پر وہاں جانور ذبح کراتے ہیں؛لہذا اگر کوئی غیر مسلم مندر کے سامنے ذبح کراکر دعوت دے تو اس کی دعوت قبول نہ کی جائے بلکہ اس کو نرمی سے سمجھا دیا جائے کہ ہمارے لیے اس طرح کا کھانا جائز نہیں، قرآن نے منع کیا ہے ۔معارف القرآن اور اسی طرح دیگر کتب فقہ وفتاوی سے اسی کی تائید ہوتی ہے ،جہاں تک ہندیہ کی عبارت کا تعلق ہے تو انھوں نے تارتار خانیہ سے اور تاتار خانیہ نے جامع الفتاوی کے حوالہ سے یہ مسئلہ ذکر کیا ہے ،جبکہ صاحب بحر نے جامع الفتاوی کے حوالہ سے ہی عدم ِ جواز کی بات نقل کی ہے ؛لہذا مذکورہ بالا تصریحات اور صاحب بحر کی نقل کے مطابق ہم یہ کہہ سکتے ہیں ہندیہ اور تاتار خانیہ میں مسئلہ کے نقل کرنے میں سہو ہوا ہے اور مفتی بہ قول وہی ہے جو البحرالرائق ،معارف القرآن یا دیگر کتب ِ فقہ میں مذکور ہے ۔ وفی جامع الفتاوی ذبح شاة مجوسی لأجل بیت نارہم، أو ذبح کافر لآلہتہم لا تؤکل ذبیحتہم․ (البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحة الخالق وتکملة الطوری 8/ 192) واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند نقلہ العبد شہاب الدین القاسمی منتظم المسائل الشرعیہ الحنفیہ
إظهار الكل...
کیا عورت کی تخلیق مرد کی پسلی سے ہوئی ہے؟ سوال: حضرت حواء علیہا السلام کی پیدائش حضرت آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے ہوئی یا نہیں؟اگر ہوئی تو برائے کرم حدیث کا وہ ٹکڑا مع عربی عبارت وحوالہ کتب نقل کریں؟ الجواب وباﷲ التوفیق جواب: عن ابی ہریرۃؓ انہ قال قال رسول اﷲ ﷺ استوصوا بالنساء خیرا فان المرأۃ خلقت من ضلع وان اعوج شیٔ فی الضلع اعلاہ الخ وعلی ہامش البخاری،ج:۱،ص:۴۶۸۔تحت قولہ النساء قیل ارادان اوّل نساء ہی حواء خلقت من ضلع من اضلاع آدم الخ وتحت قولہ من ضلع قیل فیہ اشارۃ الی ان حواء خلقت من ضلع آدم الا یسروالی انہا لاتقبل التقویم الخ بخاری،ج:۱،ص:۴۶۹۔مذکورہ بالاحدیث اور اس کے تحت کی جانے والی تشریح سے یہ بات بخوبی معلوم ہوگئی کہ حضرت حواء علیہا السلام کی پیدائش حضرت آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے ہوئی تھی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔ کتبہ الاحقر محمد نظام الدین غفرلہٗ مفتی u نظام الفتاوی اول مرغوب الرحمن عفی عنہ #المسائل_الشرعیہ_الحنفیہ https://telegram.me/Almasailush_Shariyya
إظهار الكل...
المسائل الشرعیہ الحنفيہ

اس گروپ میں شرعی سوالوں کے جوابات مسلکِ احناف کے مطابق علمائے دیوبند کی اتباع و پیروی میں دیے جاتے ہیں۔ اس گروپ میں خود بھی شامل ہوں اور اپنے دوستوں کو بھی شامل کریں۔ ☜ اس لنک کوزیادہ سےزیادہ شیئر کریں۔

https://telegram.me/Almasailush_Shariyya

@FatwaBot

جواب نمبر: 39965 بسم الله الرحمن الرحيم فتوی: 1083-418/L=8/1433 (۱) بینک کے لیے تیار کیے جانے والے سافٹ ویر میں اگر سود لکھنے کا آپشن بھی ہو تو ایسا سافٹ ویر تیار کرنا کراہت سے خالی نہ ہوگا، کیونکہ اس میں اگرچہ براہِ راست سود لکھنا نہیں ہوتا مگر لکھنے میں ایک حد تک معاونت ضرور ہوتی ہے، اور گھنٹوں کا کام منٹوں سکنڈوں میں ہوجاتا ہے، حدیث شریف میں سود لینے سود دینے کے ساتھ سود کی کتابت کو بھی باعث لعنت فرمایا گیا ہے، لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: آکل الربا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ وقال: ہم سواء (مشکاة: ۲۴۴) لہٰذا سود کی کتابت پر تعاون بھی کراہت سے خالی نہ ہوگا، البتہ بینک کے لیے ایسا سافٹ ویر تیار کرنا جو سودی حساب وکتاب سے پاک ہو جائز ہوگا۔ (۲) جو کمپنیاں بینک کے لیے معاونت کا کام کرتی ہیں، اور اس کے مالیاتی کاروبار سے دور رہتی ہیں، مثلاً بینک کے لیے زمین خریدنا، عمارت تعمیر کرنا وغیرہ تو ایسا کام جائز ہے: قال في الخانیة ولو آجر نفسہ لیعمل في الکنیسة ویعمرہا لا بأس بہ لأنہ لا معصیة في عین العمل (شامي: ۹/ ۵۶۲) فتاوی دارالعلوم دیوبند
إظهار الكل...
جواب نمبر: 301 بسم الله الرحمن الرحيم (فتوى: 150/ل=150/ل)   انبیاء علیہم السلام دین اور سیاست دونوں کے حامل ہوتے ہیں اورخود بھی سیاسی امور میں شریک اور عامل رہتے ہیں، اسلام اس معاملہ میں خصوصی امتیاز رکھتا ہے، اس کی ابتدائی منزل ہی سیاست سے شروع ہوتی ہے اور اس کی تعلیم مسلمانوں کی دینی اور سیاسی زندگی کے ہرپہلو پر حاوی اور کفیل ہے، قرآن پاک میں جنگ و صلح کے قوانین و احکام موجود ہیں، کتب احادیث و فقہ میں عبادات و معاملات کے پہلو بہ پہلو ملکی سیاست کے مستقل ابواب موجود ہیں، دین کے ماہر شرعی سیاست کے بھی ماہر ہوتے ہیں (کفایت المفتی: ۹/۳۰۴)   اور فقہی مقالات میں ہے: موجودہ دور کی گندی سیاست نے الیکشن اور ووٹ کے لفظوں کو اتنا بدنام کردیا ہے کہ ان کے ساتھ مکر و فریب، جھوٹ رشوت اور دغابازی کا تصور لازم ذات ہوکر رہ گیا ہے، اسی لیے اکثر شریف لوگ اس جھنجھٹ میں پڑنے کو مناسب ہی نہیں سمجھتے اور یہ غلط فہمی تو بے حد عام ہے کہ الیکشن اور ووٹوں کی سیاست کا دین و مذہب سے کوئی واسطہ نہیں، یہ غلط فہمی سیدھے سادے لوگوں میں اپنی طبعی شرافت کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے، اس کا منشاء اتنا برا نہیں ہے لیکن نتائج بہت برے ہیں، یہ بات صحیح ہے کہ موجودہ دور کی سیاست بلاشبہ مفاد پرست لوگوں کے ہاتھوں گندگی کا ایک تالاب بن چکی ہے، لیکن جب تک کچھ صاف ستھرے لوگ اسے پاک کرنے کے لیے آگے نہیں بڑھیں گے اس گندگی میں اضافہ ہی ہوتا چلا جائے گا، اس لیے عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ سیاست کے میدان کو ان لوگوں کے ہاتھوں سے چھیننے کی کوشش کی جائے جو مسلسل اسے گندا کررہے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے: إن الناس إذا رأوا الظالم فلم یأخذوا علی یدیہ أوشک أن یعمہم اللّہ بعقاب (أبوداوٴد شریف: ۲/۵۹۶) اگر لوگ ظالم کو دیکھ کر اس کا ہاتھ نہ پکڑیں تو کچھ بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سب پر اپنا عذاب عام نازل فرمائیں، اگر آپ کھلی آنکھوں دیکھ رہے ہیں کہ ظلم ہورہا ہے اور انتخابات میں حصہ لے کر اس ظلم کو کسی نہ کسی درجہ میں مٹانا آپ کی قدرت میں ہے تو اس حدیث کی رو سے یہ آپ کا فرض ہے کہ خاموش بیٹھنے کے بجائے ظالم کا ہاتھ پکڑکر اس ظلم کو روکنے کی مقدور بھر کوشش کریں۔ (فقہی مقالات ملخصاً: ۲/۲۸۵-۲۸۶) واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
إظهار الكل...
بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa:277-254/L=3/1439 بغیر کسی مجبوری کے مانع حمل اشیاء کا استعمال مقصد شرع وشارع کے خلاف ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے؛ البتہ اگر عورت کی صحت خراب ہو، تکالیف حمل برداشت کرنے کی طاقت نہ ہو، یا استقرار حمل میں ایسی تکالیف کا اندیشہ ہو جو ناقابل تحمل وبرداشت ہو، پہلے سے موجود بچے کی صحت خراب ہونے کا خطرہ ہو تو ان صورتوں میں عارضی طور پر قوت وصحت کی بحالی کے لیے مانع حمل دوا مثلاً: کوپرٹی کے استعمال کرنے یا عزل (منی باہر خارج) کرنے، یا کنڈوم یا اور کوئی مانع حمل دوا استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی؛ البتہ کوئی ایسی صورت اختیار کرنا جس کی وجہ سے دائمی طور پر قوت تولید ختم ہوجائے ناجائز اور حرام ہوگا؛ اس لیے اگر آپ کی اہلیہ کو یہ عوارض نہیں ہیں تو آپ کے لیے بلاوجہ عارضی طور پر منع حمل کا استعمال بھی مناسب نہیں اور اگر یہ نیت ہو کہ بچہ ہونے کی صورت میں ان کے خرچے کا انتظام کیسے ہوگا تو اس نیت سے استقرار حمل نہ ہونے دینا جائز نہیں قرآن شریف میں اس کی مذمت آئی ہے۔ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَکُمْ خَشْیَةَ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُہُمْ وَإِیَّاکُمْ ”تم اپنے بچوں کو فقر وفاقہ کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم ان کو بھی رزق دیتے ہیں اور تم کو بھی“۔ واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
إظهار الكل...
سوال کیا یہ ماننا صحیح ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نور سے بنے ہیں۔ اگر بنے ہیں تو قرآن میں دیا ہے کہ اللہ نے کسی کو پیدا نہیں کیا ، کیوں کہ اللہ ہی تو نور ہے ۔ ان دونوں باتوں میں فرق بتائیں۔اگر میں غلط ہوں تو مجھے صحیح عقیدہ بتائیں۔ جواب بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(م): 1304=1304-8/1432 مذکورہ عقیدہ رکھنا صحیح نہیں، صحیح یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذات کے اعتبار سے بشر ہیں اور صفات کے اعتبار سے نور ہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند فتوی نمبر :33576 تاریخ اجراء :Jul 20, 2011 #المسائل_الشرعیہ_الحنفیہ https://telegram.me/Almasailush_Shariyya
إظهار الكل...
المسائل الشرعیہ الحنفيہ

اس گروپ میں شرعی سوالوں کے جوابات مسلکِ احناف کے مطابق علمائے دیوبند کی اتباع و پیروی میں دیے جاتے ہیں۔ اس گروپ میں خود بھی شامل ہوں اور اپنے دوستوں کو بھی شامل کریں۔ ☜ اس لنک کوزیادہ سےزیادہ شیئر کریں۔

https://telegram.me/Almasailush_Shariyya

@FatwaBot

Photo unavailableShow in Telegram
کتاب :- گھر جنّت کیسے بنے؟ زیر نظر کتاب حضرت پیر حافظ ذوالفقار احمد صاحب مدظلہ العالی نقشبندی کے ان روح پرور مواعظ کا مجموعہ ہے جس وقت حضرت والامحبت الہی سے سرشار ہو کر اخلاص بھرے جذبے کے ساتھ ، مستورات سے خطاب فرماتے تھے ایسالگتا تھا کوئی شفیق باپ پر خلوص جذبے سے اپنی اولا کو زندگی کے اتار چڑھاؤ سے واقف کرارہا ہے اور ہر نفع نقصان سے انکو آگاہ کر رہا ہے، اور حقیت یہ ہے کہ ان مواعظ کے اندر حضرت نے دل نکال کر رکھ دیا ہے مستورات کے لئے اور مستورات میں اصلاحی بیان کرنے والے مبلغین و مدرسین کے لئے بے حد مفید کتاب ہے 👈 آن لائن گھر بیٹھے حاصل کرنے کی سہولت 🎁 👈 اصل قیمت 175 روپے 👈 رعایتی قیمت 120 روپے ✅ https://t.me/BooksOnlineStore/331709
إظهار الكل...
*⚖️سوال وجواب ⚖️* 🖋️مسئلہ نمبر 1773 🖋️ (کتاب الحج باب آداب الطواف) *طواف کے دوران قرآن پڑھنا* سوال: ایک حافظ صاحب ہیں وہ حج کرنے گئے تو طواف کے دوران قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے کیا ان کا یہ عمل درست ہے؟ (عبد الکریم ممبئ) بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب و باللہ التوفیق دین میں اصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہے، اپنی من مانی درست نہیں ہے، بطورِ خاص وہ امور جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و فعل موجود ہو وہ بہرحال مقدم ہوگا، طواف کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل دعاء کرنے اور اللہ کی جانب متوجہ رہنے کا تھا، اس دوران تلاوت کرنا ثابت نہیں ہے، اس لیے مسنون طریقہ دعاؤں کا اہتمام ہے تلاوت نہیں ہے۔ اسی لیے بعض فقہاء نے اس موقع پر تلاوت کو مکروہ قرار دیا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا ترک لازم آتا ہے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔ *📚والدليل على ما قلنا 📚* (١) حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " وُكِلَ بِهِ سَبْعُونَ مَلَكًا، فَمَنْ قَالَ : اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، { رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ }. قَالُوا : آمِينَ ". فَلَمَّا بَلَغَ الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ : يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، مَا بَلَغَكَ فِي هَذَا الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ ؟ فَقَالَ عَطَاءٌ : حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " مَنْ فَاوَضَهُ فَإِنَّمَا يُفَاوِضُ يَدَ الرَّحْمَنِ ". قَالَ لَهُ ابْنُ هِشَامٍ : يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، فَالطَّوَافُ. قَالَ عَطَاءٌ : حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَلَا يَتَكَلَّمُ إِلَّا بِسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، مُحِيَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ بِهَا عَشْرَ  دَرَجَاتٍ، وَمَنْ طَافَ فَتَكَلَّمَ وَهُوَ فِي تِلْكَ الْحَالِ خَاضَ فِي الرَّحْمَةِ بِرِجْلَيْهِ، كَخَائِضِ الْمَاءِ بِرِجْلَيْهِ ". (سنن ابن ماجه  كِتَابُ الْمَنَاسِكِ  | بَابٌ : فَضْلِ الطَّوَافِ) و تكره قراءة القرآن في طواف. (الفتاوى الهندية ٣١٦/٥) *كتبه العبد محمد زبير الندوي* دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا مؤرخہ 2/7/1443 رابطہ 9029189288 *دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے* #المسائل_الشرعیہ_الحنفیہ https://telegram.me/Almasailush_Shariyya
إظهار الكل...
المسائل الشرعیہ الحنفيہ

اس گروپ میں شرعی سوالوں کے جوابات مسلکِ احناف کے مطابق علمائے دیوبند کی اتباع و پیروی میں دیے جاتے ہیں۔ اس گروپ میں خود بھی شامل ہوں اور اپنے دوستوں کو بھی شامل کریں۔ ☜ اس لنک کوزیادہ سےزیادہ شیئر کریں۔

https://telegram.me/Almasailush_Shariyya

@FatwaBot

اختر خطة مختلفة

تسمح خطتك الحالية بتحليلات لما لا يزيد عن 5 قنوات. للحصول على المزيد، يُرجى اختيار خطة مختلفة.